(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن ابي وائل، ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا كنتم ثلاثة، فلا يتناج اثنان دون واحد، فإن ذلك يحزنه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً، فَلَا يَتَنَاجَ اثْنَانِ دُونَ وَاحِدٍ، فَإِنَّ ذَلِكَ يُحْزِنُهُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو کیونکہ اس سے تیسرے کو غم ہو گا۔“
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، وابو معاوية ، قالا: حدثنا الاعمش ، عن ابي وائل ، قال: قال عبد الله : كاني انظر إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو" يحكي نبيا من الانبياء ضربه قومه، فهو ينضح الدم قال ابو معاوية: يمسح الدم عن جبينه، ويقول:" رب اغفر لقومي، فإنهم لا يعلمون".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ" يَحْكِي نَبِيًّا مِنَ الْأَنْبِيَاءِ ضَرَبَهُ قَوْمُهُ، فَهُوَ يَنْضَحُ الدَّمَ قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ: يَمْسَحُ الدَّمَ عَنْ جَبِينِهِ، وَيَقُولُ:" رَبِّ اغْفِرْ لِقَوْمِي، فَإِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ آج بھی وہ منظر میری نگاہوں میں محفوظ ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ایک نبی کے متعلق بیان فرما رہے تھے جنہیں ان کی قوم نے مارا اور وہ اپنے چہرے سے خون پونچھتے جا رہے تھے اور کہتے جا رہے تھے کہ پروردگار! میری قوم کو معاف فرما دے، یہ مجھے جانتے نہیں ہیں۔ (واقعہ طائف کی طرف اشارہ ہے)۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، وابو معاوية ، قالا: حدثنا الاعمش ، عن ابي وائل ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إياكم والكذب، فإن الكذب يهدي إلى الفجور، والفجور يهدي إلى النار، وإن الرجل ليكذب، حتى يكتب عند الله كذابا"، وقال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" عليكم بالصدق، فإن الصدق يهدي إلى البر، وإن البر يهدي إلى الجنة، وإنه يعني الرجل ليصدق ويتحرى الصدق، حتى يكتب عند الله صديقا". قال ابو معاوية: وما يزال الرجل يصدق، ويتحرى الصدق.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ، فَإِنَّ الْكَذِبَ يَهْدِي إِلَى الْفُجُورِ، وَالْفُجُورَ يَهْدِي إِلَى النَّارِ، وَإِنَّ الرَّجُلَ لَيَكْذِبُ، حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ كَذَّابًا"، وَقَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ، فَإِنَّ الصِّدْقَ يَهْدِي إِلَى الْبِرِّ، وَإِنَّ الْبِرَّ يَهْدِي إِلَى الْجَنَّةِ، وَإِنَّهُ يَعْنِي الرَّجُلَ لَيَصْدُقُ وَيَتَحَرَّى الصِّدْقَ، حَتَّى يُكْتَبَ عِنْدَ اللَّهِ صِدِّيقًا". قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ: وَمَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَصْدُقُ، وَيَتَحَرَّى الصِّدْقَ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جھوٹ سے اپنے آپ کو بچاؤ، کیونکہ جھوٹ گناہ کا راستہ دکھاتا ہے اور گناہ جہنم کی راہ دکھاتا ہے، اور انسان مسلسل جھوٹ بولتا اور اسی میں غور و فکر کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے یہاں اسے «كذاب» لکھ دیا جاتا ہے، اور سچائی کو اپنے اوپر لازم کر لو، کیونکہ سچ نیکی کی راہ دکھاتا ہے اور نیکی جنت کی راہ دکھاتی ہے، اور انسان مسلسل سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ کے یہاں اسے «صديق» لکھ دیا جاتا ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، ويزيد ، انبانا إسماعيل ، عن قيس ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا حسد إلا في اثنتين: رجل آتاه الله مالا، فسلطه على هلكته في الحق، وآخر آتاه الله حكمة، فهو يقضي بها، ويعلمها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَيَزِيدُ ، أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا حَسَدَ إِلَّا فِي اثْنَتَيْنِ: رَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ مَالًا، فَسَلَّطَهُ عَلَى هَلَكَتِهِ فِي الْحَقِّ، وَآخَرُ آتَاهُ اللَّهُ حِكْمَةً، فَهُوَ يَقْضِي بِهَا، وَيُعَلِّمُهَا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے یہ ارشاد نبوی منقول ہے کہ ”سوائے دو آدمیوں کے کسی اور پر حسد (رشک) کرنا جائز نہیں ہے، ایک وہ آدمی جسے اللہ نے مال و دولت عطا فرمایا ہو اور اسے راہ حق میں لٹانے پر مسلط کر دیا ہو، اور دوسرا وہ آدمی جسے اللہ نے دانائی عطا فرمائی ہو اور وہ اس کے ذریعے لوگوں کے فیصلے کرتا ہو اور لوگوں کو اس کی تعلیم دیتا ہو۔“
