مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 6707
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو ، ان امراة اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله، إن ابني هذا كان بطني له وعاء، وحجري له حواء، وثديي له سقاء، وزعم ابوه انه ينزعه مني؟ قال:" انت احق به ما لم تنكحي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ امْرَأَةً أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ ابْنِي هَذَا كَانَ بَطْنِي لَهُ وِعَاءً، وَحِجْرِي لَهُ حِوَاءً، وَثَدْيِي لَهُ سِقَاءً، وَزَعَمَ أَبُوهُ أَنَّهُ يَنْزِعُهُ مِنِّي؟ قَالَ:" أَنْتِ أَحَقُّ بِهِ مَا لَمْ تَنْكِحِي".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ! میرا یہ بیٹا ہے میرا پیٹ اس کا برتن تھا میری گود اس کا گہوارہ تھی اور میری چھاتی اس کے لئے سیرابی کا ذریعہ تھی لیکن اب اس کا باپ کہہ رہا ہے کہ وہ اسے مجھ سے چھین لے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک تم کہیں اور شادی نہیں کر تیں اس پر تمہارا حق زیادہ ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن
حدیث نمبر: 6708
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، حدثنا همام ، عن قتادة ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" كلوا، واشربوا، وتصدقوا والبسوا، في غير مخيلة، ولا سرف، إن الله يحب ان ترى نعمته على عبده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كُلُوا، وَاشْرَبُوا، وَتَصَدَّقُوا وَالْبَسُوا، فِي غَيْرِ مَخِيلَةٍ، وَلَا سَرَفٍ، إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ أَنْ تُرَى نِعْمَتُهُ عَلَى عَبْدِهِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھاؤ پیو صدقہ کرو اور پہنو لیکن تکبر نہ کرو اور اسراف بھی نہ کرو اللہ تعالیٰ اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کی نعمتوں کا اثر اس کے بندے پر ظاہر ہو۔

حكم دارالسلام: حديث حسن
حدیث نمبر: 6709
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، قال: قال عمرو بن شعيب : عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" ايما امراة نكحت على صداق او حباء او عدة قبل عصمة النكاح، فهو لها، وما كان بعد عصمة النكاح، فهو لمن اعطيه، واحق ما يكرم عليه الرجل ابنته او اخته".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: قَالَ عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ : عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَيُّمَا امْرَأَةٍ نَكَحَتْ عَلَى صَدَاقٍ أَوْ حِبَاءٍ أَوْ عِدَةٍ قَبْلَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ، فَهُوَ لَهَا، وَمَا كَانَ بَعْدَ عِصْمَةِ النِّكَاحِ، فَهُوَ لِمَنْ أُعْطِيَهُ، وَأَحَقُّ مَا يُكْرَمُ عَلَيْهِ الرَّجُلُ ابْنَتُهُ أَوْ أُخْتُهُ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو عورت مہر، تحفہ یا ہدیہ کے بدلے نکاح کرے تو نکاح سے قبل ہونے کی صورت میں وہ اسی کی ملکیت ہو گا اور نکاح کا بندھن بندھ جانے کے بعد وہ اس کی ملکیت میں ہو گا جسے دیا گیا ہو اور کسی آدمی کا اکر ام اس وجہ سے کرنا زیادہ حق بنتا ہے کہ اس کی بیٹی یا بہن کی وجہ سے اس کا اکر ام کیا جائے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن
حدیث نمبر: 6710
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرني معمر ، ان ابن جريج اخبره، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو بن العاص ، ان زنباعا ابا روح وجد غلاما له مع جارية له، فجدع انفه وجبه، فاتى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" من فعل هذا بك؟" قال: زنباع، فدعاه النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" ما حملك على هذا؟" فقال: كان من امره كذا وكذا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم للعبد:" اذهب فانت حر"، فقال: يا رسول الله، فمولى من انا؟ قال:" مولى الله ورسوله"، فاوصى به رسول الله صلى الله عليه وسلم المسلمين، قال: فلما قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم جاء إلى ابي بكر، فقال: وصية رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: نعم، نجري عليك النفقة وعلى عيالك، فاجراها عليه، حتى قبض ابو بكر، فلما استخلف عمر جاءه، فقال: وصية رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: نعم اين تريد؟ قال: مصر، فكتب عمر إلى صاحب مصر ان يعطيه ارضا ياكلها.