حدثنا عبد الله بن ابي الاسود، قال: حدثنا إبراهيم بن مرزوق الثقفي قال: حدثني ابي، وكان لعبد الله بن الزبير فاخذه الحجاج منه، قال: كان عبد الله بن الزبير بعثني إلى امه اسماء بنت ابي بكر فاخبرها بما يعاملهم حجاج، وتدعو لي، وتمسح راسي، وانا يومئذ وصيف.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ أَبِي الأَسْوَدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَرْزُوقٍ الثَّقَفِيُّ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، وَكَانَ لِعَبْدِ اللهِ بْنِ الزُّبَيْرِ فَأَخَذَهُ الْحَجَّاجُ مِنْهُ، قَالَ: كَانَ عَبْدُ اللهِ بْنُ الزُّبَيْرِ بَعَثَنِي إِلَى أُمِّهِ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ فَأُخْبِرُهَا بِمَا يُعَامِلُهُمْ حَجَّاجٌ، وَتَدْعُو لِي، وَتَمْسَحُ رَأْسِي، وَأَنَا يَوْمَئِذٍ وَصِيفٌ.
مرزوق ثقفی رحمہ اللہ سے روایت ہے (یہ سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے خادم تھے جنہیں حجاج نے پکڑ لیا تھا) وہ کہتے ہیں کہ مجھے سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے اپنی والدہ سیدہ اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کے پاس بھیجا تاکہ میں انہیں بتاؤں کہ حجاج ان کے ساتھ کیا معاملہ کرتا ہے۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے میرے لیے دعا کی، اور میرے سر پر ہاتھ پھیرا، اور میں ان دنوں بلوغت کے قریب تھا۔
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوف: تفرد به المصنف. اس كي سند ميں ابراهيم بن مرزوق اور اس كا باپ دونوں مجهول هيں.»