حدثنا يحيى بن سليمان قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني عمرو، عن يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الخير، انه سمع عبد الله بن عمرو قال: قال ابو بكر رضي الله، عنه للنبي صلى الله عليه وسلم: علمني دعاء ادعو به في صلاتي، قال: ”قل: اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا، ولا يغفر الذنوب إلا انت، فاغفر لي من عندك مغفرة، إنك انت الغفور الرحيم.“حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْن وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ، عَنْهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلِّمْنِي دُعَاءً أَدْعُو بِهِ فِي صَلاتِي، قَالَ: ”قُلِ: اللَّهُمَّ إِنِّي ظَلَمْتُ نَفْسِي ظُلْمًا كَثِيرًا، وَلا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ، فَاغْفِرْ لِي مِنْ عِنْدِكَ مَغْفِرَةً، إِنَّكَ أَنْتَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ.“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے کوئی دعا سکھائیں جو میں اپنی نماز میں پڑھا کروں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم کہو: اے اللہ! بلاشبہ میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے، بہت زیادہ ظلم، اور گناہوں کو تیرے سوا کوئی نہیں بخش سکتا۔ تو اپنے پاس سے مجھے بخش دے، اچھی طرح بخشنا، بلاشبہ تو بہت بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب التوحيد: 7387، 3231 و مسلم: 2705 و الترمذي: 3531 و النسائي: 1302 و ابن ماجه: 3835»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 706
فوائد ومسائل: (۱)نماز میں اس دعا کا مقام معلوم نہیں، تاہم امام بخاری رحمہ اللہ کی صحیح بخاری میں تبویب سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ دعا تشہد میں سلام سے پہلے پڑھنی چاہیے۔ اگرچہ سجدوں میں بھی اس کے پڑھنے کا جواز ہے۔ کیونکہ سجدہ کی حالت بھی قبولیت دعا کا ایک اہم محل ہے۔ (۲) علماء نے لکھا ہے کہ یہ دعا بہت عظیم ہے کیونکہ یہ حبیب نے اپنے حبیب کو حبیب سے مناجات کے لیے بتائی ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 706