حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن ليث ، عن شهر بن حوشب ، قال: اخبرني من سمع النبي صلى الله عليه وسلم. وعن ابن ابي ليلى ، انه سمع عمرو بن خارجة ، قال: ليث في حديثه خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو على ناقته، فقال: " الا إن الصدقة لا تحل لي ولا لاهل بيتي"، واخذ وبرة من كاهل ناقته، فقال:" ولا ما يساوي هذه او ما يزن هذه" .حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وعَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، أَنَّهُ سَمِعَ عَمْرَو بْنَ خَارِجَةَ ، قَالَ: لَيْثٌ فِي حَدِيثِهِ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ، فَقَالَ: " أَلَا إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَحِلُّ لِي وَلَا لِأَهْلِ بَيْتِي"، وَأَخَذَ وَبَرَةً مِنْ كَاهِلِ نَاقَتِهِ، فَقَالَ:" وَلَا مَا يُسَاوِي هَذِهِ أَوْ مَا يَزِنُ هَذِهِ" .
حضرت عمرو بن خارجہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ (منی کے میدان میں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اونٹنی پر (جو جگالی کر رہی تھی اور اس کا لعاب میرے دونوں کندھوں کے درمیان بہہ رہا تھا) خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا یاد رکھو میرے لئے اور میرے اہل بیت کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے، پھر اپنی اونٹنی کے کندھے سے ایک بال لے کر فرمایا اس کے برابر بھی نہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث وشهر بن حوشب
" لعن الله من ادعى إلى غير ابيه، او تولى غير مواليه، الولد للفراش وللعاهر الحجر، إن الله قد اعطى كل ذي حق حقه، ولا وصية لوارث" ." لَعَنَ اللَّهُ مَنْ ادَّعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، أَوْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيهِ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ، إِنَّ اللَّهَ قد أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ، وَلَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ" .
اس شخص پر اللہ کی لعنت ہو جو اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرے یا جو اپنے آقا کو چھوڑ کر کسی اور سے موالات کرے، بچہ صاحب فراش کا ہوتا ہے اور زانی کے لئے پتھر ہوتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ہر حقدار کو اس کا حق دے دیا ہے، اس لئے وارث کے حق میں وصیت نہیں کی جاسکتی۔