مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 16654
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثنا عقبة بن مكرم العمي ، قال: حدثنا سلم بن قتيبة ، عن يونس بن ابي إسحاق ، عن إسماعيل بن اوسط ، عن خالد بن عبد الله ، عن جده اسد بن كرز ، سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول:" المريض تحات خطاياه كما يتحات ورق الشجر".(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَوْسَطَ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ جَدِّهِ أَسَدِ بْنِ كُرْزٍ ، سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" الْمَرِيضُ تَحَاتُّ خَطَايَاهُ كَمَا يَتَحَاتُّ وَرَقُ الشَّجَرِ".
سیدنا اسد بن کر ز سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے مریض کے گناہ اس طرح جھڑ جاتے ہیں جیسے درخت کے پتے جھڑ جاتے ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه بين خالد و بين جد أبيه أسد بن كرز
حدیث نمبر: 16655
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثني محمد بن عبد الله الرزي ابو جعفر ، قال: حدثنا روح بن عطاء بن ابي ميمونة ، قال: حدثنا سيار ، انه سمع خالد بن عبد الله القسري وهو يخطب على المنبر وهو يقول: حدثني ابي ، عن جدي ، انه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتحب الجنة؟"، قال: قلت: نعم، قال:" فاحب لاخيك ما تحب لنفسك".(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرُّزِّيُّ أَبُو جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عَطَاءٍ بْنِ أَبِي مَيْمُونَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَيَّارٌ ، أَنَّهُ سَمِعَ خَالِدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْقَسْرِيَّ وَهُوَ يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ وَهُوَ يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتُحِبُّ الْجَنَّةَ؟"، قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" فَأَحِبَّ لِأَخِيكَ مَا تُحِبُّ لِنَفْسِكَ".
عبداللہ قسری سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے دادا یزید بن اسد سے فرمایا: کیا تم جنت میں جانا چاہتے ہو؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے بھائی کے لئے وہی پسند کیا کر و جو اپنے لئے پسند کرتے ہو۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف روح بن عطاء، ووالد خالد القسري مجهول
حدیث نمبر: 16656
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثني ابو الحسن عثمان بن ابي شيبة بالكوفة سنة ثلاثين ومائتين ويعقوب الدورقي ، قالا: حدثنا هشيم ابن بشير ، قال عثمان بن ابي شيبة : اخبرنا سيار ، قال: سمعت خالد بن عبد الله القسري على المنبر، يقول: حدثني ابي ، عن جدي يزيد بن اسد ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا يزيد ابن اسد، احب للناس ما تحب لنفسك".(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنِي أَبُو الْحَسَنِ عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ بِالْكُوفَةِ سَنَةَ ثَلَاثِينَ وَمِائَتَيْنِ وَيَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا هُشَيْمُ ابْنُ بَشِيرٍ ، قَالَ عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ : أَخْبَرَنَا سَيَّارٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ خَالِدَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْقَسْرِيَّ عَلَى الْمِنْبَرِ، يَقُولُ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي يَزِيدَ بْنِ أَسَدٍ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا يَزِيدُ ابْنَ أَسَدٍ، أَحِبَّ لِلنَّاسِ مَا تُحِبُّ لِنَفْسِكَ".
عبداللہ قسری سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے دادا یزید بن اسد سے فرمایا: لوگوں کے لئے وہی پسند کیا کر و جو اپنے لئے پسند کرتے ہو۔

حكم دارالسلام: حديث حسن ، وهذا إسناد ضعيف، والد خالد القسري مجهول
حدیث نمبر: 16657
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثنا محمد بن ابي بكر وهو المقدمي، قال: حدثنا محمد بن ثابت العبدي ، قال: حدثنا عمرو بن دينار ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابن عباس ، عن الصعب بن جثامة ، انه اهدى لرسول الله صلى الله عليه وسلم لحم صيد فلم يقبله، فراى ذلك في وجه الصعب، فقال:" إنه لم يمنعنا ان نقبل منك إلا انا كنا حرما". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قال: وسئل عن الخيل يوطئونها اولاد المشركين بالليل، فقال:" هم يعني من آبائهم". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) وقال:" لا حمى إلا لله ولرسوله".(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ وَهُوَ الْمُقَدَّمِيّ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ الْعَبْدِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ ، أَنَّهُ أَهْدَى لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَحْمَ صَيْدٍ فَلَمْ يَقْبَلْهُ، فَرَأَى ذَلِكَ فِي وَجْهِ الصَّعْبِ، فَقَالَ:" إِنَّهُ لَمْ يَمْنَعْنَا أَنْ نَقْبَلَ مِنْكَ إِلَّا أَنَّا كُنَّا حُرُمًا". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالَ: وَسُئِلَ عَنِ الْخَيْلِ يُوطِئُونَهَا أَوْلَادَ الْمُشْرِكِينَ بِاللَّيْلِ، فَقَالَ:" هُمْ يَعْنِي مِنْ آبَائِهِمْ". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) وَقَالَ:" لَا حِمَى إِلَّا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ".
