(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن يزيد بن ابي عبيد ، قال: حدثنا سلمة بن الاكوع ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لرجل من اسلم:" اذن في قومك او في الناس يوم عاشوراء من اكل فليصم بقية يومه، ومن لم يكن اكل فليصم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ الْأَكْوَعِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ مِنْ أَسْلَمَ:" أَذِّنْ فِي قَوْمِكَ أَوْ فِي النَّاسِ يَوْمَ عَاشُورَاءَ مَنْ أَكَلَ فَلْيَصُمْ بَقِيَّةَ يَوْمِهِ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ أَكَلَ فَلْيَصُمْ".
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشورہ کے دن قبیلہ اسلم کے ایک آدمی کو حکم دیا کہ لوگوں میں منادی کر دے کہ جس شخص نے آج کا روزہ رکھا ہوا ہو، اسے اپنا روزہ پورا کرنا چاہئے اور جس نے کچھ کھا پی لیا ہو، وہ اب کچھ نہ کھائے اور روزے کا وقت ختم ہو نے تک اسی طرح مکمل کر ے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن يزيد ، قال: حدثنا سلمة بن الاكوع ، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم، فاتي بجنازة، فقالوا: يا نبي الله، صل عليها، قال:" هل ترك شيئا؟"، قالوا: لا، قال:" هل ترك عليه دينا؟"، قالوا: لا، فصلى عليه، ثم اتي بجنازة بعد ذلك فقال:" هل ترك عليه من دين؟"، قالوا: لا، قال:" هل ترك من شيء؟"، قالوا: ثلاثة دنانير، قال:" ثلاث كيات"، قال: فاتي بالثالثة، فقال:" هل ترك عليه من دين؟"، قالوا: نعم، قال:" هل ترك من شيء؟"، قالوا: لا، قال:" صلوا على صاحبكم"، فقال رجل من الانصار يقال له ابو قتادة: يا رسول الله، علي دينه، فصلى عليه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ يَزِيدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ الْأَكْوَعِ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأُتِيَ بِجِنَازَةٍ، فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، صَلِّ عَلَيْهَا، قَالَ:" هَلْ تَرَكَ شَيْئًا؟"، قَالُوا: لَا، قَالَ:" هَلْ تَرَكَ عَلَيْهِ دَيْنًا؟"، قَالُوا: لَا، فَصَلَّى عَلَيْهِ، ثُمَّ أُتِيَ بِجَنَازَةٍ بَعْدَ ذَلِكَ فَقَالَ:" هَلْ تَرَكَ عَلَيْهِ مِنْ دَيْنٍ؟"، قَالُوا: لَا، قَالَ:" هَلْ تَرَكَ مِنْ شَيْءٍ؟"، قَالُوا: ثَلَاثَة دَنَانِيرَ، قَالَ:" ثَلَاثُ كَيَّاتٍ"، قَالَ: فَأُتِيَ بِالثَّالِثَةِ، فَقَالَ:" هَلْ تَرَكَ عَلَيْهِ مِنْ دَيْنٍ؟"، قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ:" هَلْ تَرَكَ مِنْ شَيْءٍ؟"، قَالُوا: لَا، قَالَ:" صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ"، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ أَبُو قَتَادَةَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلَيَّ دَيْنُهُ، فَصَلَّى عَلَيْهِ.
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ ایک جنازہ لایا گیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا اس نے اپنے پیچھے کوئی قرض چھوڑا ہے؟ لوگوں نے بتایا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا اس نے کوئی ترکہ چھوڑا ہے؟ لوگوں نے بتایا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نماز جنازہ پڑھا دی، پھر دوسرا جنازہ آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق بھی یہی پوچھا کہ اس نے کوئی قرض چھوڑا ہے؟ لوگوں نے بتایا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا اس نے ترکہ میں کچھ چھوڑا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ جی ہاں تین دینار، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: جہنم کے تین داغ ہیں، پھر تیسرا جنازہ لایا گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حسب سابق پوچھا کہ اس نے کوئی قرض چھوڑا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ جی ہاں! پھر پوچھا کہ ترکہ میں کچھ چھوڑا؟ لوگوں نے بتایا نہیں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر اپنے ساتھی کی نماز جنازہ خود ہی پڑھ لو، اس پر ایک انصاری صحابی جن کا نام ابوقتادہ تھا نے عرض کیا: یا رسول اللہ!! اس کا قرض میرے ذمے ہے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بھی نماز جنازہ پڑھا دی۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن يزيد بن ابي عبيد ، قال: حدثني سلمة بن الاكوع ، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم على قوم من اسلم وهم يتناضلون في السوق، فقال:" ارموا يا بني إسماعيل، فإن اباكم كان راميا، ارموا وانا مع بني فلان" لاحد الفريقين فامسكوا ايديهم، فقال:" ارموا"، قالوا: يا رسول الله، كيف نرمي وانت مع بني فلان؟، قال:" ارموا وانا معكم كلكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ الْأَكْوَعِ ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى قَوْمٍ مِنْ أَسْلَمَ وَهُمْ يَتَنَاضَلُونَ فِي السُّوقِ، فَقَالَ:" ارْمُوا يَا بَنِي إِسْمَاعِيلَ، فَإِنَّ أَبَاكُمْ كَانَ رَامِيًا، ارْمُوا وَأَنَا مَعَ بَنِي فُلَانٍ" لِأَحَدِ الْفَرِيقَيْنِ فَأَمْسَكُوا أَيْدِيَهُمْ، فَقَالَ:" ارْمُوا"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ نَرْمِي وَأَنْتَ مَعَ بَنِي فُلَانٍ؟، قَالَ:" ارْمُوا وَأَنَا مَعَكُمْ كُلِّكُمْ".
