مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 7098
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن زياد بن فياض ، سمعت ابا عياض يحدث، عن عبد الله بن عمرو ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال له:" صم يوما ولك اجر ما بقي"، قال: إني اطيق اكثر من ذلك، قال:" صم يومين ولك اجر ما بقي"، قال: إني اطيق اكثر من ذلك، قال:" صم ثلاثة ايام ولك اجر ما بقي"، قال: إني اطيق اكثر من ذلك، قال:" صم اربعة ايام ولك اجر ما بقي"، قال: إني اطيق اكثر من ذلك، قال:" صم افضل الصيام عند الله صم صوم داود، كان يصوم يوما ويفطر يوما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ زِيَادِ بْنِ فَيَّاضٍ ، سَمِعْتُ أَبَا عِيَاضٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لَهُ:" صُمْ يَوْمًا وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ"، قَالَ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" صُمْ يَوْمَيْنِ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ"، قَالَ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ"، قَالَ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" صُمْ أَرْبَعَةَ أَيَّامٍ وَلَكَ أَجْرُ مَا بَقِيَ"، قَالَ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" صُمْ أَفْضَلَ الصِّيَامِ عِنْدَ اللَّهِ صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے روزے کے حوالے سے کوئی حکم دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک دن روزہ رکھو تو نو کا ثواب ملے گا میں نے اس میں اضافے کی درخواست کی تو فرمایا: دو دن روزہ رکھو تمہیں آٹھ کا ثواب ملے گا میں نے مزید اضافے کی درخواست کی تو فرمایا: تین روزے رکھو تمہیں سات روزوں کا ثواب ملے گا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل کمی کرتے رہے حتیٰ کے آخر میں فرمایا: روزہ رکھنے کا سب سے افضل طریقہ سیدنا داؤدعلیہ السلام کا ہے اس لئے ایک دن رزہ رکھا کرو اور ایک دن ناغہ کیا کرو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1159.
حدیث نمبر: 7099
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عارم ، حدثنا معتمر ، قال: قال ابي : حدثنا الحضرمي عن القاسم بن محمد ، عن عبد الله بن عمرو ، ان رجلا من المسلمين استاذن نبي الله صلى الله عليه وسلم في امراة يقال لها: ام مهزول، كانت تسافح، وتشترط له ان تنفق عليه، وانه استاذن فيها النبي صلى الله عليه وسلم، او ذكر له امرها، فقرا النبي صلى الله عليه وسلم والزانية لا ينكحها إلا زان او مشرك سورة النور آية 3 قال انزلت والزانية لا ينكحها إلا زان او مشرك سورة النور آية 3، قال ابو عبد الرحمن هو عبد الله بن احمد: قال ابي: قال عارم: سالت معتمرا عن الحضرمي؟ فقال: كان قاصا، وقد رايته.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَارِمٌ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، قَالَ: قَالَ أَبِي : حَدَّثَنَا الْحَضْرَمِيُّ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْمُسْلِمِينَ اسْتَأْذَنَ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي امْرَأَةٍ يُقَالُ لَهَا: أُمُّ مَهْزُولٍ، كَانَتْ تُسَافِحُ، وَتَشْتَرِطُ لَهُ أَنْ تُنْفِقَ عَلَيْهِ، وَأَنَّهُ اسْتَأْذَنَ فِيهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ ذَكَرَ لَهُ أَمْرَهَا، فَقَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالزَّانِيَةُ لا يَنْكِحُهَا إِلا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ سورة النور آية 3 قَالَ أُنْزِلَتْ وَالزَّانِيَةُ لا يَنْكِحُهَا إِلا زَانٍ أَوْ مُشْرِكٌ سورة النور آية 3، قَالَ أبو عَبْدُ الرَّحَمنِ هو عُبْدُ اللهَ بن احمد: قَالَ أَبِي: قَالَ عَارِمٌ: سَأَلْتُ مُعْتَمِرًا عَنِ الْحَضْرَمِيِّ؟ فَقَالَ: كَانَ قَاصًّا، وَقَدْ رَأَيْتُهُ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ " ام مہزول " نامی ا کی عورت تھی جو بدکاری کر تی تھی اور بدکاری کر نے والے سے اپنے نفقہ کی شرط کروا لیتی تھی ایک مسلمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس کے قریب ہونے کی اجازت لینے کے لئے آیا یا یہ کہ اس نے اس کا تذکر ہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سامنے یہ آیت تلاوت فرمائی کہ زانیہ عورت سے وہی نکاح کرتا ہے جو خودز انی ہو یا مشرک ہو۔

حكم دارالسلام: حسن، وهذا إسناد ضعيف لجهالة الحضرمي.
