(حديث موقوف) اخبرنا ابو النعمان، حدثنا ابو عوانة، عن مغيرة، عن الحارث العكلي: في رجل اقر عند موته بالف درهم مضاربة، والف دينا، ولم يدع إلا الف درهم، قال: "يبدا بالدين، فإن فضل فضل كان لصاحب المضاربة".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ الْحَارِثِ الْعُكْلِيِّ: فِي رَجُلٍ أَقَرَّ عِنْدَ مَوْتِهِ بِأَلْفِ دِرْهَمٍ مُضَارَبَةً، وَأَلْفٍ دَيْنًا، وَلَمْ يَدَعْ إِلَّا أَلْفَ دِرْهَمٍ، قَالَ: "يُبْدَأُ بِالدَّيْنِ، فَإِنْ فَضَلَ فَضْلٌ كَانَ لِصَاحِبِ الْمُضَارَبَةِ".
حارث عکلی نے کہا: ایک آدمی نے اپنی موت کے وقت ایک ہزار درہم کا مضاربت (تجارت) کے لئے اقرار کیا، اور ایک ہزار قرض کا، اور صرف ایک ہزار درہم چھوڑے؟ انہوں نے کہا: پہلے قرض ادا کیا جائے گا اور اگر اس کے بعد کچھ بچ گیا تو وہ صاحب مضاربت کے لئے (یعنی جس نے تجارت کے لئے درہم دیئے تھے اس کا) ہو گا۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الحارث العكلي، [مكتبه الشامله نمبر: 3111]» اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11057]۔ اس اثر کی سند میں ابوعوانہ: وضاح بن عبداللہ اور ابوالنعمان: محمد بن فضل عارم الدوسی ہیں۔
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الحارث العكلي