مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 3926
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، انبانا إسرائيل ، قال: ذكر ابو إسحاق ، عن ابي عبيدة ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مر علي الشيطان، فاخذته، فخنقته، حتى إني لاجد برد لسانه في يدي، فقال: اوجعتني، اوجعتني".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَنْبَأَنَا إِسْرَائِيلُ ، قَالَ: ذَكَرَ أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَرَّ عَلَيَّ الشَّيْطَانُ، فَأَخَذْتُهُ، فَخَنَقْتُهُ، حَتَّى إِنِّي لأَجِدُ بَرْدَ لِسَانِهِ فِي يَدَيَّ، فَقَالَ: أَوْجَعْتَنِي، أَوْجَعْتَنِي".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ایک مرتبہ شیطان میرے پاس سے گزرا، میں نے اسے پکڑ لیا اور اس کا گلا دبانا شروع کر دیا، اس کی زبان باہر نکل آئی یہاں تک کہ میں نے اس کی زبان کی ٹھنڈک اپنے ہاتھ پر محسوس کی، اور وہ کہنے لگا کہ آپ نے مجھے بڑی تکلیف دی، بڑی تکلیف دی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، أبو عبيدة لم يسمع من أبيه ابن مسعود.
حدیث نمبر: 3927
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود ، اخبرنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن ابن الاسود ، عن علقمة ، والاسود ، انهما كانا مع ابن مسعود، فحضرت الصلاة، فتاخر علقمة، والاسود،" فاخذ ابن مسعود بايديهما، فاقام احدهما عن يمينه، والآخر عن يساره، ثم ركعا، فوضعا ايديهما على ركبهما، وضرب ايديهما، ثم طبق بين يديه وشبك، وجعلهما بين فخذيه"، وقال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم فعله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ ابْنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، وَالْأَسْوَدِ ، أنهما كانا مع ابن مسعود، فحضرت الصلاة، فتأخر علقمة، والأسود،" فأخذ ابن مسعود بأيديهما، فأقام أحدهما عَنْ يَمِينِهِ، وَالْآخَرَ عَنْ يَسَارِهِ، ثُمَّ رَكَعَا، فَوَضَعَا أَيْدِيَهُمَا عَلَى رُكَبِهِمَا، وَضَرَبَ أَيْدِيَهُمَا، ثُمَّ طَبَّقَ بَيْنَ يَدَيْهِ وَشَبَّكَ، وَجَعَلَهُمَا بَيْنَ فَخِذَيْهِ"، وَقَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَهُ.
ایک مرتبہ علقمہ اور اسود دونوں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر تھے، نماز کا وقت آیا تو علقمہ اور اسود پیچھے کھڑے ہو گئے، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے ان کے ہاتھ پکڑے اور ایک کو اپنی دائیں جانب اور دوسرے کو اپنی بائیں جانب کھڑا کر لیا، پھر جب ان دونوں نے رکوع کیا تو اپنے ہاتھ گھٹنوں پر رکھ لئے، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے یہ دیکھ کر ان کے ہاتھوں کو مارا اور اپنے دونوں ہاتھوں کو جوڑ کر ایک دوسرے میں انگلیاں داخل کر دیں اور دونوں ہاتھ اپنی رانوں کے بیچ میں رکھ لئے، اور فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ فائدہ: یہ عمل «تطبيق» کہلاتا ہے، ابتدا میں رکوع کا یہی طریقہ تھا، بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا تھا، لیکن سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ آخر دم تک اس کے نسخ کے قائل نہ ہوئے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 534.
حدیث نمبر: 3928
Save to word اعراب
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 534.
