مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 15881
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا عبد الواحد يعني ابن زياد ، حدثنا ابو مالك الاشجعي ، قال: حدثني ابي طارق بن اشيم ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلم من اسلم , يقول:" اللهم اغفر لي، وارحمني، وارزقني" وهو يقول:" هؤلاء يجمعن لك خير الدنيا والآخرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ يَعْنِي ابْنَ زِيَادٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي طَارِقُ بْنُ أَشْيَمَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُ مَنْ أَسْلَمَ , يَقُولُ:" اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي، وَارْحَمْنِي، وَارْزُقْنِي" وَهُوَ يَقُولُ:" هَؤُلَاءِ يَجْمَعْنَ لَكَ خَيْرَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ".
سیدنا طارق سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی شخص آ کر اسلام قبول کرتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے یہ دعا سکھاتے تھے کہ اے اللہ مجھے معاف فرما مجھ پر رحم فرما مجھے ہدایت عطا فرما اور مجھے رزق عطا فرما اس کے بعد آپ فرماتے یہ چیزیں دنیا اور آخرت دونوں کے لئے جامع ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2697
حدیث نمبر: 15882
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بكر بن عيسى ابو بشر البصري الراسبي ، قال: حدثنا ابو عوانة ، قال: حدثنا ابو مالك الاشجعي ، قال: سمعت ابي وسالته، فقال: كان" خضابنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم الورس , والزعفران".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عِيسَى أَبُو بِشْرٍ الْبَصْرِيُّ الرَّاسِبِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي وَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: كَانَ" خِضَابُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَرْسَ , وَالزَّعْفَرَانَ".
ابومالک کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد صاحب سے ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہوئے سنا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ہم درس اور زعفران سے چیزوں کو رنگتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15883
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن عمرو بن حسان يعني المسلي ، قال: حدثنا المغيرة بن عبد الله اليشكري ، عن ابيه ، قال: دخلت مسجد الكوفة اول ما بني مسجدها، وهو في اصحاب التمر يومئذ، وجدره من سهلة، فإذا رجل يحدث الناس، قال: بلغني حجة رسول الله صلى الله عليه وسلم حجة الوداع، فاستتبعت راحلة من إبلي، ثم خرجت حتى جلست له في طريق عرفة، او وقفت له في طريق عرفة، قال: فإذا ركب عرفت رسول الله صلى الله عليه وسلم فيهم بالصفة، فقال رجل امامه: خل لي عن طريق الركاب، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ويحه، فارب ماله"، فدنوت منه حتى اختلفت راس الناقتين , قال: قلت: يا رسول الله، دلني على عمل يدخلني الجنة وينجيني من النار؟ قال:" بخ بخ , لئن كنت قصرت في الخطبة لقد ابلغت في المسالة، افقه إذا، تعبد الله عز وجل لا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤدي الزكاة، وتحج البيت، وتصوم رمضان، خل طريق الركاب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حَسَّانَ يَعْنِي الْمُسْلِيَّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْيَشْكُرِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: دَخَلْتُ مَسْجِدَ الْكُوفَةِ أَوَّلَ مَا بُنِيَ مَسْجِدُهَا، وَهُوَ فِي أَصْحَابِ التَّمْرِ يَوْمَئِذٍ، وَجُدُرُهُ مِنْ سِهْلَةٍ، فَإِذَا رَجُلٌ يُحَدِّثُ النَّاسَ، قَالَ: بَلَغَنِي حَجَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةُ الْوَدَاعِ، فَاسْتَتْبَعْتُ رَاحِلَةً مِنْ إِبِلِي، ثُمَّ خَرَجْتُ حَتَّى جَلَسْتُ لَهُ فِي طَرِيقِ عَرَفَةَ، أَوْ وَقَفْتُ لَهُ فِي طَرِيقِ عَرَفَةَ، قَالَ: فَإِذَا رَكْبٌ عَرَفْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمْ بِالصِّفَةِ، فَقَالَ رَجُلٌ أَمَامَهُ: خَلِّ لِي عَنْ طَرِيقِ الرِّكَابِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَيْحَهُ، فَأَرَبٌ مَالَهُ"، فَدَنَوْتُ مِنْهُ حَتَّى اخْتَلَفَتْ رَأْسُ النَّاقَتَيْنِ , قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، دُلَّنِي عَلَى عَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ وَيُنْجِينِي مِنَ النَّارِ؟ قَالَ:" بَخٍ بَخٍ , لَئِنْ كُنْتَ قَصَّرْتَ فِي الْخُطْبَةِ لَقَدْ أَبْلَغْتَ فِي الْمَسْأَلَةِ، افْقَهْ إِذًا، تَعْبُدُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَتُؤَدِّي الزَّكَاةَ، وَتَحُجُّ الْبَيْتَ، وَتَصُومُ رَمَضَانَ، خَلِّ طَرِيقَ الرِّكَابِ".