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جنازے کے ساتھ چلنے کے متعلق دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو دوڑنے سے کم رفتار ہو، اور جنازہ کو متبوع ہونا چاہئے نہ کہ تابع (جنازے کو آگے اور چلنے والوں کو اس کے پیچھے ہونا چاہئے)۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى ماجد الحنفي، وضعف يحيي بن الحارث.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جو اپنے رخساروں کو پیٹے، گریبانوں کو پھاڑے اور جاہلیت کی سی پکار لگائے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن عمارة بن عمير ، عن عبد الرحمن بن يزيد ، عن عبد الله ، قال: قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا معشر الشباب، من استطاع منكم الباءة فليتزوج، فإنه اغض للبصر، واحصن للفرج، ومن لم يستطع، فعليه بالصوم، فإنه له وجاء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ، مَنْ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ، فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ، فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے گروہ نو جواناں! تم میں سے جس میں نکاح کرنے کی صلاحیت ہو، اسے شادی کر لینی چاہیے کیونکہ نکاح نگاہوں کو جھکانے والا اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے، اور جو شخص نکاح کرنے کی قدرت نہیں رکھتا اسے روزہ رکھنا اپنے اوپر لازم کر لینا چاہیے کیونکہ روزہ انسانی شہوت کو توڑ دیتا ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن ابن ابي خالد ، عن قيس ، عن عبد الله ، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم ونحن شباب، فقلنا: يا رسول الله،" الا نستخصي؟ فنهانا، ثم رخص لنا في ان ننكح المراة بالثوب إلى الاجل"، ثم قرا عبد الله: لا تحرموا طيبات ما احل الله لكم سورة المائدة آية 87.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ ابْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ شَبَابٌ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" أَلَا نَسْتَخْصِي؟ فَنَهَانَا، ثُمَّ رَخَّصَ لَنَا فِي أَنْ نَنْكِحَ الْمَرْأَةَ بِالثَّوْبِ إِلَى الْأَجَلِ"، ثُمَّ قَرَأَ عَبْدُ اللَّهِ: لا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ سورة المائدة آية 87.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوات میں شرکت کرتے تھے، ہمارے ساتھ عورتیں نہیں ہوتی تھیں، ایک مرتبہ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا ہم خصی نہ ہو جائیں؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع فرما دیا، بعد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک مخصوص وقت کے لئے کپڑوں کے عوض بھی عورتوں سے نکاح کرنے کی اجازت دے دی تھی، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت فرمائی: «﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللّٰهُ لَكُمْ وَلَا تَعْتَدُوا إِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ﴾»[المائدة: 87]”اے اہل ایمان! اللہ نے تمہارے لئے جو پاکیزہ چیزیں حلال کر رکھی ہیں تم انہیں حرام نہ کرو، اور حد سے تجاوز نہ کرو کیونکہ اللہ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا۔“
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سليمان بن المغيرة ، عن ابي موسى الهلالي ، عن ابيه ، ان رجلا كان في سفر، فولدت امراته، فاحتبس لبنها، فجعل يمصه ويمجه، فدخل حلقه، فاتى ابا موسى، فقال: فاتى ابن مسعود ، فساله؟ فقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يحرم من الرضاع، إلا ما انبت اللحم، وانشز العظم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْهِلَالِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًا كَانَ فِي سَفَرٍ، فَوَلَدَتْ امْرَأَتُهُ، فَاحْتُبِسَ لَبَنُهَا، فَجَعَلَ يَمُصُّهُ وَيَمُجُّهُ، فَدَخَلَ حَلْقَهُ، فَأَتَى أَبَا مُوسَى، فَقَالَ: فَأَتَى ابْنَ مَسْعُودٍ ، فَسَأَلَهُ؟ فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُحَرِّمُ مِنَ الرَّضَاعِ، إِلَّا مَا أَنْبَتَ اللَّحْمَ، وَأَنْشَزَ الْعَظْمَ".
