سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”لوگوں میں سے اللہ کے معاملے میں سب سے آگے بڑھنے والا وہ شخص ہے جو کسی حرم شریف میں قتل کرے یا کسی ایسے شخص کو قتل کرے جو قاتل نہ ہو یا دور جاہلیت کی دشمنی کی وجہ سے کسی کو قتل کرے۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو كامل ، ويونس ، قالا: حدثنا نافع بن عمرو ، عن بشر بن عاصم الثقفي ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو ، قال نافع: ولا اعلمه إلا، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال عبد الله بن احمد: قال ابي: ولم يشك يونس، قال: عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إن الله عز وجل يبغض البليغ من الرجال، الذي يتخلل بلسانه، كما تتخلل الباقرة بلسانها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، وَيُونُسُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ الثَّقَفِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ نَافِعٌ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قال عبد الله بن أحمد: قَالَ أَبِي: وَلَمْ يَشُكَّ يُونُسُ، قَالَ: عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُبْغِضُ الْبَلِيغَ مِنَ الرِّجَالِ، الَّذِي يَتَخَلَّلُ بِلِسَانِهِ، كَمَا تَتَخَلَّلُ الْبَاقِرَةُ بِلِسَانِهَا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اللہ تعالیٰ کو وہ شخص انتہائی ناپسند ہے جو اپنی زبان کو اس طرح ہلاتا رہتا ہے جیسے گائے جگالی کر تی ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا داود بن قيس ، سمعت عمرو بن شعيب يحدث، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الفرع؟ فقال:" الفرع حق، وإن تركته حتى يكون شغزبا ابن مخاض او ابن لبون، فتحمل عليه في سبيل الله، او تعطيه ارملة، خير من ان تبكه يلصق لحمه بوبره، وتكفا إناءك، وتولي ناقتك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ شُعَيْبٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْفَرَعِ؟ فَقَالَ:" الْفَرَعُ حَقٌّ، وَإِنْ تَرَكْتَهُ حَتَّى يَكُونَ شُغْزُبًّا ابْنَ مَخَاضٍ أَوْ ابْنَ لَبُونٍ، فَتَحْمِلَ عَلَيْهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ تُعْطِيَهُ أَرْمَلَةً، خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَبُكَّهُ يَلْصَقُ لَحْمُهُ بِوَبَرِهِ، وَتَكْفَأَ إِنَاءَكَ، وَتُولِيَ نَاقَتَكَ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے اونٹ کے پہلے بچے کی قربانی کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ برحق ہے لیکن اگر تم اسے جوان ہونے تک چھوڑ دو کہ وہ دو تین سال کا ہو جائے پھر تم اسے کسی کو فی سبیل اللہ سواری کے لئے دے دو یا بیواؤں کو دے دو تو یہ زیادہ بہتر ہے اس بات سے کہ تم اسے ذبح کر کے اس کا گوشت اس کے بالوں کے ساتھ لگاؤ اپنا برتن الٹ دو اور اپنی اونٹنی کو پاگل کر دو۔
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن الزهري ، عن ابن المسيب ، وابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، قال: لقيني رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" الم احدث انك تقوم الليل؟ او انت الذي تقول: لاقومن الليل ولاصومن النهار؟" قال: احسبه قال: نعم، يا رسول الله، قد قلت ذلك، قال:" فقم ونم، وصم وافطر، وصم من كل شهر ثلاثة ايام، ولك مثل صيام الدهر"، قلت: يا رسول الله، إني اطيق اكثر من ذلك؟ قال:" فصم يوما وافطر يومين"، قلت: إني اطيق افضل من ذلك؟ قال:" فصم يوما وافطر يوما، وهو اعدل الصيام، وهو صيام داود"، قلت: إني اطيق افضل من ذلك؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا افضل من ذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ العاص ، قَالَ: لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَلَمْ أُحَدَّثْ أَنَّكَ تَقُومُ اللَّيْلَ؟ أَوْ أَنْتَ الَّذِي تَقُولُ: لَأَقُومَنَّ اللَّيْلَ وَلَأَصُومَنَّ النَّهَارَ؟" قَالَ: أَحْسِبُهُ قَالَ: نَعَمْ، يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ قُلْتُ ذَلِكَ، قَالَ:" فَقُمْ وَنَمْ، وَصُمْ وَأَفْطِرْ، وَصُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ، وَلَكَ مِثْلُ صِيَامِ الدَّهْرِ"، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ؟ قَالَ:" فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمَيْنِ"، قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ؟ قَالَ:" فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا، وَهُوَ أَعْدَلُ الصِّيَامِ، وَهُوَ صِيَامُ دَاوُدَ"، قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میری ملاقات ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم ہی ہو جس کے متعلق مجھے بتایا گیا ہے کہ تم کہتے ہو میں روزانہ رات کو قیام اور دن کو صیام کروں گا؟ عرض کیا جی ہاں یا رسول اللہ!! میں نے ہی کہا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیام بھی کیا کرو اور سویا بھی کرو روزہ بھی رکھو اور ناغہ بھی کیا کرو اور ہر مہینے میں تین روزے رکھا کرو تمہیں ساری زندگی روزے رکھنے کا ثواب ہو گا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ!! مجھ میں اس سے زیادہ کر نے کی طاقت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر ایک دن روزہ اور دو ناغہ کیا کرو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں اس سے زیادہ افضل کی طاقت رکھتا ہوں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر ایک دن روزہ اور ایک دن ناغہ کیا کرو، یہ روزہ کا معتدل ترین طریقہ ہے اور یہی سیدنا داؤد علیہ السلام کا طرییقہ صیام ہے میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے بھی افضل کی طاقت ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس سے افضل کوئی روزہ نہیں ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا محمد بن ابي حفصة ، اخبرنا ابن شهاب ، عن سعيد بن المسيب ، وابي سلمة بن عبد الرحمن ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، قال: بلغ رسول الله صلى الله عليه وسلم اني اقول: لاصومن الدهر، ولاقومن الليل ما بقيت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" انت الذي تقول، او قلت: لاصومن الدهر، ولاقومن الليل ما بقيت؟" قال: قلت: نعم، قال:" فإنك لا تطيق ذلك"، قال:" فقم ونم، وصم وافطر، وصم ثلاثة ايام من كل شهر، فإن الحسنة عشر امثالها"، فذكر معناه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، وَأَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ: بَلَغَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَقُولُ: لَأَصُومَنَّ الدَّهْرَ، وَلَأَقُومَنَّ اللَّيْلَ مَا بَقِيتُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنْتَ الَّذِي تَقُولُ، أَوْ قُلْتَ: لَأَصُومَنَّ الدَّهْرَ، وَلَأَقُومَنَّ اللَّيْلَ مَا بَقِيتُ؟" قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" فَإِنَّكَ لَا تُطِيقُ ذَلِكَ"، قَالَ:" فَقُمْ وَنَمْ، وَصُمْ وَأَفْطِرْ، وَصُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، فَإِنَّ الْحَسَنَةَ عَشْرُ أَمْثَالِهَا"، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پتہ چل گیا کہ میں کہتا ہوں میں ہمیشہ دن کو روزہ رکھوں گا اور رات کو قیام کروں گا ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم ہی ہو جو کہتے ہو روزانہ رات کو قیام اور دن کو صیام کروں گا؟ عرض کیا جی ہاں یا رسول اللہ! میں نے ہی کہا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اس کی طاقت نہیں رکھتے لہٰذا قیام بھی کیا کرو اور سویا بھی کرو روزہ بھی رکھو اور ناغہ بھی کیا کرو اور ہر مہینے میں صرف تین روزے رکھا کرو کہ ایک نیکی کا ثواب دس گنا ہوتا ہے پھر راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن عطاء بن السائب ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: كسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاطال القيام، ثم ركع، فاطال الركوع، ثم رفع فاطال، قال شعبة: واحسبه قال: في السجود نحو ذلك، وجعل يبكي في سجوده وينفخ، ويقول:" رب لم تعدني هذا وانا استغفرك، رب، لم تعدني هذا وانا فيهم"، فلما صلى قال:" عرضت علي الجنة، حتى لو مددت يدي لتناولت من قطوفها، وعرضت علي النار، فجعلت انفخ خشية ان يغشاكم حرها، ورايت فيها سارق بدنتي رسول الله صلى الله عليه وسلم، ورايت فيها اخا بني دعدع، سارق الحجيج، فإذا فطن له قال: هذا عمل المحجن، ورايت فيها امراة طويلة سوداء حميرية، تعذب في هرة ربطتها، فلم تطعمها ولم تسقها، ولم تدعها تاكل من خشاش الارض، حتى ماتت، وإن الشمس والقمر لا ينكسفان لموت احد ولا لحياته، ولكنهما آيتان من آيات الله، فإذا انكسف احدهما، او قال فعل باحدهما شيء من ذلك، فاسعوا إلى ذكر الله". قال عبد الله: قال ابي: قال ابن فضيل: لم تعذبهم وانا فيهم؟ لم تعذبنا ونحن نستغفرك؟".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: كَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَطَالَ الْقِيَامَ، ثُمَّ رَكَعَ، فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ، قَالَ شُعْبَةُ: وَأَحْسِبُهُ قَالَ: فِي السُّجُودِ نَحْوَ ذَلِكَ، وَجَعَلَ يَبْكِي فِي سُجُودِهِ وَيَنْفُخُ، وَيَقُولُ:" رَبِّ لَمْ تَعِدْنِي هَذَا وَأَنَا أَسْتَغْفِرُكَ، رَبِّ، لَمْ تَعِدْنِي هَذَا وَأَنَا فِيهِمْ"، فَلَمَّا صَلَّى قَالَ:" عُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ، حَتَّى لَوْ مَدَدْتُ يَدِي لَتَنَاوَلْتُ مِنْ قُطُوفِهَا، وَعُرِضَتْ عَلَيَّ النَّارُ، فَجَعَلْتُ أَنْفُخُ خَشْيَةَ أَنْ يَغْشَاكُمْ حَرُّهَا، وَرَأَيْتُ فِيهَا سَارِقَ بَدَنَتَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَرَأَيْتُ فِيهَا أَخَا بَنِي دَعْدَعٍ، سَارِقَ الْحَجِيجِ، فَإِذَا فُطِنَ لَهُ قَالَ: هَذَا عَمَلُ الْمِحْجَنِ، وَرَأَيْتُ فِيهَا امْرَأَةً طَوِيلَةً سَوْدَاءَ حِمْيَرِيَّةً، تُعَذَّبُ فِي هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا، فَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَسْقِهَا، وَلَمْ تَدَعْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ، حَتَّى مَاتَتْ، وَإِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، فَإِذَا انْكَسَفَ أَحَدُهُمَا، أَوْ قَالَ فُعِلَ بِأَحَدِهِمَا شَيْءٌ مِنْ ذَلِكَ، فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ". قَاَل عبد الله: قَالَ أَبِي: قَالَ ابْنُ فُضَيْلٍ: لِمَ تُعَذِّبُهُمْ وَأَنَا فِيهِمْ؟ لِمَ تُعَذِّبُنَا وَنَحْنُ نَسْتَغْفِرُكَ؟".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں سورج گرہن ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لئے کھڑے ہوئے تو ہم بھی ان کے ساتھ کھڑے ہو گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اتناطویل قیام کیا پھر طویل رکوع کیا پھر رکوع سے سر اٹھایا تو دیر تک کھڑے رہے۔ پھر سجدے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمین پر پھونکتے جاتے تھے اور یہ کہتے جاتے تھے کہ پروردگار تو نے مجھ سے وعدہ نہیں کیا تھا کہ میری موجودگی میں انہیں عذاب نہیں دے گا؟ پروردگار ہماری طلب بخشش کے باوجود تو ہمیں عذاب دے گا؟ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نماز مکمل فرمائی اور فرمایا: ”میرے سامنے جنت کو پیش کیا گیا اور اسے میرے اتنا قریب کر دیا گیا کہ اگر میں اس کی کسی ٹہنی کو پکڑنا چاہتا تو پکڑ لیتا اسی طرح جہنم کو بھی میرے سامنے پیش کیا گیا اور اسے میرے اتنا قریب کر دیا گیا کہ میں اسے بجھانے لگا اس خوف سے کہ کہیں وہ تم پر نہ آپڑے اور میں نے جہنم میں اس آدمی کو بھی دیکھا جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دو اونٹنیاں چرائی تھیں نیز قبیلہ حمیر کی ایک عورت کو دیکھاجو سیاہ رنگت اور لمبے قد کی تھی اسے اس کی ایک بلی کی وجہ سے عذاب دیا جارہا تھا جسے اس نے باندھ رکھا تھا نہ خودا سے کھلایاپلایا اور نہ اسے چھوڑا کہ وہ خود ہی زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی وہ عورت جب بھی آگے بڑھتی تو جہنم میں وہی بلی اسے ڈستی اور اگر پیچھے ہٹتی تو اسے پیچھے سے ڈستی نیز میں نے وہاں بنو دعدع کے ایک آدمی کو بھی دیکھا اور میں نے لاٹھی والے کو بھی دیکھا جو جہنم میں اپنی لاٹھی سے ٹیک لگائے ہوئے تھا یہ شخص اپنی لاٹھی کے ذریعے حاجیوں کی چیزیں چرایا کرتا تھا اور جب حاجیوں کو پتہ چلتا تو کہہ دیتا کہ میں نے اسے چرایا تھوڑی ہے یہ چیز تو میری لاٹھی کے ساتھ چپک کر آگئی تھی۔ اور شمس و قمر کو کسی کی موت وحیات سے گہن نہیں لگتا یہ تو اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں اگر ان میں سے کسی ایک کو گہن لگ جائے تو مسجدوں کی طرف دوڑا کرو۔
قال عبد الله بن احمد: قال ابي: ووافق شعبة زائدة ، وقال" من خشاش الارض"، حدثناه معاوية .قال عبد الله بن أحمد: قَالَ أبِي: وَوَافَقَ شُعْبَةُ زَائِدَةَ ، وَقَالَ" مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ"، حَدَّثَنَاه مُعَاوِيَةُ .
