سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے روئے زمین پر اور آسمان کے سائے تلے ابوذر رضی اللہ عنہ زیادہ سچا آدمی کوئی نہیں ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن آدم ، وابو النضر ، قالا: حدثنا زهير ، عن إبراهيم بن مهاجر ، عن عبد الله بن باباه ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: كنت عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكرت الاعمال، فقال:" ما من ايام العمل فيهن افضل من هذه العشر"، قالوا: يا رسول الله، ولا الجهاد؟ قال: فاكبره، قال:" ولا الجهاد، إلا ان يخرج رجل بنفسه وماله في سبيل الله، ثم تكون مهجة نفسه فيه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، وَأَبُو النَّضْرِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَابَاهُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذُكِرَتْ الْأَعْمَالُ، فَقَالَ:" مَا مِنْ أَيَّامٍ الْعَمَلُ فِيهِنَّ أَفْضَلُ مِنْ هَذِهِ الْعَشْرِ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَا الْجِهَادُ؟ قَالَ: فَأَكْبَرَهُ، قَالَ:" وَلَا الْجِهَادُ، إِلَّا أَنْ يَخْرُجَ رَجُلٌ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، ثُمَّ تَكُونَ مُهْجَةُ نَفْسِهِ فِيهِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا کہ اعمال کا تذکر ہ ہونے لگا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ان دس ایام کے علاوہ کسی اور دن میں اللہ کو نیک اعمال اتنے زیادہ پسند نہیں جتنے ان ایام میں ہیں کسی نے پوچھا جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں فرمایا: ”ہاں! جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں سوائے اس شخص کے جو اپنی جان اور مال لے کر نکلا اور واپس نہ آسکا یہاں تک کہ اس کا خون بہادیا گیا (راوی کہتے ہیں کہ " ان ایام " سے مرادعشرہ ذی الحجہ ہے)
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن آدم ، حدثنا ابو بكر ، عن ابي إسحاق ، عن السائب بن مالك ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: لما توفي إبراهيم ابن رسول الله صلى الله عليه وسلم، كسفت الشمس،" فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلى ركعتين، فاطال القيام، ثم ركع مثل قيامه، ثم سجد مثل ركوعه، فصلى ركعتين كذلك، ثم سلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ السَّائِبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: لَمَّا تُوُفِّيَ إِبْرَاهِيمُ ابْنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَسَفَتْ الشَّمْسُ،" فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ مِثْلَ قِيَامِهِ، ثُمَّ سَجَدَ مِثْلَ رُكُوعِهِ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَذَلِكَ، ثُمَّ سَلَّمَ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے سیدنا ابراہیم رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو سورج کو گہن لگ گیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے کھڑے ہوئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں اور طویل قیام کیا پھر قیام کے برابر رکوع کیا تو پھر رکوع کے برابر سجدہ کیا اور دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کیا اور سلام پھیر دیا۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اگر میں نے زہر کو دور کر نے کا تریاق پی رکھا ہو یا گلے میں تعویذ لٹکا رکھا ہو یا ازخود کوئی شعر کہا ہو تو مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عبد الرحمن بن رافع التنوخي، قال البخاري: فى حديثه مناكير.
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن يزيد ، قال: حدثنا حيوة ، قال: حدثني ربيعة بن سيف المعافري ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه راى فاطمة ابنته، فقال لها:" يا فاطمة، من اين اقبلت؟" قالت: اقبلت من وراء جنازة هذا الرجل، قال:" فهل بلغت معهم الكدى؟" قالت: لا، وكيف ابلغها وقد سمعت منك ما سمعت؟ قال:" والذي نفسي بيده، لو بلغت معهم الكدى ما رايت الجنة، حتى يراها جد ابيك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَيْوَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ سَيْفٍ الْمَعَافِرِيُّ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ رَأَى فَاطِمَةَ ابْنَتَهُ، فَقَالَ لَهَا:" يا فاطمة، مِنْ أَيْنَ أَقْبَلْتِ؟" قَالَتْ: أَقْبَلْتُ مِنْ وَرَاءِ جَنَازَةِ هَذَا الرَّجُلِ، قَالَ:" فَهَلْ بَلَغْتِ مَعَهُمْ الْكُدَى؟" قَالَتْ: لَا، وَكَيْفَ أَبْلُغُهَا وَقَدْ سَمِعْتُ مِنْكَ مَا سَمِعْتُ؟ قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَوْ بَلَغْتِ مَعَهُمْ الْكُدَى مَا رَأَيْتِ الْجَنَّةَ، حَتَّى يَرَاهَا جَدُّ أَبِيكِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلے جا رہے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایک خاتون پر پڑی ہم نہیں سمجھتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پہچان لیا ہو گا جب ہم راستے کی طرف متوجہ ہو گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہیں ٹھہر گئے جب وہ خاتون وہاں پہنچی تو پتہ چلا کہ وہ سیدنا فاطمہ رضی اللہ عنہ تھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا فاطمہ! تم اپنے گھر سے کسی کام سے نکلی ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں اس گھر میں رہنے والوں کے پاس آئی تھی یہاں ایک فوتگی ہو گئی تھی تو میں نے سوچا کہ ان سے تعزیت اور مرنے والے کی دعاء رحمت کر آؤں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کہ پھر تم ان کے ساتھ قبر ستان بھی گئی ہو گی؟ انہوں نے عرض کیا معاذاللہ کہ میں ان کے ساتھ قبرستان جاؤں جبکہ میں نے اس کے متعلق آپ سے جو سن رکھا ہے وہ مجھے یاد بھی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم ان کے ساتھ چلی جاتیں تو تم جنت کو دیکھ بھی نہ پاتیں یہاں تک کہ تمہارے باپ کا دادا اسے دیکھ لیتا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ربيعة بن سبف المعافري.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میری امت کے آخر میں ایسے لوگ بھی آئیں گے جو مردوں سے مشابہ زینوں پر سوار ہو کر آیاکر یں گے اور مسجدوں کے دروازوں پر اترا کر یں گے ان کی عورتیں کپڑے پہننے کے باوجود برہنہ ہوں گی ان کے سروں پر بختی اونٹوں کی طرح جھولیں ہوں گی تم ان پر لعنت بھیجنا کیونکہ ایسی عورتیں ملعون ہیں اگر تمہارے بعد کوئی اور امت ہوتی تو تمہاری عورتیں ان کی عورتوں کی اسی طرح خدمت کر تیں جیسے تم سے پہلے عورتیں تمہاری خدمت کر رہی ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عبد الله بن عياش بن عباس القتباني ضعيف.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص اپنے مال کی حفاظت کرتا ہوا ظلماً مارآ جائے اس کے لئے جنت ہے۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنے عمل کے ذریعے لوگوں میں شہرت حاصل کرنا چاہتا ہے اللہ اسے اس کے حوالے کر دیتا ہے اور اسے ذلیل و رسوا کر دیتا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد ، حدثنا زكريا ، عن عامر ، سمعت عبد الله بن عمرو ، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" المسلم من سلم الناس من لسانه ويده، والمهاجر من هجر ما نهى الله عنه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا ، عَنْ عَامِرٍ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ النَّاسُ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ، وَالْمُهَاجِرُ مَنْ هَجَرَ مَا نَهَى اللَّهُ عَنْهُ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں اور مہاجر وہ ہے کہ جو اللہ کی منع کی ہوئی چیزوں کو ترک کر دے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عارم ، حدثنا معتمر ، عن ابيه ، حدثنا ابو العلاء ، عن مطرف ، عن ابن ابي ربيعة ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: ذكرت للنبي صلى الله عليه وسلم الصوم، فقال:" صم من كل عشرة ايام يوما، ولك اجر التسعة"، قال: فقلت: إني اقوى من ذلك، قال:" فصم من كل تسعة ايام يوما، ولك اجر الثمانية"، قال: فقلت: إني اقوى من ذلك، قال:" صم من كل ثمانية ايام يوما، ولك اجر تلك السبعة"، قال: قلت: إني اقوى من ذلك، قال فلم يزل حتى قال:" صم يوما وافطر يوما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَارِمٌ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَلَاءِ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي رَبِيعَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: ذَكَرْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّوْمَ، فَقَالَ:" صُمْ مِنْ كُلِّ عَشَرَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا، وَلَكَ أَجْرُ التِّسْعَةِ"، قَالَ: فَقُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" فَصُمْ مِنْ كُلِّ تِسْعَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا، وَلَكَ أَجْرُ الثَّمَانِيَةِ"، قَالَ: فَقُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" صُمْ مِنْ كُلِّ ثَمَانِيَةِ أَيَّامٍ يَوْمًا، وَلَكَ أَجْرُ تِلْكَ السَّبْعَةِ"، قَالَ: قُلْتُ: إِنِّي أَقْوَى مِنْ ذَلِكَ، قَالَ فَلَمْ يَزَلْ حَتَّى قَالَ:" صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے روزے کے حوالے سے کوئی حکم دیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک دن روزہ رکھو تو نو کا ثواب ملے گا میں نے اس میں اضافے کی درخواست کی تو فرمایا: ”دو دن روزہ رکھو تمہیں آٹھ کا ثواب ملے گا میں نے مزید اضافے کی درخواست کی تو فرمایا: ”تین روزے رکھو تمہیں سات روزوں کا ثواب ملے گا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل کمی کرتے رہے حتیٰ کے آخر میں فرمایا: ”روزہ رکھنے کا سب سے افضل طریقہ سیدنا داؤد علیہ السلام کا ہے اس لئے ایک دن ورزہ رکھا کرو اور ایک دن ناغہ کیا کرو۔
حكم دارالسلام: هذا الإسناد فيه جهالة ابن أبى ربيعة، لكنه يستقيم دونه، وهو صحيح بغير هذه السياقة.