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے آپ کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت ہدیۃً پیش کیا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مجھے واپس کر دیا اور جب میرے چہرے پر غمگینی کے آثار دیکھے تو فرمایا کہ اسے واپس کرنے کی اور کوئی وجہ نہیں ہے، سوائے اس کے کہ ہم محرم ہیں۔  اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان مشرکین کے اہل خانہ کے متعلق پوچھا: گیا جن پر شب خون مارا جائے اور اس دوران ان کی عورتیں اور بچے بھی مارے جائیں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ (عورتیں اور بچے) بھی مشرکین ہی کے ہیں (اس لئے مشرکین ہی میں شمار ہوں گے)۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی علاقے کو ممنوعہ علاقہ قرار دینا اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کسی کے لئے جائز نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1825، م: 1193، غير أن قوله: أهدى إلى رسول الله لا لحم صيد، والأثبت أنه هدى إليه حمار وحشية وهذا إسناد ضعيف لضعف محمد بن ثابت، والسؤال عن حكم قتل أولاد المشركين ثابت عند البخاري: 3012، ومسلم: 1745
حدیث نمبر: 16658
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: قال: حدثني ابو خيثمة زهير بن حرب ، قال: حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابن عباس ، عن الصعب بن جثامة ، قال: مر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا بالابواء، او بودان، فاهديت له لحم حمار وحش وهو محرم، فرده علي، فلما راى في وجهي الكراهية، قال:" ليس بنا رد عليك، ولكنا حرم". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قال: وسمعته يقول:" لا حمى إلا لله ولرسوله". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قال: وسئل عن اهل الدار من المشركين يبيتون، فيصاب من نسائهم وذراريهم، قال:" هم منهم".(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ ، قَالَ: مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا بِالْأَبْوَاءِ، أَوْ بِوَدَّانَ، فَأَهْدَيْتُ لَهُ لَحْمَ حِمَارِ وَحْشٍ وَهُوَ مُحْرِمٌ، فَرَدَّهُ عَلَيَّ، فَلَمَّا رَأَى فِي وَجْهِي الْكَرَاهِيَةَ، قَالَ:" لَيْسَ بِنَا رَدٌّ عَلَيْكَ، وَلَكِنَّا حُرُمٌ". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالَ: وَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" لَا حِمَى إِلَّا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالَ: وَسُئِلَ عَنْ أَهْلِ الدَّارِ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يُبَيَّتُونَ، فَيُصَابُ مِنْ نِسَائِهِمْ وَذَرَارِيِّهِمْ، قَالَ:" هُمْ مِنْهُمْ".
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے، میں اس وقت مقام ابواء یاودان میں تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں تھے، میں نے آپ کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت ہدیۃ پیش کیا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مجھے واپس کر دیا اور جب میرے چہرے پر غمگینی کے آثار دیکھے تو فرمایا کہ اسے واپس کرنے کی اور کوئی وجہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ ہم محرم ہیں۔ اور میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی علاقے کو ممنوعہ علاقہ قرار دینا اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کسی کے لئے جائز نہیں۔ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ان مشرکین کے اہل خانہ کے متعلق پوچھا: گیا جن پر شب خون مارا جائے اور اس دوران ان کی عورتیں اور بچے بھی مارے جائیں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ (عورتیں اور بچے) بھی مشرکین ہی کے ہیں (اس لئے مشرکین ہی میں شمار ہوں گے)۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقال سفيان: لحم حمار وحش، والصواب: حمار وحش
حدیث نمبر: 16659
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثني مصعب هو الزبيري ، قال: حدثني عبد العزيز بن محمد ، عن عبد الرحمن بن الحارث بن عبد الله بن عياش المخزومي ، عن ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود ، عن عبد الله بن عباس ، عن الصعب بن جثامة الليثي ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم حمى النقيع، وقال:" لا حمى إلا لله ولرسوله".(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنِي مُصْعَبٌ هُوَ الزُّبَيْرِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَيَّاشٍ الْمَخْزُومِيُّ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ اللَّيْثِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمَى النَّقِيعَ، وَقَالَ:" لَا حِمَى إِلَّا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ".
