(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" يحشر المتكبرون يوم القيامة امثال الذر، في صور الناس، يعلوهم كل شيء من الصغار، حتى يدخلوا سجنا في جهنم، يقال له: بولس، فتعلوهم نار الانيار، يسقون من طينة الخبال، عصارة اهل النار".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يُحْشَرُ الْمُتَكَبِّرُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَمْثَالَ الذَّرِّ، فِي صُوَرِ النَّاسِ، يَعْلُوهُمْ كُلُّ شَيْءٍ مِنَ الصَّغَارِ، حَتَّى يَدْخُلُوا سِجْنًا فِي جَهَنَّمَ، يُقَالُ لَهُ: بُولَسُ، فَتَعْلُوَهُمْ نَارُ الْأَنْيَارِ، يُسْقَوْنَ مِنْ طِينَةِ الْخَبَالِ، عُصَارَةِ أَهْلِ النَّارِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن متکبروں کو چیونٹیوں کی طرح پیش کیا جائے گا گویا کہ ان کی شکلیں انسان جیسی ہوں گی ہر حقیر چیز ان سے بلند ہو گی یہاں تک کہ وہ جہنم کے ایک ایسے قید خانے میں داخل ہو جائیں گے جس کا نام " بولس " ہو گا اور ان لوگوں پر آگوں کی آگ چھآ جائے گی انہیں طینۃ الخبال کا پانی جہاں اہل جہنم کی پیپ جمع ہو گی پلایا جائے گا۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، حدثنا عبيد الله بن الاخنس ، حدثني عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: اتى اعرابي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: إن ابي يريد ان يجتاح مالي؟ قال:" انت ومالك لوالدك، إن اطيب ما اكلتم من كسبكم، وإن اموال اولادكم من كسبكم، فكلوه هنيئا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَخْنَسِ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: أَتَى أَعْرَابِيٌّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ أَبِي يُرِيدُ أَنْ يَجْتَاحَ مَالِي؟ قَالَ:" أَنْتَ وَمَالُكَ لِوَالِدِكَ، إِنَّ أَطْيَبَ مَا أَكَلْتُمْ مِنْ كَسْبِكُمْ، وَإِنَّ أَمْوَالَ أَوْلَادِكُمْ مِنْ كَسْبِكُمْ، فَكُلُوهُ هَنِيئًا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دیہاتی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا کہ میرا باپ میرے مال پر قبضہ کرنا چاہتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو اور تیرا مال تیرے باپ کا ہے سب سے پاکیزہ چیز جو تم کھاتے ہو وہ تمہاری کمائی کا کھانا ہے اور تمہاری اولاد کا مال تمہاری کمائی ہے لہٰذا اسے خوب رغبت کے ساتھ کھاؤ۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، حدثنا حسين ، حدثنا عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي حافيا وناعلا، ويصوم في السفر ويفطر، ويشرب قائما وقاعدا، وينصرف عن يمينه وعن شماله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي حَافِيًا وَنَاعِلًا، وَيَصُومُ فِي السَّفَرِ وَيُفْطِرُ، وَيَشْرَبُ قَائِمًا وَقَاعِدًا، وَيَنْصَرِفُ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو برہنہ پاؤں اور جوتی پہن کر بھی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سفر میں روزہ رکھتے ہوئے اور ناغہ کرتے ہوئے کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر پانی پیتے ہوئے اور دائیں بائیں جانب سے واپس جاتے ہوئے بھی دیکھا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن عجلان ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان النبي صلى الله عليه وسلم راى على بعض اصحابه خاتما من ذهب، فاعرض عنه فالقاه، واتخذ خاتما من حديد، قال: فقال:" هذا اشر هذا حلية اهل النار"، فالقاه، واتخذ خاتما من ورق، فسكت عنه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى عَلَى بَعْضِ أَصْحَابِهِ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ، فَأَعْرَضَ عَنْهُ فَأَلْقَاهُ، وَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ، قَالَ: فَقَالَ:" هَذَا أَشَرُّ هَذَا حِلْيَةُ أَهْلِ النَّارِ"، فَأَلْقَاهُ، وَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ وَرِقٍ، فَسَكَتَ عَنْهُ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی صحابی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں سونے انگوٹھی دیکھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منہ موڑ لیا اس نے وہ پھینک کر لوہے کی انگوٹھی بنوالی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو اس سے بھی بری ہے یہ تو اہل جہنم کا زیور ہے اس نے وہ بھی پھینک کر چاندی کی انگوٹھی بنوا لی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سکوت فرمایا: ”۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن حسين ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: لما فتحت مكة على رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" كفوا السلاح إلا خزاعة عن بني بكر"، فاذن لهم، حتى صلى العصر، ثم قال:" كفوا السلاح"، فلقي رجل من خزاعة رجلا من بني بكر من غد، بالمزدلفة، فقتله، فبلغ ذلك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقام خطيبا، فقال: ورايته وهو مسند ظهره إلى الكعبة، قال:" إن اعدى الناس على الله من قتل في الحرم، او قتل غير قاتله، او قتل بذحول الجاهلية"، فقام إليه رجل، فقال: إن فلانا ابني، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا دعوة في 59 الإسلام، ذهب امر الجاهلية، الولد للفراش، وللعاهر الاثلب"، قالوا: وما الاثلب؟ قال:" الحجر"، قال:" وفي الاصابع عشر عشر، وفي المواضح خمس خمس". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال: وقال:" لا صلاة بعد الغداة حتى تطلع الشمس، ولا صلاة بعد العصر حتى تغرب الشمس". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قال:" ولا تنكح المراة على عمتها، ولا على خالتها، ولا يجوز لامراة عطية إلا بإذن زوجها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ حُسَيْنٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: لَمَّا فُتِحَتْ مَكَّةُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كُفُّوا السِّلَاحَ إِلَّا خُزَاعَةَ عَنْ بَنِي بَكْرٍ"، فَأَذِنَ لَهُمْ، حَتَّى صَلَّى الْعَصْرَ، ثُمَّ قَالَ:" كُفُّوا السِّلَاحَ"، فَلَقِيَ رَجُلٌ مِنْ خُزَاعَةَ رَجُلًا مِنْ بَنِي بَكْرٍ مِنْ غَدٍ، بِالْمُزْدَلِفَةِ، فَقَتَلَهُ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ خَطِيبًا، فَقَالَ: وَرَأَيْتُهُ وَهُوَ مُسْنِدٌ ظَهْرَهُ إِلَى الْكَعْبَةِ، قَالَ:" إِنَّ أَعْدَى النَّاسِ عَلَى اللَّهِ مَنْ قَتَلَ فِي الْحَرَمِ، أَوْ قَتَلَ غَيْرَ قَاتِلِهِ، أَوْ قَتَلَ بِذُحُولِ الْجَاهِلِيَّةِ"، فَقَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنَّ فُلَانًا ابْنِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا دَعْوَةَ فِي 59 الْإِسْلَامِ، ذَهَبَ أَمْرُ الْجَاهِلِيَّةِ، الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْأَثْلَبُ"، قَالُوا: وَمَا الْأَثْلَبُ؟ قَالَ:" الْحَجَرُ"، قَالَ:" وَفِي الْأَصَابِعِ عَشْرٌ عَشْرٌ، وَفِي الْمَوَاضِحِ خَمْسٌ خَمْسٌ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ: وَقَالَ:" لَا صَلَاةَ بَعْدَ الْغَدَاةِ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، وَلَا صَلَاةَ بَعْدَ الْعَصْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ". (حديث مرفوع) (حديث موقوف) قَالَ:" وَلَا تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ عَلَى عَمَّتِهَا، وَلَا عَلَى خَالَتِهَا، وَلَا يَجُوزُ لِامْرَأَةٍ عَطِيَّةٌ إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”بنو خزاعہ کے علاوہ سب لوگ اپنے اسلحے کو روک لو اور بنوخزاعہ کو بنوبکر پر نماز عصر تک کے لئے اجازت دے دی، پھر ان سے بھی فرمایا: ”کہ اسلحہ روک لو اس کے بعد بنو خزاعہ کا ایک آدمی مزدلفہ سے اگلے دن بنو بکر کے ایک آدمی سے ملا اور اسے قتل کر دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لئے کھڑے ہوئے میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کمر خانہ کعبہ کے ساتھ لگا رکھی ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے ہیں لوگوں میں سے اللہ کے معاملے میں سب سے آگے بڑھنے والا وہ شخص ہے جو کسی حرم شریف میں قتل کرے یا کسی ایسے شخص کو قتل کرے جو قاتل نہ ہو یا دور جاہلیت کی دشمنی کی وجہ سے کسی کو قتل کرے۔ اسی اثناء میں ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگے کہ فلاں بچہ میرا بیٹا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسلام میں اس دعویٰ کا کوئی اعتبار نہیں جاہلیت کا معاملہ ختم ہوچکا، بچہ بستر والے کا ہے اور زانی کے لئے پتھر ہیں پھر دیت کی تفصیل بیان کرتے ہوئے فرمایا: ”انگلیوں میں دس دس اونٹ ہیں سر کے زخم میں پانچ پانچ اونٹ ہیں پھر نماز فجر کے بعدطلوع آفتاب تک کوئی نفل نماز نہیں ہے اور نماز عصر کے بعد غروب آفتاب تک بھی کوئی نفل نماز نہیں ہے اور فرمایا: ”کہ کوئی شخص کسی عورت سے اس کی پھوپھی یاخالہ کی موجودگی میں نکاح نہ کرے اور کسی عورت کے لئے اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کوئی عطیہ قبول کر نے کی اجازت نہیں۔
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى ، حدثنا محمد بن إسحاق ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: سمعت رجلا من مزينة يسال رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: يا رسول الله، جئت اسالك عن الضالة من الإبل؟ قال:" معها حذاؤها وسقاؤها، تاكل الشجر، وترد الماء، فدعها حتى ياتيها باغيها"، قال: الضالة من الغنم؟ قال:" لك او لاخيك او للذئب، تجمعها حتى ياتيها باغيها"، قال: الحريسة التي توجد في مراتعها؟ قال:" فيها ثمنها مرتين وضرب نكال، وما اخذ من عطنه ففيه القطع، إذا بلغ ما يؤخذ من ذلك ثمن المجن"، قال: يا رسول الله، فالثمار، وما اخذ منها في اكمامها؟ قال:" من اخذ بفمه، ولم يتخذ خبنة، فليس عليه شيء، ومن احتمل، فعليه ثمنه مرتين وضربا ونكالا، وما اخذ من اجرانه، ففيه القطع، إذا بلغ ما يؤخذ من ذلك ثمن المجن"، قال: يا رسول الله، واللقطة نجدها في سبيل العامرة؟ قال:" عرفها حولا، فإن وجد باغيها، فادها إليه، وإلا فهي لك"، قال: ما يوجد في الخرب العادي؟ قال:" فيه وفي الركاز الخمس".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ مُزَيْنَةَ يَسْأَلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، جِئْتُ أَسْأَلُكَ عَنِ الضَّالَّةِ مِنَ الْإِبِلِ؟ قَالَ:" مَعَهَا حِذَاؤُهَا وَسِقَاؤُهَا، تَأْكُلُ الشَّجَرَ، وَتَرِدُ الْمَاءَ، فَدَعْهَا حَتَّى يَأْتِيَهَا بَاغِيهَا"، قَالَ: الضَّالَّةُ مِنَ الْغَنَمِ؟ قَالَ:" لَكَ أَوْ لِأَخِيكَ أَوْ لِلذِّئْبِ، تَجْمَعُهَا حَتَّى يَأْتِيَهَا بَاغِيهَا"، قَالَ: الْحَرِيسَةُ الَّتِي تُوجَدُ فِي مَرَاتِعِهَا؟ قَالَ:" فِيهَا ثَمَنُهَا مَرَّتَيْنِ وَضَرْبُ نَكَالٍ، وَمَا أُخِذَ مِنْ عَطَنِهِ فَفِيهِ الْقَطْعُ، إِذَا بَلَغَ مَا يُؤْخَذُ مِنْ ذَلِكَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَالثِّمَارُ، وَمَا أُخِذَ مِنْهَا فِي أَكْمَامِهَا؟ قَالَ:" مَنْ أَخَذَ بِفَمِهِ، وَلَمْ يَتَّخِذْ خُبْنَةً، فَلَيْسَ عَلَيْهِ شَيْءٌ، وَمَنْ احْتَمَلَ، فَعَلَيْهِ ثَمَنُهُ مَرَّتَيْنِ وَضَرْبًا وَنَكَالًا، وَمَا أَخَذَ مِنْ أَجْرَانِهِ، فَفِيهِ الْقَطْعُ، إِذَا بَلَغَ مَا يُؤْخَذُ مِنْ ذَلِكَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ"، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللُّقَطَةُ نَجِدُهَا فِي سَبِيلِ الْعَامِرَةِ؟ قَالَ:" عَرِّفْهَا حَوْلًا، فَإِنْ وُجِدَ بَاغِيهَا، فَأَدِّهَا إِلَيْهِ، وَإِلَّا فَهِيَ لَكَ"، قَالَ: مَا يُوجَدُ فِي الْخَرِبِ الْعَادِيِّ؟ قَالَ:" فِيهِ وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے قبیلہ مزینہ کے ایک آدمی کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ سوال کرتے ہوئے سنا کہ یا رسول اللہ! میں آپ کے پاس یہ پوچھنے کے لئے آیا ہوں کہ گمشدہ اونٹ کا کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے ساتھ اس کا " سم " اور اس کا " مشکیزہ " ہوتا ہے وہ خود ہی درختوں کے پتے کھاتا اور وادیوں کا پانی پیتا اپنے مالک کے پاس پہنچ جائے گا اس لئے تم اسے چھوڑ دو تاکہ وہ اپنی منزل پر خود ہی پہنچ جائے اس نے پوچھا کہ گمشدہ بکر ی کا کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یا تم اسے لے جاؤ گے یا تمہارا کوئی بھائی لے جائے گا یا کوئی بھیڑیا لے جائے گا تم اسے اپنی بکر یوں میں شامل کرو تاکہ وہ اپنے مقصد پر پہنچ جائے۔ اس نے پوچھا وہ محفوظ بکر ی جو اپنی، چراگاہ میں ہو اسے چوری کر نے والے کے لئے کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کی دوگنی قیمت اور سزا اور جسے باڑے سے چرایا گیا ہو تو اس میں ہاتھ کاٹ دیا جائے گا اس نے پوچھا یا رسول اللہ! اگر کوئی شخص خوشوں سے توڑ کر پھل چوری کر لے تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے جو پھل کھالیے اور انہیں چھپا کر نہیں ان پر تو کوئی چیز واجب نہیں ہو گی لیکن جو پھل وہ اٹھا کر لے جائے تو اس کی دوگنی قیمت اور پٹائی اور سزا واجب ہو گی اور اگر وہ پھلوں کو خشک کر نے کی جگہ سے چوری کئے گئے اور ان کی مقدارکم ازکم ایک ڈھال کی قیمت کے برابر ہو تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے گا۔ اس نے پوچھا یا رسول اللہ!! اس گری پڑی چیز کا کیا حکم ہے جو ہمیں کسی آبادعلاقے کے راستے میں ملے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پورے ایک سال تک اس کی تشہیر کر اؤ اگر اس کا مالک آ جائے تو وہ اس کے حوالے کر دو ورنہ وہ تمہاری ہے اس نے کہا کہ اگر یہی چیز کسی ویرانے میں ملے تو؟ فرمایا: ”اس میں اور رکاز میں خمس واجب ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى ، حدثنا سفيان ، عن موسى بن ابي عائشة ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: جاء اعرابي إلى النبي صلى الله عليه وسلم يساله عن الوضوء؟ فاراه ثلاثا ثلاثا، قال:" هذا الوضوء فمن زاد على هذا، فقد اساء وتعدى وظلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُهُ عَنِ الْوُضُوءِ؟ فَأَرَاهُ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، قَالَ:" هَذَا الْوُضُوءُ فَمَنْ زَادَ عَلَى هَذَا، فَقَدْ أَسَاءَ وَتَعَدَّى وَظَلَمَ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک دیہاتی نے وضو کے متعلق پوچھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تین تین مرتبہ اعضاء دھو کر دکھائے اور فرمایا: ”یہ ہے وضو جو شخص اس میں اضافہ کرے وہ برا کرتا ہے اور حد سے تجاوز کر کے ظلم کرتا ہے۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین عمرے کئے اور تینوں ذیقعدہ میں کئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود کے استلام تک تلبیہ پڑھتے تھے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، الحجاج بن أرطاة مدلس، وقد عنعن
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، اخبرنا حجاج ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ،" ان النبي صلى الله عليه وسلم اعتمر ثلاث عمر، كل ذلك في ذي القعدة، يلبي حتى يستلم الحجر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَمَرَ ثَلَاثَ عُمَرٍ، كُلُّ ذَلِكَ فِي ذِي الْقَعْدَةِ، يُلَبِّي حَتَّى يَسْتَلِمَ الْحَجَرَ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین عمرے کئے اور تینوں ذیقعدہ میں کئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم حجر اسود کے استلام تک تلبیہ پڑھتے تھے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف حجاج