سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ کی نماز پڑھتے تھے پھر ہم لوگ اس وقت واپس آتے تھے کہ جب ہمیں باغات میں اتنا بھی سایہ نہ ملتا کہ کوئی شخص وہاں سایہ حاصل کر سکتا۔
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: کہ بعض اوقات میں شکار میں مشغول ہوتا ہوں کیا میں اپنی قمیص میں ہی نماز پڑھ سکتا ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے بٹن لگا لیا کر و، اگرچہ کانٹا ہی ملے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، قال: حدثنا عمر بن راشد اليمامي ، قال: حدثنا إياس بن سلمة بن الاكوع الاسلمي ، عن ابيه ، قال:" ما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يستفتح دعاء إلا استفتحه بسبحان ربي الاعلى العلي الوهاب". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) وقال سلمة : بايعت رسول الله صلى الله عليه وسلم فيمن بايعه تحت الشجرة، ثم مررت به بعد ذلك ومعه قوم، فقال:" بايع يا سلمة"، فقلت: قد فعلت، قال:" وايضا"، فبايعته الثانية.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ رَاشِدٍ الْيَمَامِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ الْأَسْلَمِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَفْتِحُ دُعَاءً إِلَّا اسْتَفْتَحَهُ بِسُبْحَانَ رَبِّيَ الْأَعْلَى الْعَلِيِّ الْوَهَّابِ". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) وَقَالَ سَلَمَةُ : بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَنْ بَايَعَهُ تَحْتَ الشَّجَرَةِ، ثُمَّ مَرَرْتُ بِهِ بَعْدَ ذَلِكَ وَمَعَهُ قَوْمٌ، فَقَالَ:" بَايِعْ يَا سَلَمَةُ"، فَقُلْتُ: قَدْ فَعَلْتُ، قَالَ:" وَأَيْضًا"، فَبَايَعْتُهُ الثَّانِيَةَ.
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی کسی دعاء کا آغاز کرتے ہوئے سنا تو اس کے آغاز میں یہی کہتے ہوئے سنا " سبحان ربی الاعلی العلی الوہاب۔ سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے حدیبیہ کے موقع پر درخت کے نیچے دوسرے لوگوں کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست حق پرست پر بیعت کی دوبارہ گزرا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سلمہ! بیعت کر و، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ!! میں بیعت کر چکا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دوبارہ سہی، چنانچہ میں نے دوبارہ بیعت کر لی۔
(حديث مرفوع) حدثنا مكي بن إبراهيم ، قال: حدثنا يزيد بن ابي عبيد ، عن سلمة بن الاكوع ، قال: بايعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم عدلت إلى ظل شجرة، فلما خف الناس عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" يا ابن الاكوع الا تبايع؟"، قلت: قد بايعت يا رسول الله، قال:" وايضا"، قال: فبايعته الثانية، قال يزيد: فقلت: يا ابا مسلم على اي شيء تبايعون يومئذ؟، قال: على الموت.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ ، قَالَ: بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ عَدَلْتُ إِلَى ظِلِّ شَجَرَةٍ، فَلَمَّا خَفَّ النَّاسُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَا ابْنَ الْأَكْوَعِ أَلَا تُبَايِعُ؟"، قُلْتُ: قَدْ بَايَعْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" وَأَيْضًا"، قَالَ: فَبَايَعْتُهُ الثَّانِيَةَ، قَالَ يَزِيدُ: فَقُلْتُ: يَا أَبَا مُسْلِمٍ عَلَى أَيِّ شَيْءٍ تُبَايِعُونَ يَوْمَئِذٍ؟، قَالَ: عَلَى الْمَوْتِ.
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے حدیبیہ کے موقع پر دوسرے لوگوں کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست حق پرست پر بیعت کی اور ایک طرف کو ہو کر بیٹھ گیا، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے لوگ چھٹ گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن اکوع! تم کیوں نہیں بیعت کر رہے؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں بیعت کر چکا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دوبارہ سہی راوی نے پوچھا کہ اس دن آپ نے کس چیز پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی؟ انہوں نے فرمایا: موت پر۔
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، قال: حدثنا العطاف ، قال: حدثني عبد الرحمن ، وقال غير يونس بن رزين، انه نزل الربذة هو واصحابه يريدون الحج، قيل لهم: هاهنا سلمة بن الاكوع ، صاحب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاتيناه، فسلمنا عليه، ثم سالناه، فقال:" بايعت رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدي هذه، واخرج لنا كفه كفا ضخمة، قال: فقمنا إليه، فقبلنا كفيه جميعا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْعَطَّافُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، وَقَالَ غَيْرُ يُونُسَ بْنِ رَزِينٍ، أَنَّهُ نَزَلَ الرَّبَذَةَ هُوَ وَأَصْحَابُهُ يُرِيدُونَ الْحَجَّ، قِيلَ لَهُمْ: هَاهُنَا سَلَمَةُ بْنُ الْأَكْوَعِ ، صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْنَاهُ، فَسَلَّمْنَا عَلَيْهِ، ثُمَّ سَأَلْنَاهُ، فَقَالَ:" بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي هَذِهِ، وَأَخْرَجَ لَنَا كَفَّهُ كَفًّا ضَخْمَةً، قَالَ: فَقُمْنَا إِلَيْهِ، فَقَبَّلْنَا كَفَّيْهِ جَمِيعًا".
