اخبرنا الملائي الفضل بن دكين، نا ابن ابي غنية، عن محمد بن المهاجر، عن ابيه، عن اسماء ابنة يزيد قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ((لا تقتلوا اولادكم سرا، فإن قتل الغيل يدرك الفارس فيدعثره عن فرسه)).أَخْبَرَنَا الْمُلَائِيُّ الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ، نا ابْنُ أَبِي غَنِيَّةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُهَاجِرِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ ابْنَةِ يَزِيدَ قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ((لَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُمْ سِرًّا، فَإِنَّ قَتْلَ الْغَيْلِ يُدْرِكُ الْفَارِسَ فَيُدَعْثِرُهُ عَنْ فَرَسِهِ)).
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے بیان کیا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”اپنی اولاد کو خفیہ طور پر قتل نہ کرو، کیونکہ «غيله»(دودھ پلانے والی عورت سے ہم بستر ہونا) گھڑ سوار پر بھی اثر انداز ہوتا ہے اور اسے گھوڑے سے گرا دیتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الطب، باب فى الغيل، رقم: 3881 قال الالباني: ضعيف. سنن ابن ماجه، كتاب النكا ح، باب الغيل، رقم: 2012. مسند احمد: 457/6.»
مسند اسحاق بن راہویہ کی حدیث نمبر 593 کے فوائد و مسائل
الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 593
فوائد: صحیح مسلم میں ہے: سیّدہ جد امہ بنت وہب اسدیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ”میں نے چاہا کہ تمہیں غیلہ (دودھ پلانے والی عورت سے ہم بستر ہونے)ـ سے منع کردوں۔ میں نے دیکھا کہ اہل فارس اور اہل روم غیلہ کرتے ہیں تو ان کے بچے نہیں مرتے (ان کے بچوں کو نقصان نہیں ہوتا۔)“(مسلم، کتاب النکاح، باب جواز الغیلۃ) امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: غیلہ یہ ہے کہ جس زمانے میں عورت بچے کو دودھ پلاتی ہو، اس کا شوہر اس سے مباشرت کرے۔ (سنن ابي داود، رقم: 3882) معلوم ہوا ایامِ رضاعت میں بیوی سے ہم بستری کرنا جائز ہے۔