بنوہلال کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ کسی مالدار یا تندرست و توانا آدمی کے لئے زکوٰۃ کا مال حلال نہیں ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو عبد الرحمن ، قال: حدثنا سعيد بن ابي ايوب ، قال: حدثني بكر بن عمرو ، عن عبد الله بن هبيرة ، عن عبد الرحمن بن جبير ، انه حدثه رجل خدم رسول الله صلى الله عليه وسلم ثمان سنين، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم إذا قرب إليه طعامه يقول:" بسم الله"، وإذا فرغ من طعامه، قال:" اللهم اطعمت واسقيت، واغنيت واقنيت، وهديت واحييت، فلك الحمد على ما اعطيت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ هُبَيْرَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرٍ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ رَجُلٌ خَدَمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِ سِنِينَ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قُرِّبَ إِلَيْهِ طَعَامُهُ يَقُولُ:" بِسْمِ اللَّهِ"، وَإِذَا فَرَغَ مِنْ طَعَامِهِ، قَالَ:" اللَّهُمَّ أَطْعَمْتَ وَأَسْقَيْتَ، وَأَغْنَيْتَ وَأَقْنَيْتَ، وَهَدَيْتَ وَأَحْيَيْتَ، فَلَكَ الْحَمْدُ عَلَى مَا أَعْطَيْتَ".
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک خادم جنہوں نے آٹھ سال تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جب کھانے کو پیش کیا جاتا تو آپ بسم اللہ کہہ کر شروع فرماتے تھے اور جب کھانے سے فارغ ہوتے تو یہ دعاء پڑھتے کہ اے اللہ! تو نے کھلایا پلایا، غناء اور روزی عطاء فرمائی، تو نے ہدایت اور زندگانی عطاء فرمائی تیری بخششوں پر تیری تعریف ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل بن إسماعيل ابو عبد الرحمن ، قال: حدثنا حماد ، قال: حدثنا عبد الملك بن عمير ، عن منيب ، عن عمه ، قال: بلغ رجلا ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، انه يحدث عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" من ستر اخاه المسلم في الدنيا، ستره الله يوم القيامة" فرحل إليه وهو بمصر فساله عن الحديث، قال: نعم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" من ستر اخاه المسلم في الدنيا ستره الله يوم القيامة"، قال: وانا قد سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ مُنِيبٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، قَالَ: بَلَغَ رَجُلًا ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ سَتَرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ فِي الدُّنْيَا، سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" فَرَحَلَ إِلَيْهِ وَهُوَ بِمِصْرَ فَسَأَلَهُ عَنِ الْحَدِيثِ، قَالَ: نَعَمْ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" مَنْ سَتَرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ فِي الدُّنْيَا سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ"، قَالَ: وَأَنَا قَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص دنیا میں اپنے مسلمان بھائی کی پردہ پوشی کر ے اللہ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا، دوسرے صحابی کو یہ حدیث معلوم ہوئی تو انہوں نے پہلے صحابی کی طرف رخت سفر باندھا جو کہ مصر میں رہتے تھے، وہاں پہنچ کر ان سے پوچھا: کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا تو سفر کرنے والے صحابی نے فرمایا کہ میں نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے۔
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، منيب غير منسوب، وهو لا يعرف، وعمه مبهم، ومؤمل سييْ الحفظ
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، حدثنا ليث ، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير ، ان جنادة بن ابي امية حدثه، ان رجالا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال بعضهم: إن الهجرة قد انقطعت، فاختلفوا في ذلك، قال: فانطلقت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، إن اناسا يقولون: إن الهجرة قد انقطعت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الهجرة لا تنقطع ما كان الجهاد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، أَنَّ جُنَادَةَ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ رِجَالًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّ الْهِجْرَةَ قَدْ انْقَطَعَتْ، فَاخْتَلَفُوا فِي ذَلِكَ، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أُنَاسًا يَقُولُونَ: إِنَّ الْهِجْرَةَ قَدْ انْقَطَعَتْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْهِجْرَةَ لَا تَنْقَطِعُ مَا كَانَ الْجِهَادُ".
