حدثنا محمد بن سلام، قال: حدثنا سفيان بن عيينة، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، كان يتعوذ من جهد البلاء، ودرك الشقاء، وشماتة الاعداء، وسوء القضاء.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلامٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَتَعَوَّذُ مِنْ جَهْدِ الْبَلاءِ، وَدَرْكِ الشَّقَاءِ، وَشَمَاتَةِ الأَعْدَاءِ، وَسُوءِ الْقَضَاءِ.
سیدنا ابوہریره رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سخت مصیبت سے، بدبختی کے پا لینے سے، دشمنوں کی خوشی سے، اور برے فیصلے سے پناہ مانگتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات: 6347 و مسلم: 2707 و النسائي: 5491 و تقدم تخريجه برقم: 669»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 730
فوائد ومسائل: (۱)درجات کی بلندی کے لیے آزمائش کا سوال نہیں کرنا چاہیے جیسا کہ گزشتہ حدیث میں گزرا ہے، تاہم سیدنا عبداللہ بن عمرو کا موقف تھا کہ سخت مصیبت سے پناہ طلب کرتے وقت ایسی مصیبت کا استثنیٰ کرنا چاہیے جو درجات کی بلندی کا باعث بنے۔ لیکن یہ بہت حوصلے اور عزم کا کام ہے۔ (۲) اگر مصیبت آجائے تو پھر اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کرنی چاہیے کہ اسے درجات کی بلندی کا باعث بنا دے۔ باقی امور کی وضاحت گزشتہ اوراق میں گزر چکی ہے۔ (دیکھیے، حدیث:۶۶۹)
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 730