اخبرنا عبد الرزاق، نا معمر، عن ايوب، عن ابن سيرين، عن ام عطية قالت: ((امرنا في الإحداد ان لا نمس طيبا إلا ادنى الطهرة بالكست والاظفار)).أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ: ((أُمِرْنَا فِي الْإِحْدَادِ أَنْ لَا نَمَسَّ طِيبًا إِلَّا أَدْنَى الطُّهْرَةِ بِالْكَسْتِ وَالْأَظْفَارِ)).
سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، ہمیں حکم دیا گیا، ہم سوگ کے دوران خوشبو نہ لگائیں سوائے (حیض سے فارغ ہو کر) غسل کے موقع پر تھوڑی سی عود ہندی اور اظفار خوشبو استعمال کر لیں۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 622 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 622
فوائد: . اس حدیث میں سوگ اور عدت کے احکام کے مسائل کا بیان ہے۔ رنگین کپڑے بھی عدت کے دوران نہیں پہننے چاہئیں، لیکن جو کپڑا زیادہ شوخ رنگ کا نہیں ہوتا وہ پہننا جائز ہے، جیسا کہ مذکورہ حدیث میں ہے۔ ((ثَوْبٌ عَصَبٌ)) یعنی ”کچھ سفید اور کچھ رنگین۔“ کیونکہ یہ کپڑا یمن میں بنتا تھا اور اس میں زیادہ سفید اور کچھ رنگ دار ہوتا تھا۔ مذکورہ حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا عورت جب حیض کا غسل کرے تو وہ اپنی شرمگاہ پر بو کو دور کرنے کے لیے خوشبو کا استعمال کرے اور اس کی اجازت سوگ کی حالت میں بھی ہے۔