مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 3886
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن منصور ، عن ابي وائل ، عن ابن مسعود ، قال: قال رجل للنبي صلى الله عليه وسلم: ايؤاخذ احدنا بما عمل في الجاهلية؟ قال:" من احسن في الإسلام لم يؤاخذ بما عمل في الجاهلية، ومن اساء في الإسلام، اخذ بالاول والآخر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُؤَاخَذُ أَحَدُنَا بِمَا عَمِلَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ؟ قَالَ:" مَنْ أَحْسَنَ فِي الْإِسْلَامِ لَمْ يُؤَاخَذْ بِمَا عَمِلَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَمَنْ أَسَاءَ فِي الْإِسْلَامِ، أُخِذَ بِالْأَوَّلِ وَالْآخِرِ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! (اگر میں اسلام قبول کر کے اچھے اعمال اختیار کر لوں تو) کیا زمانہ جاہلیت کے اعمال پر میرا مؤاخذہ ہو گا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اسلام قبول کر کے اچھے اعمال اختیار کر لو تو زمانہ جاہلیت کے اعمال پر تمہارا کوئی مؤاخذہ نہ ہو گا، لیکن اگر اسلام کی حالت میں برے اعمال کرتے رہے تو پہلے اور پچھلے سب کا مؤاخذہ ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6921، م: 120.
حدیث نمبر: 3887
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا الثوري ، عن جابر ، عن ابي الضحى ، عن مسروق ، عن عبد الله ، قال: ما نسيت فيما نسيت عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه" كان يسلم عن يمينه: السلام عليكم ورحمة الله، حتى يرى بياض خده، وعن يساره: السلام عليكم ورحمة الله، حتى يرى بياض خده ايضا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا الثَّوْرِيُّ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: مَا نَسِيتُ فِيمَا نَسِيتُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ" كَانَ يُسَلِّمُ عَنْ يَمِينِهِ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ، وَعَنْ يَسَارِهِ: السَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللَّهِ، حَتَّى يُرَى بَيَاضُ خَدِّهِ أَيْضًا".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں جو باتیں بھول گیا، سو بھول گیا، لیکن یہ بات نہیں بھولا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اختتام نماز پر دائیں اور بائیں جانب سلام پھیرتے ہوئے «السلام عليكم ورحمة الله» کہتے تھے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخساروں کی سفیدی دکھائی دیتی تھی۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف جابر الجعفي.
حدیث نمبر: 3888
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، والثوري ، عن إسحاق ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله ، عن النبي صلى الله عليه وسلم... مثل حديث ابي الضحى.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، وَالثَّوْرِيُّ ، عَنْ إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... مِثْلَ حَدِيثِ أَبِي الضُّحَى.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 3889
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن عبد الله بن عثمان بن خثيم ، عن القاسم بن عبد الرحمن ، عن ابن مسعود ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" كيف بك يا عبد الله، إذا كان عليكم امراء يضيعون السنة، ويؤخرون الصلاة عن ميقاتها؟" قال: كيف تامرني يا رسول الله؟ قال:" تسالني ابن ام عبد، كيف تفعل؟ لا طاعة لمخلوق في معصية الله عز وجل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَيْفَ بِكَ يَا عَبْدَ اللَّهِ، إِذَا كَانَ عَلَيْكُمْ أُمَرَاءُ يُضَيِّعُونَ السُّنَّةَ، وَيُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ عَنْ مِيقَاتِهَا؟" قَالَ: كَيْفَ تَأْمُرُنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" تَسْأَلُنِي ابْنَ أُمِّ عَبْدٍ، كَيْفَ تَفْعَلُ؟ لَا طَاعَةَ لِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے عبداللہ! اس وقت تمہاری کیا کیفیت ہو گی جب تمہاری حکومت کی باگ دوڑ ایسے لوگوں کے ہاتھ میں آ جائے گی جو سنت کو مٹا دیں گے اور نماز کو اس کے وقت مقررہ سے ہٹا دیں گے؟ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ مجھے اس وقت کے لئے کیا حکم دیتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابن ام عبد! تم مجھ سے پوچھ رہے ہو کہ کیا کرنا چاہئے؟ یاد رکھو! اللہ کی نافرمانی کرنے والے کی اطاعت نہیں کی جاتی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، القاسم لم يسمع من جده ، عبدالله بن مسعود.
