وعن سالم عن ابيه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «باب امتي الذين يدخلون منه الجنة عرضه مسيرة الراكب المجود ثلاثا ثم إنهم ليضغطون عليه حتى تكاد مناكبهم تزول» . رواه الترمذي وقال هذا حديث ضعيف وسالت محمد بن إسماعيل عن هذا الحديث فلم يعرفه وقال: خالد بن ابي بكر يروي المناكير وَعَن سَالم عَنْ أَبِيهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بَابُ أُمَّتِي الَّذِينَ يَدْخُلُونَ مِنْهُ الْجَنَّةَ عَرْضُهُ مَسِيرَةُ الرَّاكِبِ الْمُجَوِّدِ ثَلَاثًا ثُمَّ إِنَّهُمْ لَيُضْغَطُونَ عَلَيْهِ حَتَّى تَكَادُ مَنَاكِبُهُمْ تَزُولُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ هَذَا حَدِيثٌ ضَعِيفٌ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيلَ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَلَمْ يَعْرِفْهُ وَقَالَ: خَالِد بن أبي بكر يروي الْمَنَاكِير
سالم ؒ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کے لوگ جس دروازے سے جنت میں داخل ہوں گے، اس کا عرض، بہترین سوار کی تین (روز یا سال) کی مسافت کے برابر ہے، پھر بھی وہاں سے داخل ہوتے وقت وہ اتنے تنگ ہوں گے کہ قریب ہے کہ ان کے کندھے الگ ہو جائیں۔ “ امام ترمذی ؒ نے فرمایا: یہ حدیث ضعیف ہے، اور میں نے محمد بن اسماعیل (امام بخاری ؒ) سے اس حدیث کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے اسے نہ پہچانا اور فرمایا: یخلد بن ابی بکر منکر روایات بیان کرتا ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (2548) ٭ خالد بن أبي بکر: فيه لين وعدّ الذھبي ھذا الحديث من مناکيره.»