مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 6795
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن ابي وائل ، عن مسروق ، قال: كنا ناتي عبد الله بن عمرو فنتحدث عنده، فذكرنا يوما عبد الله بن مسعود، فقال: لقد ذكرتم رجلا لا ازال احبه منذ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" خذوا القرآن من اربعة: من ابن ام عبد" فبدا به" ومعاذ بن جبل، وابي بن كعب، وسالم مولى ابي حذيفة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: كُنَّا نَأْتِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو فَنَتَحَدَّثُ عِنْدَهُ، فَذَكَرْنَا يَوْمًا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ، فَقَالَ: لَقَدْ ذَكَرْتُمْ رَجُلًا لَا أَزَالُ أُحِبُّهُ مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" خُذُوا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَةٍ: مِنَ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ" فَبَدَأَ بِهِ" وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَسَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ".
مسروق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا وہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا تذکر ہ کر نے لگے اور فرمایا: کہ ایسا آدمی ہے جس میں ہمیشہ محبت کرتا رہوں گا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چار آدمیوں سے قرآن سیکھو اور ان میں سب سے پہلے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا نام لیا پھر سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کا پھر سیدنا ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کر دہ غلام سالم رضی اللہ عنہ کا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3760، م: 2464
حدیث نمبر: 6796
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثني خليفة بن خياط ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يقتل مسلم بكافر، ولا ذو عهد في عهده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنِي خَلِيفَةُ بْنُ خَيَّاطٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ، وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی مسلمان کو کسی کافر کے بدلے میں یا کسی ذمی کو اس کے معاہدے کی مدت میں قتل نہ کیا جائے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 6797
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثني خليفة بن خياط ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال في خطبته، وهو مسند ظهره إلى الكعبة:" المسلمون تكافا دماؤهم، ويسعى بذمتهم ادناهم، وهم يد على من سواهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنِي خَلِيفَةُ بْنُ خَيَّاطٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي خُطْبَتِهِ، وَهُوَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَى الْكَعْبَةِ:" الْمُسْلِمُونَ تَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ، وَيَسْعَى بِذِمَّتِهِمْ أَدْنَاهُمْ، وَهُمْ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ سے ٹیک لگا کر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: مسلمان اپنے علاوہ سب پر ایک ہاتھ ہیں سب کا خون برابر ہے ایک ادنیٰ مسلمان بھی کسی کو پناہ دے سکتا ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 6798
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، وعبد الرحمن ، عن سفيان ، عن سعد بن إبراهيم ، عن ريحان بن يزيد العامري ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تحل الصدقة لغني، ولا لذي مرة سوي"، وقال عبد الرحمن قوي: وقال عبد الرحمن بن مهدي: ولم يرفعه سعد ولا ابنه، يعني إبراهيم بن سعد.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ رَيْحَانَ بْنِ يَزِيدَ الْعَامِرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَحِلُّ الصَّدَقَةُ لِغَنِيٍّ، وَلَا لِذِي مِرَّةٍ سَوِيٍّ"، وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ قَوِيٍّ: وقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ: وَلَمْ يَرْفَعْهُ سَعْدٌ وَلَا ابْنُهُ، يَعْنِي إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی مالدار آدمی کے لئے یا کسی مضبوط اور طاقتور (ہٹے کٹے) آدمی کے لئے زکوٰۃ لیناجائز نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 6799
Save to word اعراب
(حديث قدسي) حدثنا عبد الرحمن ، عن سفيان ، عن عاصم ، عن زر ، عن عبد الله بن عمرو ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يقال لصاحب القرآن اقرا: وارق، ورتل كما كنت ترتل في الدنيا، فإن منزلتك عند آخر آية تقرؤها".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يُقَالُ لِصَاحِبِ الْقُرْآنِ اقْرَأْ: وَارْقَ، وَرَتِّلْ كَمَا كُنْتَ تُرَتِّلُ فِي الدُّنْيَا، فَإِنَّ مَنْزِلَتَكَ عِنْدَ آخِرِ آيَةٍ تَقْرَؤُهَا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: صاحب قرآن سے کہا جائے گا کہ قرآن پڑھتا جا اور درجات جنت چڑھتاجا اور ٹھہر ٹھہر کر پڑھ جیسے دنیا میں میں ٹھہر ٹھہر کر پڑھتا تھا کہ تیری منزل اس آخری آیت پر ہو گی جو تو پڑھے گا۔

حكم دارالسلام: صحيح، لغيره، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 6800
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن ، حدثنا مالك بن انس ، عن الزهري ، عن عيسى بن طلحة ، عن عبد الله بن عمرو ، ان رجلا قال: يا رسول الله، لم اشعر، نحرت قبل ان ارمي؟ قال:" ارم ولا حرج"، قال آخر: يا رسول الله، حلقت قبل ان انحر؟ قال:" انحر ولا حرج"، فما سئل يومئذ عن شيء قدم ولا اخر إلا قال:" افعل ولا حرج".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَمْ أَشْعُرْ، نَحَرْتُ قَبْلَ أَنْ أَرْمِيَ؟ قَالَ:" ارْمِ وَلَا حَرَجَ"، قَالَ آخَرُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، حَلَقْتُ قَبْلَ أَنْ أَنْحَرَ؟ قَالَ:" انْحَرْ وَلَا حَرَجَ"، فَمَا سُئِلَ يَوْمَئِذٍ عَنْ شَيْءٍ قُدِّمَ وَلَا أُخِّرَ إِلَّا قَالَ:" افْعَلْ وَلَا حَرَجَ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! میں یہ سمجھتا تھا کہ حلق قربانی سے پہلے ہے اس لئے میں نے قربانی کر نے سے پہلے حلق کروا لیا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جا کر قربانی کر لو کوئی حرج نہیں ایک دوسرا آدمی آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! میں یہ سمجھتا تھا کہ قربانی رمی سے پہلے ہے اس لئے میں نے رمی سے پہلے قربانی کر لی؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب جا کر رمی کر لو کوئی حرج نہیں ہے اس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس نوعیت کا جو سوال بھی پوچھا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا جواب میں یہی فرمایا: اب کر لو کوئی حرج نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 83، م: 1306
