(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، قال: حدثنا عبيد الله ، عن نافع ، عن ابن عمر ، انه فتح بابا، فخرجت منه حية، فامر بقتلها، فقال له ابو لبابة : لا تفعل، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد" نهى عن قتل الحيات التي تكون في البيوت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ فَتَحَ بَابًا، فَخَرَجَتْ مِنْهُ حَيَّةٌ، فَأَمَرَ بِقَتْلِهَا، فَقَالَ لَهُ أَبُو لُبَابَةَ : لَا تَفْعَلْ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ" نَهَى عَنْ قَتْلِ الْحَيَّاتِ الَّتِي تَكُونُ فِي الْبُيُوتِ".
نافع کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر نے ایک دروازہ کھولا اس میں سے سانپ نکل آیا انہوں نے اسے مارنے کا حکم دیا سیدنا ابولبابہ نے فرمایا کہ ایسا نہ کر یں کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو مارنے سے منع فرمایا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، قال: اخبرنا علي بن زيد ، عن الحسن ، ان الضحاك بن قيس كتب إلى قيس بن الهيثم حين مات يزيد بن معاوية: سلام عليك، اما بعد، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إن بين يدي الساعة فتنا كقطع الليل المظلم، فتنا كقطع الدخان، يموت فيها قلب الرجل كما يموت بدنه، يصبح الرجل مؤمنا ويمسي كافرا، ويمسي مؤمنا ويصبح كافرا، يبيع اقوام خلاقهم ودينهم بعرض من الدنيا". وإن يزيد بن معاوية قد مات وانتم إخواننا واشقاؤنا، فلا تسبقونا حتى نختار لانفسنا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنِ الْحَسَنِ ، أَنَّ الضَّحَّاكَ بْنَ قَيْسٍ كَتَبَ إِلَى قَيْسِ بْنِ الْهَيْثَمِ حِينَ مَاتَ يَزِيدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ: سَلَامٌ عَلَيْكَ، أَمَّا بَعْدُ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ بَيْنَ يَدَيْ السَّاعَةِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ، فِتَنًا كَقِطَعِ الدُّخَانِ، يَمُوتُ فِيهَا قَلْبُ الرَّجُلِ كَمَا يَمُوتُ بَدَنُهُ، يُصْبِحُ الرَّجُلُ مُؤْمِنًا وَيُمْسِي كَافِرًا، وَيُمْسِي مُؤْمِنًا وَيُصْبِحُ كَافِرًا، يَبِيعُ أَقْوَامٌ خَلَاقَهُمْ وَدِينَهُمْ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا". وَإِنَّ يَزِيدَ بْنَ مُعَاوِيَةَ قَدْ مَاتَ وَأَنْتُمْ إِخْوَانُنَا وَأَشِقَّاؤُنَا، فَلَا تَسْبِقُونَا حَتَّى نَخْتَارَ لِأَنْفُسِنَا.
حسن بصری کہتے ہیں کہ جب یزید کا انتقال ہو گیا تو سیدنا ضحاک بن قیس نے قیس بن ہیثم کے نام خط میں لکھاسلام علیک امابعد میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت سے پہلے فتنے اس طرح آئیں گے جیسے اندھیری رات کے ٹکڑے ہوتے ہیں کچھ فتنے ایسے ہوں گے جو دھویں کے ٹکڑوں کی طرح ہوں گے ان فتنوں میں انسان کے جسم کی طرح اس کا دل بھی مر جائے گا انسان صبح کو مومن اور شام کو کافر ہو گا اسی طرح شام کو مومن اور صبح کو کافر ہو گا لوگ اپنے اخلاق اور دین کو دنیا کے تھوڑے سے سازوسامان کے بدلے بیچ دیآ کر یں گے۔ اور یزید بن معاویہ فوت ہو گیا ہے تم لوگ ہمارے بھائی اور ہمارے سگے ہواس لئے تم پر سبقت لے جا کر کسی حکمران کو منتخب نہ کر لینا یہاں تک کہ ہم خود اپنے لئے کسی کو منتخب کر لیں۔
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح لغيره، دون قوله : "فتنا كقطع الدخان، يموت فيها ....... بدنه" وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد، والحسن البصري لم يذكر له سماع من الضحاك بن قيس
سیدنا ابوصرمہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرمایا: کرتے تھے اے اللہ میں تجھ سے اپنے لئے اور اپنے آزاد کر دہ غلاموں کے لئے غناء کا سوال کرتا ہوں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، رواية محمد بن يحيى بن حبان عن عمه أبى صرمة خطأ، والصواب: محمد بن يحيى بن حبان عن لؤلؤة عن أبى صرمة أى بذكر واسطة لؤلؤة
سیدنا ابوصرمہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو دوسروں کو نقصان پہنچاتا ہے اللہ اسے نقصان میں مبتلا کر دے گا اور جو لوگوں کو مشقت میں مبتلا کر ے گا اللہ اسے مشقت میں مبتلا کر دے گا۔
حكم دارالسلام: حديث حسن لشواهده، وهذا إسناد ضعيف لجهالة لؤلؤة مولاة الأنصار
سیدنا ابوصرمہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرمایا: کرتے تھے کہ اے اللہ میں تجھ سے اپنے لئے اور اپنے آزاد کر دہ غلاموں کے لئے غناء کا سوال کرتا ہوں۔
سیدنا عبدالرحمن بن عثمان سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی طبیب نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک دواء کا ذکر کیا اور بتایا کہ وہ اس میں مینڈک کے اجزاء بھی شامل کرتا ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مینڈک کو مارنے سے منع فرما دیا۔