مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 6785
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا سفيان ، عن الحسن بن عمرو الفقيمي ، عن مجاهد ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" ليس الواصل بالمكافئ، ولكن الواصل من إذا قطعت رحمه وصلها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو الْفُقَيْمِيِّ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُكَافِئِ، وَلَكِنَّ الْوَاصِلَ مَنْ إِذَا قُطِعَتْ رَحِمُهُ وَصَلَهَا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بدلہ دینے والا صلہ رحمی کر نے والے کے زمرے میں نہیں آتا اصل صلہ رحمی کر نے والا تو وہ ہوتا ہے کہ اگر کوئی اس سے رشتہ توڑے تو وہ اس سے رشتہ جوڑے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 6786
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا الاعمش ، عن شقيق ، عن مسروق ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خذوا القرآن من اربعة: من ابن مسعود، وابي بن كعب، ومعاذ بن جبل، وسالم مولى ابي حذيفة"، قال: فقال عبد الله: فذاك رجل لا ازال احبه منذ رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم بدا به.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خُذُوا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَةٍ: مِنَ ابْنِ مَسْعُودٍ، وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، وَسَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ"، قَالَ: فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَذَاكَ رَجُلٌ لَا أَزَالُ أُحِبُّهُ مُنْذُ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَدَأَ بِهِ.
مسرورق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا تذکر ہ کر نے لگے اور فرمایا: کہ وہ ایسا آدمی ہے جس سے میں ہمیشہ محبت کرتا رہوں گا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ چار آدمیوں سے قرآن سیکھو اور ان میں سب سے پہلے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا نام لیا پھر سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کا پھر سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کا پھر سیدنا ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کر دہ غلام سالم رضی اللہ عنہ کا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2464
حدیث نمبر: 6787
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، اخبرنا هشام ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله لا يقبض العلم انتزاعا ينزعه من الناس، ولكن يقبض العلم بقبض العلماء، حتى إذا لم يبق عالما اتخذ الناس رؤساء جهالا، فسئلوا، فافتوا بغير علم، فضلوا واضلوا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ لَا يَقْبِضُ الْعِلْمَ انْتِزَاعًا يَنْزِعُهُ مِنَ النَّاسِ، وَلَكِنْ يَقْبِضُ الْعِلْمَ بِقَبْضِ الْعُلَمَاءِ، حَتَّى إِذَا لَمْ يُبْقِ عَالِمًا اتَّخَذَ النَّاسُ رُؤَسَاءَ جُهَّالًا، فَسُئِلُوا، فَأَفْتَوْا بِغَيْرِ عِلْمٍ، فَضَلُّوا وَأَضَلُّوا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ علم کو اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ اسے لوگوں کے درمیان سے کھینچ لے گا بلکہ علماء کو اٹھا کر علم اٹھا لے گا حتیٰ کہ جب ایک عالم بھی نہ رہے گا تو لوگ جاہلوں کو اپنا پیشوابنا لیں گے اور انہیں سے مسائل معلوم کیا کر یں گے وہ علم کے بغیر انہیں فتویٰ دیں گے نتیجہ یہ ہو گا کہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کر یں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 100، م: 2673
حدیث نمبر: 6788
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن سعيد ، قال: املى علي هشام بن عروة ، حدثني ابي ، قال: سمعت عبد الله بن عمرو بن العاص ، من فيه إلى في، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر نحوه.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: أَمْلَى عَلَيَّ هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، حَدَّثَنِي أَبِيِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، مِنْ فِيهِ إِلَى فِيَّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 100، م: 2673
