مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 15812
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابان ، قال: حدثنا يحيى بن ابي كثير ، عن إبراهيم بن قارظ ، عن السائب بن يزيد ، عن رافع بن خديج ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" كسب الحجام خبيث، ومهر البغي خبيث، وثمن الكلب خبيث".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ قَارِظٍ ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَسْبُ الْحَجَّامِ خَبِيثٌ، وَمَهْرُ الْبَغِيِّ خَبِيثٌ، وَثَمَنُ الْكَلْبِ خَبِيثٌ".
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سینگی لگانے والے کی کمائی گندی ہے اور فاحشہ عورت کی کمائی گندی ہے اور کتے کی قیمت گندی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1568
حدیث نمبر: 15813
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن سعيد بن مسروق ، عن عباية بن رفاعة بن رافع ، عن رافع بن خديج جده، انه قال: يا رسول الله، إنا لاقو العدو غدا وليس معنا مدى؟ قال:" ما انهر الدم وذكر اسم الله عليه فكل، ليس السن والظفر، وساحدثك: اما السن فعظم، واما الظفر فمدى الحبشة". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) واصاب رسول الله صلى الله عليه وسلم نهبا، فند بعير منها، فسعوا، فلم يستطيعوه فرماه رجل من القوم بسهم، فحبسه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن لهذه الإبل او النعم، اوابد كاوابد الوحش، فإذا غلبكم شيء منها فاصنعوا به هكذا". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: وكان النبي صلى الله عليه وسلم" يجعل في قسم الغنائم عشرا من الشاء ببعير". قال شعبة: واكثر علمي اني قد سمعت من سعيد هذا الحرف: وجعل عشرا من الشاء ببعير، وقد حدثني سفيان عنه. قال محمد: وقد سمعت من سفيان هذا الحرف.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ جَدِّهِ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا لَاقُو الْعَدُوِّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى؟ قَالَ:" مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَكُلْ، لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ، وَسَأُحَدِّثُكَ: أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَأَصَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهْبًا، فَنَدَّ بَعِيرٌ مِنْهَا، فَسَعَوْا، فَلَمْ يَسْتَطِيعُوهُ فَرَمَاهُ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ بِسَهْمٍ، فَحَبَسَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِهَذِهِ الْإِبِلِ أَوْ النَّعَمِ، أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَإِذَا غَلَبَكُمْ شَيْءٌ مِنْهَا فَاصْنَعُوا بِهِ هَكَذَا". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَجْعَلُ فِي قَسْمِ الْغَنَائِمِ عَشْرًا مِنَ الشَّاءِ بِبَعِيرٍ". قَالَ شُعْبَةُ: وَأَكْثَرُ عِلْمِي أَنِّي قَدْ سَمِعْتُ مِنْ سَعِيدٍ هَذَا الْحَرْفَ: وَجَعَلَ عَشْرًا مِنَ الشَّاءِ بِبَعِيرٍ، وَقَدْ حَدَّثَنِي سُفْيَانُ عَنْهُ. قَالَ مُحَمَّدٌ: وَقَدْ سَمِعْتُ مِنْ سُفْيَانَ هَذَا الْحَرْفَ.
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! کل ہمارا دشمن جانوروں سے آمنا سامنا ہو گیا جبکہ ہمارے پاس تو کوئی چھری نہیں ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دانت اور ناخن کے علاوہ جو چیز جانور کا خون بہادے اور اس پر اللہ کا نام بھی لیا گیا ہو تم اسے کھا سکتے ہواور اس کی وجہ بھی بتادوں کہ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے۔ اسی دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مال غنیمت کے طوپر کچھ اونٹ ملے جن میں سے ایک اونٹ بدک گیا لوگوں نے اسے قابو کرنے کی بہت کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکے تنگ آ کر ایک آدمی نے اسے تاک کر تیر مارا اسے قابو میں کر لیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ جانور بھی بعض اوقات وحشی ہو جاتے ہیں جیسے وحشی جانور بپھر جاتے ہیں جب تم کسی جانور سے مغلوب ہو جاؤ تو اس کے ساتھ اسی طرح کیا کر و۔ اور مال غنیمت تقسیم کرتے ہوئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم دس بکریوں کو ایک اونٹ کے مقابلے میں رکھتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2488، م: 1968
حدیث نمبر: 15814
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن يحيى بن سعيد ، عن محمد بن يحيى بن حبان ، قال: سرق غلام لنعمان الانصاري نخلا صغارا، فرفع إلى مروان، فاراد ان يقطعه، فقال رافع بن خديج : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يقطع في الثمر ولا في الكثر". قال: قلت: ليحيى ما الكثر؟ قال: الجمار.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، قَالَ: سَرَقَ غُلَامٌ لِنُعْمَانَ الْأَنْصَارِيِّ نَخْلًا صِغَارًا، فَرُفِعَ إِلَى مَرْوَانَ، فَأَرَادَ أَنْ يَقْطَعَهُ، فَقَالَ رافع بن خديج : قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُقْطَعُ فِي الثَّمَرِ وَلَا فِي الْكَثَرِ". قَالَ: قُلْتُ: لِيَحْيَى مَا الْكَثَرُ؟ قَالَ: الْجُمَّارُ.
محمد بن یحییٰ کہتے ہیں کہ نعمان انصاری کے ایک غلام نے کسی باغ میں تھوڑی کھجوریں چوری کر لیں یہ مقدمہ مروان کے سامنے پیش ہوا تو اس نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا ارادہ کیا اس پر سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھل یا شگوفے چوری کرنے پر ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع، بين محمد بن يحيى وبين رافع انقطاع
حدیث نمبر: 15815
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، قال: اخبرنا سفيان ، عن منصور ، عن مجاهد ، عن اسيد بن ظهير ابن اخي رافع بن خديج، عن رافع بن خديج، قال: كان احدنا إذا استغنى عن ارضه اعطاها بالثلث والربع والنصف، ويشترط ثلاث جداول والقصارة وما سقى الربيع، وكان العيش إذ ذاك شديدا، وكان يعمل فيها بالحديد، وما شاء الله، ونصيب منها منفعة، فاتانا رافع بن خديج ، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهاكم عن امر كان لكم نافعا، وطاعة الله وطاعة رسول الله صلى الله عليه وسلم انفع لكم، إن النبي صلى الله عليه وسلم ينهاكم عن الحقل، ويقول:" من استغنى عن ارضه، فليمنحها اخاه، او ليدع"، وينهاكم عن المزابنة , والمزابنة: ان يكون الرجل له المال العظيم من النخل، فياتيه الرجل، فيقول: قد اخذته بكذا وسقا من تمر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ ابْنُ أَخِي رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: كَانَ أَحَدُنَا إِذَا اسْتَغْنَى عَنْ أَرْضِهِ أَعْطَاهَا بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ وَالنِّصْفِ، وَيَشْتَرِطُ ثَلَاثَ جَدَاوِلَ وَالْقُصَارَةَ وَمَا سَقَى الرَّبِيعُ، وَكَانَ الْعَيْشُ إِذْ ذَاكَ شَدِيدًا، وَكَانَ يُعْمَلُ فِيهَا بِالْحَدِيدِ، وَمَا شَاءَ اللَّهُ، وَنُصِيبُ مِنْهَا مَنْفَعَةً، فَأَتَانَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ ، فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَاكُمْ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَكُمْ نَافِعًا، وَطَاعَةُ اللَّهِ وَطَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْفَعُ لَكُمْ، إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَاكُمْ عَنِ الْحَقْلِ، وَيَقُولُ:" مَنْ اسْتَغْنَى عَنْ أَرْضِهِ، فَلْيَمْنَحْهَا أَخَاهُ، أَوْ لِيَدَعْ"، وَيَنْهَاكُمْ عَنِ الْمُزَابَنَةِ , وَالْمُزَابَنَةُ: أَنْ يَكُونَ الرَّجُلُ لَهُ الْمَالُ الْعَظِيمُ مِنَ النَّخْلِ، فَيَأْتِيهِ الرَّجُلُ، فَيَقُولُ: قَدْ أَخَذْتُهُ بِكَذَا وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ.