حدیث نمبر: 3929
Save to word اعراب
حدثنا حدثنا اسود بن عامر ، اخبرنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن خمير بن مالك ، قال: امر بالمصاحف ان تغير، قال: قال ابن مسعود :" من استطاع منكم ان يغل مصحفه فليغله، فإن من غل شيئا جاء به يوم القيامة". قال: ثم قال:" قرات من فم رسول الله صلى الله عليه وسلم سبعين سورة"، افاترك ما اخذت من في رسول الله صلى الله عليه وسلم؟.حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ خُمَيْرِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: أُمِرَ بِالْمَصَاحِفِ أَنْ تُغَيَّرَ، قَالَ: قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ :" مَنْ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَغُلَّ مُصْحَفَهُ فَلْيَغُلَّهُ، فَإِنَّ مَنْ غَلَّ شَيْئًا جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ". قَالَ: ثُمَّ قَالَ:" قَرَأْتُ مِنْ فَمِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعِينَ سُورَةً"، أَفَأَتْرُكُ مَا أَخَذْتُ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟.
خمیر بن مالک کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سرکاری حکم جاری ہوا کہ مصاحف قرآنی کو بدل دیا جائے (سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے جمع کردہ مصاحف کے علاوہ کسی اور ترتیب کو باقی نہ رکھا جائے)، سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو پتہ چلا تو فرمایا: تم میں سے جو شخص اپنا نسخہ چھپا سکتا ہو، چھپا لے، کیونکہ جو شخص جو چیز چھپائے گا، قیامت کے دن اس کے ساتھ ہی آئے گا، پھر فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دہن مبارک سے ستر سورتیں پڑھی ہیں، کیا میں ان چیزوں کو چھوڑ دوں جو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دہن مبارک سے حاصل کی ہیں؟

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5000، م: 2462، وهذا إسناد ضعيف، خمير بن مالك انفرد بالرواية عنه أبو إسحاق السبيعي، ولم يوثقه غير ابن حبان.
حدیث نمبر: 3930
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود . ح قال: واخبرنا خلف بن الوليد ، حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن صلة ، عن ابن مسعود ، قال: جاء العاقب، والسيد صاحبا نجران، قال: وارادا ان يلاعنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: فقال احدهما لصاحبه: لا تلاعنه، فوالله لئن كان نبيا فلعنا، قال خلف: فلاعنا لا نفلح نحن ولا عقبنا ابدا، قال: فاتياه، فقالا: لا نلاعنك، ولكنا نعطيك ما سالت، فابعث معنا رجلا امينا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لابعثن رجلا امينا حق امين، حق امين"، قال: فاستشرف لها اصحاب محمد، قال: فقال:" قم يا ابا عبيدة بن الجراح"، قال: فلما قفا، قال:" هذا امين هذه الامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ . ح قَالَ: وَأَخْبَرَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ صِلَةَ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: جَاءَ الْعَاقِبُ، وَالسَّيِّدُ صَاحِبَا نَجْرَانَ، قَالَ: وَأَرَادَا أَنْ يُلَاعِنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: لاَ تُلَاعِنْهُ، فَوَاللَّهِ لَئِنْ كَانَ نَبِيًّا فَلَعَنَّا، قَالَ خَلَفٌ: فَلَاعَنَّا لَا نُفْلِحُ نَحْنُ وَلَا عَقِبُنَا أَبَدًا، قَالَ: فَأَتَيَاهُ، فَقَالَا: لَا نُلَاعِنُكَ، وَلَكِنَّا نُعْطِيكَ مَا سَأَلْتَ، فَابْعَثْ مَعَنَا رَجُلًا أَمِينًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لأَبْعَثَنَّ رَجُلًا أَمِينًا حَقَّ أَمِينٍ، حَقَّ أَمِينٍ"، قَالَ: فَاسْتَشْرَفَ لَهَا أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: فَقَالَ:" قُمْ يَا أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ"، قَالَ: فَلَمَّا قَفَّا، قَالَ:" هَذَا أَمِينُ هَذِهِ الأُمَّةِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نجران سے ایک مرتبہ عاقب اور سید نامی دو آدمی آئے، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مباہلہ کرنے کے ارادے سے آئے تھے، ان میں سے ایک دوسرے سے کہنے لگا کہ ان سے مباہلہ (اور ملاعنہ) مت کرو، کیونکہ اگر یہ واقعی نبی ہوئے اور انہوں نے ہمارے ساتھ ملاعنہ کر کے ہم پر لعنت بھیج دی تو ہم اور ہماری نسل کبھی کامیاب نہ ہو سکے گی، چنانچہ وہ دونوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہم آپ سے مباہلہ نہیں کرتے، ہم آپ کو وہ دینے کے لئے تیار ہیں جس کا آپ مطالبہ کرتے ہیں، بس آپ ہمارے ساتھ کسی امانت دار آدمی کو بھیج دیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہارے ساتھ ایسے امانت دار آدمی کو بھیجوں گا جو واقعی امین کہلانے کا حق دار ہو گا، یہ سن کر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سر اٹھا اٹھا کر دیکھنے لگے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوعبیدہ بن الجراح! کھڑے ہو جاؤ، جب وہ دونوں واپس جانے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ اس امت کے امین ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده من طريق أسود صحيح.