سیدنا صعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نقیع کو ممنوعہ علاقہ قرار دیا اور فرمایا: کسی علاقے کو ممنوعہ علاقہ قرار دینا اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کسی کے لئے جائز نہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: أن رسول الله حمى النقيع، فقد تفرد بوصله عبدالرحمن بن الحارث، وهو ضعيف يعتبر به، ولا يحتمل تفرده، والصحيح أنه من بلاغات الزهري
حدیث نمبر: 16660
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: قال: حدثنا مصعب بن عبد الله ، قال: حدثني مالك بن انس ، عن ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود ، عن عبد الله بن عباس ، عن الصعب بن جثامة الليثي ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه اهدى لرسول الله صلى الله عليه وسلم حمارا وحشيا وهو بالابواء، او بودان، فرده رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما راى رسول الله صلى الله عليه وسلم ما في وجهي، قال:" إنا لم نرده عليك إلا انا حرم".(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: قَالَ: حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ اللَّيْثِيِّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَهْدَى لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِمَارًا وَحْشِيًّا وَهُوَ بِالْأَبْوَاءِ، أَوْ بِوَدَّانَ، فَرَدَّهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا فِي وَجْهِي، قَالَ:" إِنَّا لَمْ نَرُدَّهُ عَلَيْكَ إِلَّا أَنَّا حُرُمٌ".
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے، میں اس وقت مقام ابواء یاودان میں تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں تھے، میں نے آپ کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت ہدیۃ پیش کیا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مجھے واپس کر دیا اور جب میرے چہرے پر غمگینی کے آثار دیکھے تو فرمایا کہ اسے واپس کرنے کی اور کوئی وجہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ ہم محرم ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1825، م: 1193
حدیث نمبر: 16661
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثنا منصور بن مزاحم ، قال: حدثنا ابو اويس عبد الله بن اويس ، سمعت منه في خلافة المهدي، عن الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن ابن عباس ، عن الصعب بن جثامة ، قال: اهديت للنبي صلى الله عليه وسلم حمارا عقيرا وحشيا بودان، او قال: بالابواء، قال: فرده علي، فلما راى شدة ذلك في وجهي، قال:" إنا إنما رددناه عليك لانا حرم".(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ مُزَاحِمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُوَيْسٍ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُوَيْسٍ ، سَمِعْتُ مِنْهُ فِي خِلَافَةِ الْمَهْدِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ ، قَالَ: أَهْدَيْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِمَارًا عَقِيرًا وَحْشِيًّا بِوَدَّانَ، أَوْ قَالَ: بِالْأَبْوَاءِ، قَالَ: فَرَدَّهُ عَلَيَّ، فَلَمَّا رَأَى شِدَّةَ ذَلِكَ فِي وَجْهِي، قَالَ:" إنَّا إِنَّمَا رَدَدْنَاهُ عَلَيْكَ لِأَنَّا حُرُمٌ".
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے، میں اس وقت مقام ابواء یاودان میں تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں تھے، میں نے آپ کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت ہدیۃ پیش کیا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مجھے واپس کر دیا اور جب میرے چہرے پر غمگینی کے آثار دیکھے تو فرمایا کہ اسے واپس کرنے کی اور کوئی وجہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ ہم محرم ہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1825، م: 1193 دون قوله: عقيرا، وهو خطأ لضعف أبى أويس، والمحفوظ: حمار وحش
حدیث نمبر: 16662
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثني عبيد الله بن عمر القواريري ، قال: حدثنا حماد بن زيد ، قال: سمعت صالح بن كيسان يحدث، عن عبيد الله بن عبد الله ، عن عبد الله بن عباس ، عن الصعب بن جثامة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بينما هو بودان إذ اتاه الصعب بن جثامة او رجل ببعض حمار وحش، فرده عليه، فقال:" إنا حرم لا ناكل الصيد".(حديث مرفوع) قَالَ عبد الله بن أحمد: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ صَالِحَ بْنَ كَيْسَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ بِوَدَّانَ إِذْ أَتَاهُ الصَّعْبُ بْنُ جَثَّامَةَ أَوْ رَجُلٌ بِبَعْضِ حِمَارِ وَحْشٍ، فَرَدَّهُ عَلَيْهِ، فَقَالَ:" إِنَّا حُرُمٌ لَا نَأْكُلُ الصَّيْدَ".
سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے، میں اس وقت مقام ابواء یاودان میں تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں تھے، میں نے آپ کی خدمت میں جنگلی گدھے کا گوشت ہدیۃ پیش کیا، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ مجھے واپس کر دیا اور جب میرے چہرے پر غمگینی کے آثار دیکھے تو فرمایا کہ اسے واپس کرنے کی اور کوئی وجہ نہیں ہے سوائے اس کے کہ ہم محرم ہیں۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات
حدیث نمبر: 16663
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قال عبد الله بن احمد: حدثنا محمد بن ابي بكر ، قال: حدثنا حماد بن زيد ، قال: حدثنا عمرو بن دينار ، عن ابن عباس ، عن الصعب بن جثامة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا حمى إلا لله ورسوله".(حديث مرفوع) قال عَبْد اللَّهِ بن أحمد: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا حِمَى إِلَّا لِلَّهِ وَرَسُولِهِ".
سیدنا صعب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی علاقے کو ممنوعہ علاقہ قرار دینا اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کسی کے لئے جائز نہیں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح

Previous    54    55    56    57    58    59    60    61    62    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.