اسید بن ظہیر کہتے ہیں کہ جب ہم میں سے کوئی شخص اپنی زمین سے مستغنی ہوتا تو اسے تہائی چوتھائی اور نصف کے عوض دوسروں کو دے دیتا اور تین شرطیں لگاتا نہری نالیوں کے قریب پیدوار، بھوسی اور سبزیوں کی، اس وقت زندگی بڑی مشکل اور سخت تھی لوگ لوہے وغیرہ سے کام کرتے تھے البتہ انہیں اس کام میں منافع مل جاتا تھا ایک دن سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ ہمارے پاس آئے اور کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں ایک ایسی چیز سے منع فرمایا ہے جو تمہارے لئے نفع بخش ہو سکتی تھی لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت تمہارے لئے اس سے بھی زیادہ نفع بخش ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حقل سے روکتے ہوئے فرمایا ہے کہ جس شخص کے پاس کوئی زمین ہو وہ خود اس میں کھیتی باڑی کر ے اگر خود نہیں کر سکتا تو اپنے کسی بھائی کو اجازت دیدے اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کے پاس کھجور کا بہت زیادہ مال ہو دوسرا آدمی اس کے پاس آ کر کہے کہ میں نے اتنے وسق کھجور کے عوض تم سے یہ مال لے لیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15816
Save to word اعراب
حدثنا عبد الله بن الوليد ، قال: حدثنا سفيان ، عن منصور ، عن مجاهد ، عن اسيد بن ظهير ، قال: كان احدنا إذا استغنى عن ارضه، فذكر الحديث، وقال: يشترط ثلاث جداول والقصارة، والقصارة ما سقط من السنبل.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ ، قَالَ: كَانَ أَحَدُنَا إِذَا اسْتَغْنَى عَنْ أَرْضِهِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ: يَشْتَرِطُ ثَلَاثَ جَدَاوِلَ وَالْقُصَارَةُ، وَالْقُصَارَةُ مَا سَقَطَ مِنَ السُّنْبُلِ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ سیدنا ابن عمر سے مروی ہے کہ ہم لوگ زمین کو بٹائی پردے دیا کرتے تھے اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے بعد میں سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے اس لئے ہم نے اسے ترک کر دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 15817
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، قال: حدثنا شعبة ، عن منصور ، قال: سمعت مجاهدا يحدث , عن اسيد بن ظهير ، قال: كان احدنا إذا استغنى عن ارضه، او افتقر إليها، اعطاها بالنصف والثلث والربع، ويشترط ثلاث جداول والقصارة وما سقى الربيع، وكنا نعمل فيها عملا شديدا، ونصيب منها منفعة، فاتانا رافع بن خديج ، فقال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن امر كان لكم نافعا وطاعة الله وطاعة رسول الله صلى الله عليه وسلم خير لكم، نهاكم عن الحقل، وقال:" من كانت له ارض فليمنحها اخاه، او ليدعها"، ونهانا عن المزابنة. والمزابنة: الرجل يكون له المال العظيم من النخل، فيجيء الرجل، فياخذها بكذا وكذا وسقا من تمر.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ , عَنْ أُسَيْدِ بْنِ ظُهَيْرٍ ، قَالَ: كَانَ أَحَدُنَا إِذَا اسْتَغْنَى عَنْ أَرْضِهِ، أَوْ افْتَقَرَ إِلَيْهَا، أَعْطَاهَا بِالنِّصْفِ وَالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ، وَيَشْتَرِطُ ثَلَاثَ جَدَاوِلَ وَالْقُصَارَةَ وَمَا سَقَى الرَّبِيعُ، وَكُنَّا نَعْمَلُ فِيهَا عَمَلًا شَدِيدًا، وَنُصِيبُ مِنْهَا مَنْفَعَةً، فَأَتَانَا رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ ، فَقَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَكُمْ نَافِعًا وَطَاعَةُ اللَّهِ وَطَاعَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرٌ لَكُمْ، نَهَاكُمْ عَنِ الْحَقْلِ، وَقَالَ:" مَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَمْنَحْهَا أَخَاهُ، أَوْ لِيَدَعْهَا"، وَنَهَانَا عَنِ الْمُزَابَنَةِ. وَالْمُزَابَنَةُ: الرَّجُلُ يَكُونُ لَهُ الْمَالُ الْعَظِيمُ مِنَ النَّخْلِ، فَيَجِيءُ الرَّجُلُ، فَيَأْخُذُهَا بِكَذَا وَكَذَا وَسْقًا مِنْ تَمْرٍ.