حدیث نمبر: 7100
Save to word اعراب
حدثنا قال ابو عبد الرحمان هو عبد الله بن احمد، حدثنا يحيى بن معين ، حدثنا المعتمر ، عن ابيه ، عن الحضرمي ، عن القاسم بن محمد ، عن عبد الله بن عمرو نحوه.حَدَّثَنَا قال أبو عبد الرحمان هو عَبْد اللَّهِ بن أحمد، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ الْحَضْرَمِيِّ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو نَحْوَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه.
حدیث نمبر: 7101
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا ابي ، سمعت الصقعب بن زهير يحدث، عن زيد بن اسلم ، عن عطاء بن يسار ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم اعرابي، عليه جبة من طيالسة، مكفوفة بديباج، او مزرورة بديباج، فقال: إن صاحبكم هذا يريد ان يرفع كل راع ابن راع، ويضع كل فارس ابن فارس! فقام النبي صلى الله عليه وسلم مغضبا، فاخذ بمجامع جبته، فاجتذبه، وقال:" لا ارى عليك ثياب من لا يعقل"، ثم رجع رسول الله صلى الله عليه وسلم فجلس، فقال:" إن نوحا عليه السلام لما حضرته الوفاة، دعا ابنيه، فقال: إني قاصر عليكما الوصية، آمركما باثنتين، وانهاكما عن اثنتين انهاكما: عن الشرك والكبر، وآمركما: بلا إله إلا الله، فإن السموات والارض وما فيهما لو وضعت في كفة الميزان، ووضعت لا إله إلا الله في الكفة الاخرى، كانت ارجح، ولو ان السموات والارض كانتا حلقة، فوضعت لا إله إلا الله عليها لفصمتها او لقصمتها، وآمركما بسبحان الله وبحمده، فإنها صلاة كل شيء، وبها يرزق كل شيء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، سَمِعْتُ الصَّقْعَبَ بْنَ زُهَيْرٍ يُحَدِّثُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْرَابِيٌّ، عَلَيْهِ جُبَّةٌ مِنْ طَيَالِسَةٍ، مَكْفُوفَةٌ بِدِيبَاجٍ، أَوْ مَزْرُورَةٌ بِدِيبَاجٍ، فَقَالَ: إِنَّ صَاحِبَكُمْ هَذَا يُرِيدُ أَنْ يَرْفَعَ كُلَّ رَاعٍ ابْنِ رَاعٍ، وَيَضَعَ كُلَّ فَارِسٍ ابْنِ فَارِسٍ! فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُغْضَبًا، فَأَخَذَ بِمَجَامِعِ جُبَّتِهِ، فَاجْتَذَبَهُ، وَقَالَ:" لَا أَرَى عَلَيْكَ ثِيَابَ مَنْ لَا يَعْقِلُ"، ثُمَّ رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَلَسَ، فَقَالَ:" إِنَّ نُوحًا عَلَيْهِ السَّلَام لَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ، دَعَا ابْنَيْهِ، فَقَالَ: إِنِّي قَاصِرٌ عَلَيْكُمَا الْوَصِيَّةَ، آمُرُكُمَا بِاثْنَتَيْنِ، وَأَنْهَاكُمَا عَنِ اثْنَتَيْنِ أَنْهَاكُمَا: عَنِ الشِّرْكِ وَالْكِبْرِ، وَآمُرُكُمَا: بِلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، فَإِنَّ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا فِيهِمَا لَوْ وُضِعَتْ فِي كِفَّةِ الْمِيزَانِ، وَوُضِعَتْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فِي الْكِفَّةِ الْأُخْرَى، كَانَتْ أَرْجَحَ، وَلَوْ أَنَّ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ كَانَتَا حَلْقَةً، فَوُضِعَتْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَلَيْهَا لَفَصَمَتْهَا أَوْ لَقَصَمَتْهَا، وَآمُرُكُمَا بِسُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، فَإِنَّهَا صَلَاةُ كُلِّ شَيْءٍ، وَبِهَا يُرْزَقُ كُلُّ شَيْءٍ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک دیہاتی آدمی آیا جس نے بڑا قیمتی جبہ جس پر دیباج و ریشم کے بٹن لگے ہوئے تھے پہنا ہوا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے اس ساتھی نے تو مکمل طور پر فارس ابن فارس (نسلی فارسی آدمی) کی وضع اختیار کر رکھی ہے ایسالگتا ہے کہ جسے اس کے یہاں فارسی نسل کے ہی بچے پیدا ہوں گے اور چرواہوں کی نسل ختم ہو جائے گی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جبے کو مختلف حصوں سے پکڑ کر جمع کیا اور فرمایا: کہ میں تمہارے جسم پر بیوقوفوں کالباس نہیں دیکھ رہا؟ پھر فرمایا: اللہ کے نبی سیدنا نوح علیہ السلام کی وفات کا وقت جب قریب آیا تو انہوں نے اپنے بیٹے سے فرمایا: کہ میں تمہیں ایک وصیت کر رہاہوں جس میں تمہیں دو باتوں کا حکم دیتا ہوں اور دو باتوں سے روکتا ہوں حکم تو اس بات کا دیتاہوں کہ لاالہ الا اللہ کا اقرار کرتے رہنا کیونکہ اگر ساتوں آسمانوں اور ساتوں زمینوں کو ترازو کے ایک پلڑے میں رکھآ جائے اور لاالہ الا اللہ کو دوسرے پلڑے میں تو لاالہ الا اللہ والا پلڑا جھک جائے گا اور اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمین ایک مبہم حلقہ ہوتیں تو لاالہ الا اللہ انہیں خاموش کر ا دیتا اور دوسرا یہ کہ و سبحان اللہ وبحمدہ کا ورد کرتے رہنا کہ یہ ہر چیز کی نماز ہے اور اس کے ذریعے مخلوق کو رزق ملتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7102
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم ، وحسين ، قالا: حدثنا محمد بن راشد ، عن سليمان بن موسى ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم،" رد شهادة الخائن والخائنة، وذي الغمر على اخيه، ورد شهادة القانع لاهل البيت، واجازها على غيرهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، وَحُسَيْنٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَاشِدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" رَدَّ شَهَادَةَ الْخَائِنِ وَالْخَائِنَةِ، وَذِي الْغِمْرِ عَلَى أَخِيهِ، وَرَدَّ شَهَادَةَ الْقَانِعِ لِأَهْلِ الْبَيْتِ، وَأَجَازَهَا عَلَى غَيْرِهِمْ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی خائن مرد و عورت کی گواہی اور کسی ناتجربہ کار آدمی کی اپنے بھائی کے متعلق گواہی مقبول نہیں نیز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نوکر کی گواہی اس کے مالکان کے حق میں قبول نہیں فرمائی البتہ دوسرے لوگوں کے حق میں قبول فرمائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 7103
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا ابو بشر ، عن يوسف بن ماهك ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: تخلف عنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفرة سافرناها، قال: وادركنا وقد ارهقتنا الصلاة، صلاة العصر، ونحن نتوضا فجعلنا نمسح على ارجلنا، فنادى باعلى صوته مرتين او ثلاثا:" ويل للاعقاب من النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: تَخَلَّفَ عَنَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفْرَةٍ سَافَرْنَاهَا، قَالَ: وَأَدْرَكَنَا وَقَدْ أَرْهَقَتْنَا الصَّلَاةُ، صَلَاةُ الْعَصْرِ، وَنَحْنُ نَتَوَضَّأُ فَجَعَلْنَا نَمْسَحُ عَلَى أَرْجُلِنَا، فَنَادَى بِأَعْلَى صَوْتِهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا:" وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں پیچھے رہ گئے اور ہمارے قریب اس وقت پہنچے جبکہ نماز عصر کا وقت بالکل قریب آگیا تھا اور ہم وضو کر رہے تھے ہم اپنے اپنے پاؤں پر مسح کر نے لگے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بآواز بلند دو تین مرتبہ فرمایا: ایڑیوں کے لئے جہنم کی آگ سے ہلاکت ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 60، م: 241.
حدیث نمبر: 7103M
Save to word اعراب
مسند عبد الله بن عمرو بن العاص رضی الله تعالى عنهمامسنَد عَبدِ اللهِ بنِ عَمرو بنِ العَاصِ رَضِیَ الله تَعالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 7104
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن إياد بن لقيط السدوسي ، عن ابي رمثة ، قال:" خرجت مع ابي حتى اتينا النبي صلى الله عليه وسلم فرايت براسه ردع حناء".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ السَّدُوسِيِّ ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ ، قَالَ:" خَرَجْتُ مَعَ أَبِي حَتَّى أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَأَيْتُ بِرَأْسِهِ رَدْعَ حِنَّاءٍ".
