عبیداللہ بن سعید اور محمد بن ابی عمر نے ہمیں حدیث بیان کی، ان دونوں نے کہا: ہمیں مُقری نے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سعید بن ابی ایوب نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے ابواسود نے عروہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے، انہوں نے عکاشہ رضی اللہ عنہ کی بہن جدامہ بنت وہب رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں لوگوں کی موجودگی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: "میں نے ارادہ کیا تھا کہ غیلہ (دودھ پلانے والی بیوی کے ساتھ مباشرت کرنے) سے منع کر دوں، پھر میں نے روم اور فارس (کے لوگوں کے بارے) میں دیکھا (سوچا، غور کیا) تو وہ اپنے بچوں (کی دودھ پلانے والی ماؤں) سے غیلہ کرتے ہیں اور یہ ان کے بچوں کو کچھ نقصان نہیں پہنچاتا۔" پھر صحابہ نے آپ سے عزل کے بارے میں پوچھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ مخفی (واد) زندہ درگور کرنا ہے۔" عبیداللہ نے مُقری سے روایت کردہ اپنی حدیث میں اضافہ کیا: اور یہی ہے: "زندہ درگور کی گئی سے (قیامت کے دن) پوچھا جائے گا
حضرت عکاشہ کی ہمشیرہ حضرت جدامہ بنت وہب رضی اللہ تعلیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں کچھ لوگوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں حاضر تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”میں نے ارادہ کر لیا کہ میں غیلہ سے روک دوں، تو میں نے روم اور فارس کے بارے میں غور کیا، وہ اپنے دودھ پیتے بچوں کی ماں سے تعلقات قائم کرتے ہیں اور یہ کام ان کی اولاد کو کچھ ضرر نہیں پہنچاتا۔“ پھر صحابہ کرام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے بارے میں پوچھا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ پوشیدہ طور پر زندہ کو دفن کرنا ہے۔“ عبیداللہ نے اپنی روایت میں اپنے استاد مقرء سے یہ اضافہ کیا، یہ فعل اس آیت کا مصداق ہے: (جب زندہ دفن کی گئی سے سوال کیا جائے گا۔) (التکویر: 8)