(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب الخفاف ، حدثنا حسين ، حدثني عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ليس لي مال، ولي يتيم؟ فقال:" كل من مال يتيمك غير مسرف"، او قال:" ولا تفدي مالك بماله" شك حسين.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الْخَفَّافُ ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَيْسَ لِي مَالٌ، وَلِي يَتِيمٌ؟ فَقَالَ:" كُلْ مِنْ مَالِ يَتِيمِكَ غَيْرَ مُسْرِفٍ"، أَوْ قَالَ:" وَلَا تَفْدِي مَالَكَ بِمَالِهِ" شَكَّ حُسَيْنٌ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میرے پاس تو مال نہیں ہے البتہ ایک یتیم بھتیجا ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے یتیم بھتیجے کے مال میں سے تم کھا سکتے ہو کہ جو اسراف کے زمرے میں آئے یا یہ فرمایا: ”کہ اپنے مال کو اس کے مال کے بدلے فدیہ نہ بناؤ۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک سوار ایک شیطان ہوتا ہے اور دو سوار دو شیطان ہوتے ہیں اور تین سوار ہوتے ہیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا الخزاعي يعني ابا سلمة ، قال: حدثنا ليث ، عن يزيد يعني ابن الهاد ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" اللهم إني اعوذ بك من الكسل والهرم، والماثم والمغرم، واعوذ بك من فتنة المسيح الدجال، واعوذ بك من عذاب القبر، واعوذ بك من عذاب النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْخُزَاعِيُّ يَعْنِي أَبَا سَلَمَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ الْهَادِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ وَالْهَرَمِ، وَالْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ! میں سستی، بڑھاپے قرض اور گناہ سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں میں مسیح دجال کے فتنے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں عذاب قبر اور عذاب جہنم سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا عفان ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن ثابت ، عن ابي ايوب ، ان نوفا وعبد الله بن عمرو يعنى بن العاص اجتمعا، فقال نوف: لو ان السماوات ولارض وما فيهما وضع في كفة الميزان ووضعت" لا إله إلا الله" في الكفة الاخرى، لرجحت بهن، ولو ان السموات والارض وما فيهن كن طبقا من حديد، فقال رجل:" لا إله إلا الله"، لخرقتهن حتى تنتهي إلى الله عز وجل. فقال عبد الله بن عمرو : صلينا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم المغرب، فعقب من عقب، ورجع من رجع، فجاء صلى الله عليه وسلم وقد كاد يحسر ثيابه عن ركبتيه، فقال:" ابشروا معشر المسلمين، هذا ربكم قد فتح بابا من ابواب السماء، يباهي بكم الملائكة، يقول: هؤلاء عبادي قضوا فريضة، وهم ينتظرون اخرى".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ ، أَنَّ نَوْفًا وعبد الله بن عمرو يعنى بن العاص اجتمعا، فقال نوف: لو أن السماوات ولأرض وما فيهما وضع في كفة الميزان ووضعت" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ" فِي الْكِفَّةِ الْأُخْرَى، لَرَجَحَتْ بِهِنَّ، وَلَوْ أَنَّ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ وَمَا فِيهِنَّ كُنَّ طَبَقًا مِنْ حَدِيدٍ، فَقَالَ رَجُلٌ:" لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ"، لَخَرَقَتْهُنَّ حَتَّى تَنْتَهِيَ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ. فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو : صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَغْرِبَ، فَعَقَّبَ مَنْ عَقَّبَ، وَرَجَعَ مَنْ رَجَعَ، فَجَاءَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ كَادَ يَحْسِرُ ثِيَابَهُ عَنْ رُكْبَتَيْهِ، فَقَالَ:" أَبْشِرُوا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ، هَذَا رَبُّكُمْ قَدْ فَتَحَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِ السَّمَاءِ، يُبَاهِي بِكُمْ الْمَلَائِكَةَ، يَقُولُ: هَؤُلَاءِ عِبَادِي قَضَوْا فَرِيضَةً، وَهُمْ يَنْتَظِرُونَ أُخْرَى".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ اور نوف کسی مقام پر جمع ہوئے نوف کہنے لگے کہ اگر آسمان و زمین اور ان کے درمیان موجود تمام چیزوں کو ترازو کے ایک پلڑے میں رکھ دیا جائے اور لاالہ الا اللہ " کو دوسرے پلڑے میں رکھ دیا جائے تو یہ دوسرا پلڑا جھک جائے گا اگر آسمان و زمین اور ان میں موجود تمام چیزیں لوہے کی سطح بن جائیں اور ایک آدمی لاالہ اللہ اللہ کہہ دے تو یہ کلمہ لوہے کی ان تمام چادروں کو پھاڑتے ہوئے اللہ کے پاس پہنچ جائے۔ سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ ہم لوگوں نے ایک دن مغرب کی نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ادا کی، جانے والے چلے گئے اور بعد میں آنے والے بعد میں آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس حال میں تشریف لائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے گھٹنوں سے ہٹنے کے قریب تھے اور فرمایا: ”اے گروہ مسلمین تمہیں خوشخبری ہو تمہارے رب نے آسمان کا ایک دروازہ کھولا ہے اور وہ فرشتوں کے سامنے تم پر فخر فرما رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ میرے ان بندوں نے ایک فرض ادا کر دیا ہے اور دوسرے کا انتظار کر رہے ہیں۔
