حدثنا روح ، حدثنا زمعة بن صالح ، قال: سمعت ابن شهاب يحدث، ان ابا امامة بن سهل بن حنيف اخبره، عن ابي امامة اسعد بن زرارة وكان احد النقباء يوم العقبة، انه اخذته الشوكة، فجاءه رسول الله صلى الله عليه وسلم يعوده، فقال: " بئس الميت ليهود" مرتين،" سيقولون: لولا دفع عن صاحبه؟ ولا املك له ضرا ولا نفعا ولاتمحلن له"، فامر به، وكوي بخطين فوق راسه، فمات .حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ شِهَابٍ يُحَدِّثُ، أَنَّ أَبَا أُمَامَةَ بْنَ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ وَكَانَ أَحَدَ النُّقَبَاءِ يَوْمَ الْعَقَبَةِ، أَنَّهُ أَخَذَتْهُ الشَّوْكَةُ، فَجَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُهُ، فَقَالَ: " بِئْسَ الْمَيِّتُ لَيَهُودُ" مَرَّتَيْنِ،" سَيَقُولُونَ: لَوْلَا دَفَعَ عَنْ صَاحِبِهِ؟ وَلَا أَمْلِكُ لَهُ ضَرًّا وَلَا نَفْعًا وَلَأَتَمَحَّلَنَّ لَهُ"، فَأَمَرَ بِهِ، وَكُوِيَ بِخَطَّيْنِ فَوْقَ رَأْسِهِ، فَمَاتَ .
حضرت اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ جو بیعت عقبہ کے موقع پر نقباء میں سے ایک نقیب تھے کے حوالے سے مروی ہے کہ انہیں ایک مرتبہ بیماری نے آلیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی عیادت کے لئے تشریف لائے اور دو مرتبہ فرمایا بدترین میت یہودیوں کی ہوتی ہے وہ کہہ سکتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھی کی بیماری کو دور کیوں نہ کردیا، میں ان کے لئے کسی نفع و نقصان کا مالک نہیں ہوں، البتہ میں ان کے لئے تدبیر ضرور کرسکتا ہوں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو ان کے سر کے اوپر دو مرتبہ داغا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہوسکے اور فوت ہوگئے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو أمامة بن سهل له رؤية، لكن لم يسمع من النبى صلى الله عليه وسلم ، وزمعة بن صالح ضعيف، لكنه توبع