(حديث قدسي) حدثنا يعلى ، حدثنا عمر بن ذر ، عن العيزار ، من تنعة ان ابن مسعود ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" إذا وجهت اللعنة، توجهت إلى من وجهت إليه، فإن وجدت فيه مسلكا، ووجدت سبيلا، احلت به، وإلا جاءت إلى ربها، فقالت: يا رب، إن فلانا وجهني إلى فلان، وإني لم اجد عليه سبيلا، ولم اجد فيه مسلكا، فما تامرني؟ فقال: ارجعي من حيث جئت".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا يَعْلَى ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ ، عَنِ الْعَيْزَارِ ، مِنْ تِنْعَةَ أَنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا وُجِّهَتْ اللَّعْنَةُ، تَوَجَّهَتْ إِلَى مَنْ وُجِّهَتْ إِلَيْهِ، فَإِنْ وَجَدَتْ فِيهِ مَسْلَكًا، وَوَجَدَتْ سَبِيلًا، أحَلَّتْ بِهِ، وَإِلَّا جَاءَتْ إِلَى رَبِّهَا، فَقَالَتْ: يَا رَبِّ، إِنَّ فُلَانًا وَجَّهَنِي إِلَى فُلَانٍ، وَإِنِّي لَمْ أَجِدْ عَلَيْهِ سَبِيلًا، وَلَمْ أَجِدْ فِيهِ مَسْلَكًا، فَمَا تَأْمُرُنِي؟ فَقَالَ: ارْجِعِي مِنْ حَيْثُ جِئْتِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ”جس شخص پر لعنت بھیجی گئی ہو، لعنت اس کی طرف متوجہ ہوتی ہے، اگر وہاں تک پہنچنے کا راستہ مل جائے تو وہ اس پر واقع ہو جاتی ہے، ورنہ بارگاہ الٰہی میں عرض کرتی ہے کہ پروردگار! مجھے فلاں شخص کی طرف متوجہ کیا گیا لیکن میں نے اس تک پہنچنے کا راستہ نہ پایا، اب کیا کروں؟ اس سے کہا جاتا ہے کہ ”جہاں سے آئی ہے وہیں واپس چلی جا۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، العيزار التنعي لم يدرك ابن مسعود.
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن ذر ، عن وائل بن مهانة ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا معشر النساء، تصدقن، ولو من حليكن، فإنكن اكثر اهل جهنم يوم القيامة". قال: فقامت امراة ليست من علية النساء، فقالت: بم نحن اكثر اهل جهنم يوم القيامة؟ قال: فقال:" إنكن تكثرن اللعن، وتكفرن العشير".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ ذَرٍّ ، عَنْ وَائِلِ بْنِ مَهَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا مَعْشَرَ النِّسَاءِ، تَصَدَّقْنَ، وَلَوْ مِنْ حُلِيِّكُنَّ، فَإِنَّكُنَّ أَكْثَرُ أَهْلِ جَهَنَّمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ". قَالَ: فَقَامَتْ امْرَأَةٌ لَيْسَتْ مِنْ عِلْيَةِ النِّسَاءِ، فَقَالَتْ: بِمَ نَحْنُ أَكْثَرُ أَهْلِ جَهَنَّمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟ قَالَ: فَقَالَ:" إِنَّكُنَّ تُكْثِرْنَ اللَّعْنَ، وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اے گروہ نسواں! صدقہ دیا کرو خواہ اپنے زیور ہی میں سے کیوں نہ دو، کیونکہ تم جہنم میں اکثریت ہو۔“ ایک عورت - جو اونچی عورتوں میں سے نہ تھی - کھڑی ہو کر کہنے لگی: یا رسول اللہ! اس کی کیا وجہ ہے؟ فرمایا: ”اس کی وجہ یہ ہے کہ تم لعن طعن بہت کرتی ہو، اور اپنے شوہر کی نا شکری و نا فرمانی بہت کرتی ہو۔“
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد محتمل للتحسين لحال وائل بن مهانة.
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم كلمة، وقلت اخرى قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من مات لا يشرك بالله شيئا، دخل الجنة". (حديث موقوف) (حديث موقوف) قال: وقلت:" من مات يشرك بالله شيئا، دخل النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كلمةً، وقُلتُ أُخرى قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، دَخَلَ الْجَنَّةَ". (حديث موقوف) (حديث موقوف) قَالَ: وَقُلْتُ:" مَنْ مَاتَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، دَخَلَ النَّارَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا تھا کہ ”جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، وہ جنت میں داخل ہو گا“، اور میں یہ کہتا ہوں کہ جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہو، وہ جہنم میں داخل ہو گا۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا كنتم ثلاثة، فلا يتناجى اثنان دون صاحبهما، فإن ذلك يحزنه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا كُنْتُمْ ثَلَاثَةً، فَلَا يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ صَاحِبِهِمَا، فَإِنَّ ذَلِكَ يُحْزِنُهُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب تم تین آدمی ہو تو تیسرے کو چھوڑ کر دو آدمی سرگوشی نہ کرنے لگا کرو کیونکہ اس سے تیسرے کو غم ہوگا۔“
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، وابن نمير ، قالا: حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، قال: كنا جلوسا عند باب عبد الله ، ننتظره ياذن لنا، قال: فجاء يزيد بن معاوية النخعي، فدخل عليه، فقلنا له: اعلمه بمكاننا، فدخل فاعلمه، فلم يلبث ان خرج إلينا، فقال: إني لاعلم مكانكم، فادعكم على عمد، مخافة ان املكم، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يتخولنا بالموعظة في الايام، مخافة السآمة علينا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ بَابِ عَبْدِ اللَّهِ ، نَنْتَظِرُهُ يَأْذَنُ لَنَا، قَالَ: فَجَاءَ يَزِيدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ النَّخَعِيُّ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ، فَقُلْنَا لَهُ: أَعْلِمْهُ بِمَكَانِنَا، فَدَخَلَ فَأَعْلَمَهُ، فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ خَرَجَ إِلَيْنَا، فَقَالَ: إِنِّي لَأَعْلَمُ مَكَانَكُمْ، فَأَدَعُكُمْ عَلَى عَمْدٍ، مَخَافَةَ أَنْ أُمِلَّكُمْ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِي الْأَيَّامِ، مَخَافَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا".
