مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 4116
Save to word اعراب
حدثنا وكيع ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن ابي الاحوص ، وابي عبيدة ، عن عبد الله ، قال: علمنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، خطبة الحاجة.... فذكر نحو هذا الحديث، إلا انه لم يقل:" إن".حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، وأبي عُبَيْدَة ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خُطْبَةَ الْحَاجَةِ.... فَذَكَرَ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ، إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يَقُلْ:" إِنَّ".
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، أبو عبيدة لم يسمع من أبيه، قد تابعه أبو الأحوص.
حدیث نمبر: 4117
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا المسعودي ، عن جامع بن شداد ابي صخرة ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، قال: لما اتى عبد الله الجمرة جمرة العقبة استبطن الوادي، واستقبل الكعبة، وجعل الجمرة على حاجبه الايمن، ثم رمى بسبع حصيات، يكبر مع كل حصاة، ثم قال: من هاهنا، والذي لا إله غيره، رمى الذي انزلت عليه سورة البقرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ جَامِعِ بْنِ شَدَّادٍ أَبِي صَخْرَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: لَمَّا أَتَى عَبْدُ اللَّهِ الْجَمْرَةَ جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ اسْتَبْطَنَ الْوَادِيَ، وَاسْتَقْبَلَ الْكَعْبَةَ، وَجَعَلَ الْجَمْرَةَ عَلَى حَاجِبِهِ الْأَيْمَنِ، ثُمَّ رَمَى بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، ثُمَّ قَالَ: مِنْ هَاهُنَا، وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ، رَمَى الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ".
عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ حج کے موقع پر سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے بطن وادی سے جمرہ عقبہ کو سواری ہی کی حالت میں سات کنکریاں ماریں، اور ہر کنکری پر تکبیر کہتے رہے، اس وقت انہوں نے جمرہ عقبہ کو دائیں جانب اور بیت اللہ کی طرف اپنا رخ کر رکھا تھا، پھر فرمایا کہ اس ذات کی قسم جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ ذات بھی یہیں کھڑی ہوئی تھی جس پر سورہ بقرہ نازل ہوئی تھی۔

حكم دارالسلام: صحيح دون قوله: «واستقبل البيت» ، وهو شاذ الفتح: 3/ 582، والصحيح أنه جعل البيت عن يساره كما تقدم برقم: 3941.
حدیث نمبر: 4118
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن عبيدة ، عن عبد الله ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقرا علي القرآن"، قلت: يا رسول الله، كيف اقرا عليك، وإنما انزل عليك؟ قال:" إني اشتهي ان اسمعه من غيري"، قال: فافتتحت سورة النساء، فقرات عليه، فلما بلغت فكيف إذا جئنا من كل امة بشهيد وجئنا بك على هؤلاء شهيدا سورة النساء آية 41، قال: نظرت إليه، وعيناه تذرفان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبِيدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْرَأْ عَلَيَّ الْقُرْآنَ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَقْرَأُ عَلَيْكَ، وَإِنَّمَا أُنْزِلَ عَلَيْكَ؟ قَالَ:" إِنِّي أَشْتَهِي أَنْ أَسْمَعَهُ مِنْ غَيْرِي"، قَالَ: فَافْتَتَحْتُ سُورَةَ النِّسَاءِ، فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ، فَلَمَّا بَلَغْتُ فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلاءِ شَهِيدًا سورة النساء آية 41، قَالَ: نَظَرْتُ إِلَيْهِ، وَعَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے قرآن پڑھ کر سناؤ، میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا میں آپ کو پڑھ کر سناؤں حالانکہ آپ پر تو قرآن نازل ہوا ہے؟ فرمایا: ایسا ہی ہے، لیکن میں چاہتا ہوں کہ اپنے علاوہ کسی اور سے سنوں، چنانچہ میں نے تلاوت شروع کر دی اور جب میں اس آیت پر پہنچا: «﴿فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلَاءِ شَهِيدًا﴾» [النساء: 41] وہ کیسا وقت ہو گا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لے کر آئیں گے اور آپ کو ان سب پر گواہ بنا کر لائیں گے۔ تو میں نے دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4582، م: 800.
