(حديث قدسي) حدثنا حدثنا وكيع ، وإسحاق يعنى الازرق ، قالا: حدثنا سفيان ، عن علقمة بن مرثد ، عن القاسم بن مخيمرة ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما احد من المسلمين يبتلى ببلاء في جسده، إلا امر الله عز وجل الحفظة الذين يحفظونه: اكتبوا لعبدي مثل ما كان يعمل وهو صحيح، ما دام محبوسا في وثاقي"، قال عبد الله بن احمد: قال ابي: وقال إسحاق: اكتبوا لعبدي في كل يوم وليلة.(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وإسحاق يعنى الأزرق ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ يُبْتَلَى بِبَلَاءٍ فِي جَسَدِهِ، إِلَّا أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ الْحَفَظَةَ الَّذِينَ يَحْفَظُونَهُ: اكْتُبُوا لِعَبْدِي مِثْلَ مَا كَانَ يَعْمَلُ وَهُوَ صَحِيحٌ، مَا دَامَ مَحْبُوسًا فِي وَثَاقِي"، قال عبد الله بن أحمد: قَالَ أبي: وَقَالَ إِسْحَاقُ: اكْتُبُوا لِعَبْدِي فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”لوگوں میں سے جس آدمی کو بھی جسمانی طور پر کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ اس کے محافظ فرشتوں کو حکم دیتا ہے کہ میرا بندہ خیر کے جتنے بھی کام کرتا تھا وہ ہر دن رات لکھتے رہو تا وقتیکہ یہ میری حفاظت میں رہے۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”کسی مسلمان کو کسی کافر کے بدلے میں یا کسی ذمی کو اس کے معاہدے کی مدت میں قتل نہ کیا جائے۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انسان کے گناہگار ہونے کے لئے یہی بات کافی ہے کہ وہ ان لوگوں کو ضائع کر دے جن کی روزی کا وہ ذمہ دار ہو (مثلاً ضعیف والدین اور بیوی بچے)
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چالیس نیکیاں " جن میں سے سب سے اعلیٰ نیکی بکر ی کا تحفہ ہے ایسی ہیں کہ جو شخص ان میں سے کسی ایک نیکی پر اس کے ثواب کی امید اور اللہ کے وعدے کو سچا سمجھتے ہوئے " عمل کر لے اللہ اسے جنت میں داخلہ عطاء فرمائے گا۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا سليم يعني ابن حيان ، عن سعيد بن ميناء ، سمعت عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بلغني انك"، وحدثناه عفان ، قال: حدثنا سليم بن حيان ، حدثنا سعيد بن ميناء ، سمعت عبد الله بن عمرو ، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" بلغني انك تصوم النهار، وتقوم الليل، فلا تفعل، فإن لجسدك عليك حظا، ولعينك عليك حظا، ولزوجك عليك حظا، صم ثلاثة ايام من كل شهر، فذلك صوم الدهر"، قال: قلت: إن بي قوة، قال:" صم صوم داود، صم يوما، وافطر يوما"، قال: فكان ابن عمرو، يقول، يا ليتني كنت اخذت بالرخصة، وقال عفان، وبهز: إني اجد بي قوة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سَلِيمٌ يَعْنِي ابْنَ حَيَّانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مِينَاءَ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَلَغَنِي أَنَّكَ"، وحَدَّثَنَاه عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مِينَاءَ ، سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بَلَغَنِي أَنَّكَ تَصُومُ النَّهَارَ، وَتَقُومُ اللَّيْلَ، فَلَا تَفْعَلْ، فَإِنَّ لِجَسَدِكَ عَلَيْكَ حَظًّا، وَلِعَيْنِكَ عَلَيْكَ حَظًّا، وَلِزَوْجِكَ عَلَيْكَ حَظًّا، صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، فَذَلِكَ صَوْمُ الدَّهْرِ"، قَالَ: قُلْتُ: إِنَّ بِي قُوَّةً، قَالَ:" صُمْ صَوْمَ دَاوُدَ، صُمْ يَوْمًا، وَأَفْطِرْ يَوْمًا"، قَالَ: فَكَانَ ابْنُ عَمْرٍو، يَقُولُ، يَا لَيْتَنِي كُنْتُ أَخَذْتُ بِالرُّخْصَةِ، وقَالَ عَفَّانُ، وَبَهْزٌ: إِنِّي أَجِدُ بِي قُوَّةً.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم دن بھر روزہ رکھتے ہو اور رات بھر قیام کرتے ہو ایسا نہ کرو کیونکہ تمہارے جسم کا بھی تم پر حق ہے تمہاری آنکھوں کا بھی تم پر حق ہے اور تمہاری بیوی کا بھی تم پر حق ہے ہر مہینے صرف تین دن روزہ رکھا کرو یہ ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہو گا میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ طاقت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر سیدنا داؤدعلیہ السلام کا طریقہ اختیار کر کے ایک دن روزہ اور ایک دن ناغہ کر لیا کرو بعد میں سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ فرمایا: ”کرتے تھے کاش! میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس رخصت کو قبول کر لیا ہوتا۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیعت کے لئے حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ میں ہجرت پر آپ سے بیعت کر نے کے لئے آیا ہوں اور (میں نے بڑی قربانی دی ہے کہ) اپنے والدین کو روتا ہوا چھوڑ کر آیا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”واپس جاؤ اور جیسے انہیں رلایا ہے اسی طرح انہیں ہنساؤ۔ اور اسے بیعت کر نے سے انکار کر دیا۔