(حديث مرفوع) حدثنا ابو سعيد ، حدثنا عمر بن فروخ ، قال: حدثنا مصعب بن نوح الانصاري ، قال: ادركت عجوزا لنا كانت فيمن بايعن النبي صلى الله عليه وسلم، قالت: اتيناه يوما، فاخذ علينا" ان لا تنحن"، قالت العجوز: يا رسول الله، إن ناسا كانوا قد اسعدوني على مصيبة اصابتني، وإنهم اصابتهم مصيبة، وانا اريد ان اسعدهم، ثم إنها اتته فبايعته، وقالت: هو المعروف الذي قال الله عز وجل: ولا يعصينك في معروف سورة الممتحنة آية 12".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ فَرُّوخَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ نُوحٍ الْأَنْصَارِيُّ ، قَالَ: أَدْرَكْتُ عَجُوزًا لَنَا كَانَتْ فِيمَنْ بَايَعْنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَتَيْنَاهُ يَوْمًا، فَأَخَذَ عَلَيْنَا" أَنْ لَا تَنُحْنَ"، قَالَتْ الْعَجُوزُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ نَاسًا كَانُوا قَدْ أَسْعَدُونِي عَلَى مُصِيبَةٍ أَصَابَتْنِي، وَإِنَّهُمْ أَصَابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ، وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أُسْعِدَهُمْ، ثُمَّ إِنَّهَا أَتَتْهُ فَبَايَعَتْهُ، وَقَالَتْ: هُوَ الْمَعْرُوفُ الَّذِي قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَلا يَعْصِينَكَ فِي مَعْرُوفٍ سورة الممتحنة آية 12".
مصعب بن نوح انصاری کہتے ہیں کہ میں نے ایک ایسی بوڑھی عورت کو پایا ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرنے والی عورتوں میں شامل تھی، اس خاتون کا کہنا ہے کہ ایک دن ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے یہ وعدہ لیا کہ ہم نوحہ نہیں کر یں گی، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ!! ایک موقع پر مجھے کوئی مصیبت آئی تھی اور کچھ لوگوں نے اس میں میری مدد کی تھی، اب ان پر کوئی مصیبت آگئی ہے تو میں چاہتی ہوں کہ ان کی مدد کر وں، پھر آ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر لی، اس خاتون کا کہنا ہے کہ یہی وہ معروف ہے جس کے متعلق اللہ نے فرمایا ہے ولا یعصینک فی معروف (کہ کسی نیکی کے کام میں آپ کی نافرمانی نہ کر یں گی)۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة حال مصعب، ولم يسمع من الصحابية المذكورة. العجوز: هي أم عطية
سیدنا سائب سے رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا کہ میرے پاس جبرائیل آئے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں کہ اپنے ساتھیوں کو حکم دیجئے کہ بلند آواز سے تلبیہ پڑھیں۔
سیدنا سائب سے رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص ناحق اہل مدینہ کو ڈرائے، اللہ اس پر خوف کو مسلط کر دے گا، اس پر اللہ کی فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہو گی اور قیامت کے دن اللہ اس کا کوئی فرض اور نفل قبول نہیں کر ے گا۔
سیدنا سائب سے رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص کوئی کھیت لگاتا ہے اور اس سے پرندے یا درندے بھی کھاتے ہیں تو وہ بھی اس کے لئے صدقہ ہے۔
سیدنا سائب سے رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص ناحق اہل مدینہ کو ڈرائے اللہ اس پر خوف کو مسلط کر دے گا اس پر اللہ کی فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہو گی اور قیامت کے دن اللہ اس کا کوئی فرض اور نفل قبول نہیں کر ے گا۔
سیدنا سائب سے رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مسلمان کو جو تکلیف بھی پہنچتی ہے حتی کہ اگر کوئی کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے ایک نیکی لکھ دیتے ہیں یا ایک گناہ معاف کر دیتے ہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف رشدين
(حديث مرفوع) حدثنا سريج بن النعمان ، قال: حدثنا عبد الله بن وهب ، عن عمرو بن الحارث ، عن بكر بن سوادة الجذامي ، عن صالح بن خيوان ، عن ابي سهلة السائب بن خلاد ، ان رجلا ام قوما، فبسق في القبلة، ورسول الله صلى الله عليه وسلم ينظر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم حين فرغ:" لا يصل لكم"، فاراد بعد ذلك ان يصلي لهم، فمنعوه، واخبروه بقول رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" نعم" وحسبت انه قال:" آذيت الله عز وجل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ سَوَادَةَ الْجُذَامِيِّ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ خَيْوَانَ ، عَنْ أَبِي سَهْلَةَ السَّائِبِ بْنِ خَلَّادٍ ، أَنَّ رَجُلًا أَمَّ قَوْمًا، فَبَسَقَ فِي الْقِبْلَةِ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ فَرَغَ:" لَا يُصَلِّ لَكُمْ"، فَأَرَادَ بَعْدَ ذَلِكَ أَنْ يُصَلِّيَ لَهُمْ، فَمَنَعُوهُ، وَأَخْبَرُوهُ بِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" نَعمْ" وَحَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ:" آذَيْتَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ".
سیدنا سائب سے رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے کچھ لوگوں کی امامت کے دوران نماز اس نے قبلہ کی جانب تھوک پھینکا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے دیکھ رہے تھے اس کے نماز سے فارغ ہو نے کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: آئندہ یہ شخص تمہیں نماز نہ پڑھائے چنانچہ اس کے بعد اس نے نماز پڑھانا چاہی تو لوگوں نے اسے روک دیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد سے اسے مطلع کیا، اس نے یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! میں نے ہی یہ حکم دیا ہے کیونکہ تم نے اللہ تعالیٰ کو اذیت پہنچائی ہے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، صالح بن خيوان تكلم فيه
سیدنا سائب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص ناحق اہل مدینہ کو ڈرائے اللہ اس پر خوف کو مسلط کر دے گا، اس پر اللہ کی فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہو گی اور قیامت کے دن اللہ اس کا کوئی فرض اور نفل قبول نہیں کر ے گا۔
سیدنا خلاد بن سائب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب دعاء فرماتے تھے تو اپنی ہتھیلیوں کا اندرونی حصہ چہرے کی طرف فرما لیتے تھے اور جب کسی چیز سے پناہ مانگتے تھے تو ہتھیلیوں کی پشت کو اپنے چہرے کی طرف فرما لیتے تھے۔