عبداللہ یشکر ی کہتے ہیں کہ جب کوفہ کی جامع مسجد میں پہلی مرتبہ تعمیر ہوئی تو میں وہاں گیا اس وقت وہاں کھجوروں کے درخت بھی تھے اور اس کی دیواریں ریت جیسی مٹی کی تھیں وہاں ایک صاحب یہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حجتہ الوداع کی خبر ملی تو میں نے اپنے اونٹوں میں سے ایک قابل سواری اونٹ چھانٹ کر نکالا اور روانہ ہو گیا یہاں تک کہ عرفہ کے راستے میں ایک جگہ پہنچ کر بیٹھ گیا جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سواری پر سوار ہوئے تو میں نے آپ کو آپ کے حلیہ کی وجہ سے پہنچانا۔ اسی دوران ایک آدمی جو ان سے آگے تھا کہنے لگا کہ سواریوں کے راستے سے ہٹ جاؤ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہو سکتا ہے کہ اسے کوئی کام ہو چنانچہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اتنا قریب ہوا کہ دونوں سواریوں کے سر ایک دوسرے کے قریب آ گئے میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجیے جو مجھے جنت میں داخل کر سکے اور جہنم سے نجات کا سبب بن جائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واہ واہ میں نے خطبہ میں اختصار سے کام لیا تھا اور تم نے بہت عمدہ سوال کیا اگر تم سمجھ دار ہوئے تو تم صرف اللہ کی عبادت کرنا اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا نماز قائم کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا ماہ رمضان کے روزے رکھنا اب سواریوں کے لئے راستہ چھوڑ دو۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ مغیرہ کے والد کہتے ہیں میں ایک مجلس میں بیٹھا وہاں ایک صاحب یہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حجتہ الوداع کی خبر ملی تو میں عرفہ کے راستے میں ایک جگہ پہنچ کر بیٹھ گیا۔ پھر روای نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے کوئی ایسا عمل بتا دیجیے جو مجھے جنت میں داخل کر دے اور جہنم سے نجات کا سبب بن جائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، بیت اللہ کا حج کرنا، رمضان کے روزے رکھنا لوگوں کے لئے وہی پسند کرنا جو اپنے لئے کر و اور ان کے لئے بھی وہی ناپسند کرنا جو اپنے لئے کر و اب سواریوں کے لئے راستہ چھوڑ دو۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عبدالله اليشكري ليس بالمشهور
حدیث نمبر: 15884
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، عن يونس ، قال: سمعت هذا الحديث من المغيرة بن عبد الله اليشكري ، عن ابيه نحوه.حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ يُونُسَ ، قَالَ: سَمِعْتُ هَذَا الْحَدِيثَ مِنْ الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْيَشْكُرِيُّ ، عَنْ أَبِيهِ ِ نَحْوَهُ.

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 15885
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، قال: حدثنا معمر ، عن ابي إسحاق ، عن المغيرة ، عن ابيه ، قال: انتهيت إلى رجل يحدث قوما، فجلست، فقال: وصف لي رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا بمنى غاديا إلى عرفات، فذكر الحديث، فقلت: يا رسول الله، خبرني بعمل يقربني من الجنة، ويباعدني من النار؟ قال:" تقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتحج البيت، وتصوم رمضان، وتحب للناس ما تحب ان يؤتى إليك، وتكره لهم ما تكره ان يؤتى إليك , خل عن وجوه الركاب".حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ أَبِيهِ ِ، قَالَ: انْتَهَيْتُ إِلَى رَجُلٍ يُحَدِّثُ قَوْمًا، فَجَلَسْتُ، فَقَالَ: وُصِفَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا بِمِنًى غَادِيًا إِلَى عَرَفَاتٍ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، خَبِّرْنِي بِعَمَلٍ يُقَرِّبُنِي مِنَ الْجَنَّةِ، وَيُبَاعِدُنِي مِنَ النَّارِ؟ قَالَ:" تُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَتَحُجُّ الْبَيْتَ، وَتَصُومُ رَمَضَانَ، وَتُحِبُّ لِلنَّاسِ مَا تُحِبُّ أَنْ يُؤْتَى إِلَيْكَ، وَتَكْرَهُ لَهُمْ مَا تَكْرَهُ أَنْ يُؤْتَى إِلَيْكَ , خَلِّ عَنْ وُجُوهِ الرِّكَابِ".

