فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5318
´زرد رنگ کا کپڑا پہننا منع ہے۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دیکھا، وہ دو کپڑے زرد رنگ کے پہنے ہوئے تھے، آپ نے فرمایا: ”یہ کفار کا لباس ہے، اسے مت پہنو۔“ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5318]
اردو حاشہ:
معصفر سے مراد وہ کپڑا ہے جسے عصفر یعنی کسنبے سے رنگا گیا ہو۔ یہ زرد سرخ سا رنگ ہوتا ہے دیکھنے میں عجیب سا لگتا ہے۔ مردوں کی مردانگی کے خلاف ہے۔ باوقار نہیں اس لیے آپ نے اس سے منع فرمایا۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس رنگ کے کپڑے پہننا مذکور ہے۔ ممکن ہے ان کو نہی کا علم نہ ہو۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5318
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5319
´زرد رنگ کا کپڑا پہننا منع ہے۔`
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، وہ پیلے رنگ کے دو کپڑے پہنے ہوئے تھے، یہ دیکھ کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم غصہ ہوئے اور فرمایا: ”جاؤ اور اسے اپنے جسم سے اتار دو۔“ وہ بولے: کہاں؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”آگ میں“ ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5319]
اردو حاشہ:
”آگ میں“ اور عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے واقعتا ان کو تنور میں جلا ڈالا۔ رضي الله عنه وأضاه. اگرچہ ممکن ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے غصے میں فرمایا ہو اور آپ کا مقصد یہ نہ ہو کیونکہ ایسا کپڑا عورت استعمال کر سکتی ہے لہٰذا وہ گھر کی عورتوں کو دیا جا سکتا ہے۔ شاید اس کی وضع ایسی ہو کہ وہ عورتوں کےاستعمال میں نہ آسکتا ہو۔ ورنہ مال ضائع کرنا درست نہیں جیسے آپ نے سونے کی انگوٹھی کے بارے میں فرمایا کہ میرا مقصد اسے ضائع کرنے کا نہیں تھا۔ دیکھی: (حدیث: 5292) لیکن دونوں واقعات میں صحابی کی نیت نیک تھی اور آپ کے ظاہر الفاظ ضائع کرنے کا تاثر دیتے تھے اس لیے ان کا یہ کام موجب اجر و ثواب اور باعث فضیلت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم ﷺ کی ناراضی کے مدنظر اپنے مالی نقصان کی پرواہ نہ کی۔ؓ
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5319