مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 6727
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن حماد ، حدثنا ابو عوانة ، عن داود بن ابي هند ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال يوم الفتح:" لا يجوز لامراة عطية إلا بإذن زوجها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ يَوْمَ الْفَتْحِ:" لَا يَجُوزُ لِامْرَأَةٍ عَطِيَّةٌ إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کسی عورت کے لئے اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کوئی عطیہ قبول کر نے کی اجازت نہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 6728
Save to word اعراب
حدثنا عبد الصمد ، حدثنا ابي ، حدثنا داود ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال مثله.حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 6729
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم حنين وجاءته وفود هوازن، فقالوا: يا محمد، إنا اصل وعشيرة، فمن علينا، من الله عليك، فإنه قد نزل بنا من البلاء ما لا يخفى عليك، فقال:" اختاروا بين نسائكم واموالكم وابنائكم"، قالوا: خيرتنا بين احسابنا واموالنا، نختار ابناءنا، فقال:" اما ما كان لي ولبني عبد المطلب، فهو لكم، فإذا صليت الظهر، فقولوا: إنا نستشفع برسول الله صلى الله عليه وسلم على المؤمنين، وبالمؤمنين على رسول الله صلى الله عليه وسلم، في نسائنا وابنائنا"، قال: ففعلوا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اما ما كان لي ولبني عبد المطلب، فهو لكم"، وقال المهاجرون: وما كان لنا، فهو لرسول الله صلى الله عليه وسلم، وقالت الانصار: مثل ذلك، وقال عيينة بن بدر: اما ما كان لي ولبني فزارة، فلا، وقال الاقرع بن حابس: اما انا وبنو تميم فلا، وقال عباس بن مرداس: اما انا وبنو سليم فلا، فقالت الحيان: كذبت، بل هو لرسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يا ايها الناس، ردوا عليهم نساءهم وابناءهم، فمن تمسك بشيء من الفيء، فله علينا ستة فرائض من اول شيء يفيئه الله علينا"، ثم ركب راحلته، وتعلق به الناس، يقولون: اقسم علينا فيئنا بيننا، حتى الجئوه إلى سمرة فخطفت رداءه، فقال:" يا ايها الناس، ردوا علي ردائي، فوالله لو كان لكم بعدد شجر تهامة نعم لقسمته بينكم، ثم لا تلفوني بخيلا، ولا جبانا، ولا كذوبا"، ثم دنا من بعيره، فاخذ وبرة من سنامه، فجعلها بين اصابعه السبابة والوسطى، ثم رفعها، فقال:" يا ايها الناس، ليس لي من هذا الفيء ولا هذه، إلا الخمس، والخمس مردود عليكم، فردوا الخياط والمخيط، فإن الغلول يكون على اهله يوم القيامة عارا ونارا وشنارا"، فقام رجل معه كبة من شعر، فقال: إني اخذت هذه اصلح بها بردعة بعير لي دبر، قال:" اما ما كان لي ولبني عبد المطلب، فهو لك"، فقال الرجل: يا رسول الله، اما إذ بلغت ما ارى فلا ارب لي بها، ونبذها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ وَجَاءَتْهُ وُفُودُ هَوَازِنَ، فَقَالُوا: يَا مُحَمَّدُ، إِنَّا أَصْلٌ وَعَشِيرَةٌ، فَمُنَّ عَلَيْنَا، مَنَّ اللَّهُ عَلَيْكَ، فَإِنَّهُ قَدْ نَزَلَ بِنَا مِنَ الْبَلَاءِ مَا لَا يَخْفَى عَلَيْكَ، فَقَالَ:" اخْتَارُوا بَيْنَ نِسَائِكُمْ وَأَمْوَالِكُمْ وَأَبْنَائِكُمْ"، قَالُوا: خَيَّرْتَنَا بَيْنَ أَحْسَابِنَا وَأَمْوَالِنَا، نَخْتَارُ أَبْنَاءَنَا، فَقَالَ:" أَمَّا مَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَهُوَ لَكُمْ، فَإِذَا صَلَّيْتُ الظُّهْرَ، فَقُولُوا: إِنَّا نَسْتَشْفِعُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ، وَبِالْمُؤْمِنِينَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي نِسَائِنَا وَأَبْنَائِنَا"، قَالَ: فَفَعَلُوا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا مَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَهُوَ لَكُمْ"، وَقَالَ الْمُهَاجِرُونَ: وَمَا كَانَ لَنَا، فَهُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَتْ الْأَنْصَارُ: مِثْلَ ذَلِكَ، وَقَالَ عُيَيْنَةُ بْنُ بَدْرٍ: أَمَّا مَا كَانَ لِي ولِبَنِي فَزَارَةَ، فَلَا، وَقَالَ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ: أَمَّا أَنَا وَبَنُو تَمِيمٍ فَلَا، وَقَالَ عَبَّاسُ بْنُ مِرْدَاسٍ: أَمَّا أَنَا وَبَنُو سُلَيْمٍ فَلَا، فَقَالَتْ الْحَيَّانِ: كَذَبْتَ، بَلْ هُوَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، رُدُّوا عَلَيْهِمْ نِسَاءَهُمْ وَأَبْنَاءَهُمْ، فَمَنْ تَمَسَّكَ بِشَيْءٍ مِنَ الْفَيْءِ، فَلَهُ عَلَيْنَا سِتَّةُ فَرَائِضَ مِنْ أَوَّلِ شَيْءٍ يُفِيئُهُ اللَّهُ عَلَيْنَا"، ثُمَّ رَكِبَ رَاحِلَتَهُ، وَتَعَلَّقَ بِهِ النَّاسُ، يَقُولُونَ: اقْسِمْ عَلَيْنَا فَيْئَنَا بَيْنَنَا، حَتَّى أَلْجَئُوهُ إِلَى سَمُرَةٍ فَخَطَفَتْ رِدَاءَهُ، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، رُدُّوا عَلَيَّ رِدَائِي، فَوَاللَّهِ لَوْ كَانَ لَكُمْ بِعَدَدِ شَجَرِ تِهَامَةَ نَعَمٌ لَقَسَمْتُهُ بَيْنَكُمْ، ثُمَّ لَا تُلْفُونِي بَخِيلًا، وَلَا جَبَانًا، وَلَا كَذُوبًا"، ثُمَّ دَنَا مِنْ بَعِيرِهِ، فَأَخَذَ وَبَرَةً مِنْ سَنَامِهِ، فَجَعَلَهَا بَيْنَ أَصَابِعِهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى، ثُمَّ رَفَعَهَا، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، لَيْسَ لِي مِنْ هَذَا الْفَيْءِ وَلَا هَذِهِ، إِلَّا الْخُمُسُ، وَالْخُمُسُ مَرْدُودٌ عَلَيْكُمْ، فَرُدُّوا الْخِيَاطَ وَالْمَخِيطَ، فَإِنَّ الْغُلُولَ يَكُونُ عَلَى أَهْلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَارًا وَنَارًا وَشَنَارًا"، فَقَامَ رَجُلٌ مَعَهُ كُبَّةٌ مِنْ شَعَرٍ، فَقَالَ: إِنِّي أَخَذْتُ هَذِهِ أُصْلِحُ بِهَا بَرْدَعَةَ بَعِيرٍ لِي دَبِرَ، قَالَ:" أَمَّا مَا كَانَ لِي وَلِبَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، فَهُوَ لَكَ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمَّا إِذْ بَلَغَتْ مَا أَرَى فَلَا أَرَبَ لِي بِهَا، وَنَبَذَهَا.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ حنین کے موقع پر جب بنو ہوازن کا وفد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو میں بھی وہاں موجود تھا وفد کے لوگ کہنے لگے اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم ہم اصل میں نسل اور خاندانی لوگ ہیں آپ ہم پر مہربانی کیجئے اللہ آپ پر مہربانی کرے گا اور ہم پر جو مصیبت آئی ہے وہ آپ پر مخفی نہیں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی عورتوں اور بچوں اور مال میں سے کسی ایک کو اختیار کر لو وہ کہنے لگے کہ آپ نے ہمیں ہمارے حسب اور مال کے بارے میں اختیار دیا ہے ہم اپنی اولاد کو مال پر ترجیح دیتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو میرے لئے اور بنو عبدالمطلب کے لئے ہو گا وہی تمہارے لئے ہو گا جب میں ظہر کی نماز پڑھ چکوں تو اس وقت اٹھ کر تم لوگ یوں کہنا کہ ہم اپنی عورتوں اور بچوں کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مسلمانوں کے سامنے اور مسلمانوں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سفارش کی درخواست کرتے ہیں۔ چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو میرے لئے اور بنو عبدالمطلب کے لئے ہے وہی تمہارے لئے ہے، مہاجرین کہنے لگے کہ جو ہمارے لئے ہے وہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہے انصار نے بھی یہی کہا عیینہ بن بدر کہنے لگا کہ جو میرے لئے اور بنو فزارہ کے لئے ہے وہ نہیں، اقرع بن حابس نے کہا کہ میں اور بنو تمیم بھی اس میں شامل نہیں عباس بن مرداس نے کہا کہ میں اور بنو سلیم بھی اس میں شامل نہیں ان دونوں قبیلوں کے لوگ بولے تم غلط کہتے ہو یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! انہیں ان کی عورتیں اور بچے واپس کر دو جو شخص مال غنیمت کی کوئی چیز اپنے پاس رکھنا چاہتا ہے تو ہمارے پاس سے پہلا جو مال غنیمت آئے گا اس میں سے اس کے چھ حصے ہمارے ذمے ہیں۔ یہ کہہ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر سوار ہو گئے اور کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چمٹ گئے اور کہنے لگے کہ ہمارے درمیان مال غنیمت تقسیم کر دیجئے یہاں تک کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ببول کے ایک درخت کے نیچے پناہ لینے پر مجبور کر دیا اسی اثنا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رداء مبارک بھی کسی نے چھین لی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری چادر مجھے واپس دے دو، واللہ اگر تہامہ کے درختوں کی تعداد کے برابر جانور ہوتے تب بھی میں انہیں تمہارے درمیان تقسیم کر دیتا پھر بھی تم مجھے بخیل بزدل یا جھوٹا نہ پاتے اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اونٹ کے قریب گئے اور اس کے کوہان سے ایک بال لیا اور اسے اپنی شہادت والی اور درمیان والی انگلی سے پکڑا اور اسے بلند کر کے فرمایا: لوگو! خمس کے علاوہ اس مال غنیمت میں میرا کوئی حصہ نہیں یہ بال بھی نہیں اور خمس بھی تم پر ہی لوٹا دیا جاتا ہے اس لئے اگر کسی نے سوئی دھاگہ بھی لیاہو تو وہ واپس کر دے کیونکہ مال غنیمت میں خیانت قیامت کے دن اس خائن کے لئے باعث شرمندگی اور جہنم میں جانے کا ذریعہ اور بدترین عیب ہو گی۔ یہ سن کر ایک آدمی کھڑا ہوا جس کے پاس بالوں کا ایک گچھا تھا اور کہنے لگا کہ میں نے یہ اس لئے لئے ہیں تاکہ اپنے اونٹ کا پالان صحیح کر لوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو میرے لئے اور بنو عبدالمطلب کے لئے ہے وہی تمہارے لئے بھی ہے وہ کہنے لگا یا رسول اللہ!! جب بات یہاں تک پہنچ گئی ہے تو اب مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں اور اس نے اسے پھینک دیا۔

حكم دارالسلام: حديث حسن
حدیث نمبر: 6730
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الصمد ، عن عبد الله بن المبارك ، حدثنا اسامة بن زيد ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" تؤخذ صدقات المسلمين على مياههم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ ، حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" تُؤْخَذُ صَدَقَاتُ الْمُسْلِمِينَ عَلَى مِيَاهِهِمْ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں سے ان کے چشموں کی پیداوار کی زکوٰۃ وصول کی جائے گی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 6731
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا زكريا بن عدي ، حدثنا عبيد الله ، عن عبد الكريم ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان رجلا قال: يا رسول الله، إني اعطيت امي حديقة حياتها، وإنها ماتت فلم تترك وارثا غيري؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وجبت صدقتك، ورجعت إليك حديقتك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَعْطَيْتُ أُمِّي حَدِيقَةً حَيَاتَهَا، وَإِنَّهَا مَاتَتْ فَلَمْ تَتْرُكْ وَارِثًا غَيْرِي؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَجَبَتْ صَدَقَتُكَ، وَرَجَعَتْ إِلَيْكَ حَدِيقَتُكَ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں آ کر عرض کیا کہ میں نے اپنی والدہ کو ان کی زندگی میں ایک باغ دیا تھا اب وہ فوت ہو گئی ہیں اور میرے علاوہ ان کا کوئی وارث بھی نہیں ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں صدقہ کا ثواب بھی مل گیا اور تمہارا باغ بھی تمہارے پاس واپس آگیا۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 6732
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي الزناد ، عن عبد الرحمن بن الحارث ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا نذر إلا فيما ابتغي به وجه الله عز وجل، ولا يمين في قطيعة رحم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا نَذْرَ إِلَّا فِيمَا ابْتُغِيَ بِهِ وَجْهُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَلَا يَمِينَ فِي قَطِيعَةِ رَحِمٍ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: منت انہیں چیزوں میں ہوتی ہے جن سے اللہ کی رضاحاصل ہو سکے اور قطع رحمی کے معاملے میں کسی قسم کا اعتبار نہیں۔

