(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا حجاج ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: اتت النبي صلى الله عليه وسلم امراتان، في ايديهما اساور من ذهب، فقال لهما رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اتحبان ان يسوركما الله يوم القيامة اساور من نار؟" قالتا: لا، قال:" فاديا حق هذا الذي في ايديكما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَتَانِ، فِي أَيْدِيهِمَا أَسَاوِرُ مِنْ ذَهَبٍ، فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَتُحِبَّانِ أَنْ يُسَوِّرَكُمَا اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَسَاوِرَ مِنْ نَارٍ؟" قَالَتَا: لَا، قَالَ:" فَأَدِّيَا حَقَّ هَذَا الَّذِي فِي أَيْدِيكُمَا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک مرتبہ دو عورتیں آئیں جن کے ہاتھوں میں سونے کے کنگن تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم دونوں اس بات کو پسند کر تی ہو کہ اللہ تعالیٰ تمہیں آگ کے کنگن پہنائے؟ وہ کہنے لگیں نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر تمہارے ہاتھوں میں جو کنگن ہیں ان کا حق ادا کرو۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا داود بن ابي هند ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات يوم والناس يتكلمون في القدر، قال: وكانما تفقا في وجهه حب الرمان من الغضب، قال: فقال لهم:" ما لكم تضربون كتاب الله بعضه ببعض؟! بهذا هلك من كان قبلكم"، قال: فما غبطت نفسي بمجلس فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم لم اشهده، بما غبطت نفسي بذلك المجلس، اني لم اشهده".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ وَالنَّاسُ يَتَكَلَّمُونَ فِي الْقَدَرِ، قَالَ: وَكَأَنَّمَا تَفَقَّأَ فِي وَجْهِهِ حَبُّ الرُّمَّانِ مِنَ الْغَضَبِ، قَالَ: فَقَالَ لَهُمْ:" مَا لَكُمْ تَضْرِبُونَ كِتَابَ اللَّهِ بَعْضَهُ بِبَعْضٍ؟! بِهَذَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ"، قَالَ: فَمَا غَبَطْتُ نَفْسِي بِمَجْلِسٍ فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ أَشْهَدْهُ، بِمَا غَبَطْتُ نَفْسِي بِذَلِكَ الْمَجْلِسِ، أَنِّي لَمْ أَشْهَدْهُ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے باہر تشریف تو لوگ تقدیر کے متعلق گفتگو کر رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روئے انور پر غصے کے مارے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ کسی نے انار نچوڑ دیا ہو اور فرمایا: ”کیا بات ہے کہ تم کتاب اللہ کے ایک حصے کو دوسرے حصے پر مارتے ہو؟ تم سے پہلی قومیں اسی وجہ سے تباہ ہوئیں مجھے کسی مجلس کے متعلق اتناخیال کبھی پیدا نہیں ہوا جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم موجود ہوں کہ میں اس میں حاضر نہ ہوتا تو اچھا ہوتا سوائے اس مجلس کے۔
(حديث مرفوع) حدثنا ابو معاوية ، حدثنا حجاج ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم وقف عند الجمرة الثانية اطول مما وقف عند الجمرة الاولى، ثم اتى جمرة العقبة، فرماها، ولم يقف عندها".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَفَ عِنْدَ الْجَمْرَةِ الثَّانِيَةِ أَطْوَلَ مِمَّا وَقَفَ عِنْدَ الْجَمْرَةِ الْأُولَى، ثُمَّ أَتَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، فَرَمَاهَا، وَلَمْ يَقِفْ عِنْدَهَا".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ اولیٰ کی نسبت زیادہ دیر ٹھہرے رہے پھر جمرہ عقبہ پر تشریف لا کر رمی کی اور وہاں نہیں ٹھہرے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف، حجاج بن أرطاة مدلس وقد عنعن
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جب شرمگاہیں مل جائیں اور مرد کی شرمگاہ چھپ جائے تو غسل واجب ہوجاتا ہے۔