حدیث نمبر: 4119
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن مسعر ، عن علقمة بن مرثد ، عن المغيرة بن عبد الله اليشكري ، عن المعرور بن سويد ، عن عبد الله ، قال: قالت ام حبيبة: اللهم امتعني بزوجي رسول الله صلى الله عليه وسلم، وبابي ابي سفيان، وباخي معاوية، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" سالت الله عز وجل لآجال مضروبة، وايام معدودة، وارزاق مقسومة، لن يعجل شيئا قبل حله، او يؤخر شيئا عن حله، ولو كنت سالت الله عز وجل ان يعيذك من عذاب في النار، او عذاب في القبر، كان خيرا وافضل". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قال: وذكر عنده ان القردة، قال مسعر: اراه قال: والخنازير مما مسخ؟ قال: فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن الله عز وجل لم يجعل لمسيخ نسلا، ولا عقبا، وقد كانت القردة اراه قال: والخنازير قبل ذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَشْكُرِيِّ ، عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ: اللَّهُمَّ أَمْتِعْنِي بِزَوْجِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبِأَبِي أَبِي سُفْيَانَ، وَبِأَخِي مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سَأَلْتِ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لِآجَالٍ مَضْرُوبَةٍ، وَأَيَّامٍ مَعْدُودَةٍ، وَأَرْزَاقٍ مَقْسُومَةٍ، لَنْ يُعَجِّلَ شَيْئًا قَبْلَ حِلِّهِ، أَوْ يُؤَخِّرَ شَيْئًا عَنْ حِلِّهِ، وَلَوْ كُنْتِ سَأَلْتِ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يُعِيذَكِ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ، أَوْ عَذَابٍ فِي الْقَبْرِ، كَانَ خَيْرًا وَأَفْضَلَ". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالَ: وَذُكِرَ عِنْدَهُ أَنَّ الْقِرَدَةَ، قَالَ مِسْعَرٌ: أُرَاهُ قَالَ: وَالْخَنَازِيرَ مِمَّا مُسِخَ؟ قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يَجْعَلْ لِمَسِيخٍ نَسْلًا، وَلَا عَقِبًا، وَقَدْ كَانَتْ الْقِرَدَةُ أُرَاهُ قَالَ: وَالْخَنَازِيرُ قَبْلَ ذَلِكَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ام المومنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا یہ دعا کر رہی تھیں کہ اے اللہ! مجھے اپنے شوہر نامدار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، اپنے والد ابوسفیان اور اپنے بھائی معاویہ سے فائدہ پہنچا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی یہ دعا سن لی اور فرمایا کہ تم نے اللہ سے طے شدہ مدت، گنتی کے چند دن اور تقسیم شدہ رزق کا سوال کیا، ان میں سے کوئی چیز بھی اپنے وقت سے پہلے تمہیں نہیں مل سکتی اور اپنے وقت مقررہ سے مؤخر نہیں ہو سکتی، اگر تم اللہ سے یہ دعا کرتیں کہ وہ تمہیں عذاب جہنم اور عذاب قبر سے محفوظ فرما دے تو یہ زیادہ بہتر اور افضل ہوتا۔ راوی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ تذکرہ ہوا کہ بندر انسانوں کی مسخ شدہ شکل ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے جس قوم کی شکل کو مسخ کیا اس کی نسل کو کبھی باقی نہیں رکھا، جبکہ بندر اور خنزیر تو پہلے سے چلے آ رہے ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2663.
حدیث نمبر: 4120
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا الثوري ، عن علقمة بن مرثد ، نحوه بإسناده، ولم يشك في الخنازير.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا الثَّوْرِيُّ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، نَحْوَهُ بِإِسْنَادِهِ، وَلَمْ يَشُكَّ فِي الْخَنَازِيرِ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2663.
حدیث نمبر: 4121
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن عبد الله بن مرة ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا إني ابرا إلى كل خليل من خلة، ولو كنت متخذا خليلا لاتخذت ابا بكر، إن صاحبكم خليل الله عز وجل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا إِنِّي أَبْرَأُ إِلَى كُلِّ خَلِيلٍ مِنْ خُلَّةٍ، وَلَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا لَاتَّخَذْتُ أَبَا بَكْرٍ، إِنَّ صَاحِبَكُمْ خَلِيلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں ہر دوست کی دوستی سے بیزاری ظاہر کرتا ہوں، اگر میں کسی کو خلیل بناتا تو ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بناتا، اور تمہارا پیغمبر اللہ تعالیٰ کا خلیل ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2383.