اسید بن ظہیر کہتے ہیں کہ جب ہم میں سے کوئی شخص اپنی زمین سے مستغنی ہوتا تو اسے تہائی چوتھائی اور نصف کے عوض دوسروں کودے دیتا اور تین شرطیں لگاتا نہری نالیوں کے قریب پیدوار، بھوسی اور سبزیوں کی، اس وقت زندگی بڑی مشکل اور سخت تھی لوگ لوہے وغیرہ سے کام کرتے تھے البتہ انہیں اس کام میں منافع مل جاتا تھا ایک دن سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ ہمارے پاس آئے اور کہنے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں ایک ایسی چیز سے منع فرمایا ہے جو تمہارے لئے نفع بخش ہو سکتی تھی لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت تمہارے لئے اس سے بھی زیادہ نفع بخش ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حقل سے روکتے ہوئے فرمایا ہے کہ جس شخص کے پاس کوئی زمین ہو وہ خود اس میں کھیتی باڑی کر ے اگر خود نہیں کر سکتا تو اپنے کسی بھائی کو اجازت دیدے اور مزابنہ سے منع فرمایا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کے پاس کھجور کا بہت زیادہ مال ہو دوسرا آدمی اس کے پاس آ کر کہے کہ میں نے اتنے وسق کھجور کے عوض تم سے یہ مال لے لیا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15818
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، وابن نمير , قالا: حدثنا عبيد الله قال يحيى: عن عبيد الله , اخبرني نافع ، قال: كان ابن عمر يكري المزارع، فبلغه ان رافعا ياثر فيه حديثا عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فخرج إليه ابن عمر إلى البلاط، فساله، فاخبره ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" نهى عن كراء المزارع"، فترك عبد الله كراءها. قال ابن نمير في حديثه: فذهب إليه ابن عمر، وذهبت معه. وحدثناه محمد بن عبيد ايضا قال: فذهب ابن عمر، وذهبت معه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ قَالَ يَحْيَى: عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ , أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يُكْرِي الْمَزَارِعَ، فَبَلَغَهُ أَنَّ رَافِعًا يَأْثِرُ فِيهِ حَدِيثًا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجَ إِلَيْهِ ابْنُ عُمَرَ إِلَى الْبَلَاطِ، فَسَأَلَهُ، فَأَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ كِرَاءِ الْمَزَارِعِ"، فَتَرَكَ عَبْدُ اللَّهِ كِرَاءَهَا. قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ فِي حَدِيثِهِ: فَذَهَبَ إِلَيْهِ ابْنُ عُمَرَ، وَذَهَبْتُ مَعَهُ. وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ أَيْضًا قَالَ: فَذَهَبَ ابْنُ عُمَرَ، وَذَهَبْتُ مَعَهُ.
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ زمین کو بٹائی پردے دیا کرتے تھے اور اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے بعد میں سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، اس لئے ہم نے اسے ترک کر دیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2344، م: 1547
حدیث نمبر: 15819
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، قال: اخبرنا محمد بن إسحاق ، قال: واخبرنا ابن عجلان ، عن عاصم بن عمر ، عن محمود بن لبيد ، عن رافع بن خديج ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال يزيد: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" اصبحوا بالصبح، فإنه اعظم للاجر، او لاجرها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، قَالَ: وأخبرنا ابْنُ عَجْلَانَ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ يَزِيدُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" أَصْبِحُوا بِالصُّبْحِ، فَإِنَّهُ أَعْظَمُ لِلْأَجْرِ، أَوْ لِأَجْرِهَا".
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: صبح کی نماز روشنی میں پڑھا کر و اس کا ثواب زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح بطرقه، وهذا إسناد قوي
حدیث نمبر: 15820
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن يحيى بن سعيد ، عن عباية بن رفاعة ، عن جده رافع بن خديج ، قال: إن جبريل او ملكا جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ما تعدون من شهد بدرا فيكم؟ فقال:" خيارنا" , قال: كذلك هم عندنا خيارنا من الملائكة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: إِنَّ جِبْرِيلَ أَوْ مَلَكًا جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: مَا تَعُدُّونَ مَنْ شَهِدَ بَدْرًا فِيكُمْ؟ فقال:" خِيَارُنَا" , قَالَ: كَذَلِكَ هُمْ عِنْدَنَا خِيَارُنَا مِنَ الْمَلَائِكَةِ.
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا جبرائیل یا کوئی اور فرشتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ آپ لوگ اپنے درمیان شرکاء بدر کو کیسا پاتے ہیں بتایا کہ سب سے بہترین افراد اس پر انہوں نے کہا کہ ہمارے یہاں بھی وہ فرشتے سب سے بہترین سمجھے جاتے ہیں جو اس غزوے میں شریک ہوئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 15821
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع وابو كامل , قالا: حدثنا شريك ، عن ابي إسحاق ، عن عطاء بن ابي رباح ، عن رافع بن خديج ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من زرع ارضا بغير إذن اهلها، فله نفقته"، قال ابو كامل في حديثه:" وليس له من الزرع شيء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَأَبُو كَامِلٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ زَرَعَ أَرْضًا بِغَيْرِ إِذْنِ أَهْلِهَا، فَلَهُ نَفَقَتُهُ"، قَالَ أَبُو كَامِلٍ فِي حَدِيثِهِ:" وَلَيْسَ لَهُ مِنَ الزَّرْعِ شَيْءٌ".
سیدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص مالک کی اجازت کے بغیر اس کی زمین میں فصل اگائے اسے اس کا خرچ ملے گا فصل میں سے کچھ نہیں ملے گا۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك لكن تابعه ضعيف مثله. ولانقطاعه عطاء لم يسمع من رافع

Previous    49    50    51    52    53    54    55    56    57    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.