سیدنا ابورمثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں اپنے والد صاحب کے ساتھ نکلا ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک پر مہندی کا اثر دیکھا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 7105
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عمرو بن الهيثم ابو قطن ، وابو النضر ، قالا: حدثنا المسعودي ، عن إياد بن لقيط ، عن ابي رمثة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يد المعطي العليا، امك واباك، واختك واخاك، ثم ادناك ادناك"، وقال رجل: يا رسول الله، هؤلاء بنو يربوع قتلة فلان؟ قال:" الا لا تجني نفس على اخرى"، قال عبد الله بن احمد: وقال ابي: قال ابو النضر في حديثه: دخلت المسجد فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب ويقول:" يد المعطي العليا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْهَيْثَمِ أَبُو قَطَنٍ ، وَأَبُو النَّضْرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ ، عَنْ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يَدُ الْمُعْطِي الْعُلْيَا، أُمَّكَ وَأَبَاكَ، وَأُخْتَكَ وَأَخَاكَ، ثُمَّ أَدْنَاكَ أَدْنَاكَ"، وَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَؤُلَاءِ بَنُو يَرْبُوعٍ قَتَلَةُ فُلَانٍ؟ قَالَ:" أَلَا لَا تَجْنِي نَفْسٌ عَلَى أُخْرَى"، قَالَ عَبْدُ اللهَ بن احمد: وقَالَ أَبِي: قَالَ أَبُو النَّضْرِ فِي حَدِيثِهِ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ وَيَقُولُ:" يَدُ الْمُعْطِي الْعُلْيَا".
سیدنا ابورمثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دینے والا ہاتھ اوپر ہوتا ہے اپنے ماں باپ بہن بھائی اور قریبی رشتہ داروں کو دیا کرو ایک آدمی نے کہا یا رسول اللہ! یہ بنی یربوع ہیں جو فلاں آدمی کے قاتل ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یاد رکھو! کوئی نفس دوسرے پر جنایت نہیں کرتا ایک روایت میں اس طرح بھی ہے کہ میں مسجد میں داخل ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دیتے ہوئے فرما رہے تھے کہ دینے والا ہاتھ اوپر ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 7106
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن عبد الملك بن عمير ، حدثنا إياد بن لقيط ، عن ابي رمثة ، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم وعنده ناس من ربيعة يختصمون في دم، فقال:" اليد العليا امك وابوك، واختك واخوك، وادناك ادناك"، قال: فنظر، فقال:" من هذا معك ابا رمثة؟"، قال: قلت: ابني، قال:" اما إنه لا يجني عليك، ولا تجني عليه" وذكر قصة الخاتم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا إِيَادُ بْنُ لَقِيطٍ ، عَنْ أَبِي رِمْثَةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَهُ نَاسٌ مِنْ رَبِيعَةَ يَخْتَصِمُونَ فِي دَمٍ، فَقَالَ:" الْيَدُ الْعُلْيَا أُمُّكَ وَأَبوكَ، وَأُخْتُكَ وَأَخُوكَ، وَأَدْنَاكَ أَدْنَاكَ"، قَالَ: فَنَظَرَ، فَقَالَ:" مَنْ هَذَا مَعَكَ أَبَا رِمْثَةَ؟"، قَالَ: قُلْتُ: ابْنِي، قَالَ:" أَمَا إِنَّهُ لَا يَجْنِي عَلَيْكَ، وَلَا تَجْنِي عَلَيْهِ" وَذَكَرَ قِصَّةَ الْخَاتَمِ.
سیدنا ابورمثہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہاں قبیلہ ربیعہ کے کچھ لوگ قتل کا ایک مقدمہ لے کر آئے ہوئے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دینے والا ہاتھ اوپر ہوتا ہے اپنے ماں باپ بہن بھائی اور قریبی رشتہ داروں کو دیا کرو پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھ کر فرمایا: ابورمثہ یہ تمہارے ساتھ کون ہے؟ میں نے عرض کیا کہ میرا بیٹا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی جنایت کے تم اور تمہاری جنایت کا یہ ذمہ دار نہیں پھر انہوں نے مہر نبوت کا واقعہ ذکر کیا۔

حكم دارالسلام: رجاله ثقات رجال الشيخين.

Previous    354    355    356    357    358    359    360    361    362    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.