حدیث نمبر: 3890
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان بن مسلم ، حدثنا شعبة ، اخبرني الوليد بن العيزار بن حريث ، قال: سمعت ابا عمرو الشيباني ، قال: حدثنا صاحب هذه الدار واشار إلى دار عبد الله ولم يسمه، قال: سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم: اي العمل احب إلى الله؟ قال:" الصلاة على وقتها"، قال: قلت: ثم اي؟ قال:" ثم بر الوالدين"، قال: قلت: ثم اي؟ قال:" ثم الجهاد في سبيل الله"، قال: فحدثني بهن، ولو استزدته لزادني.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي الْوَلِيدُ بْنُ الْعَيْزَارِ بْنِ حُرَيْثٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَمْرٍو الشَّيْبَانِيَّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا صَاحِبُ هَذِهِ الدَّارِ وَأَشَارَ إِلَى دَارِ عَبْدِ اللَّهِ وَلَمْ يُسَمِّهِ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَيُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ؟ قَالَ:" الصَّلاَةُ عَلَى وَقْتِهَا"، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ:" ثُمَّ بِرُّ الْوَالِدَيْنِ"، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ أَيٌّ؟ قَالَ:" ثُمَّ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ"، قَالَ: فَحَدَّثَنِي بِهِنَّ، وَلَوْ اسْتَزَدْتُهُ لَزَادَنِي.
ابوعمرو شیبانی کہتے ہیں کہ ہم سے اس گھر میں رہنے والے نے یہ حدیث بیان کی ہے، یہ کہہ کر انہوں نے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے گھر کی طرف اشارہ کیا اور ادب کی وجہ سے ان کا نام نہیں لیا کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا کہ بارگاہ الٰہی میں سب سے زیادہ پسندیدہ عمل کون سا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے وقت پر نماز پڑھنا، میں نے پوچھا: اس کے بعد؟ فرمایا: والدین کے ساتھ حسن سلوک، میں نے پوچھا: اس کے بعد؟ فرمایا: اللہ کے راستے میں جہاد، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ باتیں مجھ سے بیان فرمائیں، اگر میں مزید سوالات کرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ان کا جواب بھی مرحمت فرماتے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 527، م: 85.
حدیث نمبر: 3891
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، قال: سمعت ابا عبيدة ، عن ابيه ، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم يكثر ان يقول:" سبحانك اللهم وبحمدك، اللهم اغفر لي"، فلما نزلت إذا جاء نصر الله والفتح، قال:" سبحانك اللهم وبحمدك، اللهم اغفر لي إنك انت التواب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ أَنْ يَقُولَ:" سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي"، فَلَمَّا نَزَلَتْ إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ، قَالَ:" سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اکثر «سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ اللّٰهُمَّ اغْفِرْلِيْ» پڑھتے تھے، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سورہ نصر نازل ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یوں کہنے لگے: «سُبْحَانَكَ اللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ اللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي إِنَّكَ أَنْتَ التَّوَّابُ» اے اللہ! مجھے بخش دے کیونکہ تو ہی توبہ قبول کرنے والا ہے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، أبو عبيدة لم يسمع من ابن مسعود.
حدیث نمبر: 3892
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا ابو عوانة ، حدثنا عبد الملك بن عمير ، عن خالد بن ربعي الاسدي انه سمع ابن مسعود ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إن صاحبكم خليل الله، عز وجل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ رِبْعِيٍّ الْأَسَدِيِّ أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ مَسْعُودٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّ صَاحِبَكُمْ خَلِيلُ اللَّهِ، عَزَّ وَجَلَّ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تمہارے پیغمبر کو اللہ نے اپنا خلیل بنا لیا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف.
