(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، اخبرنا سهيل بن ابي صالح ، وعبد الله بن عثمان بن خثيم ، عن عون بن عبد الله بن عتبة بن مسعود ، عن عبد الله بن مسعود ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من قال اللهم فاطر السموات والارض، عالم الغيب والشهادة، إني اعهد إليك في هذه الحياة الدنيا، اني اشهد ان لا إله إلا انت، وحدك لا شريك لك، وان محمدا عبدك ورسولك، فإنك إن تكلني إلى نفسي، تقربني من الشر، وتباعدني من الخير، وإني لا اثق إلا برحمتك، فاجعل لي عندك عهدا، توفينيه يوم القيامة، إنك لا تخلف الميعاد، إلا قال الله لملائكته يوم القيامة: إن عبدي قد عهد إلي عهدا، فاوفوه إياه، فيدخله الله الجنة". قال سهيل: فاخبرت القاسم بن عبد الرحمن، ان عونا اخبر بكذا وكذا، قال: ما في اهلنا جارية إلا وهي تقول هذا في خدرها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ قَالَ اللَّهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، إِنِّي أَعْهَدُ إِلَيْكَ فِي هَذِهِ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا، أَنِّي أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ، فَإِنَّكَ إِنْ تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي، تُقَرِّبْنِي مِنَ الشَّرِّ، وَتُبَاعِدْنِي مِنَ الْخَيْرِ، وَإِنِّي لَا أَثِقُ إِلََّا بِرَحْمَتِكَ، فَاجْعَلْ لِي عِنْدَكَ عَهْدًا، تُوَفِّينِيهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، إِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيعَادَ، إِلَّا قَالَ اللَّهُ لِمَلَائِكَتِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: إِنَّ عَبْدِي قَدْ عَهِدَ إِلَيَّ عَهْدًا، فَأَوْفُوهُ إِيَّاهُ، فَيُدْخِلُهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ". قَالَ سُهَيْلٌ: فَأَخْبَرْتُ الْقَاسِمَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَوْنًا أَخْبَرَ بِكَذَا وَكَذَا، قَالَ: مَا فِي أَهْلِنَا جَارِيَةٌ إِلَّا وَهِيَ تَقُولُ هَذَا فِي خِدْرِهَا.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جو شخص یہ دعا پڑھ لیا کرے: «اللّٰهُمَّ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ إِنِّي أَعْهَدُ إِلَيْكَ فِي هَذِهِ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا أَنِّي أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا أَنْتَ وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ فَإِنَّكَ إِنْ تَكِلْنِي إِلَى نَفْسِي تُقَرِّبْنِي مِنْ الشَّرِّ وَتُبَاعِدْنِي مِنْ الْخَيْرِ وَإِنِّي لَا أَثِقُ إِلَّا بِرَحْمَتِكَ فَاجْعَلْ لِي عِنْدَكَ عَهْدًا تُوَفِّينِيهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّكَ لَا تُخْلِفُ الْمِيعَادَ»”اے اللہ! اے آسمان و زمین کے پیدا کرنے والے! پوشیدہ اور ظاہر سب کچھ جاننے والے! میں تجھ سے اس دنیوی زندگی میں یہ عہد کرتا ہوں کہ میں اس بات کا گواہ ہوں کہ آپ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، آپ اکیلے ہیں، آپ کا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے بندے اور رسول ہیں، اگر آپ نے مجھے میرے ہی حوالے کر دیا تو گویا آپ نے مجھے شر کے قریب اور خیر سے دور کر دیا، مجھے آپ کی رحمت پر ہی اعتماد ہے، اس لئے میرے اس عہد کو اپنے پاس رکھ لیجئے اور قیامت کے دن اسے پورا کر دیجئے گا، بےشک آپ اپنے وعدے کے خلاف نہیں فرماتے“، تو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے فرشتوں سے فرمائیں گے کہ ”میرے بندے نے مجھ سے ایک عہد کر رکھا ہے، اسے پورا کرو“، چنانچہ اسے جنت میں داخل کر دیا جائے گا۔“ سہیل کہتے ہیں کہ میں نے قاسم بن عبدالرحمن کو بتایا کہ عون نے مجھے یہ حدیث سنائی ہے تو انہوں نے کہا: ہمارے گھر میں ہر بچی اپنے پردے میں یہ دعا پڑھتی ہے۔
حكم دارالسلام: رجاله ثقات، وهذا إسناد منقطع، عون بن عبدالله لم يسمع من ابن مسعود.