سیدنا جنادہ بن ابوامیہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ کی رائے یہ تھی کہ ہجرت کا حکم ختم ہو گیا ہے دوسرے حضرات کی رائے اس سے مختلف تھی چنانچہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ!! کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہجرت ختم ہو گئی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک جہاد باقی ہے، ہجرت ختم نہیں ہو سکتی۔
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، قال: حدثنا ليث ، قال: حدثني عقيل ، عن ابن شهاب ، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن ، وسليمان بن يسار ، عن إنسان من الانصار، من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ان القسامة كانت في الجاهلية قسامة الدم، فاقرها رسول الله صلى الله عليه وسلم على ما كانت عليه في الجاهلية، وقضى بها رسول الله صلى الله عليه وسلم بين اناس من الانصار من بني حارثة ادعوه على اليهود.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، وَسُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ إِنْسَانٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ الْقَسَامَةَ كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ قَسَامَةَ الدَّمِ، فَأَقَرَّهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَا كَانَتْ عَلَيْهِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَقَضَى بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أُنَاسٍ مِنَ الْأَنْصَارِ مِنْ بَنِي حَارِثَةَ ادَّعُوهُ عَلَى الْيَهُودِ.
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ زمانہ جاہلیت میں قتل کے حوالے سے قسامت کا رواج تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے زمانہ جاہلیت کے طریقے پر ہی برقرار رکھا اور چند انصاری حضرات کے معاملے میں جن کا تعلق بنوحارثہ سے تھا اور انہوں نے یہو دیوں کے خلاف دعوی کیا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فیصلہ فرمایا: تھا۔
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، قال: حدثنا شعبة ، عن سعيد الجريري ، قال: سمعت عبيد بن القعقاع ، يحدث رجلا من بني حنظلة، قال: رمق رجل النبي صلى الله عليه وسلم وهو يصلي، فجعل يقول في صلاته:" اللهم اغفر لي ذنبي، ووسع لي في داري، وبارك لي فيما رزقتني".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ الْقَعْقَاعِ ، يُحَدِّثُ رَجُلًا مِنْ بَنِي حَنْظَلَةَ، قَالَ: رَمَقَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي، فَجَعَلَ يَقُولُ فِي صَلَاتِهِ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي، وَوَسِّعْ لِي فِي دَارِي، وَبَارِكْ لِي فِيمَا رَزَقْتَنِي".
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ کہہ رہے تھے کہ اے اللہ! میرے گناہ کو معاف فرما، میرے گھر میں کشادگی عطا فرما اور میرے رزق میں برکت عطا فرما۔
حكم دارالسلام: مرفوعه حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبيد بن القعقاع، وقد اختلف فيه على شعبه، فروي هنا مرسلا
(حديث قدسي) حدثنا حجاج ، قال: حدثنا شعبة ، عن ابي عمران ، قال: قلت لجندب : إني قد بايعت هؤلاء يعني ابن الزبير وإنهم يريدون ان اخرج معهم إلى الشام، فقال: امسك، فقلت: إنهم يابون، فقال: افتد بمالك، قال: قلت: إنهم يابون إلا ان اضرب معهم بالسيف، فقال جندب: حدثني فلان ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" يجيء المقتول بقاتله يوم القيامة، فيقول: يا رب، سل هذا فيم قتلني؟"، قال شعبة: فاحسبه قال:" فيقول علام قتلته؟، فيقول: قتلته على ملك فلان"، قال: فقال جندب: فاتقها.(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ ، قَالَ: قُلْتُ لِجُنْدُبٍ : إِنِّي قَدْ بَايَعْتُ هَؤُلَاءِ يَعْنِي ابْنَ الزُّبَيْرِ وَإِنَّهُمْ يُرِيدُونَ أَنْ أَخْرُجَ مَعَهُمْ إِلَى الشَّامِ، فَقَالَ: أَمْسِكْ، فَقُلْتُ: إِنَّهُمْ يَأْبَوْنَ، فَقَالَ: افْتَدِ بِمَالِكَ، قَالَ: قُلْتُ: إِنَّهُمْ يَأْبَوْنَ إِلَّا أَنْ أَضْرِبَ مَعَهُمْ بِالسَّيْفِ، فَقَالَ جُنْدُبٌ: حَدَّثَنِي فُلَانٌ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَجِيءُ الْمَقْتُولُ بِقَاتِلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ، سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي؟"، قَالَ شُعْبَةُ: فَأَحْسِبُهُ قَالَ:" فَيَقُولُ عَلَامَ قَتَلْتَهُ؟، فَيَقُولُ: قَتَلْتُهُ عَلَى مُلْكِ فُلَانٍ"، قَالَ: فَقَالَ جُنْدُبٌ: فَاتَّقِهَا.