حدیث نمبر: 6801
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا حماد بن زيد ، عن ابي عمران الجوني ، قال: كتب إلي عبد الله بن رباح يحدث، عن عبد الله بن عمرو ، قال: هجرت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما، فإنا لجلوس إذ اختلف رجلان في آية، فارتفعت اصواتهما، فقال:" إنما هلكت الامم قبلكم باختلافهم في الكتاب".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَبَاحٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: هَجَّرْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، فَإِنَّا لَجُلُوسٌ إِذْ اخْتَلَفَ رَجُلَانِ فِي آيَةٍ، فَارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا، فَقَالَ:" إِنَّمَا هَلَكَتْ الْأُمَمُ قَبْلَكُمْ بِاخْتِلَافِهِمْ فِي الْكِتَابِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن میں دوپہر کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا ہم بیٹھے ہوئے تھے کہ دو آدمیوں کے درمیان ایک آیت کی تفسیر میں اختلاف ہو گیا اور بڑھتے بڑھتے ان کی آوازیں بلند ہونے لگیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم سے پہلی امتیں اپنی کتاب میں اختلاف کی وجہ سے ہلاک ہوئی تھیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2666
حدیث نمبر: 6802
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابي مالك يعني عبيد بن الاخنس ، حدثني الوليد بن عبد الله ، عن يوسف بن ماهك ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: كنت اكتب كل شيء اسمعه من رسول الله صلى الله عليه وسلم، اريد حفظه، فنهتني قريش عن ذلك، وقالوا: تكتب ورسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في الغضب والرضا؟ فامسكت، حتى ذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم؟ فقال:" اكتب، فوالذي نفسي بيده، ما خرج منه إلا حق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي مَالِكٍ يَعْنِي عُبَيْدَ بْنَ الْأَخْنَسِ ، حَدَّثَنِي الْوَلِيدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: كُنْتُ أَكْتُبُ كُلَّ شَيْءٍ أَسْمَعُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أُرِيدُ حِفْظَهُ، فَنَهَتْنِي قُرَيْشٌ عَنْ ذَلِكَ، وَقَالُوا: تَكْتُبُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي الْغَضَبِ وَالرِّضَا؟ فَأَمْسَكْتُ، حَتَّى ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ:" اكْتُبْ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، مَا خَرَجَ مِنْهُ إِلَّا حَقٌّ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے جو چیزیں سن لیتا اسے لکھ لیتا تاکہ یاد کر سکوں مجھے قریش کے لوگوں نے اس سے منع کیا اور کہا کہ تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو کچھ بھی سنتے ہو سب لکھ لیتے ہو حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایک انسان بعض اوقات غصہ میں بات کرتے ہیں اور بعض اوقات خوشی میں ان لوگوں کے کہنے کے بعد میں نے لکھنا چھوڑ دیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات ذکر کر دی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لکھ لیا کرو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے میری زبان سے حق کے سواکچھ نہیں نکلتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6803
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، قال شعبة : حدثنا منصور ، عن هلال بن يساف ، عن ابي يحيى ، عن عبد الله بن عمرو ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" صلاة الجالس على النصف من صلاة القائم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ شُعْبَةُ : حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يِسَافٍ ، عَنْ أَبِي يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" صَلَاةُ الْجَالِسِ عَلَى النِّصْفِ مِنْ صَلَاةِ الْقَائِمِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیٹھ کر نماز پڑھنے کا ثواب کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کے ثواب سے نصف ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 735
حدیث نمبر: 6804
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن التيمي ، عن اسلم ، عن ابي مرية ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، او عن عبد الله بن عمرو ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" النفاخان في السماء الثانية، راس احدهما بالمشرق ورجلاه بالمغرب"، او قال:" راس احدهما بالمغرب ورجلاه بالمشرق، ينتظران متى يؤمران ينفخان في الصور، فينفخان".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِي مُرَيَّةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" النَّفَّاخَانِ فِي السَّمَاءِ الثَّانِيَةِ، رَأْسُ أَحَدِهِمَا بِالْمَشْرِقِ وَرِجْلَاهُ بِالْمَغْرِبِ"، أَوْ قَالَ:" رَأْسُ أَحَدِهِمَا بِالْمَغْرِبِ وَرِجْلَاهُ بِالْمَشْرِقِ، يَنْتَظِرَانِ مَتَى يُؤْمَرَانِ يَنْفُخَانِ فِي الصُّورِ، فَيَنْفُخَانِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صور پھونکنے والے فرشتے دوسرے آسمان میں ہیں ان میں سے ایک کا سر مشرق میں اور پاؤں مغرب میں ہیں اور وہ اس بات کے منتظر ہیں کہ انہیں صور پھونکنے کا حکم کب ملتا ہے کہ وہ اسے پھونکیں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف للشك بين إرساله ووصله، ولجهالة أبى مرية فيما لوثبت وصله

Previous    323    324    325    326    327    328    329    330    331    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.