سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی امام سے بیعت کرے اور اسے اپنے ہاتھ کا معاملہ اور دل کا ثمرہ دے دے تو جہاں تک ممکن ہو اس کی اطاعت کرے۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا فطر . ويزيد بن هارون ، قال: اخبرنا فطر، عن مجاهد ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الرحم معلقة بالعرش، وليس الواصل بالمكافئ، ولكن الواصل من إذا قطعته رحمه وصلها"، قال يزيد: المواصل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا فِطْرٌ . وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا فِطْرٌ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الرَّحِمَ مُعَلَّقَةٌ بِالْعَرْشِ، وَلَيْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُكَافِئِ، وَلَكِنَّ الْوَاصِلَ مَنْ إِذَا قَطَعَتْهُ رَحِمُهُ وَصَلَهَا"، قَالَ يَزِيدُ: الْمُوَاصِلُ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”رحم عرش کے ساتھ معلق ہے بدلہ دینے والا صلہ رحمی کر نے والے کے زمرے میں نہیں آتا اصل میں صلہ رحمی کر نے والا تو وہ ہوتا ہے کہ اگر کوئی اس سے رشتہ توڑے تو وہ اس سے رشتہ جوڑے۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق . وابن نمير ، قال: اخبرنا الاعمش، عن شقيق، عن مسروق ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: لم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم فاحشا ولا متفحشا وكان، يقول:" من خياركم احاسنكم اخلاقا"، قال ابن نمير:" إن خياركم احاسنكم اخلاقا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ . وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاحِشًا وَلَا مُتَفَحِّشًا وَكَانَ، يَقُولُ:" مِنْ خِيَارِكُمْ أَحَاسِنُكُمْ أَخْلَاقًا"، قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ:" إِنَّ خِيَارَكُمْ أَحَاسِنُكُمْ أَخْلَاقًا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بےتکلف یا بتکلف بےحیائی کر نے والے نہ تھے اور وہ فرمایا: ”کرتے تھے کہ تم میں سے بہترین لوگ وہ ہیں جن کے اخلاق اچھے ہیں۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”انسان کے گناہگار ہونے کے لئے یہی بات کافی ہے کہ وہ ان لوگوں کو ضائع کر دے جن کی روزی کا وہ ذمہ دار ہو (مثلاً ضعیف والدین اور بیوی بچے)
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا اسامة بن زيد ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، وجد تحت جنبه تمرة من الليل، فاكلها، فلم ينم تلك الليلة، فقال بعض نسائه: يا رسول الله، ارقت البارحة؟ قال:" إني وجدت تحت جنبي تمرة، فاكلتها، وكان عندنا تمر من تمر الصدقة، فخشيت ان تكون منه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَجَدَ تَحْتَ جَنْبِهِ تَمْرَةً مِنَ اللَّيْلِ، فَأَكَلَهَا، فَلَمْ يَنَمْ تِلْكَ اللَّيْلَةَ، فَقَالَ بَعْضُ نِسَائِهِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرِقْتَ الْبَارِحَةَ؟ قَالَ:" إِنِّي وَجَدْتُ تَحْتَ جَنْبِي تَمْرَةً، فَأَكَلْتُهَا، وَكَانَ عِنْدَنَا تَمْرٌ مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ، فَخَشِيتُ أَنْ تَكُونَ مِنْهُ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پہلو کے نیچے ایک کھجور پائی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھالیا پھر رات کے آخری حصے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بےچین ہونے لگے، جس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ گھبرا گئیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں تسلی دیتے ہوئے فرمایا: ”کہ مجھے اپنے پہلو کے نیچے ایک کھجور ملی تھی جسے میں نے کھالیا تھا اب مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں وہ صدقہ کی کھجور نہ ہو۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصفر سے رنگے ہوئے دو کپڑے میرے جسم پر دیکھے تو فرمایا: ”یہ کافروں کا لباس ہے اسے اتار دو۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا داود بن قيس الفراء ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن العقيقة؟ فقال:" لا احب العقوق، ومن ولد له مولود فاحب ان ينسك عنه فليفعل، عن الغلام شاتان مكافاتان، وعن الجارية شاة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ الْفَرَّاءُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْعَقِيقَةِ؟ فَقَالَ:" لَا أُحِبُّ الْعُقُوقَ، وَمَنْ وُلِدَ لَهُ مَوْلُودٌ فَأَحَبَّ أَنْ يَنْسُكَ عَنْهُ فَلْيَفْعَلْ، عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُكَافَأَتَانِ، وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے " عقیقہ " کے متعلق سوال کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں عقوق (نافرمانی) کو پسند نہیں کرتا جو شخص اپنی اولاد کی طرف سے قربانی کرنا چاہے وہ لڑکے کی طرف دو برابر کی بکر یاں ذبح کر دے اور لڑکی کی طرف سے ایک بکر ی ذبح کر لے۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا: ”اور اپنی پشت خانہ کعبہ سے لگا لی۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