وعن ابي سعيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يجاء بنوح يوم القيامة فيقال له: هل بلغت؟ فيقول: نعم يا رب فتسال امته: هل بلغكم؟ فيقولون: ما جاءنا من نذير. فيقال: من شهودك؟ فيقول: محمد وامته. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «فيجاء بكم فتشهدون على انه قد بلغ» ثم قرا رسول الله صلى الله عليه وسلم (وكذلك جعلناكم امة وسطا لتكونوا شهداء على الناس ويكون الرسول عليكم شهيدا) رواه البخاري وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يُجَاءُ بِنُوحٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُقَالُ لَهُ: هَلْ بَلَّغْتَ؟ فَيَقُولُ: نَعَمْ يَا رَبِّ فَتُسْأَلُ أُمَّتُهُ: هَلْ بَلَّغَكُمْ؟ فَيَقُولُونَ: مَا جَاءَنَا مِنْ نَذِيرٍ. فَيُقَالُ: مَنْ شُهُودُكَ؟ فَيَقُولُ: مُحَمَّدٌ وَأُمَّتُهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فيجاء بكم فتشهدون على أنَّه قد بلَّغَ» ثُمَّ قَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدا) رَوَاهُ البُخَارِيّ
ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”روزِ قیامت نوح ؑ کو لایا جائے گا تو ان سے کہا جائے گا: کیا آپ نے (اللہ تعالیٰ کے احکامات و تعلیمات) پہنچا دیے تھے؟ وہ کہیں گے: جی ہاں، میرے پروردگار! ان کی امت سے پوچھا جائے گا: کیا انہوں نے تمہیں اللہ تعالیٰ کے احکامات پہنچا دیے تھے؟ وہ کہیں گے: ہمارے پاس تو کوئی ڈرانے (آگاہ کرنے) والا آیا ہی نہیں۔ ان سے کہا جائے گا: آپ کا گواہ کون ہے؟ وہ کہیں گے: محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ان کی اُمت۔ “ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”پھر تمہیں لایا جائے گا، تو تم گواہی دو گے کہ انہوں نے پہنچا دیا تھا۔ “ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ”ہم نے اسی طرح تمہیں امت وسط بنایا تا کہ تم لوگوں پر گواہ ہو اور رسول اللہ تم پر گواہ ہوں۔ “ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (3339)»