(حديث موقوف) حدثنا محمد بن عيسى، حدثنا جرير، عن منصور، عن إبراهيم، عن علقمة، عن عبد الله:"انه اتي في إخوة لام، وام، فاعطى الإخوة من الام الثلث، والام سائر المال، وقال: الام عصبة من لا عصبة له".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّه:"أَنَّهُ أُتِيَ فِي إِخْوَةٍ لِأُمٍّ، وَأُمٍّ، فَأَعْطَى الْإِخْوَةَ مِنَ الْأُمِّ الثُّلُثَ، وَالْأُمَّ سَائِرَ الْمَالِ، وَقَالَ: الْأُمُّ عَصَبَةُ مَنْ لَا عَصَبَةَ لَهُ".
علقمہ سے مروی ہے سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس پدری بھائیوں اور ماں کا مسئلہ لایا گیا تو انہوں نے پدری بھائیوں کو ثلث دیا، باقی سارا مال ماں کو دیا اور کہا: جس (میت کے وارث) کا عصبہ نہ ہو ماں اس کی عصبہ میں شمار ہوگی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وهو موقوف على عبد الله، [مكتبه الشامله نمبر: 2989]» اس اثر کی سند صحیح موقوف علی سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 11213]، [ابن منصور 117]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح وهو موقوف على عبد الله