حدیث نمبر: 6789
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن حبيب بن ابي ثابت ، عن ابي العباس المكي ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" افضل الصوم صوم اخي داود، كان يصوم يوما ويفطر يوما، ولا يفر إذا لاقى". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا صام من صام الابد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي الْعَبَّاسِ الْمَكِّيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْضَلُ الصَّوْمِ صَوْمُ أَخِي دَاوُدَ، كَانَ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا، وَلَا يَفِرُّ إِذَا لَاقَى". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا صَامَ مَنْ صَامَ الْأَبَدَ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: روزہ رکھنے کا سب سے زیادہ پسندیدہ طریقہ سیدنا داؤدعلیہ السلام کا ہے وہ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن ناغہ کرتے تھے اور دشمن سے سامنا ہونے پر بھاگتے نہیں تھے نیز فرمایا: کہ ہمیشہ روزہ رکھنے والا کوئی روزہ نہیں رکھتا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1979، م: 1159
حدیث نمبر: 6790
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، قال: حدثنا الاعمش ، عن ابي وائل ، عن مسروق ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خذوا القرآن من اربعة: من ابن ام عبد" فبدا به" ومن معاذ بن جبل، وابي بن كعب، وسالم مولى ابي حذيفة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خُذُوا الْقُرْآنَ مِنْ أَرْبَعَةٍ: مِنَ ابْنِ أُمِّ عَبْدٍ" فَبَدَأَ بِهِ" وَمِنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ، وَأُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، وَسَالِمٍ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چار آدمیوں سے قرآن سیکھو اور ان میں سب سے پہلے سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا نام لیا پھر سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کا سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کا پھر سیدنا ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کر دہ غلام سالم رضی اللہ عنہ کا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3760، م: 2464
حدیث نمبر: 6791
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثني قرة ، وروح ، حدثنا اشعث ، وقرة بن خالد المعنى ، عن الحسن ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من شرب الخمر فاجلدوه، فإن عاد فاجلدوه، فإن عاد فاجلدوه، فإن عاد فاقتلوه"، قال وكيع: في حديثه قال عبد الله ائتوني برجل قد شرب الخمر في الرابعة، فلكم علي ان اقتله.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنِي قُرَّةُ ، وَرَوْحٌ ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ ، وَقُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ الْمَعْنَى ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ عَادَ فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ عَادَ فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ عَادَ فَاقْتُلُوهُ"، قَالَ وَكِيعٌ: فِي حَدِيثِهِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ ائْتُونِي بِرَجُلٍ قَدْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الرَّابِعَةِ، فَلَكُمْ عَلَيَّ أَنْ أَقْتُلَهُ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص شراب پیئے اسے کوڑے مارو دوبارہ پیئے تو دوبارہ کوڑے مارو اور چوتھی مرتبہ پینے پر اسے قتل کر دو اس بناء پر سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ میرے پاس ایسے شخص کو لے کر آؤ جس نے چوتھی مرتبہ شراب پی ہو میرے ذمے اسے قتل کرنا واجب ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح بشواهده، وهذا إسناد ضعيف، الحسن البصري لم يسمع هذا الحديث من عبد الله بن عمرو