(حديث قدسي) حدثنا حدثنا حسن بن موسى ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن علي بن زيد ، عن مطرف بن عبد الله بن الشخير ، ان نوفا، وعبد الله بن عمرو اجتمعا، فقال نوف: فذكر الحديث، فقال عبد الله بن عمرو بن العاص : وانا احدثك عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: صلينا مع النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة، فعقب من عقب، ورجع من رجع، فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم قبل ان يثوب الناس لصلاة العشاء، فجاء وقد حفزه النفس، رافعا إصبعه هكذا، وعقد تسعا وعشرين، واشار بإصبعه السبابة إلى السماء، وهو يقول:" ابشروا معشر المسلمين، هذا ربكم عز وجل قد فتح بابا من ابواب السماء، يباهي بكم الملائكة، يقول: ملائكتي، انظروا إلى عبادي، ادوا فريضة، وهم ينتظرون اخرى".(حديث قدسي) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، أَنَّ نَوْفًا، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو اجْتَمَعَا، فَقَالَ نَوْفٌ: فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ العاص : وَأَنَا أُحَدِّثُكَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: صَلَّيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ، فَعَقَّبَ مَنْ عَقَّبَ، وَرَجَعَ مَنْ رَجَعَ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يَثُوبَ النَّاسُ لِصَلَاةِ الْعِشَاءِ، فَجَاءَ وَقَدْ حَفَزَهُ النَّفَسُ، رَافِعًا إِصْبَعَهُ هَكَذَا، وَعَقَدَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ، وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ السَّبَّابَةِ إِلَى السَّمَاءِ، وَهُوَ يَقُولُ:" أَبْشِرُوا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ، هَذَا رَبُّكُمْ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ فَتَحَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِ السَّمَاءِ، يُبَاهِي بِكُمْ الْمَلَائِكَةَ، يَقُولُ: مَلَائِكَتِي، انْظُرُوا إِلَى عِبَادِي، أَدَّوْا فَرِيضَةً، وَهُمْ يَنْتَظِرُونَ أُخْرَى".
ایک مرتبہ سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ اور نوف کسی مقام پر جمع ہوئے نوف کہنے لگے۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا کہ سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ ہم لوگوں نے ایک دن مغرب کی نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ادا کی، جانے والے چلے گئے اور بعد میں آنے والے بعد میں آئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس حال میں تشریف لائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سانس پھولا ہوا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی اٹھا کر انتیس کا عدد بنایا اور آسمان کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: ”اے گروہ مسلمین تمہیں خوشخبری ہو تمہارے رب نے آسمان کا ایک دروازہ کھولا ہے اور وہ فرشتوں کے سامنے تم پر فخر فرما رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ میرے ان بندوں نے ایک فرض ادا کر دیا ہے اور دوسرے کا انتظار کر رہے ہیں۔
حكم دارالسلام: حديث صحيح، بما قبله، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم کون سا اسلام افضل ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں۔
حكم دارالسلام: صحيح، م: 40 ، وهذا إسناد ضعيف ، ابن لهيعة - وإن كان سيئ الحفظ - متابع
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جو شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایک مرتبہ دورد بھیجتا ہے اللہ اور اس کے فرشتے اس پر ستر مرتبہ رحمت بھیجتے ہیں۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن لهيعة سيئ الحفظ وعبد الرحمن بن مريح مجهول
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا الحارث بن يزيد ، عن سلمة بن اكسوم ، قال: سمعت ابن حجيرة يسال القاسم بن البرحي كيف سمعت عبد الله بن عمرو بن العاص يخبر؟ قال: سمعته يقول: إن خصمين اختصما إلى عمرو بن العاص، فقضى بينهما، فسخط المقضي عليه، فاتى رسول الله صلى الله عليه وسلم فاخبره، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا قضى القاضي فاجتهد فاصاب، فله عشرة اجور، وإذا اجتهد فاخطا، كان له اجر او اجران".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ أُكْسُومٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ حُجَيْرَةَ يسأل القاسم بْنَ الْبَرْحِيِّ كَيْفَ سَمِعْتَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ العاص يُخْبِرُ؟ قَالَ: سَمِعْتُهُ يَقُولُ: إِنَّ خَصْمَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى عَمْرِو بْنِ العاص، فَقَضَى بَيْنَهُمَا، فَسَخِطَ الْمَقْضِيُّ عَلَيْهِ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا قَضَى الْقَاضِي فَاجْتَهَدَ فَأَصَابَ، فَلَهُ عَشَرَةُ أُجُورٍ، وَإِذَا اجْتَهَدَ فَأَخْطَأَ، كَانَ لَهُ أَجْرٌ أَوْ أَجْرَانِ".
قاسم بن برحی رحمہ اللہ سے ابن حجیرہ نے پوچھا کہ آپ نے سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے کیا سنا ہے؟ انہوں نے کہا کہ میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ایک مرتبہ دو فریق سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے پاس ایک جھگڑالے کر آئے انہوں نے دونوں کے درمیان فیصلہ کر دیا لیکن جس کے خلاف فیصلہ ہوا وہ ناراض ہو گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر اس نے سارا واقعہ ذکر کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب قاضی کوئی فیصلہ خوب احتیاط سے کرے اور صحیح کرے تو اسے دس گنا اجر ملے گا اور اگر احتیاط کے باوجود فیصلے میں غلطی ہو جائے تو اس کو دوہرا اجر ملے گا۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة وجهالة سلمة بن أكسوم
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بچوں کی عمر جب سات سال ہو جائے تو انہیں نماز کا حکم دو دس سال کی عمر ہوجانے پر ترک صلوٰۃ کی صورت میں انہیں سزا دو اور سونے کے بستر الگ کر دو اور جب تم میں سے کوئی شخص اپنے غلام یا نوکر کا نکاح کر دے تو اس کی شرمگاہ کی طرف ہرگز نہ دیکھے کیونکہ ناف کے نیچے سے گھٹنوں کا حصہ ستر ہے۔