(حديث مرفوع) حدثنا معاوية بن عمرو ، قال: حدثنا عبد الله بن وهب ، عن عمرو ، ان بكيرا حدثه، قال: بينما انا جالس عند سليمان بن يسار إذ جاء عبد الرحمن يحدث سليمان، ثم اقبل علينا سليمان، فقال: حدثني عبد الرحمن بن جابر ، ان اباه حدثه، انه سمع ابا بردة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا تجلدوا فوق عشرة اسواط إلا في حد من حدود الله عز وجل"، قال عبد الله: قال ابى: كذا قال لنا فيه، قال ابي: وانا اذهب إليه يعني الحديث، يعني حديث ابي بردة بن نيار.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرٍو ، أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدَ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ إِذْ جَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ يُحَدِّثُ سُلَيْمَانَ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا سُلَيْمَانُ، فَقَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَابِرٍ ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بُرْدَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا تَجْلِدُوا فَوْقَ عَشْرَةَ أَسْوَاطٍ إِلَّا فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ"، قال عبد الله: قال أبى: كَذَا قَالَ لَنَا فِيهِ، قَالَ أَبِي: وَأَنَا أَذْهَبُ إِلَيْهِ يَعْنِي الْحَدِيثَ، يَعْنِي حَدِيثَ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ.
سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حدود اللہ کے علاوہ کسی سزا میں دس سے زیادہ کوڑے نہ مارے جائیں۔
سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حدود اللہ کے علاوہ کسی سزا میں دس سے زیادہ کوڑے نہ مارے جائیں۔
سیدنا ابوبردہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ راستے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے غلے میں ہاتھ ڈال کر باہر نکالا تو اس میں دھوکہ نظر آیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو ہمیں دھوکہ دے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف جميع بن عمير ، وشريك سيئ الحفظ
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب بن إبراهيم ، قال: حدثنا ابي ، عن محمد بن إسحاق ، قال: حدثني بشير بن يسار مولى بني حارثة، عن ابي بردة بن نيار ، قال: شهدت العيد مع رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: فخالفت امراتي حيث غدوت إلى الصلاة إلى اضحيتي فذبحتها، وصنعت منها طعاما، قال: فلما صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانصرفت إليها، جاءتني بطعام قد فرغ منه، فقلت: انى هذا؟، قالت: اضحيتك ذبحناها، وصنعنا لك منها طعاما لتغدى إذا جئت، قال: فقلت لها: والله لقد خشيت ان يكون هذا لا ينبغي، قال: فجئت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكرت ذلك له، فقال:" ليست بشيء، من ذبح قبل ان نفرغ من نسكنا فليس بشيء، فضح"، قال: فالتمست مسنة فلم اجدها، قال: فجئته، فقلت: والله يا رسول الله، لقد التمست مسنة فما وجدتها، قال:" فالتمس جذعا من الضان، فضح به"، قال: فرخص له رسول الله صلى الله عليه وسلم في الجذع من الضان، فضحى به حين لم يجد المسنة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُشَيْرُ بْنُ يَسَارٍ مَوْلَى بَنِي حَارِثَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ ، قَالَ: شَهِدْتُ الْعِيدَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَخَالَفَتْ امْرَأَتِي حَيْثُ غَدَوْتُ إِلَى الصَّلَاةِ إِلَى أُضْحِيَّتِي فَذَبَحَتْهَا، وَصَنَعَتْ مِنْهَا طَعَامًا، قَالَ: فَلَمَّا صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَانْصَرَفْتُ إِلَيْهَا، جَاءَتْنِي بِطَعَامٍ قَدْ فُرِغَ مِنْهُ، فَقُلْتُ: أَنَّى هَذَا؟، قَالَتْ: أُضْحِيَّتُكَ ذَبَحْنَاهَا، وَصَنَعْنَا لَكَ مِنْهَا طَعَامًا لِتَغَدَّى إِذَا جِئْتَ، قَالَ: فَقُلْتُ لَهَا: وَاللَّهِ لَقَدْ خَشِيتُ أَنْ يَكُونَ هَذَا لَا يَنْبَغِي، قَالَ: فَجِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" لَيْسَتْ بِشَيْءٍ، مَنْ ذَبَحَ قَبْلَ أَنْ نَفْرُغَ مِنْ نُسُكِنَا فَلَيْسَ بِشَيْءٍ، فَضَحِّ"، قَالَ: فَالْتَمَسْتُ مُسِنَّةً فَلَمْ أَجِدْهَا، قَالَ: فَجِئْتُهُ، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَقَدْ الْتَمَسْتُ مُسِنَّةً فَمَا وَجَدْتُهَا، قَالَ:" فَالْتَمِسْ جَذَعًا مِنَ الضَّأْنِ، فَضَحِّ بِهِ"، قَالَ: فَرَخَّصَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَذَعِ مِنَ الضَّأْنِ، فَضَحَّى بِهِ حَينُ لَمْ يَجِدَ الْمُسِنَّةَ.
سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے عید کی نماز نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ پڑھی، پیچھے سے میری بیوی نے قربانی کا جانور پکڑ کر اسے ذبح کر لیا اور اس کا کھانا تیار کر لیا، نماز سے فارغ ہو کر جب میں گھر پہنچا تو وہ کھانے کی چیزیں لے کر آئی، میں نے اس سے پوچھا: یہ کہاں سے آیا؟ اس نے کہا ہم نے قربانی کا جانور ذبح کر کے آپ کے لئے کھانا تیار کر لیا تاکہ واپس آ کر آپ ناشتہ کر سکیں، میں نے اس سے کہا کہ مجھے خطرہ ہے کہ اس طرح کرنا صحیح نہ ہو گا، چنانچہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سارا واقعہ بتایا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قربانی نہیں ہوئی، جو شخص ہماری نماز سے فارغ ہو نے سے قبل ہی جانور ذبح کر لے اس کی قربانی نہیں ہوئی، لہذا تم دوبارہ قربانی کر و، میں نے جب سال بھر کا جانور تلاش کیا تو وہ مجھے ملا نہیں، لہذا میں نے دوبارہ حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ! واللہ میں نے مسنہ تلاش کیا ہے لیکن مجھے مل نہیں رہا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر بھیڑ کا چھ ماہ کا بچہ تلاش کر کے اسی کی قربانی کر لو، یا یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ان کے لئے رخصت تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده حسن إن صح سماع بشير بن يسار من أبى بردة
سیدنا ابوبردہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حدود اللہ کے علاوہ کسی سزا میں دس سے زیادہ کوڑے نہ مارے جائیں۔
سیدنا سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروہ ہے کہ ایک مرتبہ میں نے ایک شخص کو مقابلہ کی دعوت دی اور اسے قتل کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا سارا سازوسامان مجھے انعام میں بخش دیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، قال: حدثنا عكرمة بن عمار ، عن إياس بن سلمة بن الاكوع ، عن ابيه ، ان النبي صلى الله عليه وسلم راى رجلا ياكل بشماله، فقال:" كل بيمينك"، فقال: لا استطيع، فقال:" لا استطعت"، قال: فما رجعت إليه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَأْكُلُ بِشِمَالِهِ، فَقَالَ:" كُلْ بِيَمِينِكَ"، فَقَالَ: لَا أَسْتَطِيعُ، فَقَالَ:" لَا اسْتَطَعْتَ"، قَالَ: فَمَا رَجَعَتْ إِلَيْهِ.
سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو بائیں ہاتھ سے کھانا کھاتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: دائیں ہاتھ سے کھاؤ، اس نے کہا کہ میں دائیں ہاتھ سے کھانے کی طاقت نہیں رکھتا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تجھے اس کی توفیق نہ ہو، چنانچہ اس کے بعد اس کا داہنا ہاتھ اس کے منہ تک نہیں جاسکا۔
(حديث مرفوع) (حديث موقوف) حدثنا حدثنا وكيع ، قال: حدثنا عكرمة بن عمار ، عن إياس بن سلمة ، عن ابيه ، قال: قتلت رجلا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من قتل هذا؟"، فقالوا: ابن الاكوع، فقال:" له سلبه".(حديث مرفوع) (حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَتَلْتُ رَجُلًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ قَتَلَ هَذَا؟"، فَقَالُوا: ابْنُ الْأَكْوَعِ، فَقَالَ:" لَهُ سَلَبُهُ".
سیدنا سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے ایک شخص کو قتل کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کس نے قتل کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا ابن اکوع نے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا سارا سازو سامان اسی کا ہو گیا۔
سیدنا سلمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جمعہ کی نماز پڑھتے تھے، پھر ہم لوگ اس وقت واپس آتے تھے کہ جب ہمیں باغات میں اتنا بھی سایہ نہ ملتا کہ کوئی شخص وہاں سایہ حاصل کر سکتا ہے۔