حكم دارالسلام: حديث حسن
حدیث نمبر: 6733
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسحاق بن عيسى ، حدثنا عبد الرحمن بن ابي الزناد ، عن عبد الرحمن بن الحارث ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس منا من لم يرحم صغيرنا، ويعرف حق كبيرنا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَرْحَمْ صَغِيرَنَا، وَيَعْرِفْ حَقَّ كَبِيرِنَا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر شفقت اور بڑوں کا احترام نہ کرے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 6734
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، حدثنا ليث ، عن يزيد يعني ابن الهاد ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" اللهم إني اعوذ بك من الكسل، والهرم، والمغرم، والماثم، واعوذ بك من فتنة المسيح الدجال، واعوذ بك من عذاب القبر، واعوذ بك من عذاب النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ الْهَادِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْكَسَلِ، وَالْهَرَمِ، وَالْمَغْرَمِ، وَالْمَأْثَمِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! میں سستی، بڑھاپے، قرض اور گناہ سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں میں مسیح دجال کے فتنے سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، عذاب قبر اور عذاب جہنم سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 6735
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس ، وابو سلمة الخزاعي ، قالا: حدثنا ليث ، عن يزيد يعني ابن الهاد ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم، يقول:" الا اخبركم باحبكم إلي واقربكم مني مجلسا يوم القيامة؟" فسكت القوم، فاعادها مرتين او ثلاثا، قال القوم: نعم يا رسول الله، قال:" احسنكم خلقا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ ، وَأَبُو سَلَمَةَ الْخُزَاعِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ الْهَادِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَحَبِّكُمْ إِلَيَّ وَأَقْرَبِكُمْ مِنِّي مَجْلِسًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ؟" فَسَكَتَ الْقَوْمُ، فَأَعَادَهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، قَالَ الْقَوْمُ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" أَحْسَنُكُمْ خُلُقًا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں تمہیں یہ نہ بتاؤں کہ قیامت کے دن تم میں سے سب سے زیادہ میری نگاہوں میں محبوب اور میرے قریب تر مجلس والا کون ہو گا؟ لوگ خاموش رہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو تین مرتبہ اس بات کو دہرایا تو لوگ کہنے لگے جی یا رسول اللہ!! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جس کے اخلاق سب سے زیادہ اچھے ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 6736
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو سعيد مولى بني هاشم، حدثنا خليفة بن خياط ، حدثني عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" من حلف على يمين فراى غيرها خيرا منها، فتركها كفارتها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، حَدَّثَنَا خَلِيفَةُ بْنُ خَيَّاطٍ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَتَرْكُهَا كَفَّارَتُهَا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی بات پر قسم کھائے اور اس کے علاوہ کسی دوسری چیز میں خیر دیکھے تو اسے ترک کر دینا ہی اس کا کفارہ ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن غير أن قوله: «فتركها كفارتها» فيه كلام، كما سيرد

Previous    316    317    318    319    320    321    322    323    324    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.