سیدنا عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ وہ ذات جس کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا: تھا کہ اگر میں اپنے رب کے علاوہ اس امت میں کسی کو خلیل بناتا تو ابن ابی قحافہ کو بناتا انہوں نے دادا کو باپ ہی قرار دیا ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، ابن جريج مدلس، وقد عنعن
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن ابن الزبير ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تحرم المصة والمصتان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ ابْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ".
سیدنا عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک گھونٹ یا دو گھونٹ پینے سے رضاعت کی حرمت ثابت نہیں ہو تی۔
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا حجاج بن ابي عثمان ، حدثنا ابو الزبير ، قال: سمعت عبد الله بن الزبير يخطب على هذا المنبر، وهو يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا سلم في دبر الصلاة او الصلوات، يقول:" لا إله إلا الله وحده لا شريك له، له الملك وله الحمد، وهو على كل شيء قدير، لا حول ولا قوة إلا بالله، ولا نعبد إلا إياه، اهل النعمة والفضل والثناء الحسن، لا إله إلا الله مخلصين له الدين ولو كره الكافرون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي عُثْمَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ يَخْطُبُ عَلَى هَذَا الْمِنْبَرِ، وَهُوَ يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَلَّمَ فِي دُبُرِ الصَّلَاةِ أَوْ الصَّلَوَاتِ، يَقُولُ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، وَلَا نَعْبُدُ إِلَّا إِيَّاهُ، أَهْلُ النِّعْمَةِ وَالْفَضْلِ وَالثَّنَاءِ الْحَسَنِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ".
ابوزبیر کہتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن زبیر کو اس منبر پر خطبہ کے دوران یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کا سلام پھیرنے کے بعد فرمایا: کرتے تھے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ہے اسی کی حکومت ہے اور اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے گناہ سے بچنے اور نیکی پر عمل کرنے کی قدرت صرف اللہ ہی سے مل سکتی ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہم صرف اسی کی عبادت کرتے ہیں اسی کا احسان اور مہربانی ہے اور اسی کی بہترین تعریف ہے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہم خالص اسی کے لئے عبادت کرتے ہیں اگرچہ کافروں کو اچھا نہ لگے اور فرماتے تھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہر نماز کے بعد یہ کلمات کہا کرتے تھے۔
سیدنا ابن زبیر سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا علی نے ابوجہل کی بیٹی کا نکاح کی نیت سے تذکر ہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہوئی تو فرمایا کہ فاطمہ میرے جسم کا حصہ ہے اس کی تکلیف مجھے تکلیف دیتی ہے اور اس کی پریشانی مجھے پریشان کر دیتی ہے۔ ابوحکم کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابن زبیر سے مٹکے اور کدو کی نبیذ کے متعلق پوچھا: تو انہوں نے فرمایا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا جرير ، عن منصور ، عن مجاهد ، عن يوسف بن الزبير ، عن عبد الله بن الزبير قال: جاء رجل من خثعم إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن ابي ادركه الإسلام، وهو شيخ كبير لا يستطيع ركوب الرحل، والحج مكتوب عليه، افاحج عنه؟، قال:" انت اكبر ولده؟"، قال: نعم، قال:" ارايت لو كان على ابيك دين فقضيته عنه، اكان ذلك يجزئ عنه؟"، قال: نعم، قال:" فاحجج عنه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ خَثْعَمٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أَبِي أَدْرَكَهُ الْإِسْلَامُ، وَهُوَ شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ رُكُوبَ الرَّحْلِ، وَالْحَجُّ مَكْتُوبٌ عَلَيْهِ، أَفَأَحُجُّ عَنْهُ؟، قَالَ:" أَنْتَ أَكْبَرُ وَلَدِهِ؟"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ عَلَى أَبِيكَ دَيْنٌ فَقَضَيْتَهُ عَنْهُ، أَكَانَ ذَلِكَ يُجْزِئُ عَنْهُ؟"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَاحْجُجْ عَنْهُ".
سیدنا عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ بنوخثعم کا ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میرے والد صاحب مسلمان ہو گئے ہیں وہ اتنے ضعیف اور بوڑھے ہیں کہ سواری پر بھی سوار نہیں ہو سکتے ان پر حج فرض ہے کیا میں ان کی طرف سے حج کر سکتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا تم ان کے سب سے بڑے بیٹے ہواس نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بتاؤ کہ اگر تمہارے والد پر کوئی قرض ہوتا اور تم اسے ادا کر دیتے تو وہ ان کی طرف سے ادا ہو جاتا اس نے کہا جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر ان کی طرف سے حج بھی کر لو۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: «أنت أكبر ولده» وهذا إسناد ضعيف، فقد انفرد يوسف بن الزبير بهذه اللفظة، وهو ممن لا يحتمل تفرده
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، قال: اخبرنا سفيان ، عن منصور ، عن مجاهد ، عن ابن الزبير ، ان زمعة كانت له جارية، فكان يطؤها، وكانوا يتهمونها، فولدت، فقال النبي صلى الله عليه وسلم لسودة:" اما الميراث فله، واما انت، فاحتجبي منه يا سودة، فإنه ليس لك باخ".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ زَمْعَةَ كَانَتْ لَهُ جَارِيَةٌ، فَكَانَ يَطَؤُهَا، وَكَانُوا يَتَّهِمُونَهَا، فَوَلَدَتْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِسَوْدَةَ:" أَمَّا الْمِيرَاثُ فَلَهُ، وَأَمَّا أَنْتِ، فَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ، فَإِنَّهُ لَيْسَ لَكِ بِأَخٍ".
سیدنا عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ زمعہ کی ایک باندی تھی جسے وہ روندا کرتا تھا لوگ اس باندی پر الزامات بھی لگاتے تھے اتفاقا اس کے یہاں ایک بچہ بھی پیدا ہوا گیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا سودہ سے فرمایا: سودہ میراث تو اسے ملے گی لیکن تم اس سے پردہ کیا کر و کیونکہ وہ تمہارا بھائی نہیں ہے بلکہ گناہ کا نتیجہ ہے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: «فإنه ليس لك بأخ» ، وهذا إسناد ضعيف، مجاهد لم يسمع من ابن الزبير، بينهما يوسف بن الزبير وهو مجهول، وأيضا لا يحتمل تفرده
امام شعبی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن زبیر کو خانہ کعبہ سے ٹیک لگا کر یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ اس کعبہ کے رب کی قسم نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں شخص اور اس کی نسل میں پیدا ہو نے والے بچوں پر لعنت فرمائی ہے۔