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، اخبرني منصور ، قال: سمعت خيثمة ، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا سمر إلا لاحد رجلين: لمصل او مسافر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي مَنْصُورٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ خَيْثَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا سَمَرَ إِلَّا لِأَحَدِ رَجُلَيْنِ: لِمُصَلٍّ أَوْ مُسَافِرٍ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”نماز عشا کے بعد باتیں کرنے کی اجازت کسی کو نہیں، سوائے دو آدمیوں کے، جو نماز پڑھ رہا ہو یا جو مسافر ہو۔“
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد منقطع، خيثمة لم يسمع من ابن مسعود.
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، قال: ابو إسحاق اخبرنا، قال: سمعت الاسود يحدث، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه كان" يقرا هذا الحرف فهل من مدكر سورة القمر آية 15 بالدال".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَبُو إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا، قَالَ: سَمِعْتُ الْأَسْوَدَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ" يَقْرَأُ هَذَا الْحَرْفَ فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ سورة القمر آية 15 بِالدَّالِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ آیت اس طرح پڑھتے تھے: «﴿وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ﴾»[القمر: 40] ۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سعيد ، حدثنا زائدة ، حدثنا منصور ، عن شقيق ، عن عبد الله ، قال: كنا إذا صلينا خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول الرجل منا في صلاته: السلام على الله، السلام على فلان، يخص، فقال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم:" إن الله عز وجل هو السلام، فإذا قعد احدكم في صلاته، فليقل: التحيات لله، والصلوات والطيبات، السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، فإذا قلتم ذلك فقد سلمتم على كل عبد في السموات والارض، اشهد ان لا إله إلا الله، واشهد ان محمدا عبده ورسوله، ثم يتخير بعد من الدعاء ما شاء او ما احب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ الرَّجُلُ مِنَّا فِي صَلَاتِهِ: السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ، السَّلَامُ عَلَى فُلَانٍ، يَخُصُّ، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ هُوَ السَّلَامُ، فَإِذَا قَعَدَ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاَتِهِ، فَلْيَقُلْ: التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، فَإِذَا قُلْتُمْ ذَلِكَ فَقَدْ سَلَّمْتُمْ عَلَى كُلِّ عَبْدٍ فِي السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ثُمَّ يَتَخَيَّرُ بَعْدُ مِنَ الدُّعَاءِ مَا شَاءَ أَوْ مَا أَحَبَّ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم لوگ جب تشہد میں بیٹھتے تھے تو ہم کہتے تھے کہ اللہ کو اس کے بندوں کی طرف سے سلام ہو، فلاں اور فلاں کو سلام ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ہمیں یہ کہتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ ”اللہ تو خود سراپا سلام ہے، اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص تشہد میں بیٹھے تو اسے یوں کہنا چاہئے: «التَّحِيَّاتُ لِلّٰهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللّٰهِ الصَّالِحِينَ»”تمام قولی، فعلی اور بدنی عبادتیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ پر اللہ کی سلامتی، رحمت اور برکت کا نزول ہو، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی نازل ہو“، جب وہ یہ جملہ کہہ لے گا تو یہ آسمان و زمین میں ہر نیک بندے کو شامل ہو جائے گا، «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ»”میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں“، پھر اس کے بعد جو چاہے دعا مانگے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سعيد ، حدثنا زائدة ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، عن عبد الله ، قال: كنا إذا قعدنا في الصلاة، قلنا: السلام على الله، السلام علينا من ربنا، السلام على جبريل، وميكائيل، السلام على فلان، السلام على فلان، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله هو السلام، فإذا قعدتم في الصلاة، فقولوا: التحيات لله، والصلوات