ابو عمران رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے جندب سے کہا کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی بیعت کر لیجیے، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ میں بھی ان کے ساتھ شام چلوں، جندب نے کہا مت جاؤ، میں نے کہا کہ وہ مجھے ایسا کرنے نہیں دیتے، انہوں نے کہا کہ مالی فدیہ دے کر بچ جاؤ، میں نے کہا کہ وہ اس کے علاوہ کوئی اور بات ماننے کے لئے تیار نہیں کہ میں ان کے ساتھ چل کر تلوار کے جوہر دکھاؤں، اس پر جندب کہنے لگے کہ فلاں آدمی نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن مقتول اپنے قاتل کو لے کر بارگاہ الٰہی میں حاضر ہو کر عرض کر ے گا پروردگار! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کس وجہ سے قتل کیا تھا؟ چنانچہ اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا کہ تو نے کس بناء پر اسے قتل کیا تھا؟ وہ عرض کر ے گا کہ فلاں شخص کی حکومت کی وجہ سے، اس لئے تم اس سے بچو۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو نوح ، قال: اخبرنا مالك ، عن سمي ، عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم يسكب على راسه الماء بالسقيا، إما من الحر، وإما من العطش، وهو صائم، ثم لم يزل صائما حتى اتى كديدا، ثم دعا بماء فافطر، وافطر الناس، وهو عام الفتح".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُوحٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْكُبُ عَلَى رَأْسِهِ الْمَاءَ بِالسُّقْيَا، إِمَّا مِنَ الْحَرِّ، وَإِمَّا مِنَ الْعَطَشِ، وَهُوَ صَائِمٌ، ثُمَّ لَمْ يَزَلْ صَائِمًا حَتَّى أَتَى كَدِيدًا، ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَأَفْطَرَ، وَأَفْطَرَ النَّاسُ، وَهُوَ عَامُ الْفَتْحِ".
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مقام عرج میں پیاس یا گرمی کی وجہ سے اپنے سر پر پانی ڈالتے ہوئے دیکھا، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل روزہ رکھتے رہے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام کدید میں پہنچ کر پانی کا ایک پیالہ منگوایا اور اسے نوش فرمالیا اور لوگوں نے بھی روزہ افطار کر لیا یہ فتح مکہ کا سال تھا۔
(حديث مرفوع) حدثنا عثمان بن عمر ، قال: اخبرنا مالك بن انس ، عن سمي ، عن ابي بكر بن عبد الرحمن بن الحارث ، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم صام في سفر عام الفتح، وامر اصحابه بالإفطار، وقال:" إنكم تلقون عدوا لكم فتقووا"، فقيل: يا رسول الله، إن الناس قد صاموا لصيامك، فلما اتى الكديد افطر، قال: الذي حدثني فلقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصب الماء على راسه من الحر، وهو صائم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَامَ فِي سَفَرٍ عَامَ الْفَتْحِ، وَأَمَرَ أَصْحَابَهُ بِالْإِفْطَارِ، وَقَالَ:" إِنَّكُمْ تَلْقَوْنَ عَدُوًّا لَكُمْ فَتَقَوَّوْا"، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَامُوا لِصِيَامِكَ، فَلَمَّا أَتَى الْكَدِيدَ أَفْطَرَ، قَالَ: الَّذِي حَدَّثَنِي فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُبُّ الْمَاءَ عَلَى رَأْسِهِ مِنَ الْحَرِّ، وَهُوَ صَائِمٌ.