ابوموسی ہلالی اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ ایک آدمی سفر میں تھا، اس کی بیوی کے یہاں بچہ پیدا ہوا، اس کی چھاتیوں میں دودھ اکٹھا ہو گیا، شوہر نے اسے چوسنا شروع کر دیا اور اسی اثنا میں وہ دودھ اس کے حلق میں بھی چلا گیا، وہ شخص سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس یہ مسئلہ پوچھنے کے لئے آیا، انہوں نے فرمایا کہ تیری بیوی تجھ پر حرام ہو گئی، پھر اس نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہو کر یہ مسئلہ پوچھا، تو انہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”وہی رضاعت حرمت ثابت کرتی ہے جو گوشت اگائے اور ہڈیوں کو جوڑ دے۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح بشواهده، وهذا إسناد ضعيف لانقطاع بين والد أبى موسى الهلالي وعبدالله بن مسعود.
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن ابي عبيدة ، عن عبد الله ، انه قال في خطبة الحاجة: إن الحمد لله، نستعينه ونستغفره، ونعوذ بالله من شرور انفسنا، من يهده الله، فلا مضل له، ومن يضلل، فلا هادي له، اشهد ان لا إله إلا الله، واشهد ان محمدا عبده ورسوله، ثم قرا ثلاث آيات من كتاب الله: اتقوا الله حق تقاته ولا تموتن إلا وانتم مسلمون سورة آل عمران آية 102، واتقوا الله الذي تساءلون به والارحام إن الله كان عليكم رقيبا سورة النساء آية 1، اتقوا الله وقولوا قولا سديدا سورة الاحزاب آية 70 إلى آخر الآية".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ قَالَ فِي خُطْبَةِ الْحَاجَةِ: إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ، نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ، وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا، مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ، فَلَا مُضِلَّ لَهُ، وَمَنْ يُضْلِلْ، فَلَا هَادِيَ لَهُ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ثُمَّ قَرَأَ ثَلَاثَ آيَاتٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ: اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلا تَمُوتُنَّ إِلا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ سورة آل عمران آية 102، وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا سورة النساء آية 1، اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلا سَدِيدًا سورة الأحزاب آية 70 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ حاجت اس طرح سکھایا ہے: «إِنَّ الْحَمْدَ لِلّٰهِ نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ وَنَعُوذُ بِاللّٰهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا مَنْ يَهْدِهِ اللّٰهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَا هَادِيَ لَهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ»”تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں، ہم اسی سے مدد مانگتے ہیں اور اسی سے بخشش طلب کرتے ہیں، اور ہم اپنے نفس کے شر سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں، جسے اللہ ہدایت دے دے اسے کوئی گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے وہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا، اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں“، پھر حسب ذیل تین آیات پڑھیں: «﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ﴾»[آل عمران: 102]”اے اہل ایمان! اللہ سے اسی طرح ڈرو جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے، اور تم نہ مرنا مگر مسلمان ہونے کی حالت میں۔“ «﴿وَاتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا﴾»[النساء: 1]”اور اس اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو، اور رشتہ داریوں کے بارے ڈرو، بیشک اللہ تمہارے اوپر نگران ہے۔“ «﴿اتَّقُوا اللّٰهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا﴾»[الأحزاب: 70]”اے اہل ایمان! اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہو۔“
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، أبو عبيدة لم يسمع من ابن مسعود وهو متابع.