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنِي مَعْمَرٌ ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ العاص ، أَنَّ زِنْبَاعًا أَبَا رَوْحٍ وَجَدَ غُلَامًا لَهُ مَعَ جَارِيَةٍ لَهُ، فَجَدَعَ أَنْفَهُ وَجَبَّهُ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَنْ فَعَلَ هَذَا بِكَ؟" قَالَ: زِنْبَاعٌ، فَدَعَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَا حَمَلَكَ عَلَى هَذَا؟" فَقَالَ: كَانَ مِنْ أَمْرِهِ كَذَا وَكَذَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبْدِ:" اذْهَبْ فَأَنْتَ حُرٌّ"، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَوْلَى مَنْ أَنَا؟ قَالَ:" مَوْلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ"، فَأَوْصَى بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُسْلِمِينَ، قَالَ: فَلَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، فَقَالَ: وَصِيَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَعَمْ، نُجْرِي عَلَيْكَ النَّفَقَةَ وَعَلَى عِيَالِكَ، فَأَجْرَاهَا عَلَيْهِ، حَتَّى قُبِضَ أَبُو بَكْرٍ، فَلَمَّا اسْتُخْلِفَ عُمَرُ جَاءَهُ، فَقَالَ: وَصِيَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: نَعَمْ أَيْنَ تُرِيدُ؟ قَالَ: مِصْرَ، فَكَتَبَ عُمَرُ إِلَى صَاحِبِ مِصْرَ أَنْ يُعْطِيَهُ أَرْضًا يَأْكُلُهَا.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابوروح " جس کا اصل نام زنباع تھا " نے اپنے غلام کو ایک باندی کے ساتھ " پایا اس نے اس غلام کی ناک کاٹ دی اور اسے خصی کر دیا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا تیرے ساتھ یہ سلوک کسی نے کیا؟ اس نے زنباع کا نام لیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلوایا اور اس سے پوچھا کہ تم نے یہ حرکت کیوں کی؟ اس نے ساراواقعہ ذکر کر دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غلام سے فرمایا: جا تو آزاد ہے وہ کہنے لگا یا رسول اللہ!! میرا آزاد کر نے والا کون ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو اللہ اور اس کے رسول کا آزاد کر دہ ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو بھی اس کی وصیت کر دی۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہو گیا تو وہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کا ذکر کیا، انہوں نے فرمایا: ہاں! مجھے یاد ہے ہم تیرا اور تیرے اہل و عیال کا نفقہ جاری کر دیتے ہیں چنانچہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اس کا نفقہ جاری کر دیا پھر جب سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا اور سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ خلیفہ مقرر ہوئے تو وہ پھر آیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت کا ذکر کیا سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے بھی فرمایا: ہاں! یاد ہے تم کہاں جانا چاہتے ہو؟ اس نے مصر کا نام لیا، سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے گورنر مصر کے نام اس مضمون کا خط لکھ دیا کہ اسے اتنی زمین دے دی جائے کہ جس سے یہ کھا پی سکے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، ابن جريج مدلس وقد عنعن
حدیث نمبر: 6711
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا محمد يعني ابن راشد ، عن سليمان بن موسى ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" في كل إصبع عشر من الإبل، وفي كل سن خمس من الإبل، والاصابع سواء، والاسنان سواء"، قال محمد: وسمعت مكحولا يقول، ولا يذكره عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال عبد الله بن احمد: قال ابي: قال عبد الرزاق: ما رايت احدا اورع في الحديث من محمد بن راشد.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فِي كُلِّ إِصْبَعٍ عَشْرٌ مِنَ الْإِبِلِ، وَفِي كُلِّ سِنٍّ خَمْسٌ مِنَ الْإِبِلِ، وَالْأَصَابِعُ سَوَاءٌ، وَالْأَسْنَانُ سَوَاءٌ"، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَسَمِعْتُ مَكْحُولًا يَقُولُ، وَلَا يَذْكُرُهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قال عبد الله بن أحمد: قَالَ أبِي: قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَوْرَعَ فِي الْحَدِيثِ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ رَاشِدٍ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر انگلی میں دس اونٹ واجب ہیں ہر دانت میں پانچ اونٹ ہیں اور سب انگلیاں بھی برابر ہیں اور تمام دانت بھی برابر ہیں۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 6712