حدیث نمبر: 6792
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، قال: حدثنا المسعودي . ويزيد ، قال: اخبرنا المسعودي، عن عمرو بن مرة ، عن عبد الله بن الحارث المكتب ، عن ابي كثير الزبيدي ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إياكم والشح، فإنه اهلك من كان قبلكم، امرهم بالظلم فظلموا، وامرهم بالقطيعة فقطعوا، وامرهم بالفجور ففجروا، وإياكم والظلم، فإن الظلم ظلمات يوم القيامة، وإياكم والفحش، فإن الله لا يحب الفحش ولا التفحش"، قال: فقام إليه رجل، فقال: يا رسول الله، اي المسلمين افضل؟ قال:" من سلم المسلمون من لسانه ويده"، قال: فقام هو او آخر، فقال: يا رسول الله، اي الجهاد افضل؟ قال:" من عقر جواده، واهريق دمه"، قال عبد الله بن احمد: قال ابي: وقال يزيد بن هارون في حديثه: ثم ناداه هذا او غيره، فقال: يا رسول الله، اي الهجرة افضل؟ قال:" ان تهجر ما كره ربك، وهما هجرتان هجرة للبادي، وهجرة للحاضر، فاما هجرة البادي، فيطيع إذا امر، ويجيب إذا دعي، واما هجرة الحاضر، فهي اشدهما بلية، واعظمهما اجرا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ . وَيَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْمَسْعُودِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ الْمُكْتِبِ ، عَنْ أَبِي كَثِيرٍ الزُّبَيْدِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِيَّاكُمْ وَالشُّحَّ، فَإِنَّهُ أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، أَمَرَهُمْ بِالظُّلْمِ فَظَلَمُوا، وَأَمَرَهُمْ بِالْقَطِيعَةِ فَقَطَعُوا، وَأَمَرَهُمْ بِالْفُجُورِ فَفَجَرُوا، وَإِيَّاكُمْ وَالظُّلْمَ، فَإِنَّ الظُّلْمَ ظُلُمَاتٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَإِيَّاكُمْ وَالْفُحْشَ، فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفُحْشَ وَلَا التَّفَحُّشَ"، قَالَ: فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الْمُسْلِمِينَ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِهِ"، قَالَ: فَقَامَ هُوَ أَوْ آخَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" مَنْ عَقَرَ جَوَادَهُ، وَأُهْرِيقَ دَمُهُ"، قال عبد الله بن أحمد: قَالَ أَبِي: وقَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ فِي حَدِيثِهِ: ثُمَّ نَادَاهُ هَذَا أَوْ غَيْرُهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الْهِجْرَةِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" أَنْ تَهْجُرَ مَا كَرِهَ رَبُّكَ، وَهُمَا هِجْرَتَانِ هِجْرَةٌ لِلْبَادِي، وَهِجْرَةٌ لِلْحَاضِرِ، فَأَمَّا هِجْرَةُ الْبَادِي، فَيُطِيعُ إِذَا أُمِرَ، وَيُجِيبُ إِذَا دُعِيَ، وَأَمَّا هِجْرَةُ الْحَاضِرِ، فَهِيَ أَشَدُّهُمَا بَلِيَّةً، وَأَعْظَمُهُمَا أَجْرًا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ظلم سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ ظلم قیامت کے دن اندھیروں کی صورت میں ہو گا بےحیائی سے اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ اللہ بےتکلف یا بتکلف کسی نوعیت کی بےحیائی پسند نہیں کرتا بخل سے بھی اپنے آپ کو بچاؤ کیونکہ بخل نے تم سے پہلے لوگوں کو بھی ہلاک کر دیا تھا اسی بخل نے انہیں قطع رحمی کا راستہ دکھایا سو انہوں نے رشتے ناطے توڑ دیئے اسی بخل نے انہیں اپنی دولت اور چیزیں اپنے پاس سمیٹ کر رکھنے کا حکم دیاسو انہوں نے ایساہی کیا اسی بخل نے انہیں گناہوں کا راستہ دکھایا سو وہ گناہ کر نے لگے۔ اسی دوران ایک آدمی نے کھڑے ہو کر پوچھا یا رسول اللہ!! کون سا مسلمان افضل ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کہ دوسرے مسلمان جس کی زبان اور ہاتھ سے محفوظ رہیں ایک اور آدمی نے کھڑے ہو کر پوچھا یا رسول اللہ! کون سا جہاد افضل ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے گھوڑے کی کونچیں کاٹ دی گئی ہوں اور اس کا خون بہا دیا گیا ہو یزید کی سند سے روایت میں یہ اضافہ بھی ہے کہ پھر ایک اور آدمی نے پکار کر پوچھا یا رسول اللہ!! کون سی ہجرت افضل ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ تم ان چیزوں کو چھوڑ دو جو تمہارے رب کو ناگوار گزریں اور ہجرت کی دو قسمیں ہیں شہری کی ہجرت اور دیہاتی کی ہجرت دیہاتی کی ہجرت تو یہ ہے کہ جب اسے دعوت ملے تو قبول کر لے اور جب حکم ملے تو اس کی اطاعت کرے اور شہری کی آزمائش بھی زیادہ ہوتی ہے اور اس کا اجر بھی زیادہ ہوتا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 6793