عبدالرحمن بن رزین کہتے ہیں کہ وہ اور ان کے ساتھی حج کے ارادے سے جا رہے تھے، راستے میں مقام ربذہ میں پڑاؤ کیا، کسی نے بتایا کہ یہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی سیدنا سلمہ بن اکوع بھی رہتے ہیں، ہم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہیں سلام کیا، پھر ہم نے ان سے کچھ پوچھا: تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے اپنے اس ہاتھ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست حق پرست پر بیعت کی ہے، یہ کہہ کر انہوں نے اپنی بھری ہوئی ہتھیلی باہر نکالی ہم نے کھڑے ہو کر ان کی دونوں ہتھیلیوں کو بوسہ دیا۔
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ اوطاس کے سال صرف تین دن کے لئے متعہ کی رخصت دی تھی اس کے بعد اس کی ممانعت فرما دی تھی۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن غيلان ، قال: حدثنا المفضل يعني ابن فضالة ، قال: حدثني يحيى بن ايوب ، عن عبد الرحمن بن حرملة ، عن سعيد بن إياس بن سلمة بن الاكوع ، ان اباه حدثه، ان سلمة قدم المدينة، فلقيه بريدة بن الحصيب، فقال: ارتددت عن هجرتك يا سلمة؟، فقال: معاذ الله، إني في إذن من رسول الله صلى الله عليه وسلم، إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ابدوا يا اسلم، فتنسموا الرياح، واسكنوا الشعاب"، فقالوا: إنا نخاف يا رسول الله ان يضرنا ذلك في هجرتنا، قال:" انتم مهاجرون حيث كنتم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ يَعْنِي ابْنَ فَضَالَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، أَنَّ سَلَمَةَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ، فَلَقِيَهُ بُرَيْدَةُ بْنُ الْحَصِيبِ، فَقَالَ: ارْتَدَدْتَ عَنْ هِجْرَتِكَ يَا سَلَمَةُ؟، فَقَالَ: مَعَاذَ اللَّهِ، إِنِّي فِي إِذْنٍ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" ابْدُوا يَا أَسْلَمُ، فَتَنَسَّمُوا الرِّيَاحَ، وَاسْكُنُوا الشِّعَابَ"، فَقَالُوا: إِنَّا نَخَافُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ يَضُرَّنَا ذَلِكَ فِي هِجْرَتِنَا، قَالَ:" أَنْتُمْ مُهَاجِرُونَ حَيْثُ كُنْتُمْ".
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ مدینہ منورہ آئے، تو سیدنا بریدہ بن حصیب سے ملاقات ہوئی وہ کہنے لگے اے سلمہ! کیا تم اپنی ہجرت سے پیٹھ پھیر چکے ہو؟ (کہ صحراء میں رہنا شروع کر دیا ہے) انہوں نے بتایا کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اجازت ہے، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اے قبیلہ اسلم! دیہات میں رہواور صاف ستھری آب وہوا پاؤ اور گھاٹیوں میں رہو، لوگوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ!! ہمیں اندیشہ ہے کہ کہیں اس سے ہماری ہجرت کو نقصان نہ پہنچے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم جہاں بھی رہو گے مہاجر ہی رہو گے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، سعيد بن إياس لم يوجد ترجمة، وله متابع إلا أنه مجهول الحال
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ ہمارا دیہات اور ہم تمہارا شہر ہیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، قال: اخبرنا شعبة ، عن سعيد الجريري ، عن ابي السليل ، عن عجوز من بني نمير، انها رمقت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يصلي بالابطح تجاه البيت قبل الهجرة، قال: فسمعته يقول:" اللهم اغفر لي ذنبي، خطئي وجهلي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ ، عَنْ عَجُوزٍ مِنْ بَنِي نُمَيْرٍ، أَنَّهَا رَمَقَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي بِالْأَبْطَحِ تُجَاهَ الْبَيْتِ قَبْلَ الْهِجْرَةِ، قَالَ: فَسَمِعَتْهُ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي، خَطَئِي وَجَهْلِي".
بنونمیر کی ایک بوڑھی عورت کا کہنا ہے کہ میں نے ہجرت سے قبل مقام ابطح میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خانہ کعبہ کی جانب رخ کر کے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے، میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ! میرے گناہوں لغزشات اور ناواقفی کو معاف فرما۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، أبو السليل لم يسمع من أحد الصحابة