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ترک صیام کا حکم دیتے ہوئے فرمایا کہ اپنے دشمن کے لئے قوت حاصل کر و، لیکن خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھ لیا، اسی دوران کسی شخص نے بتایا کہ یا رسول اللہ!! جب لوگوں نے آپ کو روزہ رکھے ہوئے دیکھا تو کچھ لوگوں نے روزہ رکھ لیا، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام کدید پہنچ کر روزہ افطار کر لیا، راوی کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مقام عرج میں پیاس یا گرمی کی وجہ سے اپنے سر پر پانی ڈالتے ہوئے دیکھا۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، قال: حدثنا شيبان ، عن اشعث ، قال: حدثني شيخ من بني مالك بن كنانة، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم بسوق ذي المجاز يتخللها يقول:" يا ايها الناس، قولوا: لا إله إلا الله تفلحوا"، قال: وابو جهل يحثي عليه التراب، ويقول:" يا ايها الناس، لا يغرنكم هذا عن دينكم، فإنما يريد لتتركوا آلهتكم، وتتركوا اللات والعزى، قال: وما يلتفت إليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قلنا: انعت لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: بين بردين احمرين، مربوع كثير اللحم، حسن الوجه، شديد سواد الشعر، ابيض شديد البياض، سابغ الشعر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ أَشْعَثَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَيْخٌ مِنْ بَنِي مَالِكِ بْنِ كِنَانَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسُوقِ ذِي الْمَجَازِ يَتَخَلَّلُهَا يَقُولُ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، قُولُوا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ تُفْلِحُوا"، قَالَ: وَأَبُو جَهْلٍ يَحْثِي عَلَيْهِ التُّرَابَ، وَيَقُولُ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، لَا يَغُرَّنَّكُمْ هَذَا عَنْ دِينِكُمْ، فَإِنَّمَا يُرِيدُ لِتَتْرُكُوا آلِهَتَكُمْ، وَتَتْرُكُوا اللَّاتَ وَالْعُزَّى، قَالَ: وَمَا يَلْتَفِتُ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قُلْنَا: انْعَتْ لَنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم، قَالَ: بَيْنَ بُرْدَيْنِ أَحْمَرَيْنِ، مَرْبُوعٌ كَثِيرُ اللَّحْمِ، حَسَنُ الْوَجْهِ، شَدِيدُ سَوَادِ الشَّعْرِ، أَبْيَضُ شَدِيدُ الْبَيَاضِ، سَابِغُ الشَّعْرِ".
بنومالک بن کنانہ کے ایک شیخ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ذوالمجاز نامی بازار میں چکر لگاتے ہوئے دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے لوگو! لا الہ الا اللہ کا اقرار کر لو تم کامیاب ہو جاؤ گے اور ابوجہل مٹی اچھالتے ہوئے کہتا جاتا تھا لوگو! یہ تمہیں تمہارے دین سے بہکا نہ دے، یہ چاہتا ہے کہ تم اپنے معبودوں کو اور لات وعزی کو چھوڑ دو، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی طرف توجہ نہ فرماتے تھے، ہم نے ان سے کہا کہ ہمارے سامنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ بیان کیجئے، انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سرخ چادریں زیب تن فرما رکھی تھیں، درمیانہ قد تھا، جسم گوشت سے بھرپور تھا، چہرہ نہایت حسین و جمیل تھا، بال انتہائی کالے سیاہ تھے، انتہائی اجلی سفید رنگت تھی اور گھنے بال تھے۔