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ اسلم کے ایک گروہ کے پاس سے گزرے جو کہ بازار میں تیر اندازی کی مشق کر رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بنی اسماعیل! تیر اندازی کرتے رہو کیونکہ تمہارے جد امجد (سیدنا اسماعیل علیہ السلام) بھی تیر انداز تھے، تیرا اندازی کر و اور میں بھی فلاں گروہ کے ساتھ شریک ہو جاتا ہوں، اس پر دوسرے فریق نے اپنے ہاتھ کھینچ لئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیر پھینکو، وہ کہنے لگے یا رسول اللہ!! ہم کیسے تیر پھینکیں جبکہ ان کے ساتھ تو آپ بھی ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ تیر پھینکو میں تم سب کے ساتھ ہوں۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عكرمة بن عمار ، قال: حدثني إياس بن سلمة ، ان اباه اخبره، ان رجلا عطس عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" يرحمك الله" ثم عطس الثانية او الثالثة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إنه مزكوم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَنَّ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَجُلًا عَطَسَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَرْحَمُكَ اللَّهُ" ثُمَّ عَطَسَ الثَّانِيَةَ أَوْ الثَّالِثَةَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّهُ مَزْكُومٌ".
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ کی خدمت اقدس میں ایک مرتبہ میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک آدمی کو چھنک آئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یرحمک اللہ کہہ کر اسے جواب دیا، اس نے دوبارہ چھینک ماری تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کو زکام ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن عكرمة ، قال: حدثني إياس بن سلمة ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم راى رجلا ياكل بشماله، فقال:" كل بيمينك" قال: لا استطيع، قال:" لا استطعت"، قال: فما وصلت إلى فيه بعد.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ، فَقَالَ:" كُلْ بِيَمِينِكَ" قَالَ: لَا أَسْتَطِيعُ، قَالَ:" لَا اسْتَطَعْتَ"، قَالَ: فَمَا وَصَلَتْ إِلَى فِيهِ بَعْدُ.
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو بائیں ہاتھ سے کھانا کھاتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: دائیں ہاتھ سے کھاؤ، اس نے کہا کہ میں دائیں ہاتھ سے کھانے کی طاقت نہیں رکھتا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھے اس کی توفیق نہ ہو، چنانچہ اس کے بعد اس کا داہنا ہاتھ اس کے منہ تک نہیں جاسکا۔
(حديث مرفوع) حدثنا جعفر بن عون ، قال: حدثنا ابو عميس ، عن إياس بن سلمة بن الاكوع ، عن ابيه ، قال: جاء عين للمشركين إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فلما طعم، انسل، قال: فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" علي الرجل، اقتلوا"، قال: فابتدر القوم، قال: وكان ابي يسبق الفرس شدا، قال: فسبقهم إليه، قال: فاخذ بزمام ناقته او بخطامها، قال: ثم قتله، قال: فنفله رسول الله صلى الله عليه وسلم سلبه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عُمَيْسٍ ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: جَاءَ عَيْنٌ لِلْمُشْرِكِينَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَلَمَّا طَعِمَ، انْسَلَّ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيَّ الرَّجُلَ، اقْتُلُوا"، قَالَ: فَابْتَدَرَ الْقَوْمُ، قَالَ: وَكَانَ أَبِي يَسْبِقُ الْفَرَسَ شَدًّا، قَالَ: فَسَبَقَهُمْ إِلَيْهِ، قَالَ: فَأَخَذَ بِزِمَامِ نَاقَتِهِ أَوْ بِخِطَامِهَا، قَالَ: ثُمَّ قَتَلَهُ، قَالَ: فَنَفَّلَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَلَبَهُ.
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی مقام پر پڑاؤ کیا، مشرکین کا ایک جاسوس خبر لینے کے لئے آیا، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ صبح کا ناشتہ کر رہے تھے، انہوں نے اسے بھی (مہمان ظاہر کر کے) کھانے کی دعوت دے دی، جب وہ آدمی کھانے سے فارغ ہوا تو اپنی سواری پر سوار ہو کر واپس روانہ ہو تاکہ اپنے ساتھیوں کو خبردار کر سکے، میں نے اس کا پیچھا کر کے اس کی سواری کو بٹھایا اور اس کی گردن اڑادی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا سازوسامان مجھے بطور انعام کے دے دیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا صفوان ، قال: حدثنا ابن ابي عبيد ، عن سلمة بن الاكوع ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصلي المغرب ساعة تغرب الشمس إذا غاب حاجبها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا صَفْوَانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُبَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي الْمَغْرِبَ سَاعَةَ تَغْرُبُ الشَّمْسُ إِذَا غَابَ حَاجِبُهَا".
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز غروب آفتاب کے بعد اس وقت پڑھتے جب اس کا کنارہ غروب ہو جاتا تھا۔
یزید بن ابوعبید کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ حدیبیہ کے دن آپ نے کس چیز پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی؟ انہوں نے فرمایا: موت پر بیعت کی تھی۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ اور سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ کسی جہاد میں شریک تھے، اسی دوران ہمارے پاس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک قاصد آیا اور کہنے لگا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے تم عورتوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہو۔
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر کرتا رہا ہوں میں نے آپ کو نماز عصر یا فجر کے بعد کبھی بھی نوافل پڑھتے ہوئے نہیں دیکھا۔