(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن ، سمعه من عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ،" ان النبي صلى الله عليه وسلم كبر في عيد ثنتي عشرة تكبيرة، سبعا في الاولى، وخمسا في الآخرة، ولم يصل قبلها ولا بعدها"، قال: عبد الله احمد بن احمد، قال ابي: وانا اذهب إلى هذا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، سَمِعَهُ مِنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَبَّرَ فِي عِيدٍ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ تَكْبِيرَةً، سَبْعًا فِي الْأُولَى، وَخَمْسًا فِي الْآخِرَةِ، وَلَمْ يُصَلِّ قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا"، قال: عبد الله أحمد بن أحمد، قَالَ أَبِي: وَأَنَا أَذْهَبُ إِلَى هَذَا.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عید میں بارہ تکبیرات کہیں سات پہلی رکعت میں اور پانچ دوسری میں اور اس سے پہلے یا بعد میں کوئی نفل نماز نہیں پڑھی امام احمد رحمہ اللہ کی بھی یہی رائے ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا داود بن سوار ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" مروا صبيانكم بالصلاة إذا بلغوا سبعا، واضربوهم عليها إذا بلغوا عشرا، وفرقوا بينهم في المضاجع"، قال عبد الله بن احمد: قال ابي: وقال الطفاوي محمد بن عبد الرحمن: في هذا الحديث سوار ابو حمزة، واخطا فيه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا دَاود بْنُ سَوَّار ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مُرُوا صِبْيَانَكُمْ بِالصَّلَاةِ إِذَا بَلَغُوا سَبْعًا، وَاضْرِبُوهُمْ عَلَيْهَا إِذَا بَلَغُوا عَشْرًا، وَفَرِّقُوا بَيْنَهُمْ فِي الْمَضَاجِعِ"، قال عبد الله بن أحمد: قَالَ أَبِي: وَقَالَ الطُّفَاوِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ: فِي هَذَا الْحَدِيثِ سَوَّارٌ أَبُو حَمْزَةَ، وَأَخْطَأَ فِيهِ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بچوں کی عمر جب سات سال کی ہو جائے تو انہیں نماز کا حکم دو دس سال کی عمر ہوجانے پر ترک صلوۃ کی صورت میں انہیں سزا دو اور سونے کے بستر الگ کر دو۔
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا خليفة بن خياط ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال في خطبته، وهو مسند ظهره إلى الكعبة:" لا يقتل مسلم بكافر، ولا ذو عهد في عهده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا خَلِيفَةُ بْنُ خَيَّاطٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ فِي خُطْبَتِهِ، وَهُوَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَى الْكَعْبَةِ:" لَا يُقْتَلُ مُسْلِمٌ بِكَافِرٍ، وَلَا ذُو عَهْدٍ فِي عَهْدِهِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خانہ کعبہ کے ساتھ اپنی پشت کی ٹیک لگائے ہوئے دوران خطبہ ارشاد فرمایا: ”کسی مسلمان کو کسی کافر کے بدلے اور کسی معاہد کو مدت معاہدہ میں قتل نہیں کیا جائے گا۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پہلو کے نیچے اپنے گھر میں ایک کھجور پائی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھالیا۔
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده عبد الله بن عمرو ، قال: لما دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم مكة عام الفتح، قام في الناس خطيبا، فقال:" يا ايها الناس، إنه ما كان من حلف في الجاهلية، فإن الإسلام لم يزده إلا شدة، ولا حلف في الإسلام، والمسلمون يد على من سواهم، تكافا دماؤهم يجير عليهم ادناهم، ويرد عليهم اقصاهم، ترد سراياهم على قعدهم، لا يقتل مؤمن بكافر، دية الكافر نصف دية المسلم، لا جلب ولا جنب، ولا تؤخذ صدقاتهم إلا في ديارهم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: لَمَّا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ عَامَ الْفَتْحِ، قَامَ فِي النَّاسِ خَطِيبًا، فَقَالَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّهُ مَا كَانَ مِنْ حِلْفٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَإِنَّ الْإِسْلَامَ لَمْ يَزِدْهُ إِلَّا شِدَّةً، وَلَا حِلْفَ فِي الْإِسْلَامِ، وَالْمُسْلِمُونَ يَدٌ عَلَى مَنْ سِوَاهُمْ، تَكَافَأُ دِمَاؤُهُمْ يُجِيرُ عَلَيْهِمْ أَدْنَاهُمْ، وَيَرُدُّ عَلَيْهِمْ أَقْصَاهُمْ، تُرَدُّ سَرَايَاهُمْ عَلَى قَعَدِهِمْ، لَا يُقْتَلُ مُؤْمِنٌ بِكَافِرٍ، دِيَةُ الْكَافِرِ نِصْفُ دِيَةِ الْمُسْلِمِ، لَا جَلَبَ وَلَا جَنَبَ، وَلَا تُؤْخَذُ صَدَقَاتُهُمْ إِلَّا فِي دِيَارِهِمْ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب فتح مکہ کے سال مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو لوگوں میں خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”لوگو! زمانہ جاہلیت میں جتنے بھی معاہدے ہوئے اسلام ان کی شدت میں مزید اضافہ کرتا ہے لیکن اب اسلام میں اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے مسلمان اپنے علاوہ سب پر ایک ہاتھ ہیں سب کا خون برابر ہے ایک ادنیٰ مسلمان بھی کسی کو پناہ دے سکتا ہے جو سب سے آخری مسلمان تک لوٹائی جائے گی، ان کے لشکروں کو بیٹھے ہوئے مجاہدین پر لوٹایا جائے گا کسی مسلمان کو کسی کافر کے بدلے قتل نہیں کیا جائے گا اور کافر کی دیت مسلمان کی دیت سے نصف ہے زکوٰۃ کے جانوروں کو اپنے پاس منگوانے کی اور زکوٰۃ سے بچنے کی کوئی حیثیت نہیں مسلمانوں سے زکوٰۃ ان کے علاقے ہی میں جا کروصول کی جائے گی۔
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا حجاج ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله عز وجل قد زادكم صلاة، وهي الوتر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ زَادَكُمْ صَلَاةً، وَهِيَ الْوَتْرُ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے تم پر ایک نماز کا اضافہ فرمایا: ”ہے اور وہ وتر ہے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف حجاج بن أرطاة ضعيف
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن هارون ، اخبرنا همام ، عن قتادة ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" كلوا، واشربوا، وتصدقوا، والبسوا، غير مخيلة ولا سرف"، وقال يزيد مرة:" في غير إسراف ولا مخيلة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كُلُوا، وَاشْرَبُوا، وَتَصَدَّقُوا، وَالْبَسُوا، غَيْرَ مَخِيلَةٍ وَلَا سَرَفٍ"، وَقَالَ يَزِيدُ مَرَّةً:" فِي غَيْرِ إِسْرَافٍ وَلَا مَخِيلَةٍ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کھاؤ پیو صدقہ کرو اور پہنو لیکن تکبر نہ کرو اور اسراف بھی نہ کرو۔
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد ، اخبرنا محمد بن إسحاق ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمنا كلمات نقولهن عند النوم من الفزع:" بسم الله، اعوذ بكلمات الله التامة، من غضبه وعقابه، وشر عباده، ومن همزات الشياطين، وان يحضرون"، قال: فكان عبد الله بن عمرو يعلمها من بلغ من ولده ان يقولها عند نومه، ومن كان منهم صغيرا لا يعقل ان يحفظها، كتبها له، فعلقها في عنقه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا كَلِمَاتٍ نَقُولُهُنَّ عِنْدَ النَّوْمِ مِنَ الْفَزَعِ:" بِسْمِ اللَّهِ، أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّة، مِنْ غَضَبِهِ وَعِقَابِهِ، وَشَرِّ عِبَادِهِ، وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ، وَأَنْ يَحْضُرُونِ"، قَالَ: فَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو يُعَلِّمُهَا مَنْ بَلَغَ مِنْ وَلَدِهِ أَنْ يَقُولَهَا عِنْدَ نَوْمِهِ، وَمَنْ كَانَ مِنْهُمْ صَغِيرًا لَا يَعْقِلُ أَنْ يَحْفَظَهَا، كَتَبَهَا لَهُ، فَعَلَّقَهَا فِي عُنُقِهِ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ کلمات سوتے وقت ڈر جانے کی صورت میں پڑھنے کے لئے سکھاتے تھے میں اللہ کی تمام صفات کے ذریعے اس کے غضب سزا اور اس کے بندوں کے شر سے اللہ کی پناہ میں آتا ہوں نیز شیاطین کی پھونکوں سے اور ان کے میرے قریب آنے سے بھی میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اور سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ خود بھی اپنے بچوں کو " جو بلوغ کی عمر کو پہنچ جاتے یہ دعا سوتے وقت پڑھنے کے لئے سکھایا کرتے تھے اور وہ چھوٹے بچے جو اسے یاد نہیں کر سکتے تھے ان کے گلے میں لکھ کر لٹکا دیتے تھے۔
حكم دارالسلام: حديث محتمل للتحسين، وهذا إسناد ضعيف، محمد بن إسحاق مدلس وقد عنعن