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا ابن جريج ، عن عبد الكريم الجزري ، ان عمرو بن شعيب اخبره، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم استند إلى بيت، فوعظ الناس، وذكرهم، قال:" لا يصلي احد بعد العصر حتى الليل، ولا بعد الصبح حتى تطلع الشمس، ولا تسافر المراة إلا مع ذي محرم مسيرة ثلاث، ولا تتقدمن امراة على عمتها ولا على خالتها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ شُعَيْبٍ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَنَدَ إِلَى بَيْتٍ، فَوَعَظَ النَّاسَ، وَذَكَّرَهُمْ، قَالَ:" لَا يُصَلِّي أَحَدٌ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى اللَّيْلِ، وَلَا بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَلَا تُسَافِرُ الْمَرْأَةُ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ مَسِيرَةَ ثَلَاثٍ، وَلَا تَتَقَدَّمَنَّ امْرَأَةٌ عَلَى عَمَّتِهَا وَلَا عَلَى خَالَتِهَا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ سے ٹیک لگا کر لوگوں کو وعظ و نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: کوئی شخص عصر کی نماز کے بعد رات تک نوافل نہ پڑھے اور نہ فجر کے بعد طلوع آفتاب تک، نیز کوئی عورت تین دن کی مسافت کا محرم کے بغیر سفر نہ کرے اور کسی عورت سے اس کی پھوپھی یاخالہ کی موجودگی میں نکاح نہ کیا جائے۔

حكم دارالسلام: صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 6713
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا داود بن قيس ، عن عمرو بن شعيب عن ابيه ، عن جده ، قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن العقيقة؟ فقال:" إن الله لا يحب العقوق"، وكانه كره الاسم، قالوا: يا رسول الله، إنما نسالك عن احدنا يولد له؟ قال:" من احب منكم ان ينسك عن ولده فليفعل، عن الغلام شاتان مكافاتان، وعن الجارية شاة"، قال: وسئل عن الفرع؟ قال:" والفرع حق، وان تتركه حتى يكون شغزبا، او شغزوبا ابن مخاض او ابن لبون، فتحمل عليه في سبيل الله، او تعطيه ارملة، خير من ان تذبحه يلصق لحمه بوبره، وتكفئ إناءك، وتوله ناقتك"، وقال وسئل عن العتيرة؟ فقال" العتيرة حق"، قال بعض القوم لعمرو بن شعيب: ما العتيرة؟ قال: كانوا يذبحون في رجب شاة، فيطبخون وياكلون ويطعمون.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْعَقِيقَةِ؟ فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْعُقُوقَ"، وَكَأَنَّهُ كَرِهَ الِاسْمَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا نَسْأَلُكَ عَنْ أَحَدِنَا يُولَدُ لَهُ؟ قَالَ:" مَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يَنْسُكَ عَنْ وَلَدِهِ فَلْيَفْعَلْ، عَنِ الْغُلَامِ شَاتَانِ مُكَافَأَتَانِ، وَعَنِ الْجَارِيَةِ شَاةٌ"، قَالَ: وَسُئِلَ عَنِ الْفَرَعِ؟ قَالَ:" وَالْفَرَعُ حَقٌّ، وَأَنْ تَتْرُكَهُ حَتَّى يَكُونَ شُغْزُبًّا، أَوْ شُغْزُوبًّا ابْنَ مَخَاضٍ أَوْ ابْنَ لَبُونٍ، فَتَحْمِلَ عَلَيْهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ تُعْطِيَهُ أَرْمَلَةً، خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذْبَحَهُ يَلْصَقُ لَحْمُهُ بِوَبَرِهِ، وَتُكْفِئُ إِنَاءَكَ، وَتُولِهُ نَاقَتَكَ"، وَقَالَ وَسُئِلَ عَنِ الْعَتِيرَةِ؟ فَقَالَ" الْعَتِيرَةُ حَقٌّ"، قَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ لِعَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ: مَا الْعَتِيرَةُ؟ قَالَ: كَانُوا يَذْبَحُونَ فِي رَجَبٍ شَاةً، فَيَطْبُخُونَ وَيَأْكُلُونَ وَيُطْعِمُونَ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے " عقیقہ " کے متعلق سوال کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ عقوق (نافرمانی) کو پسند نہیں کرتا گویا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لفظی مناسبت کو اچھا نہیں سمجھا صحابہ کر ام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ!! ہم آپ سے اپنی اولاد کے حوالے سے سوال کر رہے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے جو شخص اپنی اولاد کی طرف سے قربانی کرنا چاہے وہ لڑکے کی طرف دو برابر کی بکر یاں ذبح کر دے اور لڑکی کی طرف سے ایک بکر ی ذبح کر لے۔ پھر کسی نے اونٹ کے پہلے بچے کی قربانی کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ برحق ہے لیکن اگر تم اسے جوان ہونے تک چھوڑ دو کہ وہ دو تین سال کا ہو جائے پھر تم اسے کسی کو فی سبیل اللہ سواری کے لئے دے دو یا بیواؤں کو دے دو تو یہ زیادہ بہتر ہے اس بات سے کہ تم اسے ذبح کر کے اس کا گوشت اس کے بالوں کے ساتھ لگاؤ اپنا برتن الٹ دو اور اپنی اونٹنی کو پاگل کر دو پھر کسی نے " عتیرہ " کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عتیرہ برحق ہے۔ کسی نے عمرو بن شعیب سے عتیرہ کا معنی پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ لوگ ماہ رجب میں بکر ی ذبح کر کے اسے پکا کر خود بھی کھاتے تھے اور دوسروں کو بھی کھلاتے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 6714
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الحسين بن محمد ، وسريج ، قالا: حدثنا ابن ابي الزناد ، عن عبد الرحمن بن الحارث ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم ادرك رجلين وهما مقترنان، يمشيان إلى البيت، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما بال القران؟" قالا: يا رسول الله، نذرنا ان نمشي إلى البيت مقترنين! فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليس هذا نذرا"، فقطع قرانهما، قال سريج في حديثه: إنما النذر ما ابتغي به وجه الله عز وجل.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، وَسُرَيْجٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَدْرَكَ رَجُلَيْنِ وَهُمَا مُقْتَرِنَانِ، يَمْشِيَانِ إِلَى الْبَيْتِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا بَالُ الْقِرَانِ؟" قَالَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَذَرْنَا أَنْ نَمْشِيَ إِلَى الْبَيْتِ مُقْتَرِنَيْنِ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ هَذَا نَذْرًا"، فَقَطَعَ قِرَانَهُمَا، قَالَ سُرَيْجٌ فِي حَدِيثِهِ: إِنَّمَا النَّذْرُ مَا ابْتُغِيَ بِهِ وَجْهُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو آدمیوں کو ایک دوسرے کے ساتھ چمٹ کر بیت اللہ کی طرف جاتے ہوئے دیکھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ اس طرح چمٹ کر چلنے کا کیا مطلب؟ وہ کہنے لگے یا رسول اللہ!! ہم نے یہ منت مانی تھی کہ اسی طرح بیت اللہ تک چل کر جائیں گے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ منت نہیں ہے اور ان دونوں کی اس کیفیت کو ختم کروا دیا سریج اپنی حدیث میں یہ بھی کہتے ہیں کہ نذر اس چیز کی ہوتی ہے جس کے ذریعے اللہ کی رضا حاصل کی جائے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن
حدیث نمبر: 6715
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، حدثنا الفرج ، عن عبد الله بن عامر ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يقص إلا امير، او مامور، او مراء"، فقلت له: إنما كان يبلغنا، او متكلف، قال: هكذا سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا الْفَرَجُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَقُصُّ إِلَّا أَمِيرٌ، أَوْ مَأْمُورٌ، أَوْ مُرَاءٍ"، فَقُلْتُ لَهُ: إِنَّمَا كَانَ يَبْلُغُنَا، أَوْ مُتَكَلِّفٌ، قَالَ: هَكَذَا سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وعظ صرف وہی شخص کہہ سکتا ہے جو امیر ہو یا اسے اس کی اجازت دی گئی ہو یا ریاکار۔

حكم دارالسلام: حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف الفرج و عبدالله بن عامر الأسلمي
حدیث نمبر: 6716
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو النضر ، وعبد الصمد ، قالا: حدثنا محمد يعني ابن راشد ، حدثنا سليمان ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قضى ان عقل اهل الكتابين نصف عقل المسلمين وهم اليهود، والنصارى".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، وَعَبْدُ الصَّمَدِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ رَاشِدٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى أَنَّ عَقْلَ أَهْلِ الْكِتَابَيْنِ نِصْفُ عَقْلِ الْمُسْلِمِينَ وَهُمْ الْيَهُودُ، وَالنَّصَارَى".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل کتاب یعنی یہود و نصاریٰ کے متعلق یہ فیصلہ فرمایا: ہے کہ ان کی دیت مسلمان کی دیت سے آدھی ہو گی۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن

Previous    314    315    316    317    318    319    320    321    322    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.