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف من أجل المغيرة، هو عبدالله اليشكري ليس بالمشهور
حدیث نمبر: 15886
Save to word اعراب
حدثنا وكيع قال: حدثنا شعبة عن عمرو بن مرة، عن مرة الطيب قال: حدثني رجل من اصحاب النبي ﷺ في غرفتي هذه، حسبت قال: خطبنا رسول الله ﷺ يوم النحر على ناقة له حمراء مخضرمة، فقال: «هذا يوم النحر، وهذا يوم الحج الاكبر» . [انظر: ٢٣٤٩٧]حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مُرَّةَ الطَّيِّبِ قَالَ: حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ فِي غُرْفَتِي هَذِهِ، حَسِبْتُ قَالَ: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَوْمَ النَّحْرِ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ حَمْرَاءَ مُخَضْرَمَةٍ، فَقَالَ: «هَذَا يَوْمُ النَّحْرِ، وَهَذَا يَوْمُ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ» . [انظر: ٢٣٤٩٧]
مرۃ الطیب کہتے ہیں کہ مجھے اسی کمرے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی نے یہ حدیث سنائی تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دس ذی الحجہ کو اپنے سرخ اونٹوں پر سوار ہو کر خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: یہ قربانی کا دن ہے اور یہ حج اکبر کا دن ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15887
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق قال: اخبرنا معمر عن ابي إسحاق، عن ابي الاحوص الجشمي، عن ابيه قال: رآني رسول الله ﷺ وعلي اطمار، فقال: «هل لك مال؟» قلت: نعم. قال: «من اي المال؟» قلت: من كل المال قد آتاني الله عز وجل من الشاء والإبل. قال: «فلتر نعم الله وكرامته عليك فذكر نحو حديث شعبة. [انظر: ١٥٨٨٨، ۱٥٨٨٩، ۱۵۸۹۱، ١۵۸۹۲]حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ الْجُشَمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: رَآنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَعَلَيَّ أَطْمَارُ، فَقَالَ: «هَلْ لَكَ مَالٌ؟» قُلْتُ: نَعَمْ. قَالَ: «مِنْ أَيِّ الْمَالِ؟» قُلْتُ: مِنْ كُلِّ الْمَالِ قَدْ آتَانِيَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الشَّاءِ وَالْإِبِلِ. قَالَ: «فَلْتُرَ نِعَمُ اللَّهِ وَكَرَامَتُهُ عَلَيْكَ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ شُعْبَةَ. [انظر: ١٥٨٨٨، ۱٥٨٨٩، ۱۵۸۹۱، ١۵۸۹۲]
سیدنا مالک بن نضلہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پراگندہ حال دیکھا تو پوچھا: کیا تمہارے پاس کچھ مال ہے میں نے عرض کیا: جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس قسم کا مال ہے میں نے عرض کیا: اللہ نے مجھے ہر قسم کا مال مثلابکریاں اور اونٹ وغیرہ عطا فرما رکھے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اللہ کی نعمتوں اور عزتوں کا اثر تم پر نظر آنا چاہیے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15888
Save to word اعراب
حدثنا عفان حدثنا شعبة قال ابو إسحاق انبانا قال سمعت ابا الاحوص يحدث عن ابيه قال اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وانا قشيف الهيئة فقال هل لك مال قال قلت نعم قال فما مالك فقال من كل المال من الخيل والإبل والرقيق والغنم قال فإذا آتاك الله عز وجل مالا فلير عليك فقال هل تنتج إبل قومك صحاحا آذانها فتعمد إلى الموسى فتقطعها او تقطعها وتقول هذه بحر وتشق جلودها وتقول هذه صرم فتحرمها عليك وعلى اهلك قال قلت نعم قال كل ما آتاك الله عز وجل لك حل وساعد الله اشد وموسى الله احد وربما قالها وربما لم يقلها وربما قال ساعد الله اشد من ساعدك وموسى الله احد من موساك قال قلت يا رسول الله رجل نزلت به فلم يقرني ولم يكرمني ثم نزل بي اقريه او اجزيه بما صنع قال بل اقرهحَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ أَبُو إِسْحَاقَ أَنْبَأَنَا قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْأَحْوَصِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا قَشِيفُ الْهَيْئَةِ فَقَالَ هَلْ لَكَ مَالٌ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَمَا مَالُكَ فَقَالَ مِنْ كُلِّ الْمَالِ مِنْ الْخَيْلِ وَالْإِبِلِ وَالرَّقِيقِ وَالْغَنَمِ قَالَ فَإِذَا آتَاكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَالًا فَلْيُرَ عَلَيْكَ فَقَالَ هَلْ تُنْتِجُ إِبِلُ قَوْمِكَ صِحَاحًا آذَانُهَا فَتَعْمَدُ إِلَى الْمُوسَى فَتَقْطَعُهَا أَوْ تَقْطَعُهَا وَتَقُولُ هَذِهِ بُحُرٌ وَتَشُقُّ جُلُودَهَا وَتَقُولُ هَذِهِ صُرُمٌ فَتُحَرِّمُهَا عَلَيْكَ وَعَلَى أَهْلِكَ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ كُلُّ مَا آتَاكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَكَ حِلٌّ وَسَاعِدُ اللَّهِ أَشَدُّ وَمُوسَى اللَّهِ أَحَدُّ وَرُبَّمَا قَالَهَا وَرُبَّمَا لَمْ يَقُلْهَا وَرُبَّمَا قَالَ سَاعِدُ اللَّهِ أَشَدُّ مِنْ سَاعِدِكَ وَمُوسَى اللَّهِ أَحَدُّ مِنْ مُوسَاكَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَجُلٌ نَزَلْتُ بِهِ فَلَمْ يَقْرِنِي وَلَمْ يُكْرِمْنِي ثُمَّ نَزَلَ بِي أَقْرِيهِ أَوْ أَجْزِيهِ بِمَا صَنَعَ قَالَ بَلْ اقْرِهِ

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15889
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، قال: حدثنا ابي ، وإسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن ابي الاحوص ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هل لك من مال؟" , قال: قلت: نعم، من كل المال قد آتاني الله عز وجل من الإبل، ومن الخيل والرقيق , قال:" فإذا آتاك الله عز وجل خيرا فلير عليك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي ، وَإِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَلْ لَكَ مِنْ مَالٍ؟" , قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، مِنْ كُلِّ الْمَالِ قَدْ آتَانِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْإِبِلِ، وَمِنْ الْخَيْلِ وَالرَّقِيقِ , قَالَ:" فَإِذَا آتَاكَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ خَيْرًا فَلْيُرَ عَلَيْكَ".
سیدنا مالک سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پراگندہ حال دیکھا تو پوچھا: کیا تمہارے پاس کچھ مال ہے میں نے عرض کیا: جی ہاں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس قسم کا مال ہے میں نے عرض کیا: اللہ نے مجھے ہر قسم کا مال مثلا بکریاں اور اونٹ وغیرہ عطا فرما رکھے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر اللہ کی نعمتوں اور عزتوں کا اثر تم پر نظر آنا چاہیے۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا ایسا نہیں ہے کہ تمہاری قوم میں کسی کے پاس یہاں اونٹ پیدا ہوتا ہے اس کے کان صحیح سالم ہوتے ہیں اور تم استرا پکڑ کر اس کے کان کاٹ دیتے ہواور کہتے ہو کہ یہ بحر ہے کبھی ان کی کھال چھیل ڈالتے ہواور کہتے ہو کہ یہ صرم ہے اور کبھی انہیں اپنے اہل خانہ پر حرام قرار دیتے ہوانہوں نے عرض کیا: ایساہی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے تم کو جو کچھ عطا فرما رکھا ہے وہ سب حلال ہے اللہ کا بازو زیادہ طاقت ور ہے اور اللہ کا استرا زیادہ تیز ہے میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ بتائیے کہ اگر میں کسی شخص کے ہاں مہمان جاؤ اور وہ میرا آ کرام کر ے اور نہ ہی مہمان نوازی پھر وہی شخص میرے یہاں مہمان بن کر آئے تو میں بھی اس کے ساتھ وہی سلوک کر و جو اس نے میرے ساتھ کیا تھا میں اس کی مہمان نوازی کر وں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس کی مہمان نوازی کر و۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15890
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبيدة بن حميد ابو عبد الرحمن التيمي ، قال: حدثنا ابو الزعراء ، عن ابي الاحوص ، عن ابيه مالك بن نضلة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الايدي ثلاثة: فيد الله العليا، ويد المعطي التي تليها، ويد السائل السفلى، فاعط الفضل ولا تعجز عن نفسك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّيْمِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزَّعْرَاءِ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ أَبِيهِ مَالِكِ بْنِ نَضْلَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْأَيْدِي ثَلَاثَةٌ: فَيَدُ اللَّهِ الْعُلْيَا، وَيَدُ الْمُعْطِي الَّتِي تَلِيهَا، وَيَدُ السَّائِلِ السُّفْلَى، فَأَعْطِ الْفَضْلَ وَلَا تَعْجَزْ عَنْ نَفْسِكَ".
سیدنا مالک بن نضلہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہاتھوں کے تین مرتبے ہیں اللہ کا ہاتھ سب سے اوپر ہوتا ہے اور اس کے نیچے دینے والے کا ہاتھ ہوتا ہے اور مانگنے والے کا ہاتھ سب سے نیچے ہوتا ہے اس لئے تم زائد چیزوں کودے دیا کر و اور اپنے آپ سے عاجز نہ ہو جاؤ۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح

Previous    56    57    58    59    60    61    62    63    64    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.