(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن زيد بن وهب ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم. ح وحدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، قال: سمعت زيد بن وهب ، قال: سمعت عبد الله بن مسعود ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" إنكم سترون بعدي اثرة، وفتنا وامورا تنكرونها"، قلنا: يا رسول الله، فماذا تامر لمن ادرك ذلك منا؟ قال:" تؤدون الحق الذي عليكم، وتسالون الله الذي لكم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً، وَفِتَنًا وَأُمُورًا تُنْكِرُونَهَا"، قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَاذَا تَأْمُرُ لِمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنَّا؟ قَالَ:" تُؤَدُّونَ الْحَقَّ الَّذِي عَلَيْكُمْ، وَتَسْأَلُونَ اللَّهَ الَّذِي لَكُمْ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”عنقریب تم میرے بعد ترجیحات، فتنے اور ناپسندیدہ امور دیکھو گے“، ہم نے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم میں سے جو شخص اس زمانے کو پائے تو کیا کرے؟ فرمایا: ”اپنے اوپر واجب ہونے والے حقوق ادا کرتے رہو، اور اپنے حقوق کا اللہ سے سوال کرتے رہو۔“
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن شعبة ، عن السدي ، عن مرة ، عن عبد الله ، قال: وإن منكم إلا واردها سورة مريم آية 71، قال:" يدخلونها او يلجونها، ثم يصدرون منها باعمالهم"، قلت له: إسرائيل حدثه عن النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم، هو عن النبي صلى الله عليه وسلم، او كلاما هذا معناه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنِ السُّدِّيِّ ، عَنْ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: وَإِنْ مِنْكُمْ إِلا وَارِدُهَا سورة مريم آية 71، قَالَ:" يَدْخُلُونَهَا أَوْ يَلِجُونَهَا، ثُمَّ يَصْدُرُونَ مِنْهَا بِأَعْمَالِهِمْ"، قُلْتُ لَهُ: إِسْرَائِيلُ حَدَّثَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ، هُوَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ كَلَامًا هَذَا مَعْنَاهُ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ”تم میں سے ہر شخص جہنم میں وارد ہو گا“ کا معنی ہے داخل ہو گا، بعد میں اپنے اعمال کے مطابق وہاں سے نکل آئے گا۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: یہ روایت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ہے؟ استاذ صاحب نے بتایا: جی ہاں! یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے، یا اس کے مشابہہ کوئی جملہ فرمایا۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا سفيان ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن علقمة ، عن عبد الله ، قال:" لعن الله الواشمات والمتوشمات، والمتنمصات والمتفلجات للحسن، المغيرات خلق الله"، قال: فبلغ امراة في البيت، يقال لها: ام يعقوب، فجاءت إليه، فقالت: بلغني انك قلت كيت وكيت؟ فقال: ما لي لا العن من لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم في كتاب الله عز وجل؟! فقالت: إني لاقرا ما بين لوحيه، فما وجدته، فقال: إن كنت قراتيه، فقد وجدتيه، اما قرات وما آتاكم الرسول فخذوه وما نهاكم عنه فانتهوا سورة الحشر آية 7؟ قالت: بلى، قال: فإن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عنه"، قالت: إني لاظن اهلك يفعلون. قال: اذهبي فانظري، فنظرت، فلم تر من حاجتها شيئا، فجاءت، فقالت: ما رايت شيئا، قال: لو كانت كذلك، لم تجامعنا. قال وسمعته من عبد الرحمن بن عابس يحدثه، عن ام يعقوب سمعه منها، فاخترت حديث منصور.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ:" لَعَنَ اللَّهُ الْوَاشِمَاتِ وَالْمُتَوَشِّمَاتِ، وَالْمُتَنَمِّصَاتِ وَالْمُتَفَلِّجَاتِ لِلْحُسْنِ، الْمُغَيِّرَاتِ خَلْقَ اللَّهِ"، قَالَ: فَبَلَغَ امْرَأَةً فِي الْبَيْتِ، يُقَالُ لَهَا: أُمُّ يَعْقُوبَ، فَجَاءَتْ إِلَيْهِ، فَقَالَتْ: بَلَغَنِي أَنَّكَ قُلْتَ كَيْتَ وَكَيْتَ؟ فَقَالَ: مَا لِي لَا أَلْعَنُ مَنْ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ؟! فَقَالَتْ: إِنِّي لَأَقْرَأُ مَا بَيْنَ لَوْحَيْهِ، فَمَا وَجَدْتُهُ، فَقَالَ: إِنْ كُنْتِ قَرَأْتِيهِ، فَقَدْ وَجَدْتِيهِ، أَمَا قَرَأْتِ وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا سورة الحشر آية 7؟ قَالَتْ: بَلَى، قَالَ: فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ"، قَالَتْ: إِنِّي لَأَظُنُّ أَهْلَكَ يَفْعَلُونَ. قَالَ: اذْهَبِي فَانْظُرِي، فَنَظَرَتْ، فَلَمْ تَرَ مِنْ حَاجَتِهَا شَيْئًا، فَجَاءَتْ، فَقَالَتْ: مَا رَأَيْتُ شَيْئًا، قَالَ: لَوْ كَانَتْ كَذَلِكَ، لَمْ تُجَامِعْنَا. قَالَ وَسَمِعْتُهُ مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ يُحَدِّثُهُ، عَنْ أُمِّ يَعْقُوبَ سَمِعَهُ مِنْهَا، فَاخْتَرْتُ حَدِيثَ مَنْصُورٍ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ موچنے سے بالوں کو نوچنے والی اور نچوانے والی، جسم گودنے والی اور حسن کے لئے دانتوں کو باریک کرنے والی عورتوں پر اللہ کی لعنت ہو، ام یعقوب نامی ایک عورت کو یہ بات پتہ چلی تو وہ ان کے پاس آئی اور کہنے لگی کہ مجھے پتہ چلا ہے کہ آپ اس طرح کہتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ جن پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کتاب اللہ کی روشنی میں لعنت فرمائی ہے، میں ان پر لعنت کیوں نہ کروں؟ وہ عورت کہنے لگی: واللہ! میں تو دو گتوں کے درمیان جو مصحف ہے اسے خوب اچھی طرح کھنگال چکی ہوں، مجھے تو اس میں یہ حکم کہیں نہیں ملا؟ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے پوچھا: کیا اس میں تمہیں یہ آیت ملی: «﴿وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا﴾»[الحشر: 7]”اللہ کے پیغمبر تمہیں جو حکم دیں اس پر عمل کرو اور جس سے منع کریں اس سے رک جاؤ“؟ اس نے کہا: جی ہاں! فرمایا: پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چیزوں سے منع فرمایا ہے۔ وہ عورت کہنے لگے کہ اگر آپ کے گھر کی عورتیں یہ کام کرتی ہوں تو؟ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جا کر دیکھ لو، وہ عورت ان کے گھر چلی گئی، پھر آکر کہنے لگی کہ مجھے تو وہاں کوئی قابل اعتراض بات نظر نہیں آئی، انہوں نے فرمایا: اگر ایسا ہوتا تو میری بیوی میرے ساتھ نہیں رہ سکتی۔
حكم دارالسلام: إسناده الأول صحيح، خ: 5948، م: 2125.
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، قال: حدثنا سفيان ، عن منصور ، عن إبراهيم ، عن عبيدة ، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال:" خير الناس قرني، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم ثلاثا او اربعا ثم يجيء قوم تسبق شهادة احدهم يمينه، ويمينه شهادته"، قال: وكان اصحابنا يضربونا ونحن صبيان على الشهادة والعهد.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبِيدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:" خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثَلَاثًا أَوْ أَرْبَعًا ثُمَّ يَجِيءُ قَوْمٌ تَسْبِقُ شَهَادَةُ أَحَدِهِمْ يَمِينَهُ، وَيَمِينُهُ شَهَادَتَهُ"، قَالَ: وَكَانَ أَصْحَابُنَا يَضْرِبُونَا وَنَحْنُ صِبْيَانٌ عَلَى الشَّهَادَةِ وَالْعَهْدِ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”لوگوں میں سب سے بہترین وہ ہیں جو میرے زمانے میں ہیں، پھر وہ جو ان کے بعد ہوں گے، پھر وہ جو ان کے بعد ہوں گے، پھر وہ جو ان کے بعد ہوں گے، اس کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جس کی گواہی قسم سے آگے بڑھ جائے گی اور قسم گواہی سے آگے بڑھ جائے گی۔“
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن منصور ، والاعمش ، وواصل ، عن ابي وائل ، عن عمرو بن شرحبيل ، عن عبد الله ، قال: قلت: يا رسول الله، اي الذنب اعظم عند الله عز وجل؟ قال:" ان تجعل لله عز وجل ندا وهو خلقك"، قال: قلت: ثم ماذا؟ قال:" ثم ان تقتل ولدك خشية ان ياكل من طعامك" وقال عبد الرحمن مرة:" ان يطعم معك"، قال: ثم قلت: ثم ماذا؟ قال:" ان تزاني بحليلة جارك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، وَالْأَعْمَشُ ، وَوَاصِلٌ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُرَحْبِيلَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الذَّنْبِ أَعْظَمُ عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ؟ قَالَ:" أَنْ تَجْعَلَ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ نِدًّا وَهُوَ خَلَقَكَ"، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ:" ثُمَّ أَنْ تَقْتُلَ وَلَدَكَ خَشْيَةَ أَنْ يَأْكُلَ مِنْ طَعَامِكَ" وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ مَرَّةً:" أَنْ يَطْعَمَ مَعَكَ"، قَالَ: ثُمَّ قُلْتُ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ:" أَنْ تُزَانِيَ بِحَلِيلَةِ جَارِكَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کسی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا کہ کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا بالخصوص جبکہ اللہ ہی نے تمہیں پیدا کیا ہے“، سائل نے کہا: اس کے بعد کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ڈر سے اپنی اولاد کو قتل کر دینا کہ وہ تمہارے ساتھ کھانا کھانے لگے گا“، سائل نے پوچھا: اس کے بعد؟ فرمایا: ”اپنے ہمسائے کی بیوی سے بدکاری کرنا۔“
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے: «اَللّٰهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْهُدَى وَالتُّقَى وَالْعِفَّةَ وَالْغِنَى»”اے اللہ! میں تجھ سے ہدایت، تقوی، عفت اور غنا (مخلوق کے سامنے عدم احتیاج) کا سوال کرتا ہوں۔“