(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن سليمان ، عن ابي وائل ، عن عمرو بن الحارث ، عن زينب امراة عبد الله ، انها قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم للنساء:" تصدقن ولو من حليكن". قالت: فكان عبد الله خفيف ذات اليد , فقالت له: ايسعني ان اضع صدقتي فيك وفي بني اخي، او بني اخ لي يتامى؟ فقال عبد الله: سلي عن ذلك النبي صلى الله عليه وسلم , قالت: فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فإذا على بابه امراة من الانصار، يقال لها: زينب، تسال عما اسال عنه، فخرج إلينا بلال، فقلنا: انطلق إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فسله عن ذلك، ولا تخبر من نحن , فانطلق إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" من هما؟" , فقال: زينب , فقال:" اي الزيانب؟" , فقال: زينب امراة عبد الله، وزينب الانصارية، فقال:" نعم، لهما اجران: اجر القرابة، واجر الصدقة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلنِّسَاءِ:" تَصَدَّقْنَ وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ". قَالَتْ: فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ خَفِيفَ ذَاتِ الْيَدِ , فَقَالَتْ لَهُ: أَيَسَعُنِي أَنْ أَضَعَ صَدَقَتِي فِيكَ وَفِي بَنِي أَخِي، أَوْ بَنِي أَخٍ لِي يَتَامَى؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: سَلِي عَنْ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَتْ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا عَلَى بَابِهِ امْرَأَةٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، يُقَالُ لَهَا: زَيْنَبُ، تَسْأَلُ عَمَّا أَسْأَلُ عَنْهُ، فَخَرَجَ إِلَيْنَا بِلَالٌ، فَقُلْنَا: انْطَلِقْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَلْهُ عَنْ ذَلِكَ، وَلَا تُخْبِرْ مَنْ نَحْنُ , فَانْطَلَقَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَنْ هُمَا؟" , فَقَالَ: زَيْنَبُ , فَقَالَ:" أَيُّ الزَّيَانِبِ؟" , فَقَالَ: زَيْنَبُ امْرَأَةُ عَبْدِ اللَّهِ، وَزَيْنَبُ الْأَنْصَارِيَّةُ، فَقَالَ:" نَعَمْ، لَهُمَا أَجْرَانِ: أَجْرُ الْقَرَابَةِ، وَأَجْرُ الصَّدَقَةِ".
سیدنا زینب سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: صدقہ خیرات کیا کر و اگرچہ اپنے زیوارت ہی سے کر و وہ کہتی ہیں کہ میرے شوہر عبداللہ بن مسعود ہلکے ہاتھ والے مالی طور پر کمزور تھے میں نے ان سے کہا کہ کیا یہ ممکن ہے کہ میں تم پر اور اپنے یتیم بھتیجوں پر صدقہ کر دیا کر وں انہوں نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ لو چنانچہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کے دروازے پر ایک اور انصاری عورت جس کا نام بھی زینب ہی تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی مسئلہ پوچھنے کے لئے آئی ہوئی تھی۔ سیدنا بلال باہر آئے تو ہم نے ان سے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھ کر آؤ اور یہ نہ بتانا کہ ہم کون ہیں چنانچہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلے گئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: وہ دونوں کون ہیں انہوں نے بتادیا کہ دونوں کا نام زینب ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کون سی زینب انہوں نے بتایا کہ ایک تو عبداللہ بن مسعود کی بیوی اور دوسری زینب انصاریہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں دونوں کو اجرملے گا اور دوہرا اجر ملے گا ایک اجر قرابت داری کا اور ایک صدقہ کرنے کا۔