(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن ابي عدي ، عن حميد ، عن رجل من اهل مكة يقال له: يوسف , قال: كنت انا ورجل من قريش نلي مال ايتام، قال: وكان رجل قد ذهب مني بالف درهم، قال: فوقعت له في يدي الف درهم، قال: فقلت للقرشي: إنه قد ذهب لي بالف درهم، وقد اصبت له الف درهم، قال: فقال القرشي : حدثني ابي , انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" اد الامانة إلى من ائتمنك، ولا تخن من خانك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ يُقَالُ لَهُ: يُوسُفُ , قَالَ: كُنْتُ أَنَا وَرَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ نَلِي مَالَ أَيْتَامٍ، قَالَ: وَكَانَ رَجُلٌ قَدْ ذَهَبَ مِنِّي بِأَلْفِ دِرْهَمٍ، قَالَ: فَوَقَعَتْ لَهُ فِي يَدِي أَلْفُ دِرْهَمٍ، قَالَ: فَقُلْتُ لِلْقُرَشِيِّ: إِنَّهُ قَدْ ذَهَبَ لِي بِأَلْفِ دِرْهَمٍ، وَقَدْ أَصَبْتُ لَهُ أَلْفَ دِرْهَمٍ، قَالَ: فَقَالَ الْقُرَشِيُّ : حَدَّثَنِي أَبِي , أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" أَدِّ الْأَمَانَةَ إِلَى مَنْ ائْتَمَنَكَ، وَلَا تَخُنْ مَنْ خَانَكَ".
حمید کہتے ہیں کہ مکہ مکر مہ میں ایک آدمی تھا جس کا نام یوسف تھا اس کا کہنا ہے کہ میں اور قریش کا ایک دوسرا آدمی یتیموں کے مال کی نگہبانی کیا کرتے تھے اسی دوران ایک آدمی مجھ سے ایک ہزار درہم لے گیا بعد میں اس کے ایک ہزار درہم کہیں سے میرے ہاتھ لگ گئے میں نے اپنے قریشی ساتھی سے ذکر کیا فلاں آدمی مجھ سے ایک ہزار درہم لے کر گیا تھا اب مجھے کہیں سے اس کے ایک ہزار درہم ملے ہیں تو میں کیا کر وں اس قریشی نے جواب دیا کہ مجھے میرے والد صاحب نے یہ حدیث سنائی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص تمہارے پاس امانت رکھوائے اسے وہ امانت پہنچادیا کر و اور جو تمہارے ساتھ خیانت کر ے تم اس کے ساتھ خیانت نہ کیا کر و۔
حكم دارالسلام: مرفوعه حسن لغيره، وهذا اسناده ضعيف لأبهام ابن الصحابي الذى روي عنه يوسف