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن زيد بن وهب ، عن عبد الرحمن بن عبد رب الكعبة ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: كنت جالسا معه في ظل الكعبة وهو يحدث الناس، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فنزلنا منزلا، فمنا من يضرب خباءه، ومنا من هو في جشره، ومنا من ينتضل، إذ نادى منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم الصلاة جامعة، قال فانتهيت إليه وهو يخطب الناس، ويقول:" ايها الناس، إنه لم يكن نبي قبلي إلا كان حقا عليه ان يدل امته على ما يعلمه خيرا لهم، وينذرهم ما يعلمه شرا لهم، الا وإن عافية هذه الامة في اولها، وسيصيب آخرها بلاء وفتن، يرقق بعضها بعضا، تجيء الفتنة، فيقول المؤمن: هذه مهلكتي، ثم تنكشف، ثم تجيء فيقول: هذه هذه، ثم تجيء فيقول: هذه هذه، ثم تنكشف، فمن احب ان يزحزح عن النار، ويدخل الجنة، فلتدركه منيته وهو يؤمن بالله واليوم الآخر، وياتي إلى الناس ما يحب ان يؤتى إليه، ومن بايع إماما، فاعطاه صفقة يده وثمرة قلبه، فليطعه إن استطاع"، وقال مرة: ما استطاع، فلما سمعتها ادخلت راسي بين رجلين، وقلت: فإن ابن عمك معاوية يامرنا؟ فوضع جمعه على جبهته، ثم نكس، ثم رفع راسه، فقال: اطعه في طاعة الله، واعصه في معصية الله، قلت: له انت سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: نعم سمعته اذناي.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْكَعْبَةِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَهُ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ وَهُوَ يُحَدِّثُ النَّاسَ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا، فَمِنَّا مَنْ يَضْرِبُ خِبَاءَهُ، وَمِنَّا مَنْ هُوَ فِي جَشْرِهِ، وَمِنَّا مَنْ يَنْتَضِلُ، إِذْ نَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصَّلَاةَ جَامِعَةً، قَالَ فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَخْطُبُ النَّاسَ، وَيَقُولُ:" أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّهُ لَمْ يَكُنْ نَبِيٌّ قَبْلِي إِلَّا كَانَ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ يَدُلَّ أُمَّتَهُ عَلَى مَا يَعْلَمُهُ خَيْرًا لَهُمْ، وَيُنْذِرَهُمْ مَا يَعْلَمُهُ شَرًّا لَهُمْ، أَلَا وَإِنَّ عَافِيَةَ هَذِهِ الْأُمَّةِ فِي أَوَّلِهَا، وَسَيُصِيبُ آخِرَهَا بَلَاءٌ وَفِتَنٌ، يُرَقِّقُ بَعْضُهَا بَعْضًا، تَجِيءُ الْفِتْنَةُ، فَيَقُولُ الْمُؤْمِنُ: هَذِهِ مُهْلِكَتِي، ثُمَّ تَنْكَشِفُ، ثُمَّ تَجِيءُ فَيَقُولُ: هَذِهِ هَذِهِ، ثُمَّ تَجِيءُ فَيَقُولُ: هَذِهِ هَذِهِ، ثُمَّ تَنْكَشِفُ، فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُزَحْزَحَ عَنِ النَّارِ، وَيَدْخُلَ الْجَنَّةَ، فَلْتُدْرِكْهُ مَنِيَّتُهُ وَهُوَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، وَيَأْتِي إِلَى النَّاسِ مَا يُحِبُّ أَنْ يُؤْتَى إِلَيْهِ، وَمَنْ بَايَعَ إِمَامًا، فَأَعْطَاهُ صَفْقَةَ يَدِهِ وَثَمَرَةَ قَلْبِهِ، فَلْيُطِعْهُ إِنْ اسْتَطَاعَ"، وَقَالَ مَرَّةً: مَا اسْتَطَاعَ، فَلَمَّا سَمِعْتُهَا أَدْخَلْتُ رَأْسِي بَيْنَ رَجُلَيْنِ، وَقُلْتُ: فَإِنَّ ابْنَ عَمِّكَ مُعَاوِيَةَ يَأْمُرُنَا؟ فَوَضَعَ جُمْعَهُ عَلَى جَبْهَتِهِ، ثُمَّ نَكَسَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ: أَطِعْهُ فِي طَاعَةِ اللَّهِ، وَاعْصِهِ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ، قُلْتُ: لَهُ أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: نَعَمْ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ.
