(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثني حيي بن عبد الله ، عن ابي عبد الرحمن الحبلي حدثه، عن عبد الله بن عمرو ، ان امراة سرقت على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فجاء بها الذين سرقتهم، فقالوا: يا رسول الله، إن هذه المراة سرقتنا، قال قومها: فنحن نفديها يعني اهلها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقطعوا يدها"، فقالوا: نحن نفديها بخمس مائة دينار، قال:" اقطعوا يدها"، قال: فقطعت يدها اليمنى، فقالت المراة: هل لي من توبة يا رسول الله؟ قال:" نعم، انت اليوم من خطيئتك كيوم ولدتك امك"، فانزل الله عز وجل في سورة المائدة فمن تاب من بعد ظلمه واصلح سورة المائدة آية 39 إلى آخر الآية.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنِي حُيَيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ حَدَّثَهُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، أَنَّ امْرَأَةً سَرَقَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَاءَ بِهَا الَّذِينَ سَرَقَتْهُمْ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ هَذِهِ الْمَرْأَةَ سَرَقَتْنَا، قَالَ قَوْمُهَا: فَنَحْنُ نَفْدِيهَا يَعْنِي أَهْلَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْطَعُوا يَدَهَا"، فَقَالُوا: نَحْنُ نَفْدِيهَا بِخَمْسِ مِائَةِ دِينَارٍ، قَالَ:" اقْطَعُوا يَدَهَا"، قَالَ: فَقُطِعَتْ يَدُهَا الْيُمْنَى، فَقَالَتْ الْمَرْأَةُ: هَلْ لِي مِنْ تَوْبَةٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" نَعَمْ، أَنْتِ الْيَوْمَ مِنْ خَطِيئَتِكِ كَيَوْمِ وَلَدَتْكِ أُمُّكِ"، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي سُورَةِ الْمَائِدَةِ فَمَنْ تَابَ مِنْ بَعْدِ ظُلْمِهِ وَأَصْلَحَ سورة المائدة آية 39 إِلَى آخِرِ الْآيَةِ.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ایک عورت نے چوری کی جن لوگوں کے یہاں چوری ہوئی تھی وہ اس عورت کو پکڑ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آے اور کہنے لگے یا رسول اللہ!! اس عورت نے ہمارے یہاں چوری کی ہے اس عورت کی قوم کے لوگ کہنے لگے کہ ہم انہیں اس کا فدیہ دینے کے لئے تیار ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا ہاتھ کاٹ دو وہ لوگ کہنے لگے کہ ہم اس کا فدیہ پچاس دینار دینے کو تیار ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ”کہ اس کا ہاتھ کاٹ دو چنانچہ اس کا داہنا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔
بعد میں وہ عورت کہنے لگی یا رسول اللہ! کیا میری توبہ قبول ہوسکتی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آج تک اپنے گناہوں سے ایسے پاک صاف ہو کہ گویا تمہاری ماں نے تمہیں آج ہی جنم دیا ہو اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے سورت مائدہ کی یہ آیت نازل فرمائی جو اپنے ظلم کے بعد توبہ کر لے اور اپنی اصلاح کر لے تو اللہ اس کی توبہ قبول کر لیتا ہے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة، و حيي بن عبد الله المعافري.
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بکر یوں کے ریوڑ میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے لیکن اونٹوں اور گائے کے باڑے میں نماز نہیں پڑھتے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة، و حيي بن عبد الله المعافري.
(حديث مرفوع) حدثنا هارون بن معروف ، حدثنا ابن وهب ، حدثني عمرو يعني ابن الحارث ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال:" من ترك الصلاة سكرا مرة واحدة، فكانما كانت له الدنيا وما عليها فسلبها، ومن ترك الصلاة سكرا اربع مرات، كان حقا على الله عز وجل ان يسقيه من طينة الخبال"، قيل: وما طينة الخبال يا رسول الله، قال:" عصارة اهل جهنم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي عَمْرٌو يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ:" مَنْ تَرَكَ الصَّلَاةَ سُكْرًا مَرَّةً وَاحِدَةً، فَكَأَنَّمَا كَانَتْ لَهُ الدُّنْيَا وَمَا عَلَيْهَا فَسُلِبَهَا، وَمَنْ تَرَكَ الصَّلَاةَ سُكْرًا أَرْبَعَ مَرَّاتٍ، كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَسْقِيَهُ مِنْ طِينَةِ الْخَبَالِ"، قِيلَ: وَمَا طِينَةُ الْخَبَالِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" عُصَارَةُ أَهْلِ جَهَنَّمَ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص نشے کی وجہ سے ایک مرتبہ نماز چھوڑ دے تو اس کی مثال ایسے ہے کہ جیسے اس کے پاس دنیا اور اس کی ساری نعمتیں تھیں جو اس سے چھین لی گئیں اور جو شخص نشے کی وجہ چار نمازیں چھوڑ دے تو اللہ پر حق ہے کہ اسے طینۃ الخبال میں سے کچھ پلائے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! طینۃ الخبال کس چیز کا نام ہے؟ فرمایا: ”اہل جہنم کی پیپ کا۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں بائیں جانب سے واپس چلے جاتے تھے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو برہنہ پا اور جوتی پہن کر بھی نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر اور بیٹھ کر بھی پانی پیتے ہوئے دیکھا ہے۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى جعفر الرازي
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”وعظ صرف وہی شخص کہہ سکتا ہے جو امیر ہو یا اسے اس کی اجازت دی گئی ہو یا ریاکار۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا: ”ہے کہ جو شخص خطاء ًمارآ جائے اس کی دیت سو اونٹ ہی ہو گی جن میں سے تیس بنت مخاض، تیس بنت لبون، تیس حقے اور دس ابن لبون مذکر ہوں گے۔
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی شخص کنواری عورت سے شادی کر لے تو باری مقرر کر نے سے پہلے تین دن اس کے پاس گزارے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف ، حجاج بن أرطاة كثير الخطأ و التدليس، وقد عنعن
(حديث مرفوع) حدثنا ابن نمير ، حدثنا حجاج ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ايما عبد كوتب على مائة اوقية، فاداها إلا عشر اوقيات، فهو رقيق".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُّمَا عَبْدٍ كُوتِبَ عَلَى مِائَةِ أُوقِيَّةٍ، فَأَدَّاهَا إِلَّا عَشْرَ أُوقِيَّاتٍ، فَهُوَ رَقِيقٌ".
سیدنا ابن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس غلام سے سو اوقیہ بدل کتابت اداء کر نے پر آزادی کا وعدہ کر لیا جائے اور وہ نوے اوقیہ ادا کر دے تب بھی وہ غلام ہی رہے گا (تا آنکہ مکمل ادائیگی کر دے)