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف حجاج بن أرطاة
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، حدثنا ايوب ، حدثني عمرو بن شعيب ، حدثني ابي ، عن ابيه ، قال: ذكر عبد الله بن عمرو، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا يحل سلف وبيع، ولا شرطان في بيع، ولا ربح ما لم يضمن، ولا بيع ما ليس عندك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: ذَكَرَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحِلُّ سَلَفٌ وَبَيْعٌ، وَلَا شَرْطَانِ فِي بَيْعٍ، وَلَا رِبْحُ مَا لَمْ يُضْمَنْ، وَلَا بَيْعُ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بیع میں دو بیع کر نے اور ادھار سے اس چیز کی بیع سے ضمانت میں بھی داخل نہ ہوئی ہو اور اس چیز کی بیع سے " جو آپ کے پاس موجود نہ ہو " منع فرمایا: ”۔
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، حدثنا ليث ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم" لا تنتفوا الشيب، فإنه نور المسلم، ما من مسلم يشيب شيبة في الإسلام إلا كتب له بها حسنة، ورفع بها درجة، او حط عنه بها خطيئة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَا تَنْتِفُوا الشَّيْبَ، فَإِنَّهُ نُورُ الْمُسْلِمِ، مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَشِيبُ شَيْبَةً فِي الْإِسْلَامِ إِلَّا كُتِبَ لَهُ بِهَا حَسَنَةٌ، وَرُفِعَ بِهَا دَرَجَةً، أَوْ حُطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”سفید بالوں کو مت نوچا کرو کیونکہ یہ مسلمان کا نور ہے جس مسلمان کے بال حالت میں اسلام میں سفید ہوتے ہیں اس کے ہر بال پر ایک نیکی لکھی جاتی ہے ایک درجہ بلند کیا جاتا ہے یا ایک گناہ معاف کر دیا جاتا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، عن ليث ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من منع فضل مائه، او فضل كلئه، منعه الله فضله يوم القيامة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ مَنَعَ فَضْلَ مَائِهِ، أَوْ فَضْلَ كَلَئِهِ، مَنْعَهُ اللَّهُ فَضْلَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص زائد پانی یا زائدگھاس کسی کو دینے سے روکتا ہے اللہ قیامت کے اس سے اپنا فضل روک لے گا۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ آور ہو اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن عجلان ، حدثني عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تنتفوا الشيب، فإنه ما من عبد يشيب في الإسلام شيبة إلا كتب الله له بها حسنة، وحط عنه بها خطيئة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَنْتِفُوا الشَّيْبَ، فَإِنَّهُ مَا مِنْ عَبْدٍ يَشِيبُ فِي الْإِسْلَامِ شَيْبَةً إِلَّا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا حَسَنَةً، وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”سفید بالوں کو مت نوچا کرو کیونکہ یہ مسلمان کا نور ہے جس مسلمان کے بال حالت میں اسلام میں سفید ہوتے ہیں اس کے ہر بال پر ایک نیکی لکھی جاتی ہے ایک درجہ بلند کیا جاتا ہے یا ایک گناہ معاف کر دیا جاتا ہے۔
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن ابن عجلان ، حدثنا عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الشراء والبيع في المسجد، وان تنشد فيه الاشعار، وان تنشد فيه الضالة، وعن الحلق يوم الجمعة قبل الصلاة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الشِّرَاءِ وَالْبَيْعِ فِي الْمَسْجِدِ، وَأَنْ تُنْشَدَ فِيهِ الْأَشْعَارُ، وَأَنْ تُنْشَدَ فِيهِ الضَّالَّةُ، وَعَنِ الْحِلَقِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَبْلَ الصَّلَاةِ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں خریدو فروخت اشعار کہنے گمشدہ چیزوں کا اعلان کر نے اور جمعہ کے دن نماز سے پہلے حلقے لگانے سے منع فرمایا: ”ہے۔