شقیق کہتے ہیں کہ ایک دن ہم لوگ باب عبداللہ پر سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی تشریف آوری کا انتظار کر رہے تھے، اتنی دیر میں یزید بن معاویہ نخعی آ گئے، وہ اندر جانے لگے تو ہم نے ان سے کہا کہ انہیں ہمارا بتا دیجئے گا، چنانچہ انہوں نے اندر جا کر سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو بتا دیا، چنانچہ وہ فورا ہی تشریف لے آئے اور ہمارے پاس کھڑے ہو کر فرمانے لگے کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ آپ لوگ میرا انتظار کر رہے ہیں، میں آپ کے پاس صرف اس وجہ سے نہیں آیا کہ میں آپ کو اکتاہٹ میں مبتلا کرنا اچھا نہیں سمجھتا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی وعظ و نصیحت میں اسی وجہ سے بعض دنوں کو خالی چھوڑ دیتے تھے کہ وہ بھی ہمارے اکتا جانے کو اچھا نہیں سمجھتے تھے۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انا فرطكم على الحوض، ولانازعن اقواما، ثم لاغلبن عليهم، فاقول: يا رب اصحابي، فيقال: إنك لا تدري ما احدثوا بعدك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ، وَلَأُنَازَعَنَّ أَقْوَامًا، ثُمَّ لَأُغْلَبَنَّ عَلَيْهِمْ، فَأَقُولُ: يَا رَبِّ أَصْحَابِي، فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”میں حوض کوثر پر تمہارا انتظار کروں گا، مجھ سے اس موقع پر کچھ لوگوں کے بارے جھگڑا کیا جائے گا اور میں مغلوب ہو جاؤں گا، میں عرض کروں گا: پروردگار! میرے ساتھی؟ ارشاد ہوگا کہ ”آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا چیزیں ایجاد کر لی تھیں۔“
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، قال: سمعت عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم كلمة، وقلت اخرى، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من مات وهو يشرك بالله شيئا، دخل النار". (حديث موقوف) (حديث موقوف) وقلت انا:" من مات وهو لا يشرك بالله شيئا، دخل الجنة"، ووافقه ابو بكر ، عن عاصم ، خلاف ابي معاوية، حدثناه اسود .(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَلِمَةً، وَقُلْتُ أُخْرَى، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ مَاتَ وَهُوَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، دَخَلَ النَّارَ". (حديث موقوف) (حديث موقوف) وَقُلْتُ أَنَا:" مَنْ مَاتَ وَهُوَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا، دَخَلَ الْجَنَّةَ"، وَوَافَقَهُ أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، خِلَافَ أَبِي مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَاهُ أَسْوَدُ .
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ دو باتیں ہیں جن میں سے ایک میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے اور دوسری میں اپنی طرف سے کہتا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا تھا کہ ”جو شخص اس حال میں مر جائے کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراتا ہو، وہ جہنم میں داخل ہو گا“، اور میں یہ کہتا ہوں کہ جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو، وہ جنت میں داخل ہو گا۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، قال: قال عبد الله : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما احد اغير من الله عز وجل، ولذلك حرم الفواحش، وما احد احب إليه المدح من الله عز وجل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَحَدٌ أَغْيَرَ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَلِذَلِكَ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ، وَمَا أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ الْمَدْحُ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اللہ سے زیادہ کوئی شخص غیرت مند نہیں ہو سکتا، اسی لئے اس نے ظاہری اور باطنی فحش کاموں سے منع فرمایا ہے، اور اللہ سے زیادہ تعریف کو پسند کرنے والا بھی کوئی نہیں ہے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا الاعمش ، عن إبراهيم ، عن الاسود ، قال: دخلت انا وعلقمة على عبد الله بن مسعود ، فقال:" إذا ركع احدكم، فليفرش ذراعيه فخذيه، فكاني انظر إلى اختلاف اصابع رسول الله صلى الله عليه وسلم في الصلاة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَعَلْقَمَةُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، فَقَالَ:" إِذَا رَكَعَ أَحَدُكُمْ، فَلْيُفْرِشْ ذِرَاعَيْهِ فَخِذَيْهِ، فَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى اخْتِلَافِ أَصَابِعِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص رکوع کرے تو اپنے بازوؤں کو اپنی رانوں پر بچھا لے اور اپنی دونوں ہتھیلیوں کو جوڑ لے، گویا میں اب بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی منتشر انگلیاں دیکھ رہا ہوں، یہ کہہ کر انہوں نے دونوں ہتھیلیوں کو رکوع کی حالت میں جوڑ کر دکھایا (یہ حکم منسوخ ہو چکا ہے)۔