سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، آپ نے سر کا مسح ہاتھوں پر بچے ہوئے پانی کی تری کے علاوہ نئے پانی سے فرمایا:۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 236، وهذا إسناد ضعيف، ابن لهيعة سيء الحفظ، وقد وافقه عمرو ابن الحارث
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان کی جگہ باغات جنت میں سے ایک باغ ہے اور میرا منبر جنت کے ایک دروازے پر ہو گا۔
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جحفہ میں وضو کرتے ہوئے دیکھا، آپ نے کلی کی، ناک میں پانی ڈالا، تین مرتبہ چہرہ دھویا، تین مرتبہ داہنا ہاتھ دھویا، پھر سر کا مسح ہاتھوں پر بچے ہوئے پانی کی تری کے علاوہ نئے پانی سے فرمایا: پھر خوب اچھی طرح دونوں پاؤں دھو لئے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 236، وهذا إسناد ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ
(حديث مرفوع) حدثنا سكن بن نافع ، قال: حدثنا صالح بن ابي الاخضر ، عن الزهري ، عن عباد بن تميم الانصاري ، انه سمع عمه ، وكان من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم" فاستسقى، ثم توجه قبل القبلة، وحول إلى الناس ظهره يدعو، وحول رداءه، وصلى ركعتين" قال ابو عبد الرحمن: قلب الرداء حتى تحول السنة يصير الغلاء رخصا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا سَكَنُ بْنُ نَافِعٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ الْأَنْصَارِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَمَّهُ ، وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَاسْتَسْقَى، ثُمَّ تَوَجَّهَ قِبَلَ الْقِبْلَةِ، وَحَوَّلَ إِلَى النَّاسِ ظَهْرَهُ يَدْعُو، وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ، وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ" قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: قَلْبُ الرِّدَاءِ حَتَّى تُحَوَّلَ السَّنَةُ يَصِيرُ الْغَلَاءُ رُخْصًا.
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز استسقاء کے لئے نکلے، اس موقع پر قبلہ کا رخ کر کے آپ نے اپنی چادر پلٹ لی تھی اور بلند آواز سے قرأت کر کے دو رکعتیں پڑھائی تھیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1005، م: 894، وهذا إسناد ضعيف لضعف صالح
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان کی جگہ باغات جنت میں سے ایک باغ ہے۔
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز استسقاء پڑھائی آپ نے اس وقت ایک سیاہ چادر اوڑھ رکھی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے نچلے حصے کو اوپر کی طرف کرنا چاہا لیکن مشکل ہو گیا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دائیں جانب کو بائیں طرف اور بائیں جانب کو دائیں طرف کر لیا۔
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا مؤمل ، قال: حدثنا وهيب ، قال: حدثنا عمرو بن يحيى ، عن ابيه ، قال: قيل لعبد الله بن زيد يوم الحرة:" هلم إلى ابن حنظلة، يبايع الناس، قال: علام يبايعهم؟، قالوا: على الموت، قال: لا ابايع عليه احدا بعد رسول الله صلى الله عليه وسلم".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قِيلَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ يَوْمَ الْحَرَّةِ:" هَلُمَّ إِلَى ابْنِ حَنْظَلَةَ، يُبَايِعُ النَّاسَ، قَالَ: عَلَامَ يُبَايِعُهُمْ؟، قَالُوا: عَلَى الْمَوْتِ، قَالَ: لَا أُبَايِعُ عَلَيْهِ أَحَدًا بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
یحییٰ کہتے ہیں کہ کسی شخص نے حرہ کے موقع پر سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے کہا آیئے! ابن حنظلہ کے پاس چلیں جو لوگوں سے بیعت لے رہا ہے، انہوں نے پوچھا کہ وہ کس چیز پر بیعت لے رہا ہے؟ بتایا گیا کہ موت پر، انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد میں کسی شخص سے اس پر بیعت نہیں کر سکتا۔
حكم دارالسلام: هذا الأثر صحيح، مؤمل وإن كان سيئ الحفظ، قد توبع، خ: 2959، م: 1861
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، قال: حدثنا ابي ، عن ابن إسحاق ، قال: حدثني عبد الله بن ابي بكر ، عن عباد بن تميم الانصاري ، ثم المازني، عن عبد الله بن زيد بن عاصم ، وكان احد رهطه وكان عبد الله بن زيد، من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم قد شهد معه احدا، قال:" قد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم حين استسقى لنا اطال الدعاء واكثر المسالة"، قال: ثم تحول إلى القبلة، وحول رداءه فقلبه ظهرا لبطن، وتحول الناس معه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ الْأَنْصَارِيِّ ، ثُمَّ الْمَازِنِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ ، وَكَانَ أَحَدَ رَهْطِهِ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ، مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ شَهِدَ مَعَهُ أُحُدًا، قَالَ:" قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اسْتَسْقَى لَنَا أَطَالَ الدُّعَاءَ وَأَكْثَرَ الْمَسْأَلَةَ"، قَالَ: ثُمَّ تَحَوَّلَ إِلَى الْقِبْلَةِ، وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ فَقَلَبَهُ ظَهْرًا لِبَطْنٍ، وَتَحَوَّلَ النَّاسُ مَعَهُ".
سیدنا عبداللہ بن زید جو شرکاء احد میں سے ہیں سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز استستقاء کے لئے نکلے، میں نے دیکھا کہ اس موقع پر آپ نے لمبی دعاء کی اور خوب سوال کیا، پھر آپ نے قبلہ کا رخ کر کے اپنی چادر پلٹ لی اور باہر والے حصے کو اندر والے حصے سے بدل لیا، لوگوں نے بھی اسی طرح کیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1005، م: 894 دون قوله: «وتحول الناس معه» ، فهو حسن
سیدنا عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز استسقاء کے لئے نکلے، اس موقع پر قبلہ کی طرف رخ کر کے آپ نے اپنی چادر پلٹ لی تھی۔