حدیث نمبر: 3931
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا اسود بن عامر ، وابو احمد ، قالا: حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن ابي عبيدة ، عن عبد الله بن مسعود ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا نام قال ابو احمد: إذا اوى إلى فراشه وضع يده اليمنى تحت خده، قال ابو احمد: الايمن، ثم قال:" اللهم قني عذابك يوم تجمع عبادك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، وَأَبُو أَحْمَدَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا نَامَ قَالَ أَبُو أَحْمَدَ: إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ وَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَى تَحْتَ خَدِّهِ، قَالَ أَبُو أَحْمَدَ: الْأَيْمَنِ، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَجْمَعُ عِبَادَكَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سونے کے لئے اپنے بستر پر آ کر لیٹتے تو اپنے دائیں ہاتھ کو اپنے رخسار کے نیچے رکھتے اور یہ دعا فرماتے: «اللّٰهُمَّ قِنِي عَذَابَكَ يَوْمَ تَجْمَعُ عِبَادَكَ» پروردگار! مجھے اس دن کے عذاب سے بچا جس دن تو اپنے بندوں کو جمع کرے گا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف الانقطاعه، أبو عبيدة لم يسمع من ابن مسعود.
حدیث نمبر: 3932
Save to word اعراب
حدثناه وكيع ... بمعناه.حَدَّثَنَاه وَكِيعٌ ... بِمَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، أبو عبيدة لم يسمع من ابن مسعود.
حدیث نمبر: 3933
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن إسحاق ، اخبرنا ابن لهيعة ، عن محمد بن عبد الله بن مالك ، عن سهل بن سعد الانصاري ، عن عبد الله بن مسعود ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان" يسلم في صلاته عن يمينه وعن يساره، حتى يرى بياض خديه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يُسَلِّمُ فِي صَلاَتِهِ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ يَسَارِهِ، حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدَّيْهِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دائیں بائیں اس طرح سلام پھیرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک رخساروں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن لهيعة.
حدیث نمبر: 3934
Save to word اعراب
(حديث قدسي) حدثنا حسين بن محمد، حدثنا فطر، عن سلمة بن كهيل، عن زيد بن وهب الجهني، عن عبد الله بن مسعود، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول وهو الصادق المصدوق:" يجمع خلق احدكم في بطن امه اربعين ليلة، ثم يكون علقة مثل ذلك، ثم يكون مضغة مثل ذلك، ثم يبعث الله عز وجل إليه ملكا من الملائكة، فيقول: اكتب عمله واجله ورزقه، واكتبه شقيا او سعيدا". ثم قال: والذي نفس عبد الله بيده،" إن الرجل ليعمل بعمل اهل الجنة، حتى ما يكون بينه وبين الجنة غير ذراع، ثم يدركه الشقاء، فيعمل بعمل اهل النار، فيموت، فيدخل النار، ثم قال: والذي نفس عبد الله بيده، إن الرجل ليعمل بعمل اهل النار، حتى ما يكون بينه وبين النار غير ذراع، ثم تدركه السعادة، فيعمل بعمل اهل الجنة، فيموت، فيدخل الجنة".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا فِطْرٌ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ الْجُهَنِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ:" يُجْمَعُ خَلْقُ أَحَدِكُمْ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً، ثُمَّ يَكُونُ عَلَقَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يَكُونُ مُضْغَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يَبْعَثُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ مَلَكًا مِنَ الْمَلَائِكَةِ، فَيَقُولُ: اكْتُبْ عَمَلَهُ وَأَجَلَهُ وَرِزْقَهُ، وَاكْتُبْهُ شَقِيًّا أَوْ سَعِيدًا". ثُمَّ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسُ عَبْدِ اللَّهِ بِيَدِهِ،" إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجَنَّةِ غَيْرُ ذِرَاعٍ، ثُمَّ يُدْرِكُهُ الشَّقَاءُ، فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ، فَيَمُوتُ، فَيَدْخُلُ النَّارَ، ثُمَّ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسُ عَبْدِ اللَّهِ بِيَدِهِ، إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ، حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّارِ غَيْرُ ذِرَاعٍ، ثُمَّ تُدْرِكُهُ السَّعَادَةُ، فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَيَمُوتُ، فَيَدْخُلُ الْجَنَّةَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم - جو کہ صادق و مصدوق ہیں - نے ہمیں یہ حدیث سنائی ہے کہ تمہاری خلقت کو شکم مادر میں چالیس دن تک جمع رکھا جاتا ہے، پھر اتنے ہی دن وہ جما ہوا خون ہوتا ہے، پھر اتنے ہی دن وہ گوشت کا لوتھڑا ہوتا ہے، پھر اس کے پاس ایک فرشتے کو بھیجا جاتا ہے اور وہ اس میں روح پھونک دیتا ہے، پھر چار چیزوں کا حکم دیا جاتا ہے، اس کے رزق کا، اس کی موت کا، اس کے اعمال کا اور یہ کہ یہ بدنصیب ہو گا یا خوش نصیب؟ اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں عبداللہ کی جان ہے، تم میں سے ایک شخص اہل جنت کی طرح اعمال کرتا رہتا ہے، جب اس کے اور جنت کے درمیان صرف ایک گز کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو تقدیر غالب آ جاتی ہے اور وہ اہل جہنم والے اعمال کر کے جہنم میں داخل ہوجاتا ہے، اور ایک شخص جہنمیوں والے اعمال کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کے اور جہنم کے درمیان صرف ایک گز کا فاصلہ رہ جاتا ہے کہ اس پر تقدیر غالب آ جاتی ہے اور اس کا خاتمہ جنتیوں والے اعمال پر ہو جاتا ہے اور وہ جنت میں داخل ہو جاتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3208، م: 2643.
حدیث نمبر: 3935
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو نعيم ، حدثنا سيف ، قال: سمعت مجاهدا يقول: حدثني عبد الله بن سخبرة ابو معمر ، قال: سمعت ابن مسعود يقول: علمني رسول الله صلى الله عليه وسلم التشهد كفي بين كفيه كما يعلمني السورة من القرآن، قال:" التحيات لله، والصلوات والطيبات، السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، اشهد ان لا إله إلا الله، واشهد ان محمدا عبده ورسوله"، وهو بين ظهرانينا، فلما قبض، قلنا: السلام على النبي.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا سَيْفٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يَقُولُ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَخْبَرَةَ أَبُو مَعْمَرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّشَهُّدَ كَفِّي بَيْنَ كَفَّيْهِ كَمَا يُعَلِّمُنِي السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ، قَالَ:" التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ"، وَهُوَ بَيْنَ ظَهْرَانَيْنَا، فَلَمَّا قُبِضَ، قُلْنَا: السَّلَامُ عَلَى النَّبِيِّ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کلمات تشہد قرآن کریم کی سورت کی طرح اس حال میں سکھائے ہیں کہ میرا ہاتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک میں تھا: «التَّحِيَّاتُ لِلّٰهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» تمام قولی، فعلی اور بدنی عبادتیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہو، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی نازل ہو، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ جب تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان رہے ہم یہی کلمات کہتے رہے، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہو گیا تو ہم «السَّلَامُ عَلَى النَّبِيِّ» کہنے لگے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6265، م: 402.

Previous    35    36    37    38    39    40    41    42    43    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.