والطيبات، السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا، وعلى عباد الله الصالحين، فإنه إذا قال ذلك، اصابت كل عبد صالح في السماء والارض، اشهد ان لا إله إلا الله، واشهد ان محمدا عبده ورسوله، ثم يتخير من الكلام ما شاء". قال سليمان : وحدثنيه ايضا إبراهيم ، عن الاسود ، عن عبد الله ... بمثله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كُنَّا إِذَا قَعَدْنَا فِي الصَّلَاةِ، قُلْنَا: السَّلَامُ عَلَى اللَّهِ، السَّلَامُ عَلَيْنَا مِنْ رَبِّنَا، السَّلَامُ عَلَى جِبْرِيلَ، وَمِيكَائِيلَ، السَّلَامُ عَلَى فُلَانٍ، السَّلَامُ عَلَى فُلَانٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ هُوَ السَّلَامُ، فَإِذَا قَعَدْتُمْ فِي الصَّلَاةِ، فَقُولُوا: التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا، وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، فَإِنَّهُ إِذَا قَالَ ذَلِكَ، أَصَابَتْ كُلَّ عَبْدٍ صَالِحٍ فِي السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ثُمَّ يَتَخَيَّرُ مِنَ الْكَلَامِ مَا شَاءَ". قَالَ سُلَيْمَانُ : وَحَدَّثَنِيهِ أَيْضًا إِبْرَاهِيمُ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ... بِمِثْلِهِ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم لوگ جب تشہد میں بیٹھتے تھے تو ہم کہتے تھے کہ اللہ کو اس کے بندوں کی طرف سے سلام ہو، جبرائیل کو سلام ہو، میکائیل کو سلام ہو، فلاں اور فلاں کو سلام ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ہمیں یہ کہتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ ”اللہ تو خود سراپا سلام ہے، اس لئے جب تم میں سے کوئی شخص تشہد میں بیٹھے تو اسے یوں کہنا چاہئے: «التَّحِيَّاتُ لِلّٰهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللّٰهِ الصَّالِحِينَ»”تمام قولی، فعلی اور بدنی عبادتیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ پر اللہ کی سلامتی، رحمت اور برکت کا نزول ہو، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی نازل ہو“، جب وہ یہ جملہ کہہ لے گا تو یہ آسمان و زمین میں ہر نیک بندے کو شامل ہو جائے گا، «أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ»”میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں“، پھر اس کے بعد جو چاہے دعا مانگے۔“
(حديث مرفوع) حدثنا مؤمل ، حدثنا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن الاسود ، وابي الاحوص ، وابي عبيدة ، عن عبد الله ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم، يعلمنا التشهد في الصلاة:" التحيات لله، والصلوات والطيبات، السلام عليك ايها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين، اشهد ان لا إله إلا الله، واشهد ان محمدا عبده ورسوله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، وأَبي الأحوص ، وأَبي عُبَيْدَة ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُعَلِّمُنَا التَّشَهُّدَ فِي الصَّلَاةِ:" التَّحِيَّاتُ لِلَّهِ، وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللَّهِ الصَّالِحِينَ، أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز کے کلمات تشہد سکھائے: «التَّحِيَّاتُ لِلّٰهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ السَّلَامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَكَاتُهُ السَّلَامُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللّٰهِ الصَّالِحِينَ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ» جن کا ترجمہ یہ ہے کہ ”تمام قولی، فعلی اور بدنی عبادتیں اللہ ہی کے لئے ہیں، اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمتوں اور برکتوں کا نزول ہو، ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر سلامتی نازل ہو، میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔“
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ اللہ نے جو بیماری بھی اتاری ہے، اس کی شفا بھی اتاری ہے، جو جان لیتا ہے سو جان لیتا ہے، اور جو ناواقف رہتا ہے سو ناواقف رہتا ہے۔
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جنت تمہارے جوتوں کے تسموں سے بھی زیادہ تمہارے قریب ہے، اور یہی حال جہنم کا بھی ہے۔“
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ایک مرتبہ چاند دو ٹکڑوں میں تقسیم ہو گیا، حتی کہ میں نے اس کے دو ٹکڑوں کے درمیان چاند کو دیکھا۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3636، م: 2800، مؤمل - وإن كان سيئ الحفظ - متابع.