حدیث نمبر: 3893
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا جرير بن حازم ، قال: سمعت ابا إسحاق يحدث، عن عبد الرحمن بن يزيد ، قال: حججنا مع ابن مسعود في خلافة عثمان، قال: فلما وقفنا بعرفة، قال: فلما غابت الشمس، قال: ابن مسعود : لو ان امير المؤمنين افاض الآن، كان قد اصاب، قال: فلا ادري كلمة ابن مسعود كانت اسرع، او إفاضة عثمان، قال: فاوضع الناس، ولم يزد ابن مسعود على العنق، حتى اتينا جميعا، فصلى بنا ابن مسعود المغرب، ثم دعا بعشائه، ثم تعشى، ثم قام فصلى العشاء الآخرة، ثم رقد، حتى إذا طلع اول الفجر، قام فصلى الغداة، قال: فقلت له: ما كنت تصلي الصلاة هذه الساعة؟ قال: وكان يسفر بالصلاة، قال: إني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم في هذا اليوم، وهذا المكان، يصلي هذه الساعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: حَجَجْنَا مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ فِي خِلاَفَةِ عُثْمَانَ، قَالَ: فَلَمَّا وَقَفْنَا بِعَرَفَةَ، قَالَ: فَلَمَّا غَابَتْ الشَّمْسُ، قَالَ: ابْنُ مَسْعُودٍ : لَوْ أَنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَفَاضَ الْآنَ، كَانَ قَدْ أَصَابَ، قَالَ: فََلاَ أَدْرِي كَلِمَةُ ابْنِ مَسْعُودٍ كَانَتْ أَسْرَعَ، أَوْ إِفَاضَةُ عُثْمَانَ، قَالَ: فَأَوْضَعَ النَّاسُ، وَلَمْ يَزِدْ ابْنُ مَسْعُودٍ عَلَى الْعَنَقِ، حَتَّى أَتَيْنَا جَمِيعًا، فَصَلَّى بِنَا ابْنُ مَسْعُودٍ الْمَغْرِبَ، ثُمَّ دَعَا بِعَشَائِهِ، ثُمَّ تَعَشَّى، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ، ثُمَّ رَقَدَ، حَتَّى إِذَا طَلَعَ أَوَّلُ الْفَجْرِ، قَامَ فَصَلَّى الْغَدَاةَ، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: مَا كُنْتَ تُصَلِّي الصَّلَاةَ هَذِهِ السَّاعَةَ؟ قَالَ: وَكَانَ يُسْفِرُ بِالصَّلَاةِ، قَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْيَوْمِ، وَهَذَا الْمَكَانِ، يُصَلِّي هَذِهِ السَّاعَةَ".
عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمیں سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کرنے کا شرف حاصل ہوا، جب ہم نے عرفات کے میدان میں وقوف کیا اور سورج غروب ہو گیا تو سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ اگر امیر المومنین اس وقت روانہ ہو جاتے تو بہت اچھا اور صحیح ہوتا، میں نہیں سمجھتا کہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا جملہ پہلے پورا ہوا یا سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی واپسی پہلے شروع ہوئی، لوگوں نے تیز رفتاری سے جانوروں کو دوڑانا شروع کر دیا لیکن سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اپنی سواری کو صرف تیز چلانے پر اکتفا کیا (دوڑایا نہیں) یہاں تک کہ ہم مزدلفہ پہنچ گئے۔ وہاں پہنچ کر سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی، پھر کھانا منگوا کر کھایا اور کھڑے ہو کر نماز عشا ادا کی اور سو گئے، جب طلوع فجر کا ابتدائی وقت ہوا تو آپ رضی اللہ عنہ بیدار ہوئے اور منہ اندھیرے ہی فجر کی نماز پڑھ لی، میں نے ان سے پوچھا کہ آپ تو فجر کی نماز اس وقت نہیں پڑھتے؟ (سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ خوب روشن کر کے نماز فجر پڑھتے تھے) انہوں نے فرمایا: جی! میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دن، اس جگہ میں یہ نماز اسی وقت پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1683.
حدیث نمبر: 3894
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا خلف بن الوليد ، حدثنا خالد ، عن عطاء بن السائب ، عن شقيق بن سلمة ، عن عبد الله بن مسعود ، قال:" جدب إلينا رسول الله صلى الله عليه وسلم السمر بعد العشاء"، قال خالد: معنى جدب إلينا، يقول: عابه، ذمه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ:" جَدَبَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّمَرَ بَعْدَ الْعِشَاءِ"، قَالَ خَالِدٌ: مَعْنَى جَدَبَ إِلَيْنَا، يَقُولُ: عَابَهُ، ذَمَّهُ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز عشا کے بعد قصہ گوئی کو ہمارے لئے معیوب قرار دیتے تھے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، خالد الواسطي سمع من عطاء بن السائب بعد الاختلاط.
حدیث نمبر: 3895
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، وبهز ، قالا: حدثنا شعبة ، قال: سعد بن إبراهيم اخبرني، قال: سمعت ابا عبيدة يحدث، عن ابيه ، عن النبي صلى الله عليه وسلم" كان في الركعتين الاولتين كانه على الرضف، قلت: حتى يقوم؟ قال: حتى يقوم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، وَبَهْزٌ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عُبَيْدَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُوَلَتَيْنِ كَأَنَّهُ عَلَى الرَّضْفِ، قُلْتُ: حَتَّى يَقُومَ؟ قَالَ: حَتَّى يَقُومَ".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دو رکعتوں میں اس طرح بیٹھتے تھے کہ گویا گرم پتھر پر بیٹھے ہوں، میں نے پوچھا: کھڑے ہونے تک؟ فرمایا: ہاں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، أبو عبيدة لم يسمع من ابن مسعود.

Previous    31    32    33    34    35    36    37    38    39    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.