عبدالرحمان بن عبد رب الکعبہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچا وہ اس وقت خانہ کعبہ کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مقام پر پہنچ کر پڑاؤ ڈالا ہم میں سے بعض لوگوں نے خیمے لگا لئے بعض چراگاہ میں چلے گئے اور بعض تیر اندازی کر نے لگے اچانک ایک منادی نداء کر نے لگا کہ نماز تیار ہے ہم لوگ اسی وقت جمع ہو گئے۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو وہ خطبہ دیتے ہوئے لوگوں سے فرما رہے تھے اے لوگو! مجھ سے پہلے جتنے بھی انبیاء کر ام (علیہم السلام) گزرے ہیں وہ اپنی امت کے لئے جس چیز کو خیر سمجھتے تھے انہوں نے وہ سب چیزیں اپنی امت کو بتادیں اور جس چیز کو شر سمجھتے تھے اس سے انہیں خبردار کر دیا اور اس امت کی عافیت اس کے پہلے حصے میں رکھی گئی ہے اور اس امت کے آخری لوگوں کو سخت مصائب اور عجیب و غریب امور کا سامنا ہو گا ایسے فتنے رونما ہوں گے جو ایک دوسرے کے لئے نرم کر دیں گے مسلمان پر آزمائش آئے گی تو وہ کہے گا کہ یہ میری موت کا سبب بن کر ر ہے گی اور کچھ عرصے بعد وہ بھی ختم ہو جائے گی۔ تم میں سے جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اسے جہنم کی آگ سے بچا لیا جائے اور جنت میں داخلہ نصیب ہو جائے تو اسے اس حال میں موت آنی چاہئے کہ وہ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو اور لوگوں کو وہ دے جو خود لینا پسند کرتا ہو اور جو شخص کسی امام سے بیعت کرے اور اسے اپنے ہاتھ کا معاملہ اور دل کا ثمرہ دے دے تو جہاں تک ممکن ہو اس کی اطاعت کرے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے اپنا سر لوگوں میں گھسا کر سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے کہا میں آپ کو اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں کیا یہ بات آپ نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ انہوں نے اپنے ہاتھ سے اپنے کانوں کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا: میرے دونوں کانوں نے یہ بات سنی اور میرے دل نے اسے محفوظ کیا ہے گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1844
حدیث نمبر: 6794
Save to word اعراب
ووعاه قلبي، حدثنا إسماعيل بن عمر ابو المنذر ، حدثنا يونس بن ابي إسحاق ، حدثني عبد الله بن ابي السفر ، عن الشعبي ، عن عبد الرحمن بن عبد رب الكعبة الصائدي ، قال: رايت جماعة عند الكعبة، فجلست إليهم، فإذا رجل يحدثهم، فإذا هو عبد الله بن عمرو ، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فنزلنا منزلا، فذكر الحديث.وَوَعَاهُ قَلْبِي، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عُمَرَ أَبُو الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي السَّفَرِ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ رَبِّ الْكَعْبَةِ الصَّائِدِيِّ ، قَالَ: رَأَيْتُ جَمَاعَةً عِنْدَ الْكَعْبَةِ، فَجَلَسْتُ إِلَيْهِمْ، فَإِذَا رَجُلٌ يُحَدِّثُهُمْ، فَإِذَا هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَنَزَلْنَا مَنْزِلًا، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1844

Previous    322    323    324    325    326    327    328    329    330    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.