(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا عمر بن ذر ، عن مجاهد ، عن ابن رافع بن خديج ، عن ابيه ، قال: جاءنا من عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم اليوم عن امر كان يرفق بنا، وطاعة الله وطاعة رسول الله صلى الله عليه وسلم ارفق بنا،" نهانا ان نزرع ارضا إلا ارضا يملك احدنا رقبتها او منحة رجل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ ابْنِ رَافِعِ بْنِ خَدِيج ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: جَاءَنَا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْيَوْمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ يَرْفُقُ بِنَا، وَطَاعَةُ اللَّهِ وَطَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْفَقُ بِنَا،" نَهَانَا أَنْ نَزْرَعَ أَرْضًا إِلَّا أَرْضًا يَمْلِكُ أَحَدُنَا رَقَبَتَهَا أَوْ مِنْحَةَ رَجُلٍ".
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایسی چیز سے منع فرمایا ہے جو ہمارے لئے نفع بخش ہو سکتی تھی لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہمارے لئے اس سے بھی زیادہ نفع بخش ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مزارعت سے منع کرتے ہوئے فرمایا: جس شخص کے پاس کوئی زمین ہو وہ خود اس میں کھیتی باڑی کر ے اگر خود نہیں کر سکتا اپنے کسی بھائی کو اجازت دیدے۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، ابن رافع بن خديج مجهول، لكنه توبع
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ايوب ، عن يعلى بن حكيم ، عن سليمان بن يسار ، عن رافع بن خديج ، قال: كنا نحاقل بالارض على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فنكريها بالثلث والربع والطعام المسمى، فجاءنا ذات يوم رجل من عمومتي، فقال: نهانا رسول الله صلى الله عليه وسلم عن امر كان لنا نافعا، وطاعة الله ورسوله انفع لنا،" نهانا ان نحاقل بالارض، فنكريها على الثلث والربع والطعام المسمى , وامر رب الارض ان يزرعها او يزرعها، وكره كراءها وما سوى ذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: كُنَّا نُحَاقِلُ بِالْأَرْضِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنُكْرِيهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالطَّعَامِ الْمُسَمَّى، فَجَاءَنَا ذَاتَ يَوْمٍ رَجُلٌ مِنْ عُمُومَتِي، فَقَالَ: نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا، وَطَاعَةُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ أَنْفَعُ لَنَا،" نَهَانَا أَنْ نُحَاقِلَ بِالْأَرْضِ، فَنُكْرِيَهَا عَلَى الثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالطَّعَامِ الْمُسَمَّى , وَأَمَرَ رَبَّ الْأَرْضِ أَنْ يَزْرَعَهَا أَوْ يُزْرِعَهَا، وَكَرِهَ كِرَاءَهَا وَمَا سِوَى ذَلِكَ".
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں زمین کو بٹائی پر ایک تہائی، چوتھائی یاطے شدہ غلے پر کرایہ کی صورت میں دے دیا کرتے تھے لیکن ایک دن میرے ایک پھوپھا میرے پاس آئے اور کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایسے کام سے منع کر دیا ہے جو کہ ہمارے لئے نفع بخش تھا لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت زیادہ نفع بخش ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں بٹائی پر زمین دینے سے اور ایک تہائی یا چوتھائی یاطے شدہ غلے کے عوض کرایہ پر دینے سے منع فرمایا ہے اور زمین کے مالک کو حکم دیا کہ خود کاشت کاری کر ے یا دوسرے کو اجازت دیدے لیکن کرایہ پر اور اس کے علاوہ صورتوں کو آپ نے ناپسند کیا۔
سیدنا ابن عمر سے مروی ہے کہ ہم لوگ زمین کو بٹائی پردے دیا کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے بعد میں سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے اس لئے ہم نے اسے ترک کر دیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، حدثنا ليث بن سعد ، عن عقيل ، عن ابن شهاب ، انه قال: اخبرني سالم بن عبد الله ، ان عبد الله بن عمر، قال: يا ابن خديج، ماذا تحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في كراء الارض؟ قال رافع : لقد سمعت عمي وكانا قد شهدا بدرا يحدثان اهل الدار، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن كراء الارض".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ عُقَيْلٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، قَالَ: يَا ابْنَ خَدِيجٍ، مَاذَا تُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كِرَاءِ الْأَرْضِ؟ قَالَ رَافِعٌ : لَقَدْ سَمِعْت عَمَّيَّ وَكَانَا قَدْ شَهِدَا بَدْرًا يُحَدِّثَانِ أَهْلَ الدَّارِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ".
سیدنا ابن عمر سے مروی ہے کہ انہوں نے سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ اے ابن خدیج آپ زمین کو کرایہ پر دینے کے حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کون سی حدیث بیان کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے دو چچاؤں سے جو شرکاء بدر میں سے تھے اپنے اہل خانہ کو یہ حدیث سناتے ہوئے سنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرایہ پر لینے دینے سے منع فرمایا ہے۔
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ کی رضا کے لئے حق کے ساتھ زکوٰۃ وصول کرنے والا اس شخص کی طرح ہے جو اللہ کے راستے میں جہاد کرتا ہوں تاآنکہ اپنے گھر واپس لوٹ آئے۔
حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا الإسناد منقطع بين عاصم بن عمر وبين رافع بن خديج، وسيأتي متصلا بذكر محمود بن لبيد بين عاصم وبين رافع، هناك صرح ابن إسحاق بالتحديث
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سینگی لگانے والے کی کمائی گندی ہے فاحشہ عورت کی کمائی گندی ہے اور کتے کی قمت گندی ہے۔
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حقل سے منع فرمایا ہے راوی نے حقل کا معنی بتایا ہے کہ تہائی اور چوتھائی کے عوض زمین کو بٹائی پر دینا۔
حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، مجاهد لم يسمع من رافع
سیدنا ابوبردہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کرنے سے پہلے ہی قربانی کر لی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دوبارہ قربانی کرنے کا حکم دیا تو وہ کہنے لگے کہ اب تو میرے پاس صرف چھ ماہ کا ایک بچہ ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وہی ذبح کرنے کا حکم دے دیا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن إن صح سماع بشير بن يسار من أبى بردة
سیدنا ابوبردہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ دنیا اس وقت تک فناء نہ ہو گی جب تک اس کا اقتدار کمینہ ابن کمینہ کو نہ مل جائے۔