حدیث نمبر: 4122
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن المسعودي ، عن الحكم ، عن ذر ، عن وائل بن مهانة التيمي ، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يا معشر النساء، تصدقن، فإنكن اكثر اهل النار"، فقالت امراة: وما لنا اكثر اهل النار؟ قال:" لانكن تكثرن اللعن، وتكفرن العشير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنِ الْمَسْعُودِيِّ ، عَنْ الْحَكَمِ ، عَنْ ذَرٍّ ، عَنْ وَائِلِ بْنِ مَهَانَةَ التَّيْمِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، تَصَدَّقْنَ، فَإِنَّكُنَّ أَكْثَرُ أَهْلِ النَّارِ"، فَقَالَتْ امْرَأَةٌ: وَمَا لَنَا أَكْثَرُ أَهْلِ النَّارِ؟ قَالَ:" لِأَنَّكُنَّ تُكْثِرْنَ اللَّعْنَ، وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے گروہ نسواں! صدقہ دیا کرو کیونکہ تم جہنم میں اکثریت ہو۔ ایک عورت کھڑی ہو کر کہنے لگی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس کی کیا وجہ ہے؟ فرمایا: اس کی وجہ یہ ہے کہ تم لعن طعن بہت کرتی ہو، اور اپنے شوہر کی ناشکری و نافرمانی کرتی ہو۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد محتمل للتحسين لحال وائل بن مهانة، المسعودي - وهو صدوق- اختلط قبل موته، لكن سماع وكيع منه قبل الاختلاط.
حدیث نمبر: 4123
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن الاعمش ، عن عبد الله بن مرة ، عن مسروق ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما من نفس تقتل ظلما، إلا كان على ابن آدم الاول كفل من دمها، ذلك بانه اول من سن القتل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا مِنْ نَفْسٍ تُقْتَلُ ظُلْمًا، إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الْأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا، ذَلِكَ بِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ الْقَتْلَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دنیا میں جو بھی ناحق قتل ہوتا ہے، اس کا گناہ حضرت آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے (قابیل) کو بھی ہوتا ہے، کیونکہ قتل کا رواج اسی نے ڈالا تھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 6867.
حدیث نمبر: 4124
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، وعبد الرحمن ، المعنى، وهذا لفظ وكيع، حدثنا سفيان ، عن عبد الكريم الجزري ، عن زياد بن ابي مريم ، عن عبد الله بن معقل ، ان اباه معقل بن مقرن المزني قال لابن مسعود : اسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" الندم توبة؟"، قال: نعم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، المعنى، وهذا لفظ وكيع، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْقِلٍ ، أَنْ أَبَاهُ مَعْقِلَ بْنَ مُقَرِّنٍ الْمُزَنِيّ قَالَ لِابْنِ مَسْعُودٍ : أَسَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" النَّدَمُ تَوْبَةٌ؟"، قَالَ: نَعَمْ".
عبداللہ بن معقل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں اپنے والد کے ساتھ حاضر ہوا، میرے والد نے پوچھا: کیا آپ نے خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ندامت بھی توبہ ہے؟ فرمایا: ہاں!

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن.
حدیث نمبر: 4125
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا المسعودي ، عن جابر ، عن ابي الضحى ، عن مسروق ، عن عبد الله ، قال: حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو الصادق المصدوق، قال:" بيع المحفلات خلابة، ولا تحل الخلابة لمسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ، قَالَ:" بَيْعُ الْمُحَفَّلَاتِ خِلَابَةٌ، وَلَا تَحِلُّ الْخِلَابَةُ لِمُسْلِمٍ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم - جو صادق و مصدوق ہیں - نے یہ حدیث بیان فرمائی ہے کہ جانور کے تھنوں کو باندھ کر انہیں بھرے ہوئے تھن والا ظاہر کر کے بیچنا دھوکہ ہے، اور کسی مسلمان کے لئے دھوکہ حلال نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف جابر الجعفي، وروي مرفوعا، وموقوفه هو الصحيح كما قال الدارقطني، المسعودي- وهو صدوق- اختلط قبل موته، وسمع منه وكيع قبل الاختلاط.

Previous    54    55    56    57    58    59    60    61    62    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.