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن حصين ، عن مجاهد ، عن عبد الله بن عمرو ، انه تزوج امراة من قريش، فكان لا ياتيها، كان يشغله الصوم والصلاة، فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" صم من كل شهر ثلاثة ايام"، قال: إني اطيق اكثر من ذلك، فما زال به حتى قال له:" صم يوما وافطر يوما" وقال له:" اقرإ القرآن في كل شهر، قال: إني اطيق اكثر من ذلك، قال:" اقراه في كل خمس عشرة"، قال: إني اطيق اكثر من ذلك، قال:" اقراه في كل سبع"، حتى قال:" اقرا في كل ثلاث"، وقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن لكل عمل شرة، ولكل شرة فترة، فمن كانت شرته إلى سنتي فقد افلح، ومن كانت فترته إلى غير ذلك، فقد هلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّهُ تَزَوَّجَ امْرَأَةً مِنْ قُرَيْشٍ، فَكَانَ لَا يَأْتِيهَا، كَانَ يَشْغَلُهُ الصَّوْمُ وَالصَّلَاةُ، فَذُكِرَ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" صُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ"، قَالَ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، فَمَا زَالَ بِهِ حَتَّى قَالَ لَهُ:" صُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا" وَقَالَ لَهُ:" اقْرَإِ الْقُرْآنَ فِي كُلِّ شَهْرٍ، قَالَ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" اقْرَأْهُ فِي كُلِّ خَمْسَ عَشْرَةَ"، قَالَ: إِنِّي أُطِيقُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ، قَالَ:" اقْرَأْهُ فِي كُلِّ سَبْعٍ"، حَتَّى قَالَ:" اقْرَأْ فِي كُلِّ ثَلَاثٍ"، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِكُلِّ عَمَلٍ شِرَّةً، وَلِكُلِّ شِرَّةٍ فَتْرَةٌ، فَمَنْ كَانَتْ شِرَّتُهُ إِلَى سُنَّتِي فَقَدْ أَفْلَحَ، وَمَنْ كَانَتْ فَتْرَتُهُ إِلَى غَيْرِ ذَلِكَ، فَقَدْ هَلَكَ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ انہوں نے قریش کی ایک خاتون سے شادی کر لی لیکن نماز روزے کی طاقت اور شوق کی وجہ سے انہوں نے اس کی طرف کوئی توجہ ہی نہیں کی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر مہینے میں تین روزے رکھا کرو میں نے عرض کیا کہ میں اپنے اندر اس سے زیادہ طاقت محسوس کرتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے مسلسل کچھ چھوٹ دیتے رہے یہاں تک کہ آخر میں فرمایا: ”پھر ایک دن روزہ رکھ لیا کرو اور ایک دن ناغہ کر لیا کرو اور فرمایا: ”مہینے میں ایک قرآن پڑھا کرو انہوں نے عرض کیا میں اس سے زیادہ طاقت رکھتا ہوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پندرہ دن پھر میرے کہنے پر سات حتٰی کہ تین دن کا فرما دیا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر عمل میں ایک تیزی ہوتی ہے اور ہر تیزی کا ایک انقطاع ہوتا ہے یا سنت کی طرف یا بدعت کی طرف جس کا انقطاع سنت کی طرف ہو تو وہ ہدایت پا جاتا ہے اور جس کا انقطاع کسی اور چیز کی طرف ہو تو وہ ہلاک ہو جاتا ہے۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جہاد میں شرکت کی اجازت لینے کے لئے آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بوچھا کیا تمہارے والدین حیات ہیں اس نے کہا جی ہاں فرمایا: ”جاؤ اور ان ہی میں جہاد کرو۔