حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 131
´نمازی اپنے سامنے سے کسی کو گزرنے نہ دے`
«. . . عن ابى سعيد الخدري ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا كان احدكم يصلي فلا يدع احدا يمر بين يديه وليدراه ما استطاع، فإن ابى فليقاتله، فإنما هو شيطان . . .»
”. . . سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی آدمی نماز پڑھے تو اپنے سامنے سے کسی کو گزرنے نہ دے، جتنی استطاعت ہو اسے ہٹائے پھر اگر وہ انکار کرے تو اس سے جنگ کرے کیونکہ یہ شیطان ہے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 131]
[وأخرجه مسلم 505، من حديث ما لك به]
تفقه:
➊ نمازی کے آگے سترہ رکھنا واجب ہے یا سنت؟ اس میں علماءکا اختلاف ہے اور ان یہی ہے کہ سترہ واجب نہیں بلکہ سنت ہے۔ دیکھئے [التمهيد 193/4]
● مسند البزار میں حدیث ہے کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر سترے کے نماز پڑھی ہے۔ [شرح صحيح بخاري لابن بطال ج2 ص175] اس روایت کی سند حسن لذاتہ ہے اور شواہد کے ساتھ یہ صحیح ہے۔
● معلوم ہوا کہ جن احادیث میں سترے کے ساتھ نماز پڑھنے یا سترے کے بغیر نماز نہ پڑھنے کا علم ہے وہ استحباب پرمحمول ہیں۔
● عروہ بن زبیر رحمہ اللہ سترے کے بغیر نماز پڑھتے تھے۔ [مصنف ابن ابي شيبه: 278/1 ح 2871 وسندہ صحیح]
➋ اگر کوئی شخص سترہ رکھ کر نماز پڑھ رہا ہو تو سترے کے اندر سے گزرنا کبیرہ گناہ ہے۔
➌ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ رات کو جب نماز میں سترہ نہ ملتا تو وہ کسی آدی کو ستر ہ بنا لیتے اور فرماتے: میری طرف پیٹھ پھیر کر بیٹھ جاؤ۔ [مصنف ابن ابي شيبه: 279/1 ح 2878 وسنده صحيح]
➍ اس پراجماع ہے کہ امام کا سترہ مقتدیوں کے لئے کافی ہوتا ہے۔
➎ سيدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما کسی نمازی کے سامنے سے گزرتے اور نہ کسی نمازی کو گزرنے دیتے تھے۔ [الموطأ 155/1 ح 365 وسنده صحيح]
➏ نیز دیکھئے [الموطأ امام مالك ح 422، البخاري 510، ومسلم 507]
➐ مسجد میں سترہ رکھنا جائز ہے۔ مشہورتا بعی اور ثقہ امام یحیی بن ابی کثیر رحمہ الله فرماتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو مسجد حرام میں دیکھا، آپ لاٹھی گاڑ کر اس کی طرف نماز پڑھ رہے تھے۔ [مصنف ابن ابي شيبه: 277/1 ح 2853 وسنده صحيح]
➑ مشہور تابعی امام شعبی رحمہ الله اپنا کوڑا (زمین پر) ڈال کر اس کی طرف نماز پڑھتے تھے۔ [مصنف ابن ابي شيبه: 278/1 ح 2864 وسنده حسن] معلوم ہوا کہ سترے کی بلندی کے لئے کوئی حد ضروری نہیں ہے تا ہم مرفوع احادیث کے پیش نظر بہتر یہی ہے کہ سواری کے کجاوے جتنا (یعنی کم از کم ایک فٹ بلند) سترہ ہو۔ واللہ اعلم
➒ نماز میں ضروری عمل جائز ہے اگرچہ عمل کثیر ہی کیوں نہ ہو بشرطیکہ شریعت میں اس کی دلیل ہو۔
➓ نماز میں خشوع کی بڑی اہمیت ہے لہٰذا اس کو باقی رکھنے کا اہتمام کرنا چاہئے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 175