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا الثوري ، عن علقمة بن مرثد ، عن المغيرة بن عبد الله اليشكري ، عن المعرور بن سويد ، عن عبد الله ، قال: قالت ام حبيبة: اللهم متعني بزوجي رسول الله صلى الله عليه وسلم، وبابي ابي سفيان، وباخي معاوية، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إنك سالت الله لآجال مضروبة، وارزاق مقسومة، وآثار مبلوغة، لا يعجل منها شيء قبل حله، ولا يؤخر منها شيء بعد حله، ولو سالت الله ان يعافيك من عذاب في النار وعذاب في القبر، كان خيرا لك". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قال: فقال رجل: يا رسول الله، القردة والخنازير، هي مما مسخ؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" لم يمسخ الله قوما او يهلك قوما، فيجعل لهم نسلا ولا عاقبة، وإن القردة والخنازير قد كانت قبل ذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَشْكُرِيِّ ، عَنِ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ: اللَّهُمَّ مَتِّعْنِي بِزَوْجِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبِأَبِي أَبِي سُفْيَانَ، وَبِأَخِي مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّكِ سَأَلْتِ اللَّهَ لِآجَالٍ مَضْرُوبَةٍ، وَأَرْزَاقٍ مَقْسُومَةٍ، وَآثَارٍ مَبْلُوغَةٍ، لاَ يُعَجَّلُ مِنْهَا شَيْءٌ قَبْلَ حِلِّهِ، وَلاَ يُؤَخَّرُ مِنْهَا شَيْءٌ بَعْدَ حِلِّهِ، وَلَوْ سَأَلْتِ اللَّهَ أَنْ يُعَافِيَكِ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ، كَانَ خَيْرًا لَكِ". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْقِرَدَةُ وَالْخَنَازِيرُ، هِيَ مِمَّا مُسِخَ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمْ يَمْسَخْ اللَّهُ قَوْمًا أَوْ يُهْلِكْ قَوْمًا، فَيَجْعَلَ لَهُمْ نَسْلاً وَلَا عَاقِبَةً، وَإِنَّ الْقِرَدَةَ وَالْخَنَازِيرَ قَدْ كَانَتْ قَبْلَ ذَلِكَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ام المومنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا یہ دعا کر رہی تھیں کہ اے اللہ! مجھے اپنے شوہر نامدار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، اپنے والد ابوسفیان اور اپنے بھائی معاویہ سے فائدہ پہنچا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی یہ دعا سن لی اور فرمایا: ”تم نے اللہ سے طے شدہ مدت، گنتی کے چند دن اور تقسیم شدہ رزق کا سوال کیا، ان میں سے کوئی چیز بھی اپنے وقت سے پہلے تمہیں نہیں مل سکتی اور اپنے وقت مقررہ سے مؤخر نہیں ہو سکتی، اگر تم اللہ سے یہ دعا کرتیں کہ وہ تمہیں عذاب جہنم اور عذاب قبر سے محفوظ فرما دے تو یہ زیادہ بہتر اور افضل ہوتا۔“ راوی کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا خنزیر اور بندر انسانوں کی مسخ شدہ شکل ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے جس قوم کی شکل کو مسخ کیا اس کی نسل کو کبھی باقی نہیں رکھا، جبکہ بندر اور خنزیر تو پہلے سے چلے آرہے ہیں۔“راوی کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ بندر انسانوں کی مسخ شدہ شکل ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ نے جس قوم کی شکل کو مسخ کیا اس کی نسل کو کبھی باقی نہیں رکھا، جبکہ بندر اور خنزیر تو پہلے سے چلے آرہے ہیں۔