(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، قال: حدثنا ابو عوانة ، قال: حدثنا عاصم بن كليب ، قال: حدثني ابو الجويرية ، قال:" اصبت جرة حمراء فيها دنانير في إمارة معاوية في ارض الروم، قال: وعلينا رجل من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم من بني سليم يقال له: معن بن يزيد ، قال: فاتيت بها يقسمها بين المسلمين، فاعطاني مثل ما اعطى رجلا منهم، ثم قال: لولا اني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ورايته يفعله سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا نفل إلا بعد الخمس" إذا لاعطيتك. قال: ثم اخذ فعرض علي من نصيبه، فابيت عليه , قلت: ما انا باحق به منك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ كُلَيْبٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الْجُوَيْرِيَةِ ، قَالَ:" أَصَبْتُ جَرَّةً حَمْرَاءَ فِيهَا دَنَانِيرُ فِي إِمَارَةِ مُعَاوِيَةَ فِي أَرْضِ الرُّومِ، قَالَ: وَعَلَيْنَا رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَنِي سُلَيْمٍ يُقَالُ لَهُ: مَعْنُ بْنُ يَزِيدَ ، قَالَ: فَأَتَيْتُ بِهَا يَقْسِمُهَا بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ، فَأَعْطَانِي مِثْلَ مَا أَعْطَى رَجُلًا مِنْهُمْ، ثُمَّ قَالَ: لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَيْتُهُ يَفْعَلُهُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا نَفْلَ إِلَّا بَعْدَ الْخُمُسِ" إِذًا لَأَعْطَيْتُكَ. قَالَ: ثُمَّ أَخَذَ فَعَرَضَ عَلَيَّ مِنْ نَصِيبِهِ، فَأَبَيْتُ عَلَيْهِ , قُلْتُ: مَا أَنَا بِأَحَقَّ بِهِ مِنْكَ.
ابوجویریہ کہتے ہیں کہ سیدنا امیر معاویہ کے دور خلافت میں سر زمین روم میں مجھے سرخ رنگ کا ایک مٹکا ملا جس میں دینار بھرے ہوئے تھے ہمارے سپہ سالار بنوسلیم میں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی تھے جن کا نام معن بن یزید تھا میں وہ مٹکا ان کے پاس لے کر گیا تاکہ وہ اسے مسلمانوں میں تقسیم کر دیں چنانچہ انہوں نے مجھے بھی اتنا ہی دیا جتنا ایک عام آدمی کو دیا تھا پھر فرمایا کہ اگر میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا اور کرتے ہوئے دیکھا نہ ہوتا کہ خمس کے بعد انعام نہیں رہتا تو میں یہ سارا کچھ تمہیں دیدیتا پھر انہوں نے مجھے اپناحصہ دینے کی پیش کش کی لیکن میں نے اسے لینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ میں آپ سے زیادہ اس کا حق دار نہیں ہوں۔
سیدنا معن بن یزید سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر میں نے میرے والد اور دادانے بیعت کی میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنا مقدمہ رکھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے حق میں فیصلہ کر دیا اور میرے پیغام نکاح پر خطبہ پڑھ کر میرا نکاح کر دیا۔ سیدنا معن بن یزید سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر میں نے میرے والد اور دادانے بیعت کی میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنا مقدمہ رکھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے حق میں فیصلہ کر دیا اور میرے پیغام نکاح پر خطبہ پڑھ کر میرا نکاح کر دیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، قال: انبانا سفيان ، عن جابر ، عن الشعبي ، عن عبد الله بن ثابت ، قال: جاء عمر بن الخطاب إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني مررت باخ لي من بني قريظة، فكتب لي جوامع من التوراة، الا اعرضها عليك؟ قال: فتغير وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم. قال عبد الله: فقلت له: الا ترى ما بوجه رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال عمر: رضينا بالله ربا، وبالإسلام دينا، وبمحمد صلى الله عليه وسلم رسولا، قال: فسري عن النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قال:" والذي نفسي بيده لو اصبح فيكم موسى، ثم اتبعتموه وتركتموني لضللتم، إنكم حظي من الامم، وانا حظكم من النبيين".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ ثَابِتٍ ، قَالَ: جَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي مَرَرْتُ بِأَخٍ لِي مِنْ بَنِي قُرَيْظَةَ، فَكَتَبَ لِي جَوَامِعَ مِنَ التَّوْرَاةِ، أَلَا أَعْرِضُهَا عَلَيْكَ؟ قَالَ: فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَقُلْتُ لَهُ: أَلَا تَرَى مَا بِوَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ عُمَرُ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا، قَالَ: فَسُرِّيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْ أَصْبَحَ فِيكُمْ مُوسَى، ثُمَّ اتَّبَعْتُمُوهُ وَتَرَكْتُمُونِي لَضَلَلْتُمْ، إِنَّكُمْ حَظِّي مِنَ الْأُمَمِ، وَأَنَا حَظُّكُمْ مِنَ النَّبِيِّينَ".
سیدنا عبداللہ بن ثابت سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک کتاب لے کر آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! بنو قریظہ میرا اپنے ایک بھائی پر گزر ہوا تو اس نے مجھے تورات کی جامع باتیں لکھ کر مجھ کو دی کیا وہ میں آپ کے سامنے پیش کر وں اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور کا رنگ تبدیل ہو گیا میں نے سیدنا عمر سے کہا کہ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کو نہیں دیکھ رہے سیدنا عمر نے یہ دیکھ کر عرض کیا: ہم اللہ کو رب مان کر اسلام کو دین مان کر اور محمد کو رسول مان کر راضی ہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ کیفیت ختم ہو گئی پھر فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر موسیٰ بھی زندہ ہوتے تو مجھے چھوڑ کر ان کی پیروی کرنے لگتے تو تم گمراہ ہو جاتے امتوں سے تم میرا حصہ ہواور انبیاء میں سے میں تمہارا حصہ ہوں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف جابر الجعفي، وفيه اضطراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن آدم ، قال: حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن رجل من جهينة، قال: سمعه النبي صلى الله عليه وسلم وهو يقول: يا حرام، فقال:" يا حلال".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ جُهَيْنَةَ، قَالَ: سَمِعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ: يَا حَرَامُ، فَقَالَ:" يَا حَلَالُ".
ایک جہنی صحابی سے مروی ہے کہ وہ ایک مرتبہ کسی کو یا حرام کہہ کر آواز دے رہے تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سن کر فرمایا: یا حلال۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، لم يثبت سماع أبى إسحاق السبيعي من الرجل من جهينة
سیدنا نمیر خزاعی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا آپ نے اپنا داہنا ہاتھ دائیں ران پر رکھا ہوا تھا شہادت کی انگلی بلند کر رکھی تھی اور اسے تھوڑا سا موڑا ہوا تھا اور دعا فرما رہے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: قد حناها شيئا، وهذا إسناد ضعيف، مالك بن نمير لا يعرف
سیدنا نمیر خزاعی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بیٹھ کر نماز پڑھتے ہوئے دیکھا آپ نے اپنا داہنا ہاتھ دائیں ران پر رکھا ہوا تھا شہادت کی انگلی سے اشارہ کر رہے تھے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة مالك بن نمير
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا إسرائيل ، قال: سمعت جعدة ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم وراى رجلا سمينا , فجعل النبي صلى الله عليه وسلم يومئ إلى بطنه بيده، ويقول:" لو كان هذا في غير هذا المكان لكان خيرا لك". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: واتي النبي صلى الله عليه وسلم برجل، فقالوا: هذا اراد ان يقتلك، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" لم ترع، لم ترع، ولو اردت ذلك لم يسلطك الله علي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْرَائِيلَ ، قَالَ: سَمِعْتُ جَعْدَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأَى رَجُلًا سَمِينًا , فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُومِئُ إِلَى بَطْنِهِ بِيَدِهِ، وَيَقُولُ:" لَوْ كَانَ هَذَا فِي غَيْرِ هَذَا الْمَكَانِ لَكَانَ خَيْرًا لَكَ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: وَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجُلٍ، فَقَالُوا: هَذَا أَرَادَ أَنْ يَقْتُلَكَ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمْ تُرَعْ، لَمْ تُرَعْ، وَلَوْ أَرَدْتَ ذَلِكَ لَمْ يُسَلِّطْكَ اللَّهُ عَلَيَّ".
سیدنا جعدہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحت مند آدمی کو دیکھا تو اس کے پیٹ کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر یہ اس کے علاوہ میں ہوتا تو تمہارے حق میں زیادہ بہتر ہوتا۔ راوی کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص کو لایا گیا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کہہ رہے تھے یہ آپ کو شہید کرنے کے ارادے سے آیا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: گھبراؤ نہیں، اگر تم ایسا کرنا بھی چاہتے تو اللہ تمہیں مجھ پر قدرت نہ عطا فرماتا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، أبو إسرائيل شعيب الجشمي لم يرو عنه غير شعبة، ذكره ابن حبان فى الثقات
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا شعبة ، حدثنا ابو إسرائيل في بيت قتادة، قال: سمعت جعدة وهو مولى ابي إسرائيل، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ورجل يقص عليه رؤيا وذكر سمنه وعظمه، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو كان هذا في غير هذا، كان خيرا لك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْرَائِيلَ فِي بَيْتِ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ جَعْدَةَ وَهُوَ مَوْلَى أَبِي إِسْرَائِيلَ، قَالَ: رأيت رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجُلٌ يَقُصُّ عَلَيْهِ رُؤْيَا وَذَكَرَ سِمَنَهُ وَعِظَمَهُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ كَانَ هَذَا فِي غَيْرِ هَذَا، كَانَ خَيْرًا لَكَ".
سیدنا جعدہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحت مند آدمی کو دیکھا تو اس کے پیٹ کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا اور میں نے آپ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اگر یہ اس کے علاوہ میں ہوتا تو تمہارے حق میں زیادہ بہتر ہوتا۔
سیدنا محمد بن صفوان سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے دو خرگوش شکار کئے اس وقت انہیں ذبح کرنے کے لئے ان کے پاس لوہے کا کوئی دھاری دار آلہ نہ تھا چنانچہ انہوں نے ان دونوں کو ایک تیز دھاری دار پتھر سے ذبح کر لیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وہ کھانے کی اجازت دیدی۔ سیدنا محمد بن صفوان سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے دو خرگوش شکار کئے اس وقت انہیں ذبح کرنے کے لئے ان کے پاس لوہے کا کوئی دھاری دار آلہ نہ تھا چنانچہ انہوں نے ان دونوں کو ایک تیز دھاری دار پتھر سے ذبح کر